گنڈاپور اسلام آباد میں غائب،پشاور میں نمودار:رات بھرکے پی کے ہاؤس میں تھا،پولیس نے کئی چھاپے مارے،توڑ پھوڑکی،12اضلاع سے گزرکر یہاں پہنچاہوں:وزیراعلیٰ کا پختونخوا اسمبلی پہنچ کر خطاب
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں )وزیر اعلی ٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد میں 24گھنٹے غائب رہنے کے بعد پشاور میں نمو دار ہو گئے ، وہ اچانک خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہنچے جہاں انہوں نے اراکین سے مصافحہ کیا، اس موقع پر نعرے بازی کی گئی ۔
اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی ٰ علی امین گنڈا پور نے کہا اسلام آباد کے پی ہائوس میں ہی تھا ، غلامی نہیں مانتے ، اپنی اصلاح کرلیں ،نااہل کرنا ہے تو کردیں پھر آ جائینگے ، گورنر راج سے بھی نہیں ڈرتے ، میں پوچھتا ہوں کیا یہ ملک کسی کے باپ کا ہے ۔12 اضلاع سے گزر کر یہاں پہنچا ہوں، آئی جی اسلام آباد توڑ پھوڑ پر معافی مانگیں ورنہ کارروائی کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے عوام کو بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے پر سلام پیش کرتا ہوں، مجھے اپنے ہاؤس اور ارکان پر فخر ہے ۔علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، پوچھتا ہوں حکومت کو کس بات کا خوف ہے ؟ ہمیں جلسے کی اجازت کیوں نہیں ملتی؟،اسلام آباد میں جلسے کی اجازت مانگی تو سنگجانی مویشی منڈی میں اجازت ملی، لاہور میں جلسے کی اجازت مانگی تو کاہنہ مویشی منڈی میں اجازت ملی، کیا ہم جانور ہیں جو ہمیں مویشی منڈیوں میں جلسوں کی اجازت ملتی ہے ؟ہمیں شہر سے باہر جلسے کی اجازت دی جارہی ہے ، ہماری حکومت میں مولانا فضل الرحمن نے دھرنا دیا مگر ہم نے نہیں روکا۔ اسلام آباد کی طرف جاتے ہوئے ہمیں راستے میں جگہ جگہ روکا گیا اور راستے بند کیے گئے تھے مگر اس کے باوجود ہم ڈی چوک میں پہنچے ۔
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں ، وہ پورے پاکستان اور نسلوں کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے لیے یہ سارے اکٹھے ہوئے اور ہماری پارٹی پر حملہ کیا ، ہم سے پہلے پارٹی کا نشان لیا گیا، پھر الیکشن مہم نہیں چلانے دی ۔ان کا کہنا تھا کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز جس نے توڑی ہے اس کو بنا کر دینا پڑے گی،جس نے بھی خیبرپختونخوا ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی وہ معافی مانگے ۔ خیبرپختونخوا ہاؤس میں ابھی تک بندے بٹھائے ہوئے ہیں، میں رات تک ادھر ہی تھا۔ آئی جی اسلام آباد گالی دے کر کہہ رہا تھا کہ وزیراعلیٰ کہاں ہے ، میں اس سے کہتا ہوں کہ میں وہیں پر تھا۔ آئی جی اسلام آباد گالی دینے پر معافی مانگیں ورنہ ایف آئی آر کاٹ کر کارروائی کریں گے ۔ہم دھمکیوں سے نہیں ڈرتے ، گورنر راج کی دھمکیاں لگانے والے بتائیں کیا اس سے بانی پی ٹی آئی کا نظریہ ختم ہوجائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ آئی جی نے 4 چھاپے مارے لیکن میں خیبرپختونخوا ہاؤس میں ہونے کے باوجود ان کو نہیں مل سکا، یہ ان کی کارکردگی ہے ۔ کے پی ہاؤس میں تعینات ڈی ایس پی کو بٹ مارے گئے ، یہ آئی جی اسلام آباد سیاسی غنڈہ بنا ہوا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ایک شخص کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے ، لیکن ہم آئین پاکستان کا تحفظ کریں گے اور یہ جنگ مرتے دم تک لڑیں گے ۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا ،موجودہ اسمبلی میں چھ بندے ایسے نہیں جو الیکشن جیت کر آئے ہوں ۔یہ سوچ رہے تھے کہ ہم اسلام آباد نہیں جاسکیں گے ، ہمارے اوپر کس چیز کی ایف آئی آرز دی جارہی ہیں ، کیا جرم کیا ہے ہم نے ؟ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم پرامن نہیں، انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد کے اطراف میں ایک، ایک کلومیٹر تک گڑھے کھودے گئے اور کنٹینرز رکھ کر راستے بند کیے گئے ۔آئی جی اسلام آباد کو کہتا ہوں کہ گرفتار کرنا ہے تو کرلو میں ڈرنے والا نہیں ، آئی جی اسلام آباد کو ایوان میں آکر معافی مانگنی ہو گی، بار بار کہتا ہوں کہ تمام پارٹیاں اپنی اصلاح کرلیں، مجھے نااہل کرنا ہے کردو، میں پھر آجاؤں گا ، مجھے صوبے کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے ، پاکستان تحریک انصاف کو سوا چار کروڑ عوام نے ووٹ دیئے ہیں۔ اسلام آباد میں قریب سے لڑائی شروع ہو چکی تھی ہم نے کہا کہ نقصان نہ ہوجائے ، آپ کسی صورت دین کا راستہ نہ چھوڑو، یہ کرسی کچھ نہیں ہے ، قومی اسمبلی میں ایک شخص کیلئے قانون بنایا جارہا ہے اسی لیے باقی سب کو اٹھارہے ہیں، کسی کو 25کروڑ عوام کی فکر نہیں ،فارم 47 والے لوٹے اپنی پارٹی کے خلاف نہیں بول سکتے ۔
وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ کے پی ہاؤس اسلام آباد سے اکیلا نکلا، ایک روپیہ جیب میں نہیں تھا، بعد میں دو اور لوگ شامل ہوئے ، 12 اضلاع گزر کر یہاں پہنچا ہوں، انتظار کروں گا کہ ملک کے لیے اچھا فیصلہ سامنے آئے گا۔ آئی جی اسلام آباد سرکاری گاڑیاں، اسلحہ، گارڈز ساتھ لے گئے ، یہ آئی جی ہوتا کون ہے ؟ کے پی ہاؤس پختونخواکی ملکیت ہے ۔ پی ٹی آئی کو فارم 45 پر سوا چار کروڑ ووٹ ملا ہے ، ہم اپنی بے عزتی کا بدلہ لیں گے ۔ وزیراعلٰی نے ملک کی خاطر سب کو مل کر بیٹھنے کی تجویز دی ہے ۔وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ آئی جی نے پھر شیشے توڑنا شروع کر دیئے ، علی امین کی ذاتی گاڑی توڑی ہے اس کی خیر ہے ، میری گاڑی توڑی ہے اس کی خیر ہے ، میرا اسلحہ لے گئے معاف ہے ، سامان لے گئے معاف ہے لیکن کے پی ہاؤس کی ایک ایک چیز جو توڑی ہے اس پر صرف معافی نہیں بلکہ بنا کر دے گا تاکہ کوئی دوبارہ ایسی جرات نہ کرے ۔آئی جی صاحب سن لو میں ساری رات وہاں ہی تھا، یہ ہے تمہاری کارکردگی، میں ادھر ہی تھا رات کو، اللہ ساتھ ہو تو سامنے کھڑا بندہ نظر نہیں آتا۔علی امین کا کہنا تھا کہ ‘بیٹھ جاؤ اس ملک کا سوچ لو نسلوں کا سوچ لو، اس ملک کے بنائے ہوئے آئین کا سوچ لو اور سب سے بڑھ کر ہمارے آباؤ اجداد نے جو قربانیاں دی ہیں ان کے لیے بھی سوچ لو۔
اگر ہم نے یہ نہ سوچا ہم اس طرف نہ بڑھے تو آج پاکستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔‘میری آج کی اس بات کے بعد اگر وہ لوگ جو فیصلے کر رہے ہیں اگر صحیح سمت میں آگے قدم نہ بڑھایا تو پھر پوری قوم سمجھ لے ،مجھے یقین ہے کہ تمام ادارے بیٹھیں گے اور مل کر فیصلہ کریں گے ۔ہمارے لوگوں کو توڑا نہ جاتا تو اسمبلی میں ایک بھی اپوزیشن کا رکن نہ ہوتا، باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہم پر حملہ کیاگیا، ہماری پارٹی کا نشان واپس لیا گیا، ہماری دو تہائی اکثریت والی حکومت چھینی گئی۔ ہماری پارٹی پر حملے کرنے والے روز بے نقاب ہورہے ہیں۔ ہماری جنگ جاری ہے ، مرتے دم تک یہ جنگ لڑیں گے ، میں پھر آئوں گا، آپ کسی کی بہن، کسی کے بچوں کو اٹھا رہے ہیں، آپ نے بھی قبر میں جانا ہے ، کب تک رہو گے ، اس ملک کے آئین کا سوچو اس ملک کا سوچو۔قبل ازیں خیبرپختونخوااسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گمشدگی کے حوالے قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ۔
اس موقع پر سپیکر بابرسلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری کو طلب کرلیا اور سوال کیا کہ بتایا جائے کہ وزیراعلیٰ کے بارے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں۔سپیکر اسمبلی نے آرٹیکل 149 اور خیبر پختونخوا ہاؤس کا اسٹیٹس مانگ لیا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے بتایا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس کی مثال سفارت خانے جیسی ہے ، پولیس نے خیبر پختونخوا ہاؤس میں جو کیا وہ کریمنل اقدام ہے اور قرارداد کے مطابق 149 کا اطلاق نہیں ہوسکتا ۔اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد قیصر نے کہا کہ فارم47 کی پیدا وار حکومت کو قانون سازی کا کوئی حق نہیں، ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اہم پر امن طور اپنی جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے ایم این ایز کو زبردستی پریشر میں نہ لایا جائے ، ہم نے فیصلہ کیا ہے کے کسی بھی قانون سازی اور سٹینڈنگ کمیٹی میں بھی پیش نہیں ہوں گے ، فیصلہ کیا ہے جماعت اسلامی کی اسرائیل مظالم کے خلاف احتجاج کی حمایت کریں گے ، اگر اسرائیل کے ظلم کے حوالے سے سیشن ہوا تو اس میں شریک ہوں گے ، اگر ہم کھڑے نہیں ہوئے تو کسی کے بھی حقوق کا تحفظ مشکل ہوگا۔
راولپنڈی ، لاہور (، کرائم رپورٹر ، خبر نگار ) لاہور اور اسلام آباد میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنمائوں کیخلاف 32 مقدمے درج کئے گئے جن میں بغاوت اور دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں ، لاہور کے تھانہ اسلام پورہ میں مقدمہ ریاست کے خلاف بغاوت، دہشت گردی اور اقدام قتل کی سنگین دفعات کے تحت درج کیا گیا۔مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان ، حماد اظہر، سلمان اکرم راجا، غلام محی الدین، ایم پی اے شہباز، مسرت جمشید چیمہ، شیخ امتیاز، علی امتیاز، شبیر گجر سمیت دیگر رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے ۔مقدمہ کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے جیل کے اندر سے ان رہنماؤں کو ریاست کے خلاف تشدد پر اکسایا، ان رہنماؤں نے کارکنوں کے ساتھ ریاست مخالف نعرے بازی کی اور توڑ پھوڑ کی، کارکنوں نے کانسٹیبل بلال کو زخمی کیا۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ پولیس نے موقع سے 16 مشتعل کارکنوں کو حراست میں لیا، مشتعل کارکنوں کے خلاف مزید قانونی کارروائی جاری ہے ۔علاوہ ازیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف لاہور کے دیگر تھانوں میں بھی 22مقدمات درج کرلیے گئے ۔دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف تھانہ ملت پارک اور ہنجروال میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف تھانہ ہنجروال میں مقدمہ اے ایس آئی عقیل کی مدعیت میں درج کیا گیا، ہنجروال پولیس نے گزشتہ روز 5 کارکنوں کو احتجاج کیلئے نکلنے پر گرفتار کیا۔تھانہ ملت پارک میں مقدمہ سب انسپکٹر حافظ عمران کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمہ 10 کارکنوں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر درج کیا گیا۔
تھانہ ٹیکسلا میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ مقدمہ میں 14 مقامی قائدین نامزد 300 نامعلوم 105 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ۔مقدمہ اغواء ڈکیتی اقدام قتل کار سرکار میں مداخلت اے ٹی سی ایکٹ سمیت 13 دفعات کے تحت سب انسپکٹر قیصر محمود کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔مقدمہ کے متن کے مطابق عدالتی احکامات پربانی پی ٹی آئی کو جیل مینوئل سے ہٹ کر غیر معمولی غیر قانونی سہولیات دی گئیں ۔ جیل میں ملاقاتوں روابط میں بانی پی ٹی آئی اپنے سیاسی کارکنوں کو ریاست و اداروں کے خلاف تشدد پر اکساتے رہے ۔ اسلام آباد انتظامیہ نے خیبر پختونخوا سے تحریک انصاف کے احتجاج کے لیے لائی گئی سرکاری مشینری ضبط کرلی۔ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا سے لائی گئی ریسکیو 1122، فائر بریگیڈ کی گاڑیاں تحویل میں لے لی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا سے لائی گئی سرکاری مشینری اسلام آباد انتظامیہ نے تحویل میں لے لی۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اعظم سواتی کو گرفتار کر لیاگیا۔
رات گئے اعظم سواتی کو تھانہ سنگجانی سے سی آئی اے سینٹر منتقل کیا گیا۔ ننکانہ صاحب پولیس کا تحریک انصاف کے رہنما مہر سہیل منظور گل کے گھر پر چھاپہ ، مہرسہیل منظور گل کی عدم موجودگی ، پولیس مہر سہیل منظور گل کے والد سابق ایم این اے مہر شاہد منظور گل کو پکڑ کر لے گئی ۔پولیس نے گزشتہ رات پی ٹی آئی کے رہنما اور پی پی134کے ٹکٹ ہولڈر مہر سہیل منظور گل کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ چاچکے گل پر چھاپہ مارا اور مہرسہیل منظور گل کی وہاں غیر موجودگی کے باعث پولیس مہر سہیل منظور گل کے والد اور ق لیگ کے سابق ایم این اے مہر شاہد منظور گل کو پکڑ کر لے گئی بعد ازاں ان کورہا کردیاگیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی کے 70کارکنوں کو مقدمے سے ڈسچارج کر کے رہا کرنے کا حکم دیدیا ۔ تھانہ جنوبی چھائونی پولیس نے پی ٹی آئی کے 70گرفتار کارکنوں کو کینٹ کچہری میں پیش کیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 70 کارکنوں کو ڈسچارج کرکے فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔