ان شدت پسندوں کونشانہ کیوں بنائیں جو ہماری سلامتی کیلئےخطرہ نہیں سرتاج عزیز

ان شدت پسندوں کونشانہ کیوں بنائیں جو ہماری سلامتی کیلئےخطرہ نہیں  سرتاج عزیز

امریکا کے دشمن خوامخواہ ہمارے دشمن ہو گئے؟افغان طالبان افغانستان کامسئلہ،حقانی نیٹ ورک بھی انہی کاحصہ ہے،مشیرخارجہ وقومی سلامتی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن )وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وخارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان ان شدت پسندوں کو کیوں نشانہ بنائے جو پاکستان کی سلامتی کیلئےخطرہ نہیں ہیں؟بی بی سی سے انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ جو امریکا کے دشمن ہیں وہ خوامخواہ ہمارے دشمن ہو گئے؟ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سےمشیرخارجہ نےکہا کہ جب امریکا نے افغانستان پر حملہ کیا تو وہ تمام لوگ جن کو ہم نے مل کر مسلح کیا اور تربیت دی تھی، انہیں ہماری طرف دھکیل دیا گیا، ان میں سے کچھ ہمارے لئے خطرہ ہیں اور کچھ نہیں ، تو ہم سب کو کیوں دشمن بنائیں؟پاکستانی سرزمین سے امریکا کے خلاف حملے کرنے والے شدت پسند گروہوں کی کارروائیاں روکنے کیلئےپاکستان نے بہت بڑا قدم اٹھایااور ان کی صلاحیت وانفرا سٹرکچر کو ختم کر دیا،جہاں تک ان تنظیموں اور گروہوں کی قیادت کی بات ہےتوآپریشن سے قبل جو بھاگ گئے،وہ بھاگ گئےاورجو رہ گئے ان سب کے خلاف کارروائی کی ہے،افغان طالبان افغانستان کا مسئلہ ہیں اور حقانی نیٹ ورک انہی کا حصہ ہے،افغان حکومت کا کام ہے کہ وہ ان سے مذاکرات کرے،ہم اپنی طرف سے افغان طالبان کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے لیکن جو90کی دہائی کے تعلقات تھے وہ اب نہیں ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کےدورۂ امریکا کے پس منظر میں مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات بہتری کی طرف جا رہے ہیں،دونوں ملکوں میں اعتماد کی کمی نہیں ہے،گزشتہ سال امریکی وزیر خارجہ جان کیری پاکستان آئے، پھر وزیر اعظم نواز شریف نے صدر اوباما سے امریکا میں ملاقات کی اور پھر جنوری میں اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کوبحال کیا گیاجو 2010ءسے تعطل کا شکار تھے،جنرل راحیل شریف کا دورہ اس حوالے سے اہم ہے کیونکہ عسکری قیادت کی اب تک اس سطح پر سرکاری ملاقاتیں نہیں ہوئی تھیں۔سرتاج عزیزنےبتایاکہ افغان صدر اشرف غنی کے پہلے دورے کے موقع پر اصولی فیصلہ ہوگیا ہے کہ دہشت گردی کیلئےنہ پاکستان اپنی سرزمین استعمال ہونے دے گا اور نہ ہی افغانستان،افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ مولوی فضل اللہ کی موجودگی کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے تاہم اس کے خلاف کارروائی میں کتنا وقت لگتا ہے اور وہ کتنے کامیاب ہوتے ہیں؟یہ دیکھا جائے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں