سمگلنگ کے خاتمے کا عزم مضبوط،تعاون پر آرمی چیف کو خراج تحسین:وزیر اعظم

سمگلنگ کے خاتمے کا عزم مضبوط،تعاون پر آرمی چیف کو خراج تحسین:وزیر اعظم

اسلام آباد(نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا پاکستان سے سمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے سمگلنگ میں خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

 وزیرِ اعظم نے سمگلنگ کے خاتمے کیلئے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر قائم شدہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔وزیرِ اعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ناجائز استعمال اور اس کی آڑ میں سمگلنگ کرنے والے عناصر اور انکے سہولت کار افسروں کی نشاندہی پر اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ کی تعریف کی ،وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سمگلروں، ذخیرہ اندوزوں اور انکے سہولت کار سرکاری افسروں کی فہرست تیار کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہے ، وزیرِ اعظم نے نشاندہی شدہ افسروں کو عہدے سے فوراً ہٹانے ، محکمانہ کارروائی اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کو سمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کی ہدایت کی ، وزیرِ اعظم نے چینی کی سمگلنگ مکمل طور پرروکنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ دو روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کسٹمز نے مستونگ میں سمگلنگ کے گودام پر چھاپا مارا جس میں ضبط شدہ سمگل اشیاکی مالیت تقریباً 10 ارب روپے سے زیادہ ہے ۔دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ، وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک اس شعبے میں اپنے تعاون کو مضبوط کریں۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم سے ترک سرمایہ کار وفد نے ملاقات کی،وزیراعظم نے کہا پاکستان ترکیہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ اور تجارتی شراکت داری کی مزید مضبوطی کا خواہاں ہے ،ملاقات میں ترکیہ کے سفیر مہمت پاچاجی، سی ای او ٹرمینل وائی اے پی آئی جنک جوشکن اور دیگر ترک و پاکستانی اہلکار شریک تھے ۔ ادھر فیض آباد دھرنا کمیشن میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کمیشن کو دیا گیا بیان سامنے آگیا۔

شہباز شریف نے بیان میں کہا ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق انٹیلی جنس کی کوئی رپورٹ صوبائی حکومت سے شیئر نہیں کی گئی تھی، اس وقت فیض آباد دھرنے کا اندازہ نہیں تھا، ڈی سی راولپنڈی، کمشنر، سی پی او اور آر پی او کو ذیلی کمیٹی برائے امن و امان سے واضح ہدایات موصول ہوئی تھیں، افسران کو ہدایات تھیں کہ اسلام آباد انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔ کسی تنظیم پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ میں دئیے گئے سخت معیار کے تحت ہوتی ہے ، پابندی وزارت داخلہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق عائد کر سکتی تھی، طاقت کے استعمال سے ملک میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ، ٹی ایل پی کے رہنماؤں کے ساتھ سیاسی مذاکرات ہو رہے تھے ، ٹی ایل پی اور وفاقی حکومت کے درمیان معاہدے میں اتفاق کیا گیا تھا، طے ہوا تھا ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات قانونی طریقہ کار کے بعد واپس لیے جائیں گے ۔ اس وقت کے آئی بی چیف آفتاب سلطان کا کمیشن کو دیا گیا بیان بھی سامنے آ گیا۔سابق آئی بی چیف کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنا ریکارڈ چیک کیا ریاست کے کسی ادارے کو حکومت سے ہٹانے کی سازش کا ثبوت موجود نہیں، نومبر 2017ء کا پولیس آپریشن ناکام ہونے کی وجہ واضح احکامات کا نہ ہونا تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں