خیبرپختونخوا:اموات400،پنجاب میں آج سے مزید بارشیں،سیلاب کا الرٹ

خیبرپختونخوا:اموات400،پنجاب  میں  آج  سے  مزید  بارشیں،سیلاب  کا  الرٹ

پشاور ،اسلام آباد،لاہور،قصور(مانیٹرنگ ڈیسک ،سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں )خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ سے بارشوں ، سیلاب ،لینڈ سلائیڈنگ ، آسمانی بجلی گرنے سمیت دیگر واقعات میں اموات کی تعداد 400 ہوگئی ، 148 زخمی ہو چکے ہیں۔

 بونیر، باجوڑ، سوات ،شانگلہ، مانسہرہ اور بٹگرام سمیت 11 اضلاع شدید متاثر، بجلی ،مواصلات کا نظام بدستوردرہم برہم ہے ،امدادی کارروائیاں جاری، مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ،ادھر گلگت بلتستان میں سیلاب سے نلتر ایکسپریس وے کابڑا حصہ ریلے میں بہہ گیا جس سے بیسیوں سیاح پھنس گئے ہیں۔دوسری طرف پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب نے آج سے صوبہ پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کر تے ہوئے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کا ساتواں سپیل زیادہ مضبوط ہے اور بالائی پنجاب میں طوفانی بارشوں سمیت کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں۔تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )نے خیبر پختونخوا میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے مطابق پختونخوا میں اموات کی تعداد 400 تک جا پہنچی ہے ،اب تک 3567 افراد کو بچایا جا چکا جبکہ 3817 افراد متاثر ہوئے ہیں۔متاثرہ علاقوں میں این ڈی ایم اے ، پاک فوج کی امدادی کارروائیوں میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اہلکار، رضار بھی شامل ہیں، دریں اثناء کئی علاقوں میں جاں بحق افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے ۔ وفاقی حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20.20 لاکھ امداد دینے کا اعلان کر دیا ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو خیبرپختونخوا کے 9 متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر)پر شہباز شریف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا اور شمالی پاکستان میں تباہی پر شدید غمزدہ ہوں ، حکومت ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے لیے تمام وسائل کو متحرک کر رہی ہے ۔ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے خیبرپختونخوا حکومت اور پی ڈی ایم اے کو مکمل معاونت فراہم کررہا ہے ، متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم اے سمیت پاک آرمی اور ضلعی انتظامیہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا کو قومی ریلیف سٹاک کے 3 ٹرک فراہم کر دیئے ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق پاک فوج نے سیلاب متاثرین کیلئے 585 ٹن راشن عطیہ کیا جبکہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ذریعے باجوڑ کو 800 کلو سے زیادہ ادویات فراہم کی گئیں، یہ امداد سوات، بونیر، شانگلہ اور باجوڑ میں دی گئی ۔ بونیر کو ایک لاکھ9 ہزار 515 امدادی اشیا فراہم کر دی گئیں جبکہ این جی او نے 2 ہزار ترپالیں، 330 خیمے اور 6 ٹن خشک راشن تقسیم کیا ،امدادی سامان میں ایمبولینس،جنریٹر، کمبل، خیمے ، ڈی واٹرنگ پمپس، راشن اور خشک دودھ بھی شامل ہے ۔ علاوہ ازیں پاک فوج نے سیلاب کے دوران بہہ جانے والے باجوڑ اور دیر کو ملانے والے انتہائی اہم پُل کی تنصیب کے لیے کام شروع کر دیا ہے ۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق پاک فوج کی کور آف انجینئرز کے دستے ضروری سازو سامان سے لیس ہوکر باجوڑ روانہ ہوگئے ، جہاں نئے پُل کی تنصیب کا کام چند روز میں مکمل کر لیا جائے گا جس سے باجوڑ اور دیر کا منقطع رابطہ فوراً بحال ہو جائے گا۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور نے سوات، باجوڑ اور بونیر میں فلڈ ریلیف آپریشن بھی شروع کر رکھا ہے ۔ فوجی ہیلی کاپٹرز کے ذریعے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل اور راشن و ضروری سامان فراہم کیا جا رہا ، پاک فوج کے مزید دستے بھی بونیر پہنچ گئے ، فوج کی کور آف انجینئرز کے سپیشل آلات کے ذریعے کیچڑ کے نیچے دبے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جائے گا۔ جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق شمالی علاقہ جات میں ممکنہ بارشوں کی صورت میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات میں مزید اضافے کا امکان ہے ، عوام بارشوں اور سیلاب کے دوران محتاط رہیں اور حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں، سیاح اگلے 5 تا6 روز تک شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے گریز کریں ،شدید بارشوں کا سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے ۔ادھر پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے )پختونخوا کے جاری اعداد و شمار کے مطابق سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں ، مجموعی طور پر 74 گھروں کو شدید ، 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 11 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ۔

صوبے میں آج سے 19 اگست کے دوران مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے مزید تیز بارشوں، آندھی، گرج چمک اور بعض مقامات پر موسلادھار بارشوں کا امکان اور فلش فلڈ کا خدشہ ہے ۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ صوبے کے 11 اضلاع کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثر ہوئے ، متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3 ہزار817 ہے ۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق بونیر میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں 204 جانوں کا ضیاع ہوا،120 افراد زخمی ہوئے ۔شانگلہ میں 36، مانسہرہ میں 23، سوات 22، باجوڑ میں 21، بٹگرام میں 15، لوئر دیر میں 5 جبکہ ایبٹ آباد میں بھی ایک بچہ جاں بحق ہوا، کئی افراد لاپتا ہیں۔میڈیا کے مطابق باجوڑ میں سیلاب کئی گاؤں بہا لے گیا ،ریلوں میں جانور اور گاڑیاں بہہ گئیں ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )کے مطابق 6 گھنٹوں کے دوران بارشوں اور سیلاب کے باعث حادثات میں مزید 145 افراد جاں بحق، 137 زخمی ہو ئے ہیں،اس دوران گلگت بلتستان میں بھی 4 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے ۔وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان فراز مغل نے کہا ہے کہ اب تک 2 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ، چھوٹے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز کے ذریعے پھنسے لوگوں کو نکالا جارہا ہے اور ادویات پہنچائی جا رہی ہیں ۔علاوہ ازیں امدادی سرگرمیوں کے دوران کریش ہونیوالے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے 5 شہداء کی میتوں کی منتقلی کیلئے ورثا پہنچ گئے ہیں، گزشتہ روز صوبہ میں یوم سوگ کے دوران قومی پرچم سرنگوں رہا جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے مہمند میں جائے حادثہ کا فضائی جائزہ لیا،علاوہ ازیں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید 5 اہلکاروں کی گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں نمازِ جنازہ ادا کردی گئی ،شہید اہلکاروں کو فوجی اعزاز کے ساتھ الوداع کیا گیا۔

دریں اثناء محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے تمام عملے کے اسٹیشن سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی جبکہ ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ترجمان پیسکو کے مطابق سیلاب کے باعث صوبے بھر میں 41 فیڈرز بند ہو نے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا تھا، سوات میں 23 فیڈرز پر بجلی بحال کردی، بقیہ 18 پر مرمتی کام جاری ہے ۔ادھر وفاقی وزیر امیرمقام نے بونیر کا دورہ کیا اور وزیراعظم کی جانب سے فراہم کردہ امدادی سامان کی تقسیم اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔دوسری طرف محکمہ ریلیف خیبرپختونخوا نے اعلان کیا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں 31 اگست تک فلڈ ایمرجنسی نافذ رہے گی ۔دوسری جانب وزیر داخلہ گلگت بلتستان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلگت بلتستان میں درجہ حرارت بڑھ گیا ہے ، سیلاب سے 318 گھر تباہ ہوئے اور 674 کو جزوی نقصان پہنچا ۔نجی ٹی وی کے مطابق نلتر ایکسپریس وے کابڑا حصہ سیلاب میں بہہ گیا جس کے باعث زمینی رابطہ منقطع ہونے سے نلتر میں سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی۔گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نلتر میں واقع 3 بجلی گھروں کو بند کردیا گیا جس سے شہر میں بجلی کی سپلائی پھر معطل ہو گئی، استور میں ریلے سے تباہی ہوئی ہے ۔ آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں بھی شدید بارش سے نالہ جاگراں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی، جس کے نتیجے میں جاگراں میں 3 پل، 2 گیسٹ ہاؤس سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں، کئی کلومیٹر سڑک بھی تباہ ہوگئی ، 500 سے زائد سیاح رتی گلی بیس کیمپ میں پھنس گئے جنہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔

دریں اثناء پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون سیلاب کی صورتحال بارے فیکٹ شیٹ جاری کردی ۔ترجمان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مری، راولپنڈی، سیالکوٹ اور بہاولپور میں بارش ریکارڈ کی گئی،آئندہ 24 گھنٹوں میں بھی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشیں متوقع ہیں ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے سندھ میں تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے ،خیرآباد (اٹک)، کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر درمیانے کا سیلاب ہے ۔ فلڈ کنٹرول سیل کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی صورت حال سنگین ہو گئی اور پانی کی آمد چار لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی جس کے بعد ڈیم کے سپل ویز کھول دیئے گئے اور وہاں 5 پراجیکٹ پر کام عارضی طور پر بند کر دیا گیا ۔فلڈ کنٹرول سیل نے دریا کنارے آباد افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور اپنے مال مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر لے جائیں۔ مزید برآں بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا بڑا ریلہ پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا ہے جس کے باعث دریائے ستلج میں ضلع بہاولنگر کے علاقہ میں نچلے درجے کا سیلاب آنے سے دریائی بیلٹ میں فصلیں، ڈیرے زیرآب آگئے ۔ ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا اخراج 70 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا اورقصور کی سیکڑوں ایکڑ فصلیں بھی زیرِ آب آگئیں جبکہ درجنوں آبادیاں متاثر ہوئیں اور مقامی آبادی کی نقل مکانی جاری ہے ۔قصور میں تلوار پوسٹ پر ریسکیو، پولیس، ریونیو اور محکمہ انہار کے کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں تاکہ امدادی سرگرمیوں کو موثر بنایا جا سکے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں