اپوزیشن کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت، وزیراعظم کی بھی ہدایات ہیں، عام آدمی اور سیاستدان دونوں کو فائدہ ہوگا: وزیر قانون
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نامہ نگار، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دے دی اور کہا کہ اسمبلی چلانے، ماحول بہتر بنانے اور قانون سازی کے لیے اپوزیشن ہمارے ساتھ مل بیٹھے، اس سے عام آدمی اور سیاست دان، دونوں کا فائدہ ہوگا۔اس حوالے سے وزیراعظم کی ہدایات بھی ہیں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر کی باتوں کا تعلق عدالت سے ہے ، قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، مجرموں کو سزائیں قانون کے مطابق دی جاتی ہیں، 9 مئی مقدمات کا یہ فورم نہیں ہے ۔اعظم نذیر تارڑ نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عدالت سے رجوع کریں، جمشید دستی کو ہائیکورٹ نے ریلیف دیا، معاملہ عدالتوں میں جانا ہے اور عدالتیں فیصلہ کریں گی۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے فوجداری قوانین میں 2 ترامیم کی منظوری دے دی جن کے تحت خاتون کے کپڑے پھاڑنے اور ہائی جیکر سے ملاقات یا تعلقات پر سزائے موت ختم کردی گئی جبکہ ایوان نے غیرت کے نام پر قتل کیخلاف ،سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام اور غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی قراردادیں بھی پاس کرلیں ۔ وزیر مملکت طلال چودھری نے پاکستان شہریت ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے مزید کارروائی کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔طلال نے بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو شہریت کا حق واپس دلانے کی قانون سازی کر رہے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت لینے پر اب پاکستان کی شہریت نہیں چھوڑنی پڑے گی۔
سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم تارڑ نے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2025 ایوان میں پیش کیا۔وزیر قانون اعظم تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ بل کے تحت فوجداری قوانین میں دو ترامیم لائی جا رہی ہیں، پہلی ترمیم شق 354 اے سے متعلق ہے ، یہ شق خاتون کے کپڑے پھاڑنے کی سزا کا احاطہ کرتی ہے ، سابق صدر ضیاالحق کے دور میں خاتون کے کپڑے پھاڑنے پر سزائے موت متعارف کرائی گئی تھی، تاہم اس شق کا غلط استعمال کیا جاتا ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ 354 کو 354 اے میں بدلنے پر تھانوں میں رشوت چلتی ہے ، ترمیم کے تحت اس جرم پر سزائے موت ختم کر کے سزا کم کی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ دوسری ترمیم سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں لائی گئی شق 402 سی سے متعلق ہے ، یہ شق ہائی جیکنگ کے ملزم کی کسی دوسرے شخص سے ملاقات یا تعلقات پر اس شخص کو بھی سزائے موت دینے کی سزا تجویز کرتی ہے ، ترمیمی بل کے تحت ہائی جیکنگ کے ملزم سے ملاقات یا تعلقات پر سزائے موت ختم کی جا رہی ہے ۔ترمیمی بل پر جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے مخالفت کی جس پر ایوان میں رائے شماری کرائی گئی، رائے شماری پر ایوان نے کثرت رائے سے بل منظور کر لیا۔
ایوان میں مخبر کے تحفظ کے لیے نگران کمیشن کا بل 2025، پاکستان کوسٹ گارڈ ترمیمی بل 2025، موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیویلپمنٹ بل 2025، کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2025 اور سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 ترمیمی بل 2025بھی پیش کیے گئے ۔دریں اثنا، اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے ایوان میں غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی ۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتاہے ۔وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد سوشل میڈیا کے درست استعمال کے لئے قوانین بنائے ۔ڈیجیٹل حقوق، قواعد اور اخلاقیات کی آگاہی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔وزیر مملکت طلال چودھری نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کا بل 2025 پیش کر دیا ۔ رانا تنویر حسین نے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ بل پیش کیا ،دونوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے گئے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ دھڑا دھڑا آرڈیننس لاتے رہیں گے تو کیا آپ پارلیمنٹ کی رٹ کو انڈر مائن نہیں کر رہے ؟ اس پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ آرڈیننس آئین کا حصہ ہیں،کوئی آرڈیننس ضرورت کے بغیر کبھی جاری نہیں ہوتے ۔
طلال چودھری کا پیش کردہ فوجداری قوانین ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ،اپوزیشن کے مطالبے پر بل زیر غور لانے کی تحریک پر ووٹوں کی گنتی کرائی گئی۔بل زیر غور لانے کی تحریک کے حق میں 87 اور مخالفت میں 41 ووٹ آئے جبکہ رکن اسمبلی عالیہ کامران کی جانب سے بل میں پیش کی گئی ترمیم مسترد کردی گئی،عالیہ کامران نے کہا کہ اس بل کو کمیٹی میں بھیجنا چاہئے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بزرگ سیاستدانوں کو جیل میں ڈال دیا گیا، ہمارے ساتھ حکومتی رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے ، استدعا ہے جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں،ہمارے ممبران کی نااہلی خلاف قانون اور خلاف آئین ہے ۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کے مطابق اس طرح نااہلی کا اختیار نہیں، اس عمل میں آئین قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بالائے طاق رکھا گیا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو دیوار سے لگایا گیا، ہماری آواز کو ہر جگہ دبایا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز80سالہ خاتون ریحانہ ڈار کو گرفتار کیا گیا، پارلیمنٹ کے دروازے ارکان پارلیمنٹ کے لیے بند کردیئے گئے ۔ایک ایک کر کے ہمارے ارکان کو نااہل قرار دیا گیا، شیخ وقاص کے خلاف کل یہاں سے نااہلی کے لیے کہا گیا، رولز اور آئین کے مطابق ایوان چلانا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ شیخ وقاص کی درخواست پارلیمنٹ کے سامنے کیوں نہیں رکھی گئی، الیکشن کمیشن کے پاس قانون کے مطابق آرٹیکل 62 پر فیصلے کاحق نہیں ہے، فرنٹ رو پر بیٹھنے والوں کو ایوان سے باہر نکالا، اگر نمائندگان کی عزت نہ کریں تو ایوان میں بیٹھنے کا کیا فائدہ؟۔