دنیا میں ہر شخص صحت مند زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن لگ بھگ سبھی افراد زندگی کے مختلف ادوار میں مختلف طرح کی بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ان بیماریوں کے متعدد اسباب ہوتے ہیں۔ اعصابی تنائو‘ نامناسب غذا‘ جراثیم اور وبائوں کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سی وجوہات کے سبب بھی انسان بیمار ہو جاتے ہیں۔ ہر شخص اپنے اپنے وسائل اور صلاحیتوں کے مطابق بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں ہسپتال اورکلینکس موجود ہیں جو مریضوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ دنیا میں علاج کے مختلف طریقے رائج ہیں‘ جن میں ایلوپیتھی‘ ہومیو پیتھی اور حکمت سرفہرست ہیں۔ دنیا بھر میں سرکاری سطح پر بالعموم ایلوپیتھک طریقۂ علاج کی سرپرستی کی جاتی ہے مگر نجی سطح پر ہومیو پیتھک اور حکمت سے بھی لوگ علاج معالجے میں مصروف رہتے ہیں۔ حکمت میں جڑی بوٹیوں کے علاج کے ساتھ ساتھ علاج بالغذا کے شعبے نے بھی وقت کے ساتھ کافی ترقی کی ہے۔ اس طریقۂ علاج سے بھی بہت سے مریض شفایاب ہو چکے ہیں۔ بیماریوں سے نجات کے لیے بہت سے مریض حجامہ (Cupping) سے بھی مستفید ہوتے رہتے ہیں۔
کتاب وسنت کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآنِ مجید میں انسانوں کے لیے شفا رکھی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۂ بنی اسرائیل کی آیت: 82 میں ارشاد فرماتے ہیں ''یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں‘ مومنوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے‘‘۔ اسی طرح سورۂ حم السجدہ کی آیت: 44 میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کے شفا ہونے کا ذکر کیا‘ چنانچہ ارشاد ہوا ''آپ کہہ دیجئے کہ یہ (قرآن) تو ایمان والوں کے لیے ہدایت وشفا ہے‘‘۔ سورۂ یونس کی آیت: 57 میں بھی اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کے عمومی شفائیہ اثرات کے ساتھ ساتھ خصوصیت سے اس کے سینے کی بیماریوں میں شفا ہونے کا ذکر کیا۔ چنانچہ ارشاد ہوا ''اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں‘ ان کے لیے شفا ہے‘‘۔ احادیث مبارکہ میں بھی قرآنِ مجید اور اس کی مختلف سورتوں کے شفا ہونے کا ذکر ہے۔ جن سورتوں اور آیات کا خصوصیت سے تذکرہ ملتا ہے‘ وہ درج ذیل ہیں:
سورۃ الفاتحہ: کتب احادیث میں سورۃ الفاتحہ کے شفا ہونے کا بکثرت ذکر ملتا ہے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ہم ایک فوجی سفر میں تھے (رات میں) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑائو کیا۔ رات ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلے کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں‘ کیا تم میں کوئی بچھو کاٹے کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟ ایک صحابی (خود ابوسعید خدری) اس کے ساتھ چلے گئے‘ ہمیں معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو دَم کیا تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ اس نے شکرانے میں تیس بکریاں ابو سعید خدری کو دینے کا حکم دیا اور انہیں دودھ بھی پلایا۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا: کیا آپ واقعی کوئی منتر جانتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نہیں‘ میں نے تو صرف سورۃ الفاتحہ پڑھ کر اس پر دَم کر دیا تھا‘‘۔ اسی طرح سنن ابودائود میں حضرت خارجہ بن صلتؓ نے اپنے چچا (حضرت علاقہ بن صحار تمیمیؓ) سے روایت کیا کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: تم اس شخص (رسول اللہﷺ) کے پاس سے خیر ( قرآن اور ذکر اللہ) لے کر آئے ہو‘ چنانچہ ہمارے اس شخص پر دم کر دو۔ پھر وہ لوگ ان کے پاس ایک مجنون (دیوانے) کو لائے جو زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ انہوں نے اسے تین دن تک صبح شام سورۃ الفاتحہ کا دم کیا‘ وہ جب بھی اسے ختم کرتے تو اپنا لعاب جمع کرتے اور اس پر پھونک دیتے۔ پھر وہ ایسے ہو گیا جیسے کہ بندھن سے کھول دیا گیا ہو۔ ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا تو وہ نبیﷺ کے پاس آئے اور یہ سب بیان کیا۔ آپﷺ نے قسم کھا کر فرمایا: لوگ باطل جھاڑ پھونک سے کھاتے ہیں اور تم نے حق سچ دم سے کھایا ہے‘‘۔
سورۃ البقرہ: سورۃ البقرہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے جادو اور شیطانی اثرات کا علاج رکھا ہے۔ اس حوالے سے صحیح مسلم میں حضرت ابوامامہ باہلیؓ نے حدیث بیان کی کہ میں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ''دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں‘ البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی دو ڈاریں ہوں‘ وہ اپنی صحبت (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔ سورۃ البقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعثِ برکت اور اسے ترک کرنا باعثِ حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے‘‘۔ معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
آیت الکرسی: سورۃ البقرہ ہی کی آیت: 255 ''آیت الکرسی‘‘ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے شیطانی اثرات کا غیر معمولی علاج رکھا ہے۔ اس حوالے سے صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہؓ سے ایک مفصل حدیث میں مذکور ہے کہ انہوں نے محتاج شخص کے روپ میں آنے والے شیطان کو دو دفعہ پکڑا لیکن وہ محتاج اور ضرورت مند ہونے اور بال بچوں کا رونا رو کر بچ گیا لیکن تیسری دفعہ جب حضرت ابوہریرہؓ نے اس پر سختی کی تو اس نے کہا: اس مرتبہ مجھے چھوڑ دو‘ میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھائوں گا جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ (ابوہریرہؓ کہتے ہیں) میں نے پوچھا: وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا: جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو۔ ایک نگران فرشتہ اللہ کی طرف سے برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا۔ اس مرتبہ بھی میں نے اسے چھوڑ دیا اور صبح ہوئی تو رسول کریمﷺ نے دریافت فرمایا کہ گزشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا‘ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپﷺ نے دریافت کیا کہ وہ کلمات کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے بتایا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو‘ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر (اس کے پڑھنے سے) ایک نگران فرشتہ مقرر رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا۔ نبی کریمﷺ نے (ان کی یہ بات سن کر) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا کہ نہیں۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔
معوذات (تین قل): آخری تین قل انسانوں کے لیے کفایت کرنے والے ہیں۔ سنن ابودائود میں جناب معاذ بن عبداللہ بن خبیبؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ ہم ایک بارش والی اور سخت اندھیری رات میں نکلے جب ہم رسول اللہﷺ کو ڈھونڈ رہے تھے تاکہ وہ ہمیں نماز پڑھائیں۔ چنانچہ ہم نے آپﷺ کو پا لیا تو آپﷺ نے فرمایا: ''کہو!‘‘ تو میں کچھ نہ بولا۔ آپﷺ نے پھر فرمایا: ''کہو‘‘ تو بھی میں کچھ نہ بولا۔ آپﷺ نے پھر فرمایا: ''کہو‘‘۔ تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! میں کیا کہوں؟ آپﷺ نے فرمایا: کہو: قل ھو اللہ احد اور معوذتین (یعنی سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) صبح اور شام تین تین بار یہ پڑھ لو‘ تو ہر چیز سے تمہاری کفایت ہو جائے گی‘‘۔
قرآن مجید کے ساتھ ساتھ احادیث طیبہ میں بھی مختلف طرح کے اذکار مذکور ہیں جن کو پڑھنے اور دم کرنے سے انسان مختلف طرح کی بیماریوں سے شفایاب ہو سکتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ اہلِ ایمان واسلام کی تمام بیماریوں کو دور فرمائے اور ہم سب کو صحت اور تندرستی والی زندگی نصیب فرمائے‘ آمین!