خانوادئہ سعود کا آوازہ

پچھلے ہفتے ارب پتی سعودی شہزادے الولید بن طلال نے یہ ٹویٹ کی کہ ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے لئے باعثِ ذلت ہیں اس لئے انہیں امریکی صدارت کی دوڑ سے باہر ہو جانا چاہئے۔ اپنے آفیشل ٹوئٹر کائونٹ سے انہوں نے براہِ راست ڈونالڈ ٹرمپ کو مخاطب کر کے یہ کہا کہ
You are a disgrace not only to the GOP but to all America. Withdraw from the US presidential race as you will never win.
یعنی تم صرف ری پبلکن پارٹی ہی کے لئے نہیں بلکہ سارے امریکہ کے لئے باعثِ ذلت ہو۔ امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہو جائو کیونکہ یہ دوڑ تم کبھی بھی جیت نہیں سکتے۔ جواباً ڈونالڈ ٹرمپ نے الولید کو احمق قرار دے دیا۔ اپنی جوابی ٹویٹ میں اس نے لکھا Dopey Prince Alwaleed Talal wants to control our US politicians with daddy's money. Can't do it when I get elected.یعنی ''احمق شہزادہ الولید طلال اپنے باپ کی دولت کے ذریعے امریکی سیاستدانوں کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ اگر میں منتخب ہو گیا تو یہ سب وہ نہیں کر سکے گا‘‘۔شہزادہ الولید بن طلال دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے ''دنیا کو سبھی لوگوں کے لئے مواقع ، مساوات، برداشت اور ایک دوسرے کے لئے قبولیت کے لحاظ سے ایک بہتر جگہ بنانے‘‘ کی غرض سے بتیس ارب ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پیسہ ان حقیقی اسلامی اقدار کو اجاگر کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا جنہیںان دہشت گردوں نے مسخ کر کے دکھایا ہے جو مذہب کے نام پر بے گناہوں کی جان لینے میں یقین رکھتے ہیں۔اسلام کے چہرے کو یوں مسخ کرنے کی تازہ ترین کوششیں داعش کی جانب سے ہو رہی ہیں۔ یہ پچیس ہزار افراد کا ایک جتھہ ہے جو خلافت کے قیام کی دھمکیاں دیتا ہے اورجس نے ساری دنیا کو اس وقت یرغمال بنا رکھا ہے ۔ان کی دہشت انگیزی پہ وہ جاہل امریکی یقین کر رہے ہیں جو ڈونالڈ ٹرمپ کی کہی ہر بات پر ایمان لاتے ہیں۔ یعنی یہ کہ سارے مسلمان جہاد پرست ہیں کیونکہ اسلام انہیں تعلیم ہی یہی دیتا ہے۔ تاہم ذہین اور تعلیم یافتہ امریکی جانتے ہیں کہ امریکہ اور دنیا بھر میں رہنے والے 99.9فی صد سے زائد مسلمان محنتی ، تخلیقی استعداد کے مالک قابل افراد ہیں جو امریکہ کے لئے ایک اثاثہ ہیں۔ ان کا یہ تنوع ہی اس ملک کی عظمت میں اضافہ کرتا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان انفرادی طو ر پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں کسی دہشت گردانہ کاروائی کا مرتکب ہوتا ہے تو سارے مسلمانوں کو اسی کی مانند سمجھا جانے لگتا ہے۔ پچھلے دنوں جب کیلی فورنیا میںسید فاروق اور اس کی پاکستانی نژاد بیوی تاشفین ملک نے چودہ افراد کی جان لی اور کئی دیگر افراد کو زخمی کیا تو تب بھی یہی سب کچھ ہوا۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور فاکس نیوز والوں نے فوراً اسلام پر نکتہ چینی شروع کر دی۔مسلمانوں کے خلاف نفرت کی اس تازہ ترین لہر کے خلاف خانوادئہ سعود کی جانب سے بالکل بروقت آواز اٹھائی گئی ہے۔شہزادہ الولید بن طلال سعودی شاہی خاندان کے فرد اورمرحوم سعودی فرمانروا شاہ عبد اللہ کے بھتیجے ہیں۔ انہوں نے 1980ء میں کنگڈم ہولڈنگ کے نام سے سرمایہ کار ی کمپنی بنائی تھی اور اسی کے ذریعے پھر انہوں نے خوب دولت کمائی۔ اسی ادارے کا خطیر سرمایہ امریکہ میں رئیل اسٹیٹ ، بینکوں اور متعدد ہوٹلوں میں بھی لگا ہوا ہے۔ یہ وہی سعودی شہزادے ہیں جنہوں نے گیارہ ستمبر کے واقعے کے فوراً بعد نیو یارک شہر کے لئے دس ملین ڈالر عطیہ کئے تھے۔ اس وقت ان کے خلاف اس قدر آوازیں اٹھائی گئی تھیں کہ نیویارک کے میئرروڈی جیولیانی کو مجبوراً وہ چیک شہزادہ طلال کو واپس کرنا پڑا تھا۔ گیارہ ستمبر کو اسلام کے نام پر بے گناہ اور معصوم افراد کی جان لینے والے ان انیس افراد نے جوخود کو مسلمان بتاتے تھے ہمیشہ کے لئے دنیا کے اس دوسرے بڑے مذہب کے ماننے والوں کے نام پر ایک سیاہ دھبہ چھوڑ دیا ہے جو دنیا کی آبادی کا تئیس فی صد حصہ ہیں۔اس سانحے کے نو سال بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت، مخالفت اور عدم اعتماد کی آگ ایک بار پھر اس وقت بھڑکی جب ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تباہی کا سبب بننے والے دہشت گرد حملوں کے مقام کے قریب ایک اسلامک سنٹر کی تعمیر کی تجویز ہوئی۔ اس وقت صرف ایک شخص ایسا تھا جس نے اس منصوبے کی حمایت میں بھر پور طریقے سے آواز اٹھائی تھی، اور وہ شخص جان اسٹووارٹ تھا۔اس نے فاکس نیوز والوں کی اچھی خاصی خبر لی تھی۔ ایک کا م جو عام طور پر ایک مسلمان اور خاص طور پر ایک سعودی کو کرنا چاہئے تھا وہ ایک یہودی نے کیا۔وہ ان چند ایک لوگوں میں سے تھا جو امریکہ میں اسلام کا حقیقی چہرہ سامنے لانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جان اسٹووارٹ نے یہ کام اپنے ڈیلی شو، ودھ جان اسٹووارٹ کے ذریعے کیا۔ ان کے مد مقابل''فاکس اینڈ فرینڈز‘‘ والے متعصب اینکرزاپنے مہمانوں سمیت مسجد کے منصوبے کی قیادت کرنے والے امام فیصل عبدالرئوف اور ان کی کویتی نژاد امریکی اہلیہ ڈیزی خان کی شہرت کو داغ دا ر کرنے کی مہم میں مصروف رہے۔فاکس نیوز نے بھی اپنے ناظرین پر ایسے متعصبانہ سوالات کی بوچھاڑ جاری رکھی کہ گرائونڈ زیرو کے قریب اس مسجد کی تعمیر کے لئے پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ امام رئوف کے سعودی عرب کنگڈم فائونڈیشن کے ساتھ قابلِ اعتراض روابط ہیں اور ماضی میں بھی یہی فائونڈیشن امام رئوف کی مالی معاونت کرتی رہی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ 2011ء میں اس اسلامک سنٹر کا آغاز ہو گیا۔ اس سنٹر کا انتظام چلانے والے الجمال کاکہنا ہے کہ اس سنٹر کے دروازے تمام مذاہب کے افراد کے لئے کھلے ہیں اور اس میں گیارہ ستمبر کے سانحے کی ایک یادگار بھی بنائی جائے گی۔ اس سنٹر کی مخالفت کو اس نے مسلمانوں کے خلاف مہم کا ایک حصہ قرار دیا ہے۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد اس مسجد کی تعمیر کے معاملے کی بدولت امریکہ میں اسلام اور مذہب اور رائے کی آزادی جیسے موضوعات پر شدید بحث چھڑ گئی تھی۔ فاکس نیوز کے مبصرین نے کنگڈم فائونڈیشن پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اسی تنظیم نے دنیا بھر میں انتہا پسند مدرسوں کی مالی معاونت کی ہے۔ کنگڈم فائونڈیشن سعودی شہزادے الولید بن طلال کی ملکیت ہے ، قابل ِ غور بات یہ ہے کہ ابھی کچھ عرصہ پہلے تک وہی مرڈوک خاندان کے بعد نیوز کارپ میں سب سے زیادہ حصص کے مالک تھے، یعنی وہی نیوز کارپ جو فاکس نیوز کی مالک ہے۔اسی بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جان اسٹووارٹ نے2010ء میں یہ کہا تھا کہ یہی آدمی جس کے بارے میں فاکس نیوز والے ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ پیسے کا ایک قابلِ اعتراض وسیلہ ہے، یہ خود فاکس نیوز کے حصص کا مالک بھی ہے۔''ہم جانتے ہیں کہ یہ مسجد دہشت گردانہ ہے کیونکہ اس کے لئے پیسہ شاید ایک غلط آدمی کی جانب سے آ رہا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک غلط آدمی ہے کیونکہ یہی ہم نے ابھی فاکس نیوز پہ سنا، اور فاکس نیوز پہ یہ دیکھ کر، یہ سن کر ہم ان کے ناظرین کی تعداد بڑھا رہے ہیں اوریوں ان کے ایڈورٹائزنگ کے نرخ بھی بڑھ رہے ہیں۔ اسی پیسے کا ایک حصہ اس غلط آدمی کی جیب میں بھی جا رہا ہے جس کے بارے میں ہمیں ابھی فاکس نیوزسے معلوم ہواکیونکہ فاکس نیوز کی ملکیت میں وہی غلط آدمی بھی شراکت دار ہے، اور اس طرح فاکس نیوز دیکھ سن کر ہم خود اسی آدمی کو اسی دہشت گردانہ مسجد پہ نچھاور کرنے کے لئے یہ سارا پیسہ فراہم کر رہے ہیں۔‘‘ اس سال کے اوائل کے بعد سے شہزادہ الولید طلال ریوپرٹ مرڈوک کی نیوز کارپ میں زیادہ تر حصص کے مالک نہیں رہے تاہم ان کی انٹر ٹینمنٹ کمپنی یعنی 21سینچری فاکس نے اپنے 6.6فی صد حصص برقرار رکھے ہیں جس میں فاکس نیوز بھی شامل ہے۔ مرڈوک پر اظہارِ اعتماد کرتے ہوئے شہزادہ طلال نے کہا کہ ریوپرٹ مرڈوک کے ساتھ ہمارا یقینا ایک سٹرٹیجک اتحاد ہے اور پچھلے پندرہ بیس سالوں سے میں اس کے ساتھ ہوں۔ اس کے لئے میری حمایت یقینا غیر متزلزل ہے۔ شہزادہ الولید بن طلال اب پہلے جیسے نہیں رہے جیسا کہ وہ اس''دنیا کو سبھی لوگوں کے لئے مواقع ، مساوات، برداشت اور ایک دوسرے کے لئے قبولیت کے لحاظ سے ایک بہتر جگہ بنانے‘‘ کے لئے عطیے کا اعلان کرتے ہوئے خود بھی کہہ چکے ہیں۔ پچھلے دنوں انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ہر کوئی چند ایک ایسے حالات سے گزرتا ہے کہ جن کی بدولت اس کی زندگی بدل جاتی ہے اور اس کے مستقبل کے فیصلوں پر بھی ان کی بدولت کافی اثر پڑتا ہے۔ شہزادہ طلال ابھی بھی فاکس نیوز کے حصص کے مالک ہیں، اگر انہوں نے فاکس نیوز کو مسلمانوں کے خلاف اپنی زبان کو لگام دینے کا کہہ دیا تو وہ ہمارے ہیرو ہوں گے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے بار ے میں ہم یہی کہیں گے کہ وہ ہماری طرف سے بھاڑ میں جا سکتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں