بد ترین انتخابی دھاندلی کی بات درست نہیں،جارحانہ ٹیکس لگانے پراعتراض:بلاول بھٹو

بد ترین انتخابی دھاندلی کی بات درست نہیں،جارحانہ ٹیکس لگانے پراعتراض:بلاول بھٹو

کوئٹہ (دنیانیوز،مانیٹرنگ ڈیسک، خبرایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی بات درست نہیں،ہر انتخابات میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی دیکھی، سوشل میڈیا پر سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، یہ سلسلہ ختم کرنا ہے۔

تو یہ فیصلہ کرنا ہو گا اور سیاستدانوں کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہو گا کہ نہ صرف میچ صحیح چلیں بلکہ جو میچ جیتیں اسے تسلیم بھی کریں،8 فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی سے پیپلز پارٹی کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچنے کی بات سے سخت اختلاف رکھتا ہوں، پیپلز پارٹی کے کئی امیدواروں کے بھی بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا اور کراچی کے مختلف حلقوں کے حوالے سے انتخابی کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، پیپلز پارٹی کو ہر انتخابات میں تحفظات رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض ٹیکس نیٹ بڑھانے پر نہیں جارحانہ لگائے جانے والے ٹیکس پر ہے ، پیپلز پارٹی کی مخالفت کی وجہ سے شمسی توانائی پر ٹیکس نہیں لگاورنہ کسی بابو کا ارادہ تھا کہ گھروں میں سولر سے پیدا ہونے والی بجلی پر ٹیکس لگائے ، بجٹ میں اتحادیوں سمیت ساری جماعتوں سے مشاورت ہونی چاہیے تھی ، عجیب روایت بن گئی ہے کہ بل ایوان میں پہلے پیش ہوتا ہے مشاورت بعد میں کی جاتی ہے ،پی پی پی دہشت گردی کے حوالے سے واضح مؤقف رکھتی ہے ، آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کریں گے ، اے پی سی میں نمائندے بھیجیں گے ، پیپلزپارٹی بلوچستان کے حالات و امن و امان کے حوالے سے بھی آواز اٹھائے گی، بلوچستان حکومت سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز کیساتھ ملکر امن و امان کے قیام کیلئے اقدامات کررہی ہے ۔

کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ سب سے زیادہ غریب طبقے پر ٹیکسز لگائے گئے ہیں، ایک لاکھ تنخواہ والے پر ٹیکسز میں سو فیصد اضافہ جبکہ 20 لاکھ روپے ماہانہ کمانے والے پر ٹیکسز میں صرف چار فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،بجٹ کے حوالے سے ہماری حکمت عملی کافی کمزور رہی، اگر ہم نے دباؤ ڈالنا ہوتا تو ڈال سکتے تھے مگر ہم ہمیشہ زبان پر چلتے ہیں، یہی سیاست کا طریقہ ہے ،ن لیگ کے ساتھ بروقت مذاکرات نہیں ہو سکے ، ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا اس لیے ہمارے ایم این ایز بغاوت کر رہے تھے ، مجبوراً ہمیں بجٹ کے درمیان بات کرنا پڑی۔بجٹ میں ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کو اہلیت کے حساب سے تنخواہیں ملنی چاہئیں ، نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اداروں میں بھی محنت کے صلے کی سوچ ڈالنی چاہیے ، اچھی تنخواہوں کے بغیر کرپشن کو فروغ ملتا ہے ۔تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس پر مقدمات سننے کے حوالے سے اعتراض پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سب کو دائرے میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے ، چیف جسٹس یا کسی جج کو نشانہ بنانا مناسب نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی صحت کی مفت سہولیات فراہم کریں گے جبکہ نصیر آباد میں گمبٹ کی طرز کا ہسپتال بنائیں گے ، خواتین کو بلاسود قرض فراہم کریں گے ، انہیں مالکانہ حقوق پر گھر دیں گے ،بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف میں اضافہ کریں گے ، تمام اضلاع میں ریسکیو 1122 کی سہولت فراہم کریں گے ،بلوچستان میں بھی پیپلزبس سروس شروع کی جائے گی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کوگھربنا کردینا یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی، بجٹ کے حوالے سے ہمیں شدید اعتراضات تھے ، پی ایس ڈی پی سب کی مشاورت سے نہیں بنایا گیا، وفاقی حکومت نے سپورٹ کی یقین دہانی کرانی ہے ، اگربجٹ میں ہماری مشاورت شامل کرتے توکچھ تجاویزدیتے اس سے بجٹ بہتر بنایا جاسکتا تھا۔ہم چاہتے ہیں ملک میں ریونیو اکٹھا ہو لیکن طریقہ کار مختلف ہونا چاہیے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ہمیشہ سے انتخابات کی شفافیت اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے واضح موقف رہا ہے لیکن کبھی ایک پارٹی تو کبھی دوسری پارٹی مکر جاتی ہے ۔انہوں نے نام لیے بغیر ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے 2018میں لوڈشیڈنگ ختم کردی تھی تواب ہم کون سے پاکستان میں رہ رہے ہیں؟، یہ کہتے ہیں کہ بجلی چوری کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے ، ہم اسی لیے گرین انرجی کی بات کررہے ہیں، عوام کا سب سے بڑا مسئلہ غربت، مہنگائی و بے روزگاری ہے ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کم قیمت پر بجلی فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے ۔دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے تمام اراکین صوبائی اسمبلی کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوکاکہنا تھا کہ پیپلزپارٹی عوامی مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے ،پارلیمانی جماعتیں عوام کی خدمت کیلئے سیاست کرتی ہیں،بلوچستان کے لوگ میرے دل کے قریب ہیں، پیپلزپارٹی عوام کو مایوس نہیں کریگی ۔سینیٹر بلال مندوخیل کی سربراہی میں بلوچستان کی کاروباری برادری کاوفدبھی ان سے ملا اور صوبے میں کاروباری افراد کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں