عالمی اداروں کا اعتماد بڑھا،ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جارہا،وزیراعظم جلد معاشی روڈ میپ پیش کرینگے:14ماہ میں معیشت سنبھل گئی،آئی ایم ایف حیران:وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ دنیا، دنیا نیوز ، مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ14 ماہ میں معیشت سنبھل گئی ، آئی ایم ایف بھی حیران ہے ،عالمی اداروں کا اعتماد بڑھا ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے ، ٹیکسز کی آمدن بڑھانے کیلئے اقدامات مزید سخت کرینگے۔
، ٹیکسز میں تنخواہ کار طبقے کی طرح اب ریئل اسٹیٹ کو شامل ہونا ہوگا اب تمام سیکٹرز کو ٹیکس دینا ہوہ گا ، معیشت مستحکم ہو رہی ہے ، مہنگائی اور شرح سود میں بتدریج کمی آ رہی ہے ، آئی ایم ایف نے کہا ہے 14 ماہ میں خسارہ سرپلس میں لانا خوش آئند ہے ۔ وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں کہا ملکی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے ، مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف عنقریب معاشی روڈ میپ عوام سے شیئر کریں گے ، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں سے رابطہ رہتا ہے ، آئی ایم ایف کی ٹیم نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا جس کا خیرمقدم کرتے ہیں، ملک میں میکرواکنامک استحکام کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی، معاشی بہتری کیلئے تمام اہداف کو حاصل کریں گے ، تمام شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا رہا ہے ، معاشی بہتری کیلئے تمام سیکٹرز نے اپنا کردار ادا کرنا ہے ، چاروں وزرائے اعلیٰ نے معاشی بہتری کیلئے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے ہم سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، سکولوں سے باہر بچوں میں سب سے زیادہ تعداد بچیوں کی ہے ، ملک کے مستقبل کیلئے بچوں کی بہتر نشونما کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، امریکا میں موڈیز اور فچ سمیت مختلف ایجنسیوں سے مثبت بات چیت ہوئی، پاکستان کو چارٹرڈ آف اکانومی کی طرح چارٹرڈ آف انوئرنمنٹ کی ضرورت ہے ،عالمی رہنماؤوں کو پاکستان کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا، عالمی ریٹنگ ایجنسی کے ساتھ مثبت بات چیت رہی، وزیراعظم شہباز شریف اور انکی ٹیم نے معیشت کی سمت درست کی، گزشتہ 14 ماہ میں معیشت کا رخ موڑ دیا ہے ، نگران حکومت نے بہترین معاشی تسلسل قائم رکھا، معیشت کی بنیادیں مستحکم کی ہیں، زرمبادلہ ذخائر مستحکم بنائے اور مزید استحکام لائیں گے۔
دو سال پہلے پاکستان کو دوہرے خساروں کا سامنا تھا، وزیراعظم جلد عوام کو معاشی رول ماڈل ایجنڈے سے آگاہ کرینگے ، معاشی بہتری کیلئے جو وعدے کیے انکے نتائج سب کے سامنے ہیں، آئی ایم ایف کا موجودہ پروگرام پاکستان کا پروگرام ہے ، آئی ایم ایف سے حالیہ بات چیت میں بھی بڑی واضح پالیسیز ہیں، آئی ایم ایف سے حالیہ بات چیت میں کچھ پوشیدہ نہیں جواصلاحات پر مبنی تھی، فسکل پیکٹ پر بات چیت پہلے بھی ہوئی تھی اور ابھی تک آئی ایم ایف کو فسکل پیکٹ پر اہداف پورے کرکے دکھائے ، آئی ایم ایف کو رائٹ سائزنگ پر اخراجات میں کمی کرکے دکھائی۔ وزیر خزانہ نے کہا زراعت پر انکم ٹیکس کیلئے چاروں صوبائی حکومتوں کی کارکردگی شاندار ہے ، چاروں وزرائے اعلیٰ نے وفاق کا بھرپور ساتھ دیا ، آئی ایم ایف سے موسمیاتی تبدیلیوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ٹیکسوں میں سب نے اپنا حصہ اور کردار ادا کرنا ہے ، پاکستان کو چارٹرڈ آف اکانومی کی طرح چارٹرڈ آف انوئرنمنٹ کی ضرورت ہے ، بچوں کی غذائی قلت کو دور اور نشونما کو بہتر کرنا ہے ، آئندہ نسلوں کو تربیت یافتہ ہونے کیلئے تعلیمی مواقع دینا ہونگے ۔ وزیر خزانہ نے سیاسی جماعتوں اور ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ چارٹر آف انوائرمنٹ اور چارٹر آف اکانومی پر بھی اسی ہنگامی انداز میں گفتگو کریں جس طرح دیگر موضوعات کو زیر بحث لایا جاتا ہے اور اجلاس بلائے جاتے ہیں۔ نجکاری پروزیر خزانہ نے کہا 11 وزارتوں کے حوالے سے گفت و شنید کا عمل مکمل ہو چکا ہے تاہم ان پر عملدرآمد کا عمل جاری ہے ، پنشن معاملات زیر غور ہیں ۔ ملک تیزی سے اوپر آ رہا ہے اور جلد ہم دیگر ممالک کی صف میں شامل ہونگے ۔