"AIZ" (space) message & send to 7575

وقت کی قدر

اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے‘ ان میں سے ایک بہت بڑی نعمت وقت ہے۔ ہم اگر اپنے گرد وپیش اور انسانی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ بات سمجھ میں آ جاتی ہے کہ معاشرے میں لوگوں کی بڑی تعداد وقت کی قدر نہیں کرتی اور غفلت‘ کوتاہی اور لاپروائی کی وجہ سے وقت کو ضائع کر بیٹھتی ہے۔ فرصت کے لمحات کو غنیمت سمجھنے کے بجائے ان کا غلط طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ بالعموم لغویات‘ اسراف‘ تبذیر اور شہوت کی تکمیل کیلئے وقت گنوا دیا جاتا ہے۔ انسان کئی مرتبہ اس حقیقت کو پہچاننے سے قاصر رہتا ہے کہ وقت کتنی تیزی سے گزر رہا ہے۔ وہ وقت سے صحیح طور پر استفادہ نہیں کر پاتا اور سال بڑی سرعت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ بعد میں یہی طرزِ عمل انسان کی ذہنی‘ معاشی اور معاشرتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ جو شخص وقت کی قدر کرتا ہے اور اس کو درست طریقے سے بروئے کار لاتا ہے‘ دنیا وآخرت کی سربلندی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ بہت سے لوگ اس حقیقت کو پہچاننے سے قاصر رہتے ہیں کہ وقت کے درست استعمال کے حوالے سے ترجیحات کا تعین کرنا ضروری ہے۔ اپنے وقت کو استعمال کرنے کیلئے جن معاملات کو ترجیح دینی چاہیے ان میں سے بعض اہم درج ذیل ہیں۔
1۔ عبادات کی درست طریقے سے ادائیگی: اللہ تبارک وتعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی کیلئے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ الذاریات کی آیت: 56 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور نہیں پیدا کیا ہے میں نے جن وانس کو مگر محض اس غرض سے کہ میری عبادت کریں‘‘۔ تمام عبادات کی ادائیگی میں وقت کی ایک خصوصی اہمیت ہے۔ ایک دن میں انسان پر پانچ نمازوں کو فرض کیا گیا ہے‘ ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ ان نمازوں کو مقررہ وقت پر ادا کرے۔ اسی طرح رمضان المبارک میں روزے بھی مقررہ وقت پر رکھے اور کھولے جاتے ہیں۔ قمری سال کی تکمیل پر اہلِ اسلام کو زکوٰۃ کی ادائیگی کی تلقین کی گئی ہے۔ ہر صاحبِ نصاب مسلمان کیلئے اپنی آمدن اور وسائل پر ڈھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح ہر صاحبِ حیثیت مسلمان کو زندگی میں ایک دفعہ حج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ان تمام عبادات کی ادائیگی کیلئے وقت کی پابندی کرنا انتہائی ضروری ہے۔ جو شخص عبادات کو توجہ سے ادا کرتا ہے وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی قربت کے راستے پر چل نکلتا ہے۔ جو لوگ عبادات کی ادائیگی میں تساہل اور غفلت سے کام لیتے ہیں‘ شرافت اور اچھے اخلاق کے باوجود انہیں اخروی امتحان میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس لیے کہ حقیقی کامیابی سے ہمکنار ہونے کیلئے حقوق العباد کے ساتھ حقوق اللہ کی ادائیگی پر توجہ دینا بھی انتہائی ضروری ہے۔
2۔ والدین‘ عزیز واقارب اور ہمسایوں کے حقوق کی ادائیگی: انسان وقت کا درست استعمال کرکے ہی اپنے والدین‘ بیوی بچوں‘ ہمسایوں اور دیگر انسانوں کے حقوق کو اچھے طریقے سے ادا کر سکتا ہے۔ بعض لوگ اس حوالے سے لاپروائی کا شکار رہتے اور کوتاہی کا مظاہرہ کرتے ہیں ایسے لوگ درحقیقت معاشرے کیلئے ایک اچھی مثال نہیں بنتے بلکہ اپنے والدین‘ بیوی بچوں اور قریبی عزیز واقارب کی حق تلفی کی وجہ سے ان کی دعائوں اور نیک تمنائوں سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنے والدین کی خدمت کرتے‘ اپنی بیوی بچوں کی صحیح طور پر کفالت کرتے اور اپنے ہمسایوں اور تعلق داروں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں‘ وہ دنیا میں بھی عزت واحترام اور محبت کو سمیٹنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
3۔ معاشی استحکام کیلئے کوشش کرنا: عبادات اور قریبی افراد کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ انسان کو اپنی معاشی ترقی واستحکام کیلئے بھی وقت نکالنا چاہیے۔ معاشی طور پر مستحکم ہونے کے نتیجے میں انسان کی خودداری برقرار رہتی اور وہ محتاجی‘ عاجزی اور مسکینی سے بچ جاتا ہے۔ اس کے مقابل معاشی معاملات پر صحیح طریقے سے توجہ نہ دینے کی وجہ سے جہاں انسان محتاج ہو جاتا ہے وہیں اس کی عزتِ نفس بھی مجروح ہوتی ہے‘ چنانچہ عبادات اور حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ اپنی معیشت کو بہتر کرنے پر بھی بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ معاشی استحکام کیلئے وقت نکالنا کسی بھی طور پر دینی تعلیمات سے متصادم نہیں۔ صحابہ کرام میں بہت سی ہستیاں تجارت میں بھی ممتاز تھیں۔ حضرت عثمان غنی‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہم کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں کہ ان عظیم شخصیات نے اللہ کی بندگی کے ساتھ ساتھ تجارت کیلئے بھی بھرپور کوشش کی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دین کے ساتھ ساتھ دنیا کی دولت سے بھی نوازا۔
4۔ حصولِ علم کیلئے وقت نکالنا: مفید اور نافع علم حاصل کرنا اور اللہ کے احکامات اور نبی کریمﷺ کی تعلیمات سے آگاہی حاصل کرنے کیلئے وقت نکالنا انتہائی ضروری ہے۔ جو لوگ اس حوالے سے اپنا وقت نکالتے ہیں وہ شریعت کی مصلحتوں سے آگاہ ہو جاتے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات کو جان کر اپنی زندگی کو درست طریقے سے گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ اس نفع بخش علم کو آگے پہنچانے کی وجہ سے لوگوں کی سیرت اور کردار کو بہتر بنانے میں معاونت ملتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں علم اور تحقیق پر توجہ دینے والے لوگوں کی تعداد زیادہ نہیں‘ بہت سے لوگ سنی سنائی باتوں پر عمل کرتے اور بغیر تحقیق وعلم کے بات کرتے اور آگے پہنچا دیتے ہیں۔ اس کے سبب معاشرے میں بہت سی غلط باتوں کو فروغ ملتا ہے اور لوگ مستند اور درست باتوں سے شناسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔ چنانچہ اپنے وقت کا ایک بڑا حصہ حصولِ علم پر ضرور صرف کرنا چاہیے۔
5۔ انسانیت کی خدمت: بنیادی حقوق کی ادائیگی کے ساتھ انسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنا اور اپنی استعداد کے مطابق انسانوں کے کام آنا انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوتاہی اور غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے‘ بلکہ جس حد تک ممکن ہو‘ دوسرے انسانوں کی خدمت کیلئے اپنے وقت کو بروئے کار لانا چاہیے۔ جب انسان دوسرے انسانوں کی خدمت کیلئے اپنا وقت نکالتا ہے تو سماج میں ہمدردی‘ ایثار‘ بُردباری اور اخوت جیسے اوصاف کو فروغ ملتا ہے جس سے معاشرے کی اخلاقی حالت سدھرتی چلی جاتی ہے۔ بہت سے لوگ خود غرضی کی زندگی گزارتے اور فقط اپنے ذاتی مفادات کیلئے کام کرتے ہیں ایسے لوگ معاشرے کی تعمیر وترقی کیلئے کوئی بھی مثبت کردار ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
6۔ذکرِ الٰہی اور دیگر نفلی عبادات کے ذریعے اللہ کی قربت کے حصول کی کوشش کرنا: انسانوں کو اپنے وقت کا ایک حصہ ذکر اذکار اور اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کیلئے کیے جانے والے اعمال پر صرف کرنا چاہیے۔ اس طرح انسان اپنے مقصدِ تخلیق کو صحیح طور پر پانے کے قابل ہو جاتا ہے۔ جو اپنے وقت کو درست استعمال نہیں کرتا اس کو قیامت کے دن ندامت کا سامنا کرنا ہو گا۔ اُس وقت منکر اس بات کی تمنا کرے گا کہ اے کاش میں نے اپنی اگلی زندگی کیلئے کچھ کیا ہوتا۔ فراغت کے لمحات کو ضائع کرنے والے لوگ یہ حسرت کریں گے کہ کاش دنیا میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس کی عبادات میں اپنا وقت صرف کیا ہوتا۔
7۔ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنا: انسان کو اپنے وقت کا ایک حصہ علماء اور باعمل لوگوں کی صحبت میں گزارنا چاہیے۔ اس طرح اس کے علم اور بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ دین اور دنیا کے بہت سے معاملات کے بارے میں صائب رائے قائم کرنے کے قابل ہو جاتا ہے اور زندگی کے مصائب کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔مذکورہ بالا تدابیر پر عمل کرکے انسان اپنے وقت کو ضائع ہونے سے بچا سکتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو وقت کی قدر کرنے کی توفیق دے‘ آمین!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں