"ANC" (space) message & send to 7575

ٹرمپ کی حیران کن جیت؟

ارب پتی پر اپرٹی ٹا ئیکو ن ، بز نس مین ری پبلیکن پا رٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹر مپ کی فتح نے امر یکی عوام اور دنیا کو حیران وششدر کر دیاہے ۔امر یکی انتخا بی سسٹم میںاتنے بڑ ے' اپ سیٹ‘ کی مثا ل کم ہی ملتی ہے ۔ ان غیر متو قع نتائج کے خلاف امر یکہ میں عوام سڑکوں پر نکل آ ئے ہیں جنہیںٹر مپ ''پیشہ ور مظا ہر ین ‘‘قرار دے رہے ہیں۔میڈ یا کے پنڈت اور را ئے عامہ کے جا ئز ے جو امر یکہ میں باقاعدہ سائنس کی شکل اختیا ر کر چکے ہیں کے مطابق ستر سے نو ے فیصد غا لب امکان یہی تھا کہ ڈیمو کر یٹک پا رٹی کی امید وار ہیلر ی کلنٹن ہی اگلی صدر ہو نگی۔ امر یکہ کا صدارتی انتخابی نظام بھی عجیب ہے کہ ہیلر ی کلنٹن کو ٹر مپ کے مقا بلے میں کم سے کم چار لا کھ یا دو فیصد پاپولرووٹ کی برتری حا صل ہے ۔ اس کے با وجو د وہ الیکٹر ول ووٹوں میں ٹر مپ سے بر ی طر ح شکست کھا گئیں ۔ امر یکی انتخا بی نظام بھی تکنیکی طور پر بلا واسطہ ہو نے کے نا تے ایو ب خان کے بی ڈی سسٹم سے ملتا جلتا ہے ۔جس سٹیٹ میں ری پبلیکن یا ڈیمو کر یٹک امید وار بر تری حا صل کر لے وہاں کے ڈیلی گیٹ یعنی الیکٹر ول ووٹ بھی اسی کو جا تے ہیں ا۔ یہاں لو ٹا کر یسی یا ہا رس ٹریڈ نگ کا سوال ہی پید ا نہیں ہو تا ۔امر یکی تجزیہ کار اب اس بات کا جا ئز ہ لے رہے ہیں کہ ان سے کہاں کہاں چو ک ہوئی ۔ ٹیلی ویژن پر بیٹھے میڈ یاپنڈت اور امر یکی اخبارات کی واضح اکثر یت نہ صرف ہیلر ی کلنٹن کو جتو ارہی تھی بلکہ اس کے حق میںبھی تھی ۔ ٹر مپ تو پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ میڈ یا ہا تھ دھو کر میر ے پیچھے پڑا ہو اہے لیکن میں الیکشن کے دن انھیں غلط ثابت کر ونگا ۔ انتخا بی مہم کے دوران ٹرمپ کی انتخا بی ٹیم مایوس ہونے لگی تھی کہ ان کے لیے جیتنامشکل ہو تا جا رہا ہے لیکن انھوں نے ہیلر ی کا ڈبہ ہی گو ل کرکے سب کو حیران کر دیا۔ 
ہم میڈ یا اپنے آپ کو عقل کُل سمجھتے ہیں ۔ بالخصوص نیوز چینلز کو دیکھا جائے تو بہت سے اینکر حضرات اورتجز یہ کاروںکے علا وہ ناراض سیاستدان اور ریٹا ئر ڈ فو جی حضرات کی کثیر تعدادبھی شامل ہے جو بڑ ے یقین کے ساتھ حکومتوں کے جانے کی تا ریخیں دیتے رہتے ہیں۔ پہلے آصف زرداری اور اب میاں نوازشریف کی حکومت کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ جب پرانی تا ریخ گز ر جا تی ہے تو بڑی ڈھٹا ئی سے نئی تاریخ دے دی جا تی ہے ۔ اب تو صورتحا ل یہ ہو گئی ہے کہ مجھے اکثر نا واقف لو گ بھی سڑ ک پر روک کر پوچھتے ہیں، آپ تجز یہ کا ر اور اینکر ہیںبتا ئیے حکومت بچ جا ئے گی یا چلی جا ئے گی ۔ لیکن حا لیہ امر یکی انتخا بات نے ثابت کر دیا ہے کہ میڈیا کے جفادری اپنے تجزیوں، تبصروں اور خبروں سے نہ کسی کو جتو اسکتے تھے اور نہ ہرواسکتے ہیں۔ مغر بی ممالک میں تواکثر لو گ اب اخبارات اور ٹیلی ویژن سے نہیں بلکہ مو بائل فو ن ،ٹیبلٹ کے ذریعے آن لا ئن سروسز سے اطلا عات تک رسائی حا صل کرتے اور اپنی رائے بتا تے ہیں ،نہ صرف امر یکہ بلکہ اکثر وبیشتر مغر بی اخبارات نے ہیلر ی کلنٹن کی بر ملا حمایت کا اعلان کیا تھا لیکن یہ حما یت ہیلر ی کلنٹن کے کام نہ آ سکی اور وہ شکست کھا گئیں لیکن جہاں تک ڈونلڈ ٹر مپ کا تعلق ہے انھوں نے ایسے بلند بانگ دعوے کیے جو امر یکہ میں درمیا نی عمر کے سفید فام باشند وں کو جو بیروزگاری یا اپنی آمد نی میں جمو د کا شکا رہیں ‘ بھاگئے اور انھوں نے دامے درمے سخنے ان کو ووٹ دئیے ۔کیونکہ ٹرمپ کو ایک جنو نی کے طور پر پیش کیا جا رہا تھا ۔را ئے عامہ کے جا ئز وں میں شمولیت کر نے والے اکثر افراد نے یا تو درست جواب نہیں دیا یا صاف کنی کترا گئے ۔
ٹر مپ کے صدر منتخب ہو جا نے کے بعد امر یکہ ایک انتہا ئی کٹھن دور سے گز رنے والا ہے لیکن ان کے منتخب ہونے سے بین الاقوامی مضمرات سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ٹر مپ نے اپنی نفرت انگیز مہم سے اپنے ووٹروں کو یہ باور کرایا کہ ان کی تما م مشکلا ت کا منبع امر یکہ میں تارکین وطن کا قدم جمانا ہے نیز امریکی حکومتوں اور صنعت کاروں نے سستی لیبر کی خا طر بہت سی صنعتیںبیرون ملک لگا کر امر یکیو ں کابیڑہ غرق کر دیا ہے وہ مسلمانوں کو بھی فساد کی جڑ قرار دیتے رہے ہیں ۔ انہوں نے جو ش خطابت میں تو یہاں تک کہہ دیاتھا کہ وہ مسلمانوں کی امر یکہ آمد پر مکمل پابند ی لگا دیں گے تا ہم بعد میں انھوں نے کہا کہ یہ پا بند ی ان مسلمان ملکوں کے تا رکین وطن پر لگا ئی جا ئے گی جو دہشت گر دی کی حوصلہ افزائی کر نے کے مر تکب ہو تے ہیں ۔ الیکشن کے روز ٹر مپ کے یہ 'ارشادات‘ ان کی ویب سا ئٹ سے ہٹا دیئے گئے لیکن بعد میں انھیں دوبارہ لگا دیاگیا ۔وہ میکسیکواور لا طینی امر یکہ سے آنے والے تارکین وطن سے بھی نفرت کرتے ہیں اور اس مقصد کی خا طرمیکسیکو اور امر یکہ کے درمیان دیوار کھینچنے کا وعدہ بھی کر چکے ہیں ۔ تجز یہ کا روں کا خیال ہے کہ ٹرمپ انتخا بی مہم کے دوران لی جانے والی شد ت پسند انہ پو زیشن کے تنا ظر میںپالیسیاں نہیں بنا ئیں گے بلکہ درمیانی راستہ اختیا ر کر یں گے ۔یہ بات کسی حد تک ہی درست ہو سکتی ہے کیو نکہ ٹر مپ کی جیت سے یہ بات اظہرمن الشمس ہو گئی ہے کہ وو ٹ دینے والا کم از کم نصف امر یکہ ٹر مپ کی سوچ سے اتفاق کر تا ہے ۔ اس کے مطا بق مسلمانوں،سیاہ فا موں اور تارکین وطن نے امر یکہ کو نقصان پہنچایا ہے ۔ ٹرمپ نے جس قسم کے 'اسلامی فو بیا ‘ کو تقویت دی ہے اس سے مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت پر مبنی وارداتیں بڑ ھتی جا رہی ہیں ۔ بالخصوص حجاب پہنے والی خو اتین کے ساتھ تو ہین آمیز سلوک کیا جا رہا ہے ۔ اس تنا ظر میں دنیا ئے اسلام کے لیے بالعموم اور پاکستان کے لیے بالخصوص لا محالہ طور پر مشکلا ت پید اہو نگی اور صدر اوباما نے ایران کے ساتھ جو ایٹمی معاہد ہ کیا تھا ٹرمپ اس کے شدید مخالف ہیں اب یہ بھی خطر ے میں پڑ جا ئے گا ۔ ہمارا دفتر خا رجہ ہند وستان ٹائمز کو دئیے گئے ٹرمپ کے ایک انٹرو یو کی بنیا د پر بڑ ی دور کی کو ڑی لایا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کر انے کے لیے پاکستان اور بھا رت کے درمیان ثالثی کرا ئیں گے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ٹر مپ کو خا رجہ پالیسی کا خا ص ادراک نہیں ہے یقینااگر وہ کو ئی رول ادا کر سکتے ہیں تو ضرور کر یں۔ لیکن سب کو علم ہے کہ بھارت کشمیر کو اپنا اٹو ٹ انگ قرار دیتے ہو ئے ما ضی میں ہر قسم کی ثا لثی کی کوششوں کو ردکرتا چلاآیا ہے ۔ ہمیں یہ بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ بھا رتی نژاد امر یکی ہندوؤں نے انتخا بی مہم کے دوران نہ صرف ڈونلڈ ٹر مپ کے لیے فنڈز اکٹھے کیے بلکہ بھر پو ر ساتھ بھی دیا ہے ۔ جہا ں تک پاکستان اور امر یکہ کے تعلقا ت کا معاملہ ہے یہ اوباما دورمیں بھی رو بہ زوال تھے۔ صدر اوباما نے ‘جو خود کو لبر ل کہتے ہیں بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نر یند رمو دی کو بھر پو ر جپھی ڈالی۔ انھوں نے اپنے دور صدارت میں دو مر تبہ بھارت کا دور ہ کیا اور ایسا کیوں نہ ہوتا کیو نکہ بھارت سٹر ٹیجک اور اقتصادی طور پر امر یکہ کے بہت قر یب ہے ۔ امر یکہ بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر نا چاہتا ہے۔ دوسر ی طرف بھا رت کی بڑ ھتی ہو ئی اقتصادی وتجارتی طاقت کی وجہ سے وہ امر یکی اقتصادی مفادات کی بہتر آبیا ری کر سکتا ہے ۔ اوباما کا بس نہ چلا ورنہ وہ تو بھارت کو سکیو رٹی کو نسل کامستقل رکن بنانے کی اصولی طور پرحما یت کر نے پر بھی تیار ہو گئے تھے ۔
جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے امر یکی انتظامیہ کی ڈومو ر کی رٹ میں حا لیہ ایک سال میں تیزی ہی آ ئی ہے ۔اب وائٹ ہا ؤس اور سٹیٹ ڈیپا رٹمنٹ بیک زبان ہو کر کہتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک اور جوجہا دی تنظیمیں کشمیر میں دراندازی کرتی ہیں پاکستان انھیں نکیل ڈالے اور گڈ اور بیڈ طالبان کے درمیان فرق ختم کرے ۔امر یکہ اس بات پر بھی ناراض ہے کہ پاکستان نے افغا ن طالبان ،امر یکہ اور افغان حکومت کے ما بین مذاکرات کرانے کا وعدہ کیا تھاجو اس نے ایفا نہیںکیا ۔ امر یکہ پاکستان کے بڑ ھتے ہو ئے ایٹمی میز ائلوں پر بھی تشویش کا اظہا ر کرتا رہتا ہے اس تنا ظر میں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے گی اور اس حو الے سے اقتصادی اور فو جی طور پر ہما را راستہ بند کر سکتی ہے ۔ اوباما کے بر عکس امر یکی کا نگر س میں ری پبلیکن پارٹی کو اکثر یت حاصل ہے ۔لہٰذا کا نگرس کے پاکستان مخالف اور بھارت نواز ارکان اپنی ریشہ دوانیوں میں مزید فعا ل ہو جا ئیں گے ،امر یکی انتظا میہ ان کی حوصلہ شکنی نہیں کرے گی ۔ اسی بنا پر ضروری ہے کہ ہم نو شتہ دیوار پڑھتے ہو ئے اپنا گھر ٹھیک کر یں ۔ہماری مو جو دہ خا رجہ اور سکیورٹی پالیسیاں یکسر ناکام نظر آرہی ہیںلہٰذا وقت آ گیا کہ ہم دنیا میںہو نے والی تبدیلیو ں کی روشنی میں ڈھنگ کی پالیسیاں بنائیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں