فضل الرحمٰن،بلاول ملاقات،آئینی ترمیم پر اتفاق:آج نواز شریف سے ملاقات
اسلام آباد،کراچی،لاہور(سٹاف رپورٹر، سیاسی نمائندہ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن کے درمیان ملاقات میں آئینی ترامیم پر اتفاق ہو گیا۔ دونوں رہنمائوں کی آج لاہور میں نواز شریف سے ملاقات ہوگی ۔
دوسری طرف آئینی ترامیم پیش کرنے کیلئے وفاقی کابینہ، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کل 17 اکتوبر کو طلب کرلیے گئے ۔ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی 17 کے بجائے آج 16 اکتوبر کو ہوگاتاہم پی ٹی آئی نے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بلاول ہاؤس کراچی میں 3 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے جس کے بعد بلاول اور مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس کی۔ملاقات کے دوران پیپلزپارٹی کے وفد میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، فریال تالپور، نثار کھوڑو، شازیہ مری، سید نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب ،جمعیت علمائے اسلام کے وفد میں مولانا اسعد محمود، مولانا ضیاالرحمن، راشد محمود سومرو، ناصر محمود سومرو، کامران مرتضیٰ، مفتی ابرار، مولانا اسجد، مولانا عبیدالرحمن اور عثمان بادینی شامل تھے ۔پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا مجوزہ آئینی ترامیم کو ہم نے ڈسکس کیا پیپلز پارٹی کے ساتھ ڈرافٹ پر اتفاق ہو گیا ہے ، آج نوازشریف سے ملاقات ہوگی ان سے بھی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گے ، اتفاق رائے کے لیے بلاول کا اہم کردارہے ۔سربراہ جے یوآئی نے کہا پہلا مسودہ جس کو مسترد کیا تھا آج بھی اس کو مسترد کرتا ہوں، اپنی تجاویز مرتب کیں اس پر بات ہوئی، پیپلز پارٹی نے بھی قریب قریب مسودہ تیار کیاجو ہم دونوں کے مسودے میں فرق تھا اس کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم اتفاق رائے پر پہنچ چکے ہیں، تحریک انصاف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے ، ان شاء اللہ پورے ایوان کا اتفاق حاصل کر لیں گے ، مسودے کی شکل کیا ہو گی، اس کا انتظار کرنا پڑے گا، ہم نے غیرمتنازعہ آئینی ترامیم کرنی ہیں ۔
انہوں نے کہا بہت نقصانات ہو چکے ہیں، آج سنجیدگی کے ساتھ ان چیزوں کو سوچنا ہوگا، اپنا گھر تباہ ہوتا ہے تو خود اس کو بنانا ہوتا ہے ، پہلے بھی آئین اور ملک کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا آئین کو تحفظ دینا تمام محب وطن جماعتوں کی ذمہ داری ہے ، مسودے میں ملک کو کمزور کرنے والے مواد کو نکالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ہم ترامیم میں مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹو، نوازشریف یا بانی پی ٹی آئی کا فائدہ نہیں سوچ رہے ، یہ ملکی مفاد کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا وہ مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے ۔سربراہ جے یو آئی نے کہا جو تجاویز انہوں نے پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی تھیں اتفاق رائے میں طے کی گئی تجاویز اس سے مختلف نہیں ہیں، پی ٹی آئی کے سامنے یہ چیزیں رکھیں گے اور امید ہے آئینی ترامیم پر پورے ایوان کا اتفاق رائے ہوگا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا وکلا سے تجاویز لینے کو تیار ہوں۔اس موقع پر بلاول نے کہا مولانا فضل الرحمن کے شکرگزار ہیں آج نوازشریف کی طرف سے ہمیں کھانے کی دعوت دی گئی ہے ،ہماری کوشش ہوگی جو اتفاق رائے ہوا ہے وہ آج مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی تینوں جماعتوں کے درمیان ہو جائے ، امید ہے نوازشریف کے ساتھ بھی اتفاق رائے ہو جائے گا۔چیئرمین نے کہا مولانا فضل الرحمن کی خواہش ہے پی ٹی آئی کے ساتھ بھی اتفاق ہو جائے اس سے بہتری آئے گی، دعاگو ہیں مولانا فضل الرحمن اتفاق رائے کے مشن میں کامیاب ہوں۔
انہوں نے کہا ہمیشہ کامیاب آئین سازی میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا کردار رہاہے ، ہماری جے یو آئی کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ مزید بہتر ہو گی۔صحافی نے بلاول سے سوال کیا آپ لوگوں کا کن نکات پر اتفاق ہوا ہے ؟ ۔اس پر انہوں نے جواب دیا نواز شریف سے ملاقات ہے اس کے بعد ہی کچھ چیزیں سامنے رکھیں گے ۔انہوں نے کہا آئینی ترامیم کسی فرد واحد سے متعلق نہیں، وقت کا بھی کوئی مسئلہ نہیں، ہم امید کرتے ہیں جو حتمی مسودہ پارلیمنٹ سے منظور ہو گا وہ ہمارا ہی ہوگا، مجھے کوئی جلدی نہیں، 2006 سے انتظار کر رہا ہوں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا باقی سیاسی جماعتوں سے بھی مسودے پر بات ہوگی، میں بھی چاہوں گا مولانا فضل الرحمن تحریک انصاف کو قائل کریں، ہمیشہ کہا تحریک انصاف کو سیاست میں مثبت کردار ادا کرنا چاہئے ۔بلاول نے کہا اگر تحریک انصاف اتفاق کر لیتی ہے تو ویلکم کروں گا، کسی ڈیڈلائن کی بات نہیں کروں گا، پی ٹی آئی مثبت سیاست کرنے کے بجائے رکاوٹ پیدا کرتی ہے ، ہم نے کچھ چیزوں پر اتفاق کیا ہے ، یہ معمول کی سیاست کا حصہ ہے ، ہم چاہتے ہیں سب مل کر آگے بڑھیں۔جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن آج دو روزہ دورے پر کراچی سے لاہور پہنچیں گے ۔ ترجمان جے یو آئی پنجاب حافظ غضنفر عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا آج شام جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف سے ملاقات کریں گے ۔
ملاقات میں آئینی ترامیم کی منظوری پر حتمی مشاورت ہوگی اور دوطرفہ دلچسپی کے امور زیر بحث آئیں گے ۔ دوسری طرف آئینی ترامیم پیش کرنے کیلئے وفاقی کابینہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کل 17 اکتوبر کو طلب کرلیے گئے ۔ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس بھی 17 کے بجائے آج 16 اکتوبر کو ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس آج دن ساڑھے 12 بجے ہوگا تاہم پی ٹی آئی نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔ذرائع نے بتایا جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا امکان ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس 17 اکتوبر کو شام 4 بجے اور سینیٹ کا اجلاس شام 5 بجے ہوگا۔ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم کے مسودہ کی پہلے وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی جس کے بعد اسے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں حکومتی و اتحادی ارکان کو اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس 18 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم پیپلزپارٹی نے 18اکتوبر کو اجلاس کی مخالفت کردی۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کا کہنا ہے حکومت آئینی ترامیم 18اکتوبر سے پہلے یا بعد میں پارلیمنٹ میں پیش کرے ، 18اکتوبر کو سانحہ کارساز کے باعث پی پی پی کی مرکزی قیادت حیدرآباد ریلی میں مصروف ہوگی۔قومی اسمبلی کے 17 اکتوبر کو اجلاس کے حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے تیاریاں شروع کردیں ۔
دوسری طرف پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا شیڈول بھی تبدیل کردیا گیا۔حکومتی ذرائع کے مطابق خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج ساڑھے بارہ بجے طلب کر لیا گیا، سید خورشید شاہ اجلاس کی صدارت کریں گے ۔ کمیٹی کا اجلاس اس سے قبل 17 اکتوبر کو ساڑھے تین بجے طلب کیا گیا تھا۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ذیلی کمیٹی کی سفارشات کا جائزہ لے کر آئینی ترامیم کے مسودہ کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے پی ٹی آئی آج کے اجلاس میں شریک نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے خصوصی کمیٹی کا بائیکاٹ نہیں کیا ، قیادت کے اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث شریک نہیں ہو پائیں گے ۔ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا حکومت نے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو آج اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے ۔دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا پیپلز پارٹی نے 2007 سے ہر الیکشن میں عدالتی اصلاحات کے نفاذ کے منشور کے ساتھ حصہ لیا ہے جن میں وفاقی آئینی عدالتوں کا قیام شامل ہے ، 2006 کا میثاق جمہوریت، پی پی پی کے 2013 اور 2024 کے انتخابی منشور میں وفاقی آئینی عدالت کا ذکر موجود ہے ۔ بلاول نے کہا آج کے کئی مخالفین ماضی میں وفاقی آئینی عدالت کی حمایت کر چکے ہیں، آئینی عدالت کیلئے موجودہ مخالفت ذاتی پسند و ناپسند یا موجودہ سیاسی حالات کی بنیاد پر ہے ، آئینی عدالت کے حوالے سے تقریباً دو دہائیوں سے ہماری جماعت کا مستقل مؤقف ایک ہی رہا ہے ۔ ہر انتخاب میں منتخب ہونے والے نمائندوں کو عوام نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا مینڈیٹ دیا ہے جس میں سب کی مساوی نمائندگی ہو۔