بسنت: 2 پروگرامز کی خبرو ں میں صداقت نہیں :عظمیٰ

 بسنت: 2 پروگرامز کی خبرو ں میں صداقت نہیں :عظمیٰ

صرف 6، 7اور 8فروری کو بسنت منائی جائیگی،وزیراعلیٰ خوشیاں واپس لاناچاہتیں سہیل آفریدی نے یہی رویہ رکھاتو پختونخوامیں گورنرراج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں

 لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بسنت کے حوالے سے 2 پروگرامز کی خبرو ں میں کوئی صداقت نہیں۔ میڈیا کے کچھ حصوں میں یکم فروری اور یکم مارچ کے پروگرامز کی خبریں چلیں جو غلط اور بے بنیاد ہیں۔ بسنت صرف 6، 7 اور 8 فروری کو منائی جائے گی۔ ان تاریخوں کے علاوہ کسی بھی دن پتنگ بازی کی اجازت  ہرگز نہیں ہوگی۔بسنت قواعد و ضوابط کے تحت ہی منائی جائے گی اور پنجاب حکومت کسی کو گلے کاٹنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اگر لاہور نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو امید ہے کہ اگلے برس یہ تہوار پورے پنجاب میں منایا جا سکے ۔

وزیراعلیٰ کی خواہش ہے کہ صوبے کے تہوار، رنگ اور خوشیاں دوبارہ واپس لائی جائیں اور ان کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ادھر ڈویژنل انفارمیشن سیکرٹری مسلم لیگ (ن)سرگودھاطارق قاسمی نے لاہور میں وزیر اطلاعات سے ملاقات کی ،اس موقع پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ذہنی مریض ہیں ،جب ایک مجرم کی بہن خود اس سے ملاقات کر کے آ کر بتاتی ہے کہ میرا بھائی ڈپریشن میں ہے وہ بچارا ‘‘ذہنی مریض’’ہے تو وہی الفاظ اگر ہم کہیں تو پھر اتنا پٹ سیاپا کیوں کیا جاتا ہے ، ویسے چھیڑ ہی نہیں بن گئی قیدی 804 کی‘‘ذہنی مریض’’۔ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن اگر وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے یہی رویہ اپنائے رکھا تو پھر ایسی صورت میں حکومت کے پاس گورنر راج لگانے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں