بجلی بلوں میں زائد یونٹس،ملوث اہلکاروں کو فوری معطل کیا جائے:وزیر اعظم

بجلی بلوں میں زائد یونٹس،ملوث اہلکاروں کو فوری معطل کیا جائے:وزیر اعظم

لاہور،اسلام آباد(اپنے کامرس رپورٹر سے ،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف نے لیسکو میں غریب اور پروٹیکٹڈ بجلی صارفین کو مبینہ طور پر اوور بلنگ کرنے کے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر پاور ڈویژن کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایسے جلاد افسروں کو فوری معطل کیا جائے۔

 صارفین کے بِلوں میں مصنوعی طور پر اضافی یونٹ شامل کرنے والے عوام دشمن افسروں و اہلکاروں کو معطل کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ وزیراعظم نے ایسے افسروں و اہلکاروں کی نشاندہی کیلئے ایف آئی اے کو تحقیقات کی ہدایت کی ہے ۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے تیل اور گیس کی تلاش و پیداواری شعبے کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے کمیٹی قائم کرتے ہوئے ان کو آف شور ذخائر ڈھونڈنے کی دعوت دے دی جبکہ پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں نے آئندہ تین سال میں پاکستان میں 5 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ۔وزیراعظم سے پٹرولیم اور گیس کے شعبے کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے وفد نے ملاقات کی،ملاقات میں ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندگان کے ساتھ ساتھ نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزرا ودیگر حکام نے شرکت کی،ملکی و غیر ملکی پٹرولیم اور گیس کے تلاش و پیداواری شعبے نے شہباز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہارکیا ،پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں نے پاکستان میں آئندہ تین سال میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا، تین سال میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پٹرولیم اور گیس کی پاکستان میں تلاش کیلئے 240 جگہ کھدائی کی جائے گی، وفد نے کہا کہ آپ پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو سنجیدگی سے اس شعبے پر توجہ دے رہے ہیں، پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری شعبے کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے ، ان کے مسائل سننے اور ان کا سنجیدگی سے حل تلاش کرنے پر آپ کے مشکور ہیں۔ وزیرِ اعظم نے پٹرولیم اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کو آف شور ذخائر تلاش کرنے کی دعوت دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقامی سطح پر تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش ہماری اولین ترجیح ہے ، پاکستان تیل اور گیس کی درآمد پر ہر سال اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے ۔ مقامی ذخائر کی پیداوار سے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ بچے گا اور عام آدمی کیلئے ایندھن اور گیس سستے ہوں گے ، وزیرِ اعظم نے اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جس میں متعلقہ حکام، سیکرٹریز اور ماہرین شامل ہوں گے ، کمیٹی شعبے کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد ملک میں پٹرولیم و گیس کے ذخائر کی تلاش و ترقی کیلئے پرکشش پالیسی تشکیل دینے کیلئے تجاویز مرتب کرے گی۔ اجلاس میں شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان میں مقامی طور پر پٹرولیم کی یومیہ پیداوار 70998 بیرل ہے جبکہ 3131 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس پیدا کی جا رہی ہے ۔ گورنر سٹیٹ بینک نے اجلاس کو بتایا کہ وزیرِ اعظم کی خصوصی ہدایت پر تیل اور گیس کی تلاش و پیداواری کمپنیوں کے منافع کی مد میں تمام ترسیلات زر ان کے ممالک میں بھجوائی جا چکی ہیں، وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو شعبے کے تمام مسائل حل کرنے اور تشکیل شدہ کمیٹی کو پالیسی تجاویز جلد پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے سخت معاشی حالات میں کفایت شعاری پلان تیار کر لیا، وزیراعظم نے کئی اہم وزارتیں اور محکمے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وازتوں کو ختم کرنے کا پلان مانگ لیا، وزیراعظم کی طرف سے قائم انسٹیٹیوشنل ریفارمز سیل نے رائٹ سائزنگ پر کام شروع کر دیا،پانچ وفاقی وزارتوں سے ایک ہفتے میں سفارشات مانگ لیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ جن وزارتوں سے سفارشات مانگی گئی ہیں ان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سرفہرست جبکہ کشمیر افیئر، وزارت سیفران، صنعت و پیداوار اور وزارت ہیلتھ سروسز بھی شامل ہیں، وزیراعظم آفس نے وزارتوں سے 8 سوالوں کا جواب مانگ لیا، پانچ وفاقی وزارتوں نے سوالوں کے جواب دینے کیلئے کام شروع کر دیا، پوچھا گیا ہے کہ جو وزارتیں صوبوں کو چلی گئی ہیں انکا کردار بتایا جائے ،ادھر وزارت ثقافت و قومی ورثہ کو وزارت اطلاعات میں ضم کیا جائے گا، وزارت اطلاعات نے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ، پاک پی ڈبلیو کو ختم کرنے کا پہلے فیصلہ ہو چکا ہے اس پر تیزی سے کام جاری ہے ۔

مزید برآں وزیراعظم نے حالیہ دورہ چین میں طے پانے والے تعاون کے معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلٰی سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا ،چین میں طے پا نے والے تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کی خود نگرانی کرونگا،چین سے انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات، معدنیات ،کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے ،ان شعبوں میں پاک چین تعاون کے فروغ سے معاشی ترقی، علاقائی روابط کی مضبوطی اور دونوں مملک کے تعلقات مزید گہرے ہونگے ۔ اس موقع پر بریفنگ کے دوران اجلاس کو بتایا گیا کہ حال ہی میں چینی جوتا ساز کمپنیوں کے ایک وفد نے اپنے کارخانے منتقل کرنے کے حوالے سے پاکستان کا دورہ کیا ہے ،اس شعبے میں چینی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں 5 سے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی استعداد موجود ہے ،پاکستان جوتا ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن چینی کمپنیوں کے ساتھ ان کے کارخانے پاکستان میں منتقل کرنے کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہے ۔ مزید برآں زرعی شعبے کی 12 معروف چینی کمپنیاں رواں برس پاکستان میں منعقد ہونے والے فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو میں بھی بھرپور حصہ لیں گی۔وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے میں جدید تربیت کیلئے پاکستان سے ایک ہزار طلبہ کو سرکاری وظیفے پر چین بھیجنے کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا،وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر چین بھیجا جائے ، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلبا و طالبات کو پروگرام میں خصوصی ترجیح دی جائے ،چین میں جدید زرعی تربیت کیلئے طلبہ کو آئندہ تعلیمی سمسٹر سے ہی بھیجنے کا آغاز کیا جائے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کے دورہِ چین کے دوران طے پانے والے معاہدوں کے نتیجے میں 100 سے زائد چینی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے رابطے میں ہیں۔وزیرِ اعظم نے واپڈا کو داسو اور دیامر بھاشا پر چینی باشندوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے سیف سٹیز کے قیام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں