دھمکی آمیز پوسٹ کا الزام:عمران خان کیخلاف حکومت اور ریاستی اداروں کیخلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج

دھمکی آمیز پوسٹ کا الزام:عمران خان کیخلاف حکومت اور ریاستی اداروں کیخلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج

اسلام آباد(خصوصی نیوزرپورٹر ، اپنے نامہ نگار سے )تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دھمکی آمیز پوسٹ شیئر ہونے کے معاملے پر بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت پراکسانے کے الزام میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ذرائع نے بتایاکہ مقدمہ نمبر 1138/24 مورخہ 13 ستمبر 2024 کو درج کیا گیا۔سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے دھمکی آمیز پوسٹ شیئر ہونے کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیاکہ وکلا کی موجودگی میں تفتیش میں شامل ہوں گا۔ایف آئی اے ٹیم بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی پوسٹ کی تحقیقات کیلئے خصوصی طور پر اڈیالہ جیل پہنچی تھی اور چاررکنی ٹیم اڈیالہ جیل میں سوا گھنٹے سے زائد موجود رہی، انکارکے بعد واپس روانہ ہوگئی۔تحقیقاتی ٹیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایازخان کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچی تھی، تفتیشی ٹیم میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے تفتیشی اور تکنیکی افسران شامل تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبرکرائم کی تفتیشی ٹیم آج دوبارہ تفتیش کے لئے اڈیالہ جیل جائے گی اور تفتیشی ٹیم بانی پی ٹی آئی سے بغاوت کے پیغامات اورانہیں آگے پھیلانے میں ملوث ساتھیوں سے متعلق پوچھ گچھ کرے گی۔ادھروفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطااﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پوسٹ کے معاملہ کی تحقیقات ایف آئی اے کرے گی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے فوج اور عدلیہ کو ٹارگٹ کیا، ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی کہ ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی پوسٹ کہاں سے کی جا رہی ہے اور ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے ؟ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ صحافیوں کو نشانہ بنایا، ان پر حملے کئے ، ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہمات چلائیں، پوری پی ٹی آئی کو علی امین گنڈا پور کے بیان پر غیر مشروط معافی مانگنی چاہئے ۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ساتھ مل کر انہوں نے اپوزیشن کے ہر رہنما پر کیس بنائے ،یہ ایک بار پھر اپنا موازنہ شیخ مجیب الر حمن سے کر رہے ہیں۔

دوسری جانب احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانا کی عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں اشتہاری ملزم زلفی بخاری کی جائیداد ریفرنس کیساتھ منسلک کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے نوٹس پر 7 روز میں تعمیلی رپورٹ طلب کرلی۔نیب تفتیشی افسر کی درخواست پر عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ زلفی بخاری جان بوجھ کر عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنے ،زلفی بخاری کو 6 جنوری 2024 جو عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سرداراعجازاسحاق خان کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں مختلف مشکلات کے حوالے سے کیس میں جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی کی فراہم کردہ فہرست کے مطابق اقدامات کی ہدایت کردی،عدالت نے کہاکہ گزشتہ آرڈر صرف ٹرائل کی حد تک نہیں بلکہ وکلا کو ٹرائل ہے یا نہیں مکمل سہولت دینی ہے ،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ منگل اور جمعرات کو دن دو بجے جیل کے جھوٹے کمرے میں میٹنگ ہوتی ہے ،اگر عدالت لوکل کمیشن بنا دے جو آپ کو رپورٹ دیتا رہے ،جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے کہاکہ ٹرائل کے دوران معاملہ مختلف ہے لیکن یہاں مختلف ہے آپ توہین عدالت دائر کر سکتے ہیں ،فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہاکہ چھوٹی چھوٹی چیزیں روک لیتے ہیں ، اخبار نہیں دے رہے ،بانی پی ٹی اس وقت انڈر ٹرائل قیدی ہیں ، دو کیسز میں بری ہو چکے دو میں ضمانت ہو چکی،عدالت نے ہدایت کی کہ بانی پی ٹی آئی اپنے دستخط کے ساتھ اپنے کوآرڈینیٹرز کی لسٹ اڈیالہ جیل حکام کو دیں گے ، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ اڈیالہ جیل ملاقات کے حوالے سے اسی کی پیروی کریں گے ،دوران سماعت جیل میں قیدی سے ملاقات کے دوران سیاسی گفتگو کے حوالے سے جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دئیے کہ 1900ء میں جیل رولز بنے گورے نے سٹیٹ کے اندرسٹیٹ بنائی ،انہوں نے قیدی کی سیاسی گفتگو پر پابندی لگائی تھی کیونکہ ان کے یہ سوٹ کرتا تھا ،لیکن ہم نے ابھی بھی سیاسی گفتگو پر پابندی کے رولز کو برقرار رکھا ہوا ہے ،ہم نے ابھی اس پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا تھا،عدالت نے درخواست نمٹادی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں