خیبر پختونخوا:سکیورٹی فورسز کے آپریشن،9خوارج ہلاک،2جوان شہید:4تھانوں پر حملہ ناکام ،زخمی مفتی منیر چل بسے،کوئٹہ دھما کا،اہلکار شہید

خیبر پختونخوا:سکیورٹی فورسز کے آپریشن،9خوارج ہلاک،2جوان شہید:4تھانوں پر حملہ ناکام ،زخمی مفتی منیر چل بسے،کوئٹہ دھما کا،اہلکار شہید

راولپنڈی،پشاور،بنوں (خصوصی نیوز رپورٹر) خیبرپختونخوا میں سکیورٹی فورسز نے 2 الگ الگ کارروائیوں میں 9 خوارج دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ بہادری سے لڑتے 2جوان شہید ہوگئے ، پشاور میں مسجد کے قریب دھماکے میں زخمی مفتی منیر بھی چل بسے ، جبکہ لکی مروت اور بنوں میں 4تھانوں پر حملہ ناکام ،کوئٹہ دھماکے میں اہلکار شہید ہوگیا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق 14اور 15مار چ کی درمیانی شب ضلع مہمند میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا جس میں خوارج کے ٹھکانوں پر موثر کارروائی کرتے ہوئے 7خوارج کو ہلاک کردیا گیا، اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں ملاکنڈ کے رہائشی 37سالہ حوالدار محمد زاہد اور چترال کے رہائشی 26 سالہ سپاہی آفتاب علی شاہ نے جام شہادت نوش کیا، دوسرا آپریشن جنرل ایریا مدی، ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں ہوا، سکیورٹی فورسز اور خوارج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، نتیجے میں 2 خوارج ہلاک ہوگئے ، ہلاک ہونے والے خوارج سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا، دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔ ترجمان پاک فوج نے کہا اس علاقے میں پائے جانے والے کسی دوسرے خوارجی کو ختم کرنے کے لیے سینیٹائزیشن کی جا رہی ہے ، پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا دہشتگردی کے عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے ، دہشتگردی کی اس جنگ میں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔

وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے قوم کے بہادر جوانو ں کے اہل خانہ پر پوری پاکستانی قوم کو فخر ہے ، قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کی بہادر افواج فتنہ الخوارج کی سرکوبی کیلئے کامیاب کارروائیاں کررہی ہیں۔ انہوں نے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے ۔ دریں اثنا خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں تھانہ ارمڑ کی حدود میں مسجد کی دیوار کے قریب آئی ای ڈی دھماکے میں زخمی ہونے والے مفتی منیر شاکر شہید ہو گئے ۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی 3 افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔خیال رہے مفتی منیر شاکر کو نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی شاخ خراسان کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔بی بی سی کے مطابق مفتی منیر شاکر اس وقت منظر عام پر آئے جب انھوں نے کالعدم لشکر اسلام نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی۔اس کے بعد 2004 اور 2005 میں خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں کالعدم انصار الاسلام اور کالعدم لشکر اسلام کے مابین لڑائی شروع ہوئی اور منیر شاکر روپوش ہوگئے ۔اس کے بعد لشکر اسلام کی قیادت منگل باغ کو سونپی گئی تھی۔

منگل باغ کی قیادت میں لشکر الاسلام اور انصار اسلام کے درمیان لڑائیاں اس کے بعد بھی جاری رہیں جس کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا۔کچھ عرصہ روپوش رہنے کے بعد مفتی منیر شاکر نے ہنگو میں درس وتدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا مگر بعد میں وہ پشاور کے علاقے ارمڑ منتقل ہوگئے ۔مفتی منیر شاکر سوشل میڈیا کے ذریعے بھی کافی مشہور ہوئے تھے ۔ ان کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 93 ہزار فالورز موجود ہیں۔ادھر خیبر پختونخوا کے 2 اضلاع لکی مروت اور بنوں میں 4 مختلف پولیس سٹیشنوں پر دہشت گردوں کے حملوں کو ناکام بنادیا گیا تھا اور کسی قسم کا جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا تاہم حملے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے ۔لکی مروت پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے جمعہ کی رات کو دادی والا اور پیزو تھانوں پر حملہ کیا لیکن پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے دونوں حملوں کو پسپا کردیا گیا، دونوں حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ دہشت گردوں نے لکی مروت کے لنڈیواہ روڈ پر سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا ۔پولیس کی بروقت جوابی کارروائی سے ایک حملہ آور مارا گیا جبکہ حملہ آور کے دوسرے ساتھی کا تعاقب جاری ہے ۔پولیس کے مطابق لکی مروت کے ڈپٹی کمشنر ذیشان عبداللہ نے گزشتہ روز تھریٹ الرٹ جاری کیا تھا۔

دوسری جانب بنوں کے 2 تھانوں بکاخیل اور غوری والہ اور ایک چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا، دہشتگردوں کی جانب سے دستی بم پھینکے گئے اور فائرنگ کی گئی، تاہم بروقت کارروائی کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔بنوں میں نامعلوم افراد نے جمعہ کی رات دیر گئے کھوجری پولیس چوکی پر بھی حملہ کیا، اہلکاروں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گرد وہاں سے فرار ہوگئے ۔پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس چوکی پر حملے کے بعد گاؤں کے بزرگ پولیس چوکی کی حفاظت کے لیے ہتھیاروں کے ساتھ باہر نکل آئے ، مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ چیک پوسٹ کی حفاظت کریں گے اور لوگوں نے پولیس والوں کے ساتھ مل کر پولیس زندہ باد کے نعرے لگائے ۔دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)نے دونوں اضلاع میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔مزید برآں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بروری کے علاقے کیرانی میں اینٹی ٹیررسٹ فورس (اے ٹی ایف )کی گاڑی کے قریب دھماکے میں ایک پولیس اہلکار دلبرخان شہید اور 3اہلکاروں سمیت 5 زخمی ہوگئے ۔ادھر سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے میں لیویز فورس کی ایک چوکی پر بھی دستی بم حملہ ہوا ہے ، تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں