ایان علی کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
مشر ف نہیں ہو ں جو ملک سے بھا گ جا ؤں عدالت نے طلب کیا تو حاضر ہوجائونگی، ایان علی
راولپنڈی (نمائندہ دنیا، دنیا نیوز) راولپنڈی کی کسٹمز عدالت میں ماڈل ایان علی کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کیلئے دائر محکمہ کسٹمز کی درخواست پر سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، جبکہ ملزمہ کی جانب سے کیس میں مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر نوٹس جاری کر دئیے اور کرنسی اسمگلنگ کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی، ملزمہ کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت انکوائری کی درخواست پر فیصلہ 30 مارچ کو سنایا جائے گا۔ گزشتہ روز کیس کی سماعت عدالت میں شروع ہوئی تو ملزمہ وقت پر عدالت میں پیش نہ ہوئی۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا۔ بعد ازاں ایان علی کی کسٹمز عدالت میں سپراسٹائلش پیشی ہوئی۔ پیشی کے موقع پر وکلا کی جانب سے ملزمہ کی جان کو خطرے اور بھاری خرچے کی دُہائی دی گئی۔ دوران سماعت کسٹمز کے وکیل بیرسٹر عون محمد نے بحث کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کہتا ہے کہ کسی جرم کے ذریعے کمائی گئی رقم منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے ، جس پر فاضل جج رانا آفتاب احمد خان نے ریمارکس میں کہا کہ کون ساجرم کر کے یہ رقم کمائی گئی ہے وضاحت کریں، یہ صرف درخواست پربحث ہے ، ابھی تحقیقات شروع نہیں ہوسکتی، عدالت جائیداد ضبطگی کا حکم نہیں دے سکتی۔ ایان علی نے درخواست کی کہ پرویز مشرف کی طرح انہیں بھی استثنیٰ ملنا چاہیے ،میں مشر ف نہیں ہو ں جو ملک سے بھاگ جا ؤنگی ،عدالت جب طلب کرے گی حاضر ہو جاؤں گی۔ ایان علی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یہ عمل منی لانڈرنگ کے زمرے میں نہ لایا جائے ، کسٹمز کو عدالتی طریقہ کار کا اندازہ نہیں، کسٹمز خود کہتا ہے پکڑی گئی رقم ایان علی کی ملکیت ہے ، تو پھر منی لانڈرنگ کیسے ہو سکتی ہے ۔ عدالت نے بحث مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ سماعت ختم ہونے پر سپر ماڈل عدالت سے مسکراتی ہوئی باہر نکلیں، فون پر بات کرتے ہوئے کار میں بیٹھیں اور روانہ ہو گئیں۔