ہزاروں مقدمات زیر التوا،چیف جسٹس کا اظہار تشویش:مدت پوری کرنیوالے اے ٹی سی ججوں کو نرم عہدوں پر لگایا جائے بہترکارکردگی پر غیر ملکی تربیت دلوائی جائے،چیف جسٹس97ارب روپے کے ٹیکس مقدمات نمٹانے کا فیصلہ،کمیٹی تشکیل
اسلام آباد(نمائندہ دنیا،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس یحیی آفریدی کا ہزاروں مقدمات زیر التوا ہونے پر اظہار تشویش، 97 ارب روپے کے ٹیکس مقدمات نمٹانے کا فیصلہ ، کمیٹی تشکیل دے دی، چیف جسٹس نے کہا حکومت اور بار مل کر مالی مقدمات میں کمی لائیں،مدت پوری کرنیوالے اے ٹی سی ججوں کو نرم عہدوں پر لگایا جائے ، بہترکارکردگی پر غیرملکی تربیت دلوائی جائے ۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ٹیکس کیسز نمٹانے سے متعلق اہم اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر ،اٹارنی جنرل، قانون و خزانہ ڈویژن کے سیکرٹریز ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندگان اورچیمبرز آف کامرس کے حکام شریک ہوئے ۔ اجلاس میں سمندر پار سرمایہ کاروں ،حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ کی بھی نمائندگی کی گئی، سلیم مانڈوی والا حکومت جبکہ محسن عزیز اپوزیشن کی طرف سے شریک ہوئے ،چیف جسٹس نے ٹیکس معاملات میں مقدمہ بازی سے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان پر اظہار تشویش کیا ،اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی نے مختلف عدالتی فورمز پر بڑے پیمانے پر زیر التوا مالی مقدمات کی نشاندہی کی،چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ میں97ارب کے 3ہزار 496 مالیاتی مقدمات زیر التوا ہیں، چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں غیر ضروری مالیاتی مقدمہ بازی کی حوصلہ شکنی کیلئے اسٹیک ہولڈرز کو اقدامات اٹھانے اور ٹیکس مقدمات میں غیر ضروری حکم امتناع لینے اور التوا مانگنے کی روش کی حوصلہ شکنی پر زور دیا۔
چیف جسٹس نے ٹیکس مقدمات میں اضافے میں کمی لانے کیلئے حکومت اور بار کو اکٹھے ہوکر مالی مقدمات میں کمی لانے پر زور دیا، چیف جسٹس نے مالیاتی زیر التوا مقدمات کی جسٹس سیکٹر ریفارمز کیلئے 5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی،رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان کمیٹی کے سربراہ ہونگے ، ٹیکس ماہر عاصم ذوالفقار، امتیاز احمد خان اور سینئر ایف بی آر نمائندہ کمیٹی میں شامل،ٹیکس ماہر شیر شاہ خان کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ہونگے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور سیکرٹری خزانہ کمیٹی کو معاونت فراہم کریں گے ، کمیٹی مالی مقدمات کے تیز حل کیلئے تجاویز دے گی، کمیٹی مالیاتی مقدمات کی درجہ بندی کرے گی،مالی زیر التوا مقدمات ملکی معاشی گروتھ کیلئے توجہ کے مستحق ہیں۔دریں اثنا چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ میں انسدادِ دہشت گردی عدالت کے انتظامی ججز کا اجلاس ہوا جس میں اے ٹی سی عدالتوں کی کارکردگی، انصاف کی تیز رفتار اور موثر فراہمی کو یقینی بنانے کی راہ میں حائل بڑے چیلنجز کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں سپریم کورٹ کے مانیٹرنگ ججز جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان ، اے ٹی سی عدالتوں کے مانیٹرنگ ججز، تمام صوبوں اور وفاق کے پراسیکیوٹرز جنرلز ،رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق آغاز پر چیف جسٹس نے اجلاس کے مقصد کا خاکہ پیش کیا، اجلاس کا مقصد اے ٹی سی کیسز کی موجودہ صورتحال اور کارکردگی کا جائزہ لینا اور انصاف کی موثر فراہمی میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنا تھا۔چیف جسٹس نے شرکا پر زور دیا کہ وہ غیر جانبداری اور بلا خوف قانون کی پاسداری کریں۔اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا کہ ملک بھر کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں میں 2 ہزار 273 مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے ایک ہزار 372 مقدمات صرف سندھ میں حل کے منتظر ہیں،چیف جسٹس نے بیک لاگ پر تشویش کا اظہار کیا اور مقدمات کو تیزی سے نمٹانے پر زور دیا، اجلاس میں انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کو درپیش کلیدی چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن میں گواہوں کیلئے مناسب سکیورٹی، آن لائن پیشی کی سہولت، فرانزک سائنٹفک لیبارٹریز کے قیام اور تعداد میں اضافہ کرنے اور مقدمات کے بوجھ کو منظم کرنے کیلئے اضافی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کا قیام شامل ہے ۔اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ سندھ فرانزک سائنٹفک لیب کوئٹہ میں لیب کو فعال کرنے میں بلوچستان کی مدد کرے ، اے ٹی سی عدالتوں میں مدت پوری کرنیوالے ججز کو نرم عہدوں پر جگہ دی جائے ، بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ججوں کو غیر ملکی تربیت کے مواقع ملنے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل، پراسیکیوٹرز جنرل وفاق اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ معاملات اٹھائیں، انسداد دہشت گردی عدالتوں کے بنیادی ڈھانچے اور وسائل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز اور مربوط اقدامات ضروری ہیں، یہ اقدامات انسداد دہشت گردی کے مقدمات میں بروقت اور منصفانہ نتائج کی فراہمی کیلئے ضروری ہیں۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے انصاف تک رسائی اور فراہمی میں بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے قلیل مدتی اور وسط مدتی پالیسی پر جائزے کا اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ مختلف شعبہ جات سے پروفیشنلز کی ایک ٹیم نے عدالتی نظام کے موجودہ وسائل، اثرات اور مواقع کا جائزہ لیا، اس مشق کا مقصد اصلاحات کے منصوبے کو قابل عمل بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا تھا۔ اعلامیے کے مطابق مجوزہ عدالتی اصلاحات کے تحت معاشرے کے کمزور طبقہ کے مقدمات کو ترجیح دی جائے ، عدالتی اصلاحات کے نئے ڈھانچے کی تشکیل اور عمل درآمد کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے لی جا رہی ہے ، اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ابتدائی طور پر مختلف پس منظر رکھنے والے پروفیشنلز، عدالتی عملے ، نظام انصاف کے اہم کردار یعنی وکلا تنظیموں سے رائے لی جا رہی ہے ، عدالتی اصلاحات کو حتمی شکل دینے سے پہلے عوام سے بھی بحث کرائی جائے گی۔مزید برآں سندھ میں آئینی بینچ کے قیام کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج 8نومبر کوطلب کر لیا گیا،چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیرصدارت آج دوپہر دو بجے سپریم کورٹ میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے دوسرے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار بھی شریک ہوں گے ، اجلاس میں سندھ بار کونسل کے ممبر کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔