"AIZ" (space) message & send to 7575

چھٹیاں کیسے گزاریں ؟

وقت اللہ تبارک وتعالیٰ کی بہت بڑی عطا ہے۔ جو اس نعمتِ بے پایاں کی قدر کرتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو دنیا وآخرت میں سربلند کر دیتے ہیں۔ اس کے برعکس جو وقت کو ضائع کر بیٹھتا ہے وہ دنیا وآ خرت میں ناکام ونامراد ہو جاتا ہے۔ چنانچہ ہمیں وقت کی اہمیت کو پہچاننا اور اس کو صحیح طریقے سے استعمال میں لانا چاہیے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سال میں دو دفعہ طالب علموں کو چھٹیاں دی جاتی ہیں جن میں سے گرمی کی چھٹیوں کا دورانیہ دو ماہ سے زیادہ ہوتا ہے۔ ان چھٹیوں کے دوران بہت سے طالب علم اپنا وقت ضائع کر بیٹھتے ہیں جبکہ بہت سے طالب علم اس وقت کو صحیح طور پر استعمال کر کے جب واپس اپنے تعلیمی اداروں میں پہنچتے ہیں تو ان کی ذہنی اور عملی صلاحیتوں میں اضافہ ہو چکا ہوتا ہے۔ بہت سے والدین اور طالب علم وقت کے صحیح استعمال کے بارے میں کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کر پاتے اور اس حوالے سے کشمکش میں مبتلا رہتے ہیں۔ ایسے والدین اور طلبہ کو تعطیلات میں وقت کو درست استعمال کرنے کے لیے بہت سے کاموں پر توجہ دینی چاہیے۔ وہ اہم کام جو گرمیوں کی چھٹیوں میں کیے جا سکتے ہیں‘ درج ذیل ہیں:
1۔ عبادات کی پابندی : کئی مرتبہ طلبہ عبادات اور ارکانِ دین کی ادائیگی میں تساہل کا مظاہرہ کرتے اور اس حوالے سے اپنی تعلیمی مصروفیات کا عذر پیش کرتے ہیں۔ عبادات پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے ان میں اس حوالے سے کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ گرمیوں کی تعطیلات طلبہ کو بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ عبادات میں اپنے تساہل کو دور کریں اور نماز کے حوالے سے اپنی سستی کو ختم کریں۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں پنجگانہ نمازکی ادائیگی پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے اور اپنے مقصدِ تخلیق کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو کھیل تماشے کے لیے نہیں بلکہ اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اگر انسان اپنے مقصدِ تخلیق کو سمجھ جائے تو کبھی بھی عبادات کی ادائیگی میں وہ غفلت اور سستی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔
2۔ قرآن مجید اور احادیث شریف کا مطالعہ: تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے کئی مرتبہ طلبہ قرآن و حدیث کے مطالعے پر صحیح طور پر توجہ نہیں دے پاتے۔ گرمیوں کی چھٹیوں کو صحیح طور پر استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ناظرہ قرآن کو بہتر بنایا جائے اور جو درست طریقے سے ناظرہ قرآن پڑھ سکتے ہیں ان کو قرآن مجیدکے ترجمہ و تفسیر پر توجہ دینی چاہیے۔ اسی طرح زندگی گزارنے کے حوالے سے نبی کریمﷺ کی تعلیمات سے استفادہ کرنا بھی انتہائی ضروری ہے؛ چنانچہ عبادات‘ عقائد اور معاشرتی معاملات سے متعلقہ اہم احادیث شریف کا گرمیوں کی چھٹیوں میں ضرور مطالعہ کرنا چاہیے اور اپنے علم کو وسعت دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔ زندگی کا اہم ترین مقصد یہ ہے کہ انسان اپنے خالق و مالک کی معرفت کو حاصل کرے اور نبی کریمﷺ کی اتباع کرے۔ گرمیوں کی چھٹیاں اس حوالے سے انسان کو ایک بہترین موقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ قرآن وحدیث کے مطالعے میں اضافہ کر ے۔
3۔ تعلیمی استعداد کو بہتر بنانا: بہت سے طلبہ تعلیمی سال کے دوران کئی مرتبہ اپنے اسباق پر گرفت حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں اور ایک مرتبہ پیچھے رہ جانے کی وجہ سے ان کو مسلسل اپنے اسباق کو دہرانے میں دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوم ورک کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ جن مضامین میں کمزوری ہو‘ ان پر خصوصی توجہ دے کر اپنی علمی قابلیت اور استعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ بہت سے طلبہ جو صحیح طور پر گرمیوں کی تعطیلات کو گزارتے ہیں جب وہ دوبارہ اپنے تعلیمی اداروں میں جاتے ہیں تو ان مضامین کو بہتر انداز سے سمجھ چکے ہوتے ہیں جن میں ان کو ماضی میں دقت اور دشواری کا سامنا رہا ہوتا ہے۔ اس کے بالمقابل جن طلبہ نے چھٹیوں کے دوران اپنی کمزوری کو دور کرنے کی کوشش نہیں کی ہوتی وہ ان مضامین میں مزید پیچھے رہ جاتے ہیں۔
4۔ مفید کتابوں کا مطالعہ: تاریخ‘ معاشرتی علوم اور سائنس سے متعلقہ مفید کتابوں کا مطالعہ کرنے کے لیے انسان کو فارغ وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تعطیلات میں انسان کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے کہ وہ تاریخ‘جغرافیہ اور سائنس سے متعلقہ مفید کتابوں کو پڑھنے کے بعد اپنی علمی استعداد‘ ذہنی صلاحیتوں اور اپنی مفید معلومات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ یہ مطالعہ اس کی ذہنی اور شخصی نشوونما میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا اور سوچ و فکر میں گہرائی اور پختگی پیدا کرتا ہے۔ 5۔ اہلِ علم کی صحبت اختیار کرنا: ہمارے معاشرے میں مذہبی اور سماجی علوم کے ماہرین بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جو اپنے اداروں اور مراکز میں مختلف امور پر لیکچر بھی دیتے رہتے ہیں۔ ان ماہرین کے لیکچرز کو سننے اور ان سے ملاقات کرنے کا بہترین موقع یہ تعطیلات ہیں۔ جو شخص ان ایام میں پختہ اہلِ علم کے ساتھ رجوع کرتا ہے اس کے اپنے علم میں بھی اضافہ ہوتا اور پختہ علماء کے حاصلِ مطالعہ سے مستفید ہونے کا موقع میسر آتا ہے۔ کئی مرتبہ انسان بہت سی کتابوں کے مطالعے سے اتنا علم حاصل نہیں کر پاتا جتنا اہلِ علم کی صحبت میں بیٹھنے سے حاصل کر لیتا ہے۔
6۔ والدین کا ہاتھ بٹانا: تعلیمی مصروفیات کے دوران کئی مرتبہ انسان گھریلو معاملات میں والدین کا ہاتھ بٹانے سے قاصر رہتا ہے۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں والدین کا ہاتھ بٹا کر ان کی دعائوں کو سمیٹنا اور ان کی نیک تمنائوں کو حاصل کرنا بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنے والدین سے حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے۔ اس حسنِ سلوک کے اظہارکا بہترین طریقہ اپنے والدین کی خدمت کرنا ہے۔ تعطیلات کے دوران اپنے والدین کی خدمت کا ایک نادر موقع میسر ہوتا ہے اور بہت سے طلبہ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہت سے امور کو انجام دینے میں اپنے والدین کے معاون بنتے ہیں بلکہ ان کی نیک تمنائوں اور دعائوں کو سمیٹنے میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں‘ جس کی وجہ سے دین ودنیا کی سربلندی ان کا مقدر بن جاتی ہے۔
7۔ بزرگ رشتہ داروں سے میل ملاقات: ہمارے دادا دادی‘ نانا نانی‘ چچا‘ خالہ‘ ماموں‘ پھوپھی اور دیگر بزرگ رشتہ دار ہم سے بہت محبت کرتے ہیں۔ کئی مرتبہ وہ ہم سے ملاقات کے متمنی ہوتے ہیں لیکن مسلسل مصروفیات کی وجہ سے عام دنوں میں ہم ان سے ملاقات سے قاصر رہتے ہیں۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں ان بزرگ رشتہ داروں سے ملاقات کرنا‘ ان کی خبرگیری کرنا یقینا ہمارے لیے انتہائی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ شریعت نے رشتے جوڑنے کی ترغیب دی ہے۔ اس طریقہ سے ہم ان کی محبت بھی حاصل کر لیتے ہیں اور ان کی دعائیں ہمارے لیے ایک اثاثہ بن جاتی ہیں۔
8۔ خدمتِ خلق کے کاموں کو انجام دینا: گرمیوں کی چھٹیوں میں خدمتِ خلق کے بھی بہت سے کام کیے جا سکتے ہیں۔ اپنے علاقے اور گرد ونواح میں رہنے والے مریضوں کی بیمار پرسی کرنا یا ضرورت مندوں کے کام آنا انسان کے لیے انتہائی مفید ہے۔ کئی مرتبہ انسان بھوکوں کو سادہ ساکھانا کھلا کر اور پیاسوں کو پانی پلا کر بھی بہت بڑے اجر وثواب کا حقدار بن جاتا ہے۔ چنانچہ اپنے وقت کا ایک حصہ خدمتِ خلق کے کاموں میں بھی لگانا چاہیے۔
9۔ ورزش کرنا: چھٹیوں کے دوران اپنی جسمانی نشوونما پر خصوصی توجہ دی جا سکتی ہے۔ ورزش کے ذریعے ہم اپنی جسمانی استعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ تعطیلات اپنے جسم کو مضبوط بنانے اور اس کی نشوونما کے لیے وقت نکالنے کا بہترین موقع ہوتی ہیں چنانچہ انسان کو اس حوالے سے بھی اپنے وقت کا درست طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔
مندرجہ بالا کام کر کے طلبہ اپنی تعطیلات کے دوران وقت کو اچھے طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں