دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں بدل سکتا:حافظ نعیم:صوبائی دارلحکومتوں میں احتجاج کا فیصلہ

دھرنا حکومت گراؤ تحریک میں بدل سکتا:حافظ نعیم:صوبائی دارلحکومتوں میں احتجاج کا فیصلہ

راولپنڈی ،اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار،دنیا نیوز)لیاقت باغ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کادھرنا ساتویں روزبھی جاری رہا،جماعت اسلامی نے چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں دھرنے دینے کا فیصلہ کر لیا۔

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کاکہناہے کہ مطالبات منظورنہ ہوئے تواحتجاجی دھرناحکومت گرائوتحریک میں بدل سکتاہے ،گزشتہ روزجماعت اسلامی کا دھرنے کے پلان سی سے متعلق حافظ نعیم الرحمان کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا،ذرائع کے مطابق اجلاس میں صوبائی امراء سمیت تمام قیادت نے شرکت کی، اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق جماعت اسلامی نے عوامی دھرنے کے 14 اگست تک کے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں، جمعہ کو کراچی میں دھرنا دیاجائیگا، چند روز بعد پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں دھرنے دیئے جائینگے ،ذرائع نے بتایا کہ صوبائی ہیڈ کوارٹرز کے بعد ڈویژنل لیول پر احتجاج شروع کیا جائے گا، جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف نے پلان سی سے متعلق تصدیق کر دی۔قیصر شریف نے بتایا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا پرامن ہے اور رہے گا، حکومت کو آئی پی پیز کے معاہدوں پرنظرثانی کرنا پڑیگی،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے احتجاجی دھرنے سے خطاب اورمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا آئی پی پیز والا معاملہ جب تک حل نہیں ہوگا ہمارا دھرنا ختم نہیں ہوگا۔

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے پاس ہماری کسی بات کا جواب نہیں ،یہی وجہ ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم ہمارے مطالبات سے بھاگ رہی ہے ، ہماری طرف سے مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں، مزید دو دن دیکھیں گے ، پرسوں نئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔ آئی پی پیز کے معاملے پر سپریم کورٹ بھی جاسکتے ہیں کون سچ اور کون جھوٹ بولتا ہے میڈیا کے سامنے مذاکرات کیے جائیں سب سامنے آجائے گا،ہمارے مطالبات حقیقت پر مبنی ہیں، حکومت مختلف لوگوں سے کہلوانا چاہ رہی ہے کہ جماعت اسلامی کے مطالبات قابل عمل نہیں ، ہم سے بجلی قیمت وصول کریں ،اضافی ٹیکس نہیں ، جو بجلی بن ہی نہیں رہی اس کی قیمت بھی ہم سے وصول کی جاتی ہے ، جن لوگوں نے آئی پی پیز معاہدے کیے ان کو بھی فکس ہونا چاہیے تاکہ آئندہ قوم کے ساتھ مذاق نہ ہو،آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے ہزاروں ارب روپے لوٹ لیے گئے ،یہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی باتیں ہیں کہ معاہدے ختم نہیں کرسکتے ،جن معاہدوں کی مدت ختم ہوگئی ہے ان کو ختم کیا جائے ،مہنگے طریقے سے بننے والی بجلی کے پیسے قوم کیوں ادا کرے۔

ایک ہی راستہ ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات پر عمل کرے ،بجلی کی قیمتوں میں کمی کرے ، دھرنے میں کراچی کے صنعتکار آئے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بجٹ میں نیا سلیب لگایاگیا اس کو ختم کیا جائے ،کہتے ہیں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا آئی ایم ایف نے کہا ہے ، حکومت نے آٹا،چینی ،چاول اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا ہے ، یہ قوم کے ساتھ کیا مذاق ہورہا ہے ، اسحاق ڈار کہاں کھڑے ہیں،چیئرمین ایف بی آر کہاں کھڑا ہے ، یہ آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا وزیراعظم بتادیں ان کو 1300سی سی والی گاڑی میں بیٹھنے پرکیا تکلیف ہے ،جس رکن اسمبلی اور سرکاری افسر نے گاڑی چلانی ہے پرائیویٹ پٹرول ڈلوائے ، تمہارے گھر کی شاپنگ کا خرچہ مڈل کلاس اور تاجر برداشت نہیں کریں گے ، بجلی کی قیمت لاگت کے حساب سے طے کرنی ہوگی،تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا رہے ہیں مگر جاگیرداروں پر نہیں ، پاکستان کی 54فیصد ایکسپورٹ کراچی سے ہوتی ہے ، کراچی کی انڈسٹری کو پانی اور گیس کی سہولت ٹھیک سے میسر نہیں، ایف بی آر میں 1ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے ، آپ ایف بی آر کو مزید اختیار دے کر انڈسٹری کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا دھرنا بڑھتا جا رہا ہے ہم 25 کروڑ لوگوں کی اُمید کو توڑ نہیں سکتے ۔ حافظ نعیم نے مطالبہ کیا کہ سود کے ریٹ کو بتدریج کم کیا جائے ،حکومت خود اپنے بینکوں سے قرضہ لیتی چلی جا رہی ہے ، یہ انتہائی نااہل حکمراں ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں