"SBA" (space) message & send to 7575

سپریم کورٹ حملہ - 2

ٹرن، ٹررن، ٹررن فون کی گھنٹی وقفہ کئے بغیر بجتی ہی چلی گئی۔ فون سننے والے نے بوکھلاہٹ سے کال اٹینڈ کی۔ مِنمناتے ہوئے بولا سر، سرر، سررن، حکم سر جی جناب جی ۔ دوسری طرف سے آرڈر آیا فوراَ َ بڑے گھر پہنچو۔ اس پر ایکٹ وَن مکمل ہو گیا۔ 
ایکٹ 2میں، غیر اعلانیہ وزارتِ غیر قانونی امور کے سربراہ مشیر خاص اُلخاص والخالِص نے دست بستہ کھڑے، جُھکی ہوئی گردن والے موکل کو پیغام دیا ،جناب نے فرمایا ہے ''اُونہاں نوں پے جائو‘‘۔ یس سر، سرر، سررن ۔ تیسرے ایکٹ میں ڈرامے کے لکھاری، ہدایت کار اور پیش کار نے کئی کہانیاں بہ یک وقت مساوی طور پر parallel) ( دوڑا دیں۔ 
سب سے پاپولر سٹوری کے سارے کردار'' نا معلوم افراد‘‘ ٹھہرے۔ اسی لیے سادہ کاغذ پر لکھی ہوئی داستان کو وزیرِ اعظم ہائوس کی تشویش کی ترجمان کا عنوان ملا۔ نہ نام نہ ولدیت نہ دستخط نہ عہدہ مگر ان سارے عجائبات نما غائبات کے باوجود وزیر اعظم کی ترجمانی مکمل ہو گئی اور حقِ نمک کی ایک اہم قسط بھی ادا ہوئی۔ 
چوتھے ایکٹ میں سِسلی کے مافیا کے طرز پر گاڈ فادر نے سندیکیٹ کے شعبہ جاتی اُمراء طلب کیے ۔ سب نے گاڈفادر کو ڈرامے کے تینوں ایکٹس کی کھڑکی توڑ کامیابی پر مبارک باد پیش کی۔ راوی کے مطابق ایک سنڈی کیٹر'' ترکش ڈی لائٹ ‘‘نامی مٹھائی کا گولڈن ڈبہ ساتھ لے گیا ۔میٹنگ چھت پھاڑ قہقہوں سے شروع ہوئی۔ گاڈفادر نے کہا میں جو سوچتا ہوں حالات اسی طرف دوڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ بولو۔۔۔ میں مقدر کا سکندر ہوں یا نہیں؟۔ سب نے بہ یک آواز کہا سکندر کیا آج کے دور میں اگر سکندرِ اعظم بھی زندہ ہوتا تو یقینا آپ کے ناشتے کے لیے ہر صبح پائے پکانے کی ڈیوٹی کو اعزاز سمجھ کر سر انجام دیتا۔ پانچوا ں ایکٹ شروع ہوتے ہی کوئی اندر آیا جسے دیکھ کر قہقہے ہَوا میں تحلیل ہو گئے۔ ساتھ ہی اجلاس کی سنجیدہ کارروائی شروع ہوئی۔ پنجاب سے سینیٹ کی تازہ نشست خالی کروا کر ایوانِ بالا میں پہنچنے کے بے چین امیدوار نے تجویز دی سر ہمیں فوراََ 209 کی کارروائی کرنی چاہیے۔ 
گاڈفادر نے حیرانی سے سوال پوچھا 209 کیا؟ میٹنگ کو سنجیدہ کر دینے والا کردار بولا یہ بڑا غلط مشورہ ہے۔ اس کی بات میں مداخلت کرتے ہوئے پھر سے سوال ہوا 209 کیا ہے ؟۔ سنجیدہ کردار نے ناگواری سے جواب دیا 209 آئین کا وہ آرٹیکل ہے جس کے تحت حاضر سروس جج کو اس کے عہدے سے ہٹانے کے لیے ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔
پھر سوال ہوا ؟اور کیا کارروائی کرنی چاہیے؟ اقدامات بتائو جن کے ذریعے لوگوں کی توجہ پاناما سے ہٹائی جا سکے۔ ایک نے رنگ بازی کے لہجے میں کہا سر لوگ پانامہ کو کب کے بھول چکے ہیں۔ میٹنگ کا گاڈ فادر قہرآلود لہجے میں گرجا تو پھر ہر طرف یہ شور کیسا ہے؟۔ سنجیدہ کردار بولا سر جے آئی ٹی کی کارروائی چل رہی ہے ۔ آپ کے 2 شہزادے پیش ہو چکے ہیں۔ سوال ہوااور قطری شہزادے کہاں گئے ؟جواب میں کمرے کے اندر سناٹا چھا گیا۔ پھر سوال ہوا یہ ٹی وی چینلز پہ ہنگامہ کیوں ختم نہیں ہو رہا۔ رنگ باز پھر بولا یہ جو ہیںجی یہ صرف چند گُھس بیٹھئے ہیں۔ سرکاری ٹی وی جمہوریت کی سر بلندی کے لیے انقلابی کردار ادا کر رہا ہے ۔ وہاں نہ کوئی اپوزیشن ہے نہ کوئی اونچا بولنے والا ۔سنجیدہ کردار نے پھر مداخلت کی اور کہنے لگا اس ٹی وی پر اکثر تو ایسے مہمان اَداکار آتے ہیں جن کو خود پتہ نہیں ہوتا کہ آج کس موضوع پر گفتگو ہو رہی ہے ۔ غصے سے بھر پور آواز پھر آئی آخر قطری شہزادے آتے کیوں نہیں؟۔رنگ بازکے پہلو میں بیٹھے ہوئے ساز باز سمدھی نے جملہ اُچک کر کہا اَب وہ ضرور آئیں گے۔میٹنگ کے گاڈ فادر نے سوالیہ انداز میں پوچھا وہ کیسے؟۔دوسرے کونے سے آواز آئی بھاء جی میں نے اُنہیں پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا دانہ ڈال دیا ہے۔ نوٹیفکیشن نمبر( ََُٓP.R.A/SDE.4/2012:66 ) مورخہ 22.05.2017۔ پھر آواز آئی بو لو، بو لو، بو لو۔ آگے بولو۔ 
جناب پنجاب ریونیو اتھارٹی نے حکومتِ پنجاب کی منظوری سے خوشی کے ساتھ میسرزشیخ جاسم اینڈ حامد بِن جاسم فائونڈیشن کو تمام خدمات کے لیے فوری طور پر ہر طرح کے قانون سے مُستثناءExempt as recipient) of services)کردیا ہے۔ پھر اور اونچی آواز آئی ۔ہاں، ہاں جلدی بولو اور کیا دیا ؟۔میسرزشیخ جاسم اینڈ حامد بِن جاسم فائونڈیشن فوراََ پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے پاس وِد ہو لڈنگ ایجنٹ کے طورپر رجسٹر ہو گی اور سِرے سے کوئی ٹیکس ادا نہیں ادا کرے گی۔
اوئے چھوٹے اس کا کام کیا ہو گا ؟۔جی وہی جو آپ نے بتا یا تھا۔ لینڈ بینک والا۔پھر سوال ہوا نوٹیفکیشن کس نے جاری کیا ساری تفصیل بتا۔بھاء جی ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی چیئر پر سن ریونیو اتھارٹی حکومتِ پنجاب نے۔پھر اِسے علی منصور ایڈیشنل کمشنر ہیڈ کوارٹر نے سیکرٹری وزیراعلیٰ،گورنر،سیکرٹری فنانس ڈویژن،چیئر مین ایف بی آر ،سیکرٹری گورنمنٹ آف سندھ،پختونخوا،بلوچستان اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب کو اطلاع دی۔ایک اور سوال ہوا۔ کام پکا ہے ناں؟۔جی جی کیوں نہیں۔سپرنٹنڈنٹ حکو متی پریس لاہور کو گزٹ نو ٹیفکیشن کاحکم بھی جاری کر دیاہے۔
ایف آئی اے کیوں خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔اس سے نہ پی آئی اے میںہیروئن کی سمگلنگ رُکتی ہے اور نہ سوشل میڈیا پر حکومت کے خلاف بد تمیزی رُک رہی ہے۔رنگ باز بولا سر جی وہ جو ایف آئی اے ہے ناں اُس نے حدیبیہ پیپرز ملز کیس کو لا پتہ قرار دے دیا ہے۔اور آپ تو جانتے ہی ہیں جناب کہ ہمارے ہاں لا پتہ ہونے والا بندہ واپس نہیں ملتا،اور لا پتہ ریکارڈ کیسے ملے گا؟۔سوال آیا کیا کہہ رہے ہو ۔ رنگ باز پھر بولا ٹھیک کہہ رہا ہوںسَرجی۔ جناب ،حدیبیہ پیپرز مِلز کیس لا پتہ ہونے کے بارے میں ہم نے 28 جنوری سن 2000 کا لا پتہ خط ڈھونڈ نِکالا ہے۔ اور جو لا پتہ ہوتا ہے ناںوہ اُسے تو آگ بھی لگ شگ جاتی ہے ۔مثلاََ ایل ڈی اے پلازہ،پاور پراجیکٹ کا ریکارڈ،شوگر ملوں والا ریکارڈ اور جَلا ہوا ریکارڈ کہاں سے واپس آئے گا۔ 
فوراََایک اور سوال ہوا یہ تو بتائو اگر کسی اور فریق نے میسرزشیخ جاسم اینڈ حامد بِن جاسم فائونڈیشن کی طرح پنجا ب کی مکمل صوبے داری مانگ لی ۔ تو اُسے پھر ہم کیا دیں گے؟۔ٹھینگا دیں گے جناب۔ہم نے اسی نوٹیفکیشن میں لکھ دیا ہے کہ قطری شہزادوں کو دیا گیا وَن ٹا ئم استثنیٰ کسی اور کونہیں ملے گا ۔رنگ باز اونچی آواز میں بولا جناب '' این۔ایچ‘‘ کی قربانی کام آگئی ہے ۔میٹنگ کے گاڈفادر نے حیران ہو کر پوچھا وہ کیسے؟ وہ جو اخبار ہیں ناں جی اُن میں 134 کالم'' اُن‘‘ کے خلاف چھپے ہیں۔او بھائی اُن میں لکھا کیا ہے؟۔ جناب جی وہی۔۔۔ بس کر و،بس کرزیادہ نہ بولا کر و۔ٹی وی سے بھاگے ہوئے ہو ؟ وہاں بولوناں،جائو ناں کیوں نہیں جاتے؟۔جناب وہ جو ہے ناں عوام وہ بڑی خراب ہو گئی ہے ۔اگلے روز میں جناح اسٹیڈیم سیالکوٹ رات کے اندھیرے میںچھپ کر گیاتھا۔لوڈشیڈنگ کے باوجودلوگوں نے مجھے پہچان لیا۔مزے کی بات یہ ہے غصہ میری لوڈشیڈنگ پر تھا لیکن نعرے لگا دیے گو نواز گو ۔۔۔سناٹا ، مکمل خاموشی چھا گئی۔ 
اس دوران میں اس کی داستان گوئی سے بے زار ہو چکا تھا۔ کہا تمہاری کہانیاں کب ختم ہو ںگی۔ اس نے پر جوش لہجے میں اصرار کیا آخری ایکٹ تو سن لیں۔ پھر میرے جواب کا انتظار کیے بغیر کہنے لگا '' مسٹر ایچ‘‘ کی تصویر والا ایکٹ۔ میں اُکتا کر بولا چھوڑو یار رہنے دو کہنے لگا تصویر لیک کرنے کی ٹائمنگ کو دیکھیں ۔ جس دن سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کے خلاف تفصیلی وجوہات پر مبنی فیصلہ جاری کیا اسی دن تصویر لیک ہوئی۔ پھر مچل کر بولا اسلام آباد میں سیف سِٹی کے کیمروں اور عام عمارتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا انچارج کون ہے ؟ عرض کیا وفاقی حکومت اور کون۔ روزہ افطار ہونے میں چند منٹ باقی تھے مجھے گھر پہنچنے کی جلدی تھی ۔اس نے مارگلہ ٹریل پر دوڑ لگا دی‘ چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا سپریم کورٹ حملہ۔2 آ گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں