فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی،پاکستان میں طبی امداد،میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیا جائیگا وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ:آج یوم سوگ،اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی،پاکستان میں طبی امداد،میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیا جائیگا وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ:آج یوم سوگ،اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ

اسلام آباد،کوئٹہ(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار، دنیانیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ آج ملک میں یوم سوگ منایا جائے گا۔

اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی جائیں گی جبکہ زخمی فلسطینیوں کو پاکستان میں طبی امداد ملے گی اور طلبہ کو میڈیکل کالجوں میں داخلہ دیا جائیگا،وزیراعظم نے کہا اسرائیلی دہشتگردی پر دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ، اعلامیے کے مطابق اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، استحکام پاکستان پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ق، پاکستان مسلم لیگ ضیاء، نیشنل پارٹی کے سربراہان و سینئر نمائندے شریک ہوئے ۔ اجلاس میں شرکا نے مشترکہ طور پر فلسطین میں 9 ماہ سے نہتے لوگوں پر جاری اسرائیلی ظلم پر غم و غصے کا اظہار کیا۔شرکاء نے اسرائیلی مظالم کی پرزور مذمت کرتے ہوئے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کیا۔ اجلاس میں گزشتہ روز تہران میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا گیا۔شرکا نے اتفاق کیا کہ یہ واقعہ فلسطینیوں پر جاری ظلم بند کرنے اور خطے میں امن کے قیام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش ہے ، ایسے واقعات دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں مزید کشیدگی کی فضا کو ہوا دیتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے فلسطین میں جاری اسرائیل کے ریاستی ظلم کو امت مسلمہ کے لیے المیہ قرار دیا۔اجلاس میں پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ نہتے فلسطینیوں کی فوری طور پر انسانی ہمدردی کے تحت امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے ۔ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان فلسطین کو امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھے گا اور مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کی طبی امداد کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے گا جس کے تحت فلسطینی زخمیوں کو علاج و معالجے کیلئے پاکستان لایا جائے گا۔فلسطینی میڈیکل طلبا کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے میڈیکل کالجز میں امدادی بنیادوں پر داخلہ دیا جائے گا۔اجلاس نے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے یکجہتی اور اسرائیلی ظلم کی دوٹوک مذمت کے طور پر آج پاکستان بھر میں یوم سوگ منانے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں آج بعد از نمازِ جمعہ پورے ملک میں اسماعیل ہنیہ شہید کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور پارلیمنٹ میں فلسطین کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کیلئے ایک خصوصی قرارداد پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔شرکاء نے کہا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی اور ریاستی ظلم سے اسرائیل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں، عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے جبکہ بین الاقوامی برادری اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے .شرکاء نے مطالبہ کیا کہ پوری عالمی برادری کو مصلحت سے نکل کر یہ ظلم روکنے کیلئے واضح اور دو ٹوک مؤقف اپنانا ہوگا، ورنہ عالمی قوانین اور اداروں کی حیثیت آئندہ نسلوں کیلئے ایک سوالیہ نشان بن کر رہ جائے گی۔اجلاس میں عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور صہیونی قوتوں کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کی جاری نسل کشی فی الفور روکیں اور اسرائیل کو جنگی جرائم اور فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے پر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔ شہباز شریف نے اپنے خطاب میں تہران میں حماس پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر حملہ کو عالمی قوانین کوپائوں تلے روندنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت پوری دنیا نے اس دلخراش واقعہ کی مذمت کی ہے ، نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کھلے عام درندگی اور تباہی برپا کرنے پر اترآئے ہیں، یہ صورتحال ترقی یافتہ اقوام کے لئے بھی ایک چیلنج ہے ۔ فلسطین میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔ گزشتہ 9 ماہ سے اب تک بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کئے جا چکے ہیں، ہسپتالوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور ہر روز غزہ میں لاشیں گرائی جا رہی ہیں، شہروں کے شہر اور محلوں کے محلے زمین بوس کر دیئے گئے اور ہر روز ٹیلی ویژن پر ایسے دلخراش مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ تاریخ میں اس طرح کے واقعات شاید ہی کبھی کسی نے دیکھے ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کل تہران میں جو واقعہ ہوا میں سمجھتا ہوں کہ پوری دنیا نے اس کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے ،ایران کی علاقائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راکٹ کے حملے کے ذریعے اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا اور اس حوالے سے عالمی قوانین کو پائوں تلے روندا گیا،کسی چیز کا لحاظ نہیں کیا گیا اور اسماعیل ہنیہ جن کے بچے اور پوتے بھی پہلے شہید کر دیئے گئے ،اب ان کو وہاں شہید کیا گیا، اس قسم کی سفاکی کی مثال نہیں ملتی، پاکستان سمیت ترکیہ،چین،روس،ملائیشیا اور قطر کی جانب سے اس واقعہ کی پرزور مذمت کی گئی، اس واقعہ پر پوری دنیا اشکبار ہے ،اس قسم کی درندگی پر دنیا اگر خاموش رہے تو یہ لمحہ فکریہ ہے ۔ اس واقعہ پر ہمیں قوم کی آواز بن کر اس کی عکاسی کرنا ہے ۔ اس قسم کی انتہاپسندی اور دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہوگی، عالمی اداروں نے غزہ کی صورتحال پر جو قراردادیں منظور کی ہیں، اسرائیل کی جانب سے ان کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیلی بربریت کو نسل کشی قرار دیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے ، اس کے باوجود اسرائیل کے ہاتھ نہیں روکے جا سکے ، نیتن یاہو اور اسرائیلی فوج کھلے عام درندگی اور تباہی برپا کرنے پر اترآئے ہیں، یہ صورتحال ترقی یافتہ اقوام کے لئے بھی ایک چیلنج ہے کہ کس طرح اس سے نمٹیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئرلینڈ اور سپین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس مسئلہ کو اٹھایا اور دوریاستی حل کی حمایت کی ہے ۔ادھر بلوچستان اسمبلی نے فلسطین کی تحریک آزادی کے لیڈر اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف متفقہ مذمتی قراردادمنظور کرلی ۔جمعیت علما اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی شاہد رؤف کی جانب سے مشترکہ مذمتی قرارداد پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے امت مسلمہ خصوصاً فلسطین ایک عظیم انقلابی رہنما سے محروم ہوگیا، رکن صوبائی اسمبلی میر زاہد علی ریکی نے کہاآج ملک بھر میں احتجاج کیاجائے گا،سیدظفر علی آغا نے کہا اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت سوالیہ نشان ہے ۔

رحمت صالح بلوچ نے کہا 15مئی 1948 میں فلسطین پر حملہ کرکے قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی اور آزادی کی جنگ کاآغاز ہوا آج تک یہ جنگ جاری ہے فلسطینی بہادر قوم کو داد تحسین پیش کرتاہوں کہ وہ ایک ظالم وجابر کے سامنے بھوک ،پیاس سمیت تمام مشکلات کاسامنا کرتے ہوئے اپنی شناخت،سرزمین کی بقا کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ۔بین الاقوامی دہشتگرد اسرائیل کی یہ بھول ہے کہ یہ معاملہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے ساتھ ختم ہوگا ۔اسماعیل ہنیہ نے اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کی ۔بعدازاں مشترکہ مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔جبکہ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی سحر کامران نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں مذمتی قرارداد جمع کرادی،قرارداد میں کہا گیا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل اسرائیلی جارحیت کو فروغ دینے کا اشارہ ہے ،پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔خطے میں امن بحال رکھنے کیلئے عالمی برادری عملی اقدامات کرے ۔جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی اپیل پر آج ملک بھر میں اسرائیلی بربریت کیخلاف مظاہرے کئے جائیں گے ۔چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے بھی پر امن احتجاج کا اعلان کیا ہے جبکہ یوم سوگ کے حکومتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ آج نماز جمعہ کے بعد غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائیں گی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی سیاسی صورتحال پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا ،وہ اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کو موجودہ سیاسی حالات پر اعتماد میں لیں گے ،وزیراعظم سے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ضیاء کے ارکان پارلیمنٹ کی ملاقاتیں شیڈول کی جائیں گی ۔ذرائع نے کاکہناہے کہ وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قانون سازی اور سیاسی امور پر بریفنگ ہوگی، وزیراعظم تمام ارکان پارلیمنٹ کو سیاسی حکمت عملی پر خصوصی ہدایات جاری کریں گے ۔

گزشتہ روز ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کرکے بجلی بلوں کے حوالے سے تحفظات سے آگاہ کیا،اس موقع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے وانگ فوکانگ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے چینی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چین اور پاکستان لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں،چینی شہریوں کو مفت ویزاکی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 14 اگست سے عملدرآمد ہوگا،مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں،مشترکہ منصوبوں کے ذریعے چینی صنعت کی پاکستان منتقلی سودمند ثابت ہوگی۔ بشام واقعہ کے بعد چینی بھائیوں کی سکیورٹی مزید بہتر کی گئی ہے ۔ 12 رکنی چینی وفد میں 10 مختلف وزارتوں کے نمائندے شریک تھے ۔وزیراعظم کا کہناتھاکہ پاکستان کو ترقی پسند چھوٹا چین بنانا چاہتے ہیں اور اس کے ترقیاتی کے ماڈل پر اپنی معیشت کا فروغ چاہتے ہیں۔بعدازاں شہباز شریف سے دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا سکاٹ لینڈ نے وفد کے ساتھ ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو جدید تعلیم اور فنی تربیت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ،کامن ویلتھ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کنسورشیم میں شمولیت سے پاکستان کے نوجوانوں کو تربیت کے مواقع میسر ہوں گے اور وہ جدید عالمی ایجادات سے مستفید ہو سکیں گے ۔سرکاری محکموں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے اور پیشرفت جاننے کیلئے پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ نے کامن ویلتھ کے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کی پیشکش اور کامن ویلتھ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کنسورشیم میں شمولیت کی دعوت دی۔ پیٹریشیا سکاٹ لینڈ نے امید ظاہر کی کہ عالمی برادری پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے مزید تعاون فراہم کرے گی۔

تہران(دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ادا کر دی گئی ، نماز جنازہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پڑھائی جس میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔جنازے کے شرکا نے اسماعیل ہنیہ کی تصویر اور فلسطین کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے جب کہ اسماعیل ہنیہ کے جنازے کو ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی جیسا پروٹوکول دیا گیا،تابوت کو فلسطینی جھنڈے میں لپیٹا گیا تھا،ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور اسلامی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے بھی نماز جنازہ ادا کی۔اسماعیل ہنیہ کو آج جمعہ کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سپرد خاک کیا جائے گا ،جس کیلئے ان کی میت گزشتہ روز دوحہ منتقل کی گئی ، ان کی نماز جنازہ جمعہ کے بعد امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں ادا کی جائے گی ۔ تدفین لوسیل کے قبرستان میں ہوگی۔ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا، انٹیلی جنس کی جانچ پڑتال کے بعد اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ حماس کے عسکری کمانڈر محمد ضیف 13 جولائی کو خان یونس میں ایک کمپاؤنڈ پر فضائی حملے میں زخمی ہونے کے بعد جان کی بازی ہار گئے ،اسرائیلی فوج کا محمد ضیف کو فضائی حملے میں قتل کرنے کا اعلان تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے دوسرے روز کیا گیا ہے ، تاہم حملے کے وقت عالمی میڈیا کا کہنا تھا کہ محمد ضیف اس قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے تھے جبکہ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ محمد ضیف زخمی ہوئے ہیں۔غزہ کی وزارتِ صحت نے بھی اُس وقت کہا تھا کہ خان یونس کے ایک کمپاؤنڈ پر فضائی حملے میں 90 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں لیکن ان اطلاعات کی تردید کی گئی تھی کہ شہدا میں محمد ضیف بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب حماس نے ایک بار پھر اپنے سپریم کمانڈر محمد الضیف ابراہیم المصری کے قتل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں، کمانڈر الحمد للہ نہ صرف خیریت سے ہیں بلکہ صیہونی ریاست کے خلاف کارروائیوں کی براہ راست نگرانی بھی کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں فلسطینی رہنما اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کے بعد ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں گفتگو کرتے ہوئے ،ایرانی سفیر نے کہا تہران نے ہمیشہ تحمل کامظاہرہ کیا ہے لیکن جواب دینے کا حق رکھتے ہیں،سلامتی کونسل اسرائیلی حملے کی مذمت اور اس پر پابندیاں عائد کرے ۔نائب اسرائیلی سفیر جوناتھن ملر نے جواب میں کہا اسرائیل اپنا دفاع کرے گا،نقصان پہنچانے والوں کو طاقت سے جواب دیں گے ،سلامتی کونسل علاقائی دہشتگردی کی حمایت پر ایران پر پابندیاں لگائے ،چین ، روس ،الجزائرنے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کی، چینی سفیر فو کونگ نے کہا کہ غزہ جنگ بندی میں ناکامی خطے میں کشیدگی کا سبب ہے ۔امریکی نائب سفیر رابرٹ وڈنے کہا اثر و رسوخ والے ملک کشیدگی میں کمی کیلئے ایران پر دباؤ ڈالیں۔سلامتی کونسل کے اجلاس میں مشرق وسطی ٰمیں کشیدگی روکنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا گیا۔برطانوی سفیر باربرا وڈ ورڈز نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کوامن کیلئے دوبارہ کوششیں کرنی چاہئیں۔نائب جاپانی سفیر شینو مٹسوکو کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ۔ادھر ترکیہ کے شہر استنبول میں حماس کے رہنما کے قتل کے خلاف ہزاروں افراد نے ریلی نکالی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں