جسٹس منصور پر اعتماد نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے دوسرے ججز کو کنٹرول کرسکیں گے:بلاول بھٹو

جسٹس منصور پر اعتماد نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے دوسرے ججز کو کنٹرول کرسکیں گے:بلاول بھٹو

اسلام آباد(دنیا نیوز)پیپلزپارٹی چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس منصور علی شاہ کی عزت کرتی ہے لیکن مجھے جسٹس منصور علی شاہ پر اعتماد نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے ججز کو کنٹرول کر سکیں گے ۔

عدلیہ دوسروں کو کہتی ہے کہ ہمارے ادارے میں مداخلت نہ کریں مگر عدلیہ ایسا ادارہ ہے جو دوسرے اداروں کی حد میں جا کر کام کر سکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دنیا نیوز کے پروگرام دنیا مہر بخاری کے ساتھ میں اینکر مہر بخاری کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا ۔ بلاول نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں پہلی بار ایسی عدلیہ ہے جو عدالتی اصلاحات کو روکے گی نہیں۔ آئینی ترمیم کے سوال کا جواب دیتے بلاول نے یہ بھی کہا کہ میں بھی وزیرقانون ہوتا تو25اکتوبر سے پہلے آئینی ترمیم لانے کی کوشش کرتا۔ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ آئینی ترمیم معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو، ہائیکورٹ ججز کے تبادلے کا اختیار ایگزیکٹو کے پاس ہو اسکے حق میں نہیں اورپیپلزپارٹی نے اپنے مسودے میں اس نوعیت کی کوئی تجویز نہیں دی۔ وفاقی عدالت کے چیف جسٹس کی تعیناتی وزیراعظم کرے گا اس حوالے سے بحث ہو رہی ہے ۔ بلاول نے دوران انٹرویو میں یہ بھی تسلیم کیا کہ انہیں وزیراعظم بنانے کی متعدد بار پیشکش ہوئی، تاہم دو سال بعد حکومت کی تبدیلی کا فارمولہ پرانا ہے ۔

وزارت عظمیٰ کیلئے پیپلزپارٹی کے پاس بہت سے آپشن موجود تھے مگر ہم نے اس تجویزکو نہیں مانا۔آئینی ترامیم کے لیے نہیں چاہیں گے کہ ارکان کی خرید و فروخت ہو ، تحریک انصاف والے آئینی ترمیم کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں ، پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لینے میں میرا کوئی تعلق نہیں ، اس نے آئین کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے تھے ، بانی پی ٹی آئی جوڈیشل ریفارمز میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں ،ہمیں ترامیم پاس کرانے میں کوئی جلدی نہیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا آئینی ترامیم کیلئے 25 اکتوبر ضروری نہ مجبوری ہے ، الیکشن مہم میں جوڈیشل ریفارمزکا وعدہ کیا تھاجن سے عوام کوفوری انصاف ملے گا۔ تحریک انصاف نے ہمیں اپروچ نہیں کیا، وہ چاہتے ہیں ملک نہ چلے ، پیپلزپارٹی مثبت سیاست چاہتی ہے ۔ تحریک انصاف نے ہر چیز کی مخالفت کرنی ہے تو پھر انکی مرضی، افتخارچودھری کے دور میں جوڈیشل پالیٹکس شروع ہوئی، افتخارچودھری والی سوچ رکھنے والے ججز ڈیم بناتے ہیں۔مہنگائی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، مہنگائی کم ہورہی ہے ، ہمیں حکومت کی پالیسی کی تعریف کرنی چاہیے ۔آج بھی پی ٹی آئی کے لیے میرے دروازے کھلے ہیں۔ حکومت سے کہا تحریک انصاف کو مثبت سیاست کا موقع دیا جائے ، جیسے ہی پارلیمانی کمیٹی بنائی ، بانی پی ٹی آئی نے متنازعہ بیان دے دیا ، پی ٹی آئی کا مقصد ہے جوڈیشری اور اسٹیبلشمنٹ کو متنازعہ بنایا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں