اسٹیبلشمنٹ سیاسی ڈائیلاگ کی حامی،مذاکراتی کمیٹی کے نام سامنے نہیں آئینگے:رانا ثنا اللہ:عمران خان نے جمعرات تک کا وقت دیدیا:علیمہ خان
اسلام آباد(دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) مشیروزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سیاسی مذاکرات ہر چیز پر ہو سکتے ہیں، عمران خان ٹیبل پر بیٹھ کر راستہ نکالیں۔دنیا نیوزکے پروگرام’’دنیا مہر بخاری کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی ڈائیلاگ کے حق میں ہے ، اگرمذاکراتی کمیٹی بنی بھی تو ممبران کے نام سامنے نہیں آئیں گے ۔
مذاکرات ایک دوسرے کو جگہ دینے کا نام ہے ۔ وزیراعظم نے سیاسی ڈائیلاگ کی خود آفرکی ہوئی ہیں، سیاست میں مذاکرات سے ہی بات آگے بڑھتی ہے ، انکے ذریعے معاملات سلجھالے توتحریک انصاف کیلئے بہتر ہے ، اگر کسی کی ضمانت ہونی ہے تو وہ سیاسی مذاکرات سے نہیں ہوسکتی۔بانی پی ٹی آئی کے پاس سیاسی قیادت سے بات کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ٹیبل پربیٹھیں اور آگے راستہ بنائیں، رولزآف گیم طے کریں، اسکے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ انہوں نے کہا کسی کوشش کی کامیابی کیلئے اولین شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کواس وقت تک جب تک وہ کسی انجام تک نہ پہنچے اسے صیغہ راز میں رکھا جائے ، اگر اس کو پہلے ہی بپلک کردینگے ، تواس سے کیا نتیجہ آئے گاَ، معاملہ یہ ہے کہ جب اس طرح کا ایشو سامنے آتاہے ،رابطے ہوتے ہیں،اب کیا اسلام آباد کی انتظامیہ رابطہ نہیں کرے گی، آپ نے کہاں احتجاج کرنا ہے ،کیسے کرنا ہے ، اگر آپ دھرنا کیلئے آرہے ہیں تو یہاں ریڈزون میں اجازت نہیں ،اپیکس کمیٹی اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی بھی موجود تھے ،جہاں تک کسی کمیٹی کے بننے کی بات ہے تو میری رائے ہے شا ید یہ بنی تو انائونس نہ ہو،جب تک وہ کسی نتیجے تک نہ پہنچے ،ایک سوال کے جواب میں کہا ڈی جی آئی ایس پی آ ر نے واضح کہا ہے کہ تحریک انصاف 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگے ،مزید کہا تھا کہ ہمارے پاس مینڈیٹ نہیں کہ ہم سیاسی ڈائیلاگ کریں، سیاسی جماعتیں ڈائیلاگ کریں،اس سے بڑی واضح بات ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی ڈائیلاگ کے حق میں ہے۔
اس سینس میں بات نہیں ہوتی، اس سینس میں کبھی باتیں آگے نہیں بڑھتیں،24 نومبر کو جشن منانے والی بات ہوسکتی ہے نہ کوئی اور بات ،26 ویں ترمیم واپسی کی بات پارلیمان کے ذریعے ہوسکتی ہے ،اگر کوئی بات کسی ضمانت کی ہے تو اس طرح تو نہیں ہوسکتی،وہ تھر و کورٹس ہوگی، جو لوگ جرم کریں پھر اس پر بضد ہوں اور معافی نہ مانگیں پھراس قسم کی ڈھٹائی پر سختی ہو گی،انتظامیہ کہہ رہی ہے ہماری زبردست تیاری ہے احتجاج کو ناکام بنادینگے ،میرے خیال میں تحریک انصاف کا فلاپ شو ہوگا، وہ جو دعویٰ کررہی ہے بے بنیاد ثابت ہو گا،علی امین گنڈاپور 6یا 7 ہزار بندے لاسکتے ہیں جو پہلے بھی لائے تھے ۔ اگر پی ٹی آئی اسلام آبادانتظامیہ سے احتجاج پربات کرتی ہے ، یقین دہانی کرائے کہ اس جگہ احتجاج کرینگے جو مختص ہو گی،تو پھر آنے کی اجازت ہوسکتی ہے ورنہ انہیں کسی صورت اسلام آباد داخل نہ ہونے دیا جائے ،کے پی سے لوگ آجائیں گے ، پنجاب سے کسی حلقے سے 200 بندے لانے کی تیاری نہیں ۔ایک سوال پر جواب میں کہا علی امین گنڈاپور احتجاج کو لیڈ نہیں کرینگے ،اس بار پپپر پہلے لیک نہیں ہو گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا بانی پی ٹی آئی مذاکرات پر رضامندی ظاہرکرتے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ اسٹیلشمنٹ مذاکرات کرے ،پھر اسٹیلشمنٹ کس لیول پر بانی سے مذاکرات کرے ،ہوسکتاہے بانی کو کہا جائے کہ احتجاج کی کال واپس لیں بات کرتے ہیں،اسٹیلشمنٹ ایک حقیقت ہے ، ا ن کو آن بورٖ ڈٖ لینا چاہئے ،ہم تو کئی بار کہہ چکے ہیں سیاسی ڈائیلاگ اور تمام مسائل حل کرنے کو تیار ہیں، ٹی آئی نے ابھی تک ہماری پیشکش کا جواب نہیں دیا، مینڈیٹ واپسی، حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردینا ممکن نہیں، پی ٹی آئی کے مطالبے ناجائز ہیں، پی ٹی آئی زیادہ لوگ اسلام آباد نہیں لاسکتی، ان کو سیاسی طور پر دھچکا لگے گا۔
راولپنڈی، اسلام آباد ، پشاور (خبر نگار ، نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں ایک گھنٹہ 45 منٹ ملاقات ہوئی ۔علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلیشمنٹ سے ذاکرات کی اجازت دیدی ۔ملاقات کانفرنس روم میں کرائی گئی۔ ملکی سیاست،پارٹی امور،زیر سماعت مقدمات پر بات چیت کی گئی،احتجاج کے مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دیگر بہنوں اور کارکنوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، عمران خان نے مذاکرات کیلئے جمعرات تک کا وقت دیدیا ۔ انہوں نے کہا صرف 8 فروری اور اب 24 نومبر کو کال دی ہے ۔ جیسے 8 فروری کو نظریے کے لیے عوام نکلے تھے اب پھر ووٹ کو واپس لینے کے لیے نکلنا ہے ۔ووٹ چوری کرکے آئین کی خلاف ورزی کی گی ۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ 8 فروری کو پی ٹی آئی نظریاتی پارٹی بنی۔8 فروری کو ہم سے آزادی، ٹکٹ اور پارٹی چھین لی گی۔ دنیا میں ایسی ووٹنگ نہیں ہوئی جو 8 فروری کو ہوئی ۔نظریاتی لوگوں کی جنگ جلدی ختم نہیں ہوتی ۔
24نومبر کو نظریاتی حق لینے جارے ہیں، کوئی توڑ پھوڑ نہیں کررہے ۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ علی امین اور بیرسٹر گوہر بھی آئے تھے علی امین نے بتایا کہ بہت بہتر تیاریاں ہورہی ہیں ۔علی امین اور بیرسٹر گوہر نے اجازت مانگی کہ اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات کر لیں جس پر بانی پی ٹی آئی نے انہیں کہا کہ ہمارے 3 مطالبات ہیں جن پر بات کرسکتے ہیں ۔ ہمارے مذاکراتی دروازے کھلے ہیں۔جو لوگ ناحق قید ہیں ان کو رہائی ملنی چا ہئے ۔انہوں نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ، شاہ محمود قریشی کا نام لیا۔ علیمہ خان نے کہا بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ غیر آئینی چیز ہے کہ آپکا ووٹ چوری ہو جائے ۔پرامن احتجاج آپ کا آئینی حق ہے ، نظریاتی لوگ جیل کے اندر ہیں۔نظریاتی کارکن ہمیشہ اپنے حق کے لئے سٹینڈ لیتا ہے ۔پارٹی کارکن جمعہ کو آنا شروع کر دیں،پنڈی اسلام آباد کے لوگ ویلکم کریں گے ۔سپرنٹنڈ نٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈ نٹ فیصلے خود کر رہے ہیں اور نام اوپر کا لیتے ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا یاسمین راشد ڈٹ کرنظریاتی جنگ لڑرہی ہیں ۔وہ جو ایلیکٹ ایبلز تھے وہ پارٹی سے چلے گئے ۔انہوں نے کہا اگر بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملتی ہے تو وہ خود 24 کا احتجاج لیڈ کریں گے ۔اگر نہیں ملتی تو ہم انکے لیے احتجاج کرینگے ۔ بانی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کے احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے جمعرات 21 نومبر تک وقت دیا ہے ۔اگر مذاکرات کامیاب اور چوری شدہ مینڈیٹ واپس مل جاتا ہے تو 24 نومبر کی تاریخ جشن میں تبدیل ہوجائے گی۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس سے جاری بیان میں عمران خان نے 24نومبر کے احتجاج میں شرکت سے قاصر رہنے والے رہنماؤں اور امیدواروں کو پارٹی سے علیحدہ تصور ہونے کی ہدایت جاری کرتے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکی جاچکی ،قوم فیصلہ کن موقع پر کسی قسم کا بہانہ قبول نہیں کرے گی۔ہر شخص 24نومبر کو احتجاج میں شرکت یقینی بنائے ، اگر کوئی بھی پی ٹی آئی رہنما یا امیدوار جلسے میں شرکت کی یقین دہانی نہیں کراسکتا تو خود کو پارٹی سے علیحدہ تصور کرے ۔ادھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ملاقات ہوئی، سابق خاتون اول نے اختلافات کو ختم کرکے احتجاج کو کامیاب بنانے کی ہدایت کردی۔بشریٰ بی بی نے کہا فارورڈ بلاک کی باتوں سے نقصان پارٹی کا ہے ، علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی نے نامزد کیا، اختلافات ختم کریں اور صوابی سے قافلے کو گنڈاپور کے ساتھ لیڈ کریں، وزیر اعلی خیبرپختونخوا، اسد قیصر اور عاطف خان قافلوں کو لیڈ کرینگے ۔ذرائع کے مطابق 22 نومبر کو فائنل میٹنگ دوبارہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور ہوگی۔سابق سپیکر اسد قیصر نے تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود اچکزئی سے بھی ملاقات کی ،اسدقیصر نے اچکزئی کو مطالبات بارے آگاہ کیا ۔ دوسری طرف تحریک انصاف خیبرپختونخوا نے 24 نومبر کو اسلام آباد پہنچنے کا پلان تیار کرلیا۔ ضلعی صدر ارباب عاصم نے کہا 24 نومبرکو پشاور اور خیبر سے آنے والے قافلے انٹرچینج پر اکٹھے ہونگے ، چارسدہ، نوشہرہ، مردان کے قافلے بھی راستے میں شامل ہونگے اور پھر صوابی کے ریسٹ ایریا میں جمع ہوں گے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا مولانافضل الرحمن سے ہمارا رابطہ برقرار ہے ،چاہتے ہیں کہ مولانا کے ساتھ ملکر آئندہ کا متفقہ لائحہ عمل طے کریں، 24نومبر سے قبل اپوزیشن کا مشترکہ اجلاس متوقع ہے ۔