"AIZ" (space) message & send to 7575

دوستوں کے حقوق و فرائض

انسان سماج کے ساتھ پیوست ہے اور وہ بوجوہ سماجی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ انسان وقت گزاری اور سماجی معاملات کو بہتر انداز میں آگے بڑھانے کیلئے دوستوں کا طلبگار ہوتا ہے۔ ہر انسان اپنی زندگی میں بہت سے لوگوں سے دوستی کرتا ہے جن میں کئی دوستیاں عارضی اور بہت سی لمبے عرصے تک چلتی ہیں۔ مخلص دوستوں کے تعاون اور اشتراک سے انسان اپنے آپ کو مضبوط محسوس کرتا اور ان کی عدم موجودگی میں اپنے آپ کو تنہا اور کمزور محسوس کرتا ہے۔ انسان کو کئی مرتبہ غلط صحبت ناکامی کی طرف دھکیل دیتی ہے جبکہ اس کے برعکس اچھی صحبت سیدھے راستے پر چلانے کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کی دوستی کے حوالے سے بہت خوبصورت انداز سے رہنمائی کی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ التوبہ کی آیت: 71میں ارشاد فرماتے ہیں ''مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار ومعاون اور) دوست ہیں‘ وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں‘ نمازوں کو پابندی سے بجا لاتے ہیں‘ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں‘ اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں‘ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ بہت جلد رحم فرمائے گا‘ بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے‘‘۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اہلِ ایمان کے حوالے سے اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے دوست بھی مومنین ہی ہوتے ہیں جو نیکی کا حکم دیتے‘ برائی سے روکتے‘ نمازوں کو قائم کرتے‘ زکوٰۃ ادا کرتے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں پر اللہ تبارک وتعالیٰ ضرور رحمت فرمائے گا۔ بعد ازاں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ایسے لوگوں کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے جنت کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ التوبہ کی آیت: 72 میں ارشاد فرماتے ہیں ''ان ایمان دار مردوں اور عورتوں سے اللہ نے ان جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں‘ جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ان صاف ستھرے پاکیزہ محلات کا‘ جو اُن ہمیشگی والی جنتوں میں ہیں‘ اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے‘ یہی زبردست کامیابی ہے‘‘۔
کتاب وسنت کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ دنیا میں سب سے اچھے رفقا اور دوست نبی کریمﷺ کو میسر آئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ تبارک وتعالیٰ سے راضی ہوئے۔ نبی کریمﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں بہت سے مقامات پر بہت خوبصورت ارشادات فرمائے۔ سلسلہ احادیث صحیحہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ''بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں‘ پھر وہ لوگ جو اُن سے متصل ہیں‘ پھر وہ لوگ جو اُن سے متصل ہیں۔ پھر ایسے لوگ آئیں گے کہ ان کی گواہی ان کی قسم سے سبقت لے جائے گی اور ان کی قسم ان کی گواہی سے سبقت لے جائے گی‘‘۔ اسی طرح کی ایک روایت مسند احمد میں مذکور ہے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں‘ پھر ان کے بعد والے‘ پھر ان کے بعد والے‘ پھر ان کے بعد والے‘ اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی‘‘۔ نبی کریمﷺ کے اصحاب نے ہمیشہ محبت اور وفاداری کا مظاہرہ کیا اور نبی کریمﷺ بھی ہمیشہ ان سے محبت اور شیفتگی کا اظہار فرماتے رہے۔دوستی کے ناتے دوستوں پر کچھ حقوق وفرائض بھی عائد ہوتے ہیں‘ جن کا ذکر کتاب وسنت کے مختلف مقامات پر موجود ہے۔ ان میں سے بعض اہم ذمہ داریاں اور حقوق درج ذیل ہیں:
1۔ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تعاون: دوستوں کو ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تعاون کرنا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ المائدہ کی آیت دو میں ارشاد فرماتے ہیں ''نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہو‘‘۔ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کی وجہ سے معاشرے میں خیر کو فروغ ملتا ہے۔
2۔ نافرمانی اور برائی کے کاموں میں عدم تعاون: انسان کو دوسرے انسانوں بالخصوص دوستوں کیساتھ نافرمانی اور برائی کے کاموں میں تعاون نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورۃ المائدہ کی آیت 2میں ارشاد فرماتے ہیں '' گناہ اور ظلم وزیادتی میں تعاون نہ کرو‘‘۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ دوستی کی وجہ سے ظلم اور شر کے کاموں میں بھی اپنے دوست کی معاونت کرتے ہیں جو درست نہیں ہے۔
3۔ اپنے دوست کیلئے وہی چیز پسند کرنا جو انسان اپنے لیے پسند کرتا ہے: انسان اگر کسی کا دوست ہو تو اخلاص کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اپنے بھائی کیلئے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ اس حوالے سے صحیح مسلم میں حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کیلئے (یا فرمایا: اپنے پڑوسی کیلئے بھی) وہی پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے‘‘۔
4۔ چھ اہم حقوق: مختلف احادیث میں اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ نے مسلمان کے اپنے مسلم بھائی پر چھ اہم حقوق کا ذکر کیا ہے جن میں سلام کا جواب دینا‘ چھینک کا جواب دینا‘ جنازے میں شرکت کرنا‘ دعوت قبول کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبیﷺ فرمایا کرتے تھے: ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے‘ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے رسوا کرتا ہے اور فرماتے تھے اس ذات کی قسم ! جس کے دستِ قدرت میں محمد کی جان ہے جو دو آدمی بھی آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہوں اور ان کے درمیان جدائی ہو جائے تو وہ یقینا ان میں سے کسی ایک کے گناہ کی وجہ سے ہو گی‘ اور فرماتے تھے کہ ایک مسلمان آدمی پر اپنے بھائی کے چھ حقوق ہیں‘ چھینک آنے پر اس کا جواب دے‘ بیمار ہونے پر اسکی عیادت کرے‘ اسکی غیر موجودگی میں خیر خواہی کرے‘ ملاقات ہونے پر اسے سلام کرے‘ دعوت دینے پر قبول کرے اور فوت ہو جانے پر اسکے جنازے میں شرکت کرے اور نبیﷺ نے اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی رکھنے سے منع فرمایا ہے۔5۔ ایک دوسرے کا مذاق اڑانے سے گریز کرنا: دوستوں کو ایک دوسرے کا مذاق اڑانے سے گریز کرنا چاہیے اور ان کو غلط ناموں سے نہیں پکارنا چاہیے۔ اس حوالے سے سورۃ الحجرات کی آیت 11 میں ارشاد ہوا ''اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں‘ ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں‘ ممکن ہے یہ ان سے بہتر ہوں‘ اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگائو اور نہ کسی کو برے لقب دو۔ ایمان کے بعد فسق برا گناہ ہے‘ اور جو توبہ نہ کریں وہی لوگ ظالم ہیں‘‘۔ 6۔ غیبت سے گریز: دوستوں کی عدم موجودگی میں انکے عیبوں کو نہیں ٹٹولنا چاہیے۔ اس حوالے سے سورۃ الحجرات کی آیت 12 میں ارشاد ہوا ''اے ایمان والو! بہت بدگمانیوں سے بچو‘ یقین مانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں۔ اور بھید نہ ٹٹولا کر واور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی‘ اور اللہ سے ڈرتے رہو‘ بیشک اللہ توبہ قبول کرنیوالا مہربان ہے‘‘۔
ہم معاشرے پہ نظر دوڑائیں تو دوستی کی متعدد وجوہات نظر آتی ہیں۔ سب سے بہترین دوستی وہ ہے جو اللہ اور اسکے دین کی وجہ سے ہو۔ اگر دوست احباب دین اور تقویٰ کی بنیاد پر ایک دوسرے کیساتھ محبت کریں تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ایسے لوگوں کیلئے جنتوں کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الزخرف کی آیت 67 میں ارشاد فرماتے ہیں ''اس دن (گہرے) دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے‘ سوائے پرہیزگاروں کے‘‘۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ا ہمیں اچھے دوست عطا فرمائے اور اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے بعد جنتوں میں جگہ عطا فرمائے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں