ممتاز بینرجی بنگالن ہے۔ ہندستانی ریاست مغربی بنگال کی وزیرِ اعلی۔ جہاں A.I.T.C پارٹی کی حکومت ہے۔ یہ انڈین نیشنل کانگریس سے ٹوٹا ہوا باغی دھڑا ہے۔ خاتون وزیرِ اعلیٰ نے اپنے وزیرِ اعظم مودی پر کئی بنیادی سوال اٹھا دیئے۔ کچھ سنجیدہ، کچھ مزاحیہ۔
ایک یہ کہ بتائو پاکستانی ایئر سٹرائیکس میں کتنے بھارتی فوجی مارے گئے۔ دوسرے، انڈین ہوائی حملے میں، پاکستانی بالا کوٹ میں کون مرا۔ اور ساتھ ہی کہا کہ دنیا کہہ رہی ہے، I.A.F پاکستانی درختوں پر بم پھینک کر واپس بھاگ آئی۔ یہ بھی کہا: مودی ڈرامے بازی بند کرو اور سچے سوالوں کے جواب دینے کی ہمت پیدا کرو۔ بھارت کے اندر سے ہی گھر کے کئی اور بھیدی بھی لنکا ڈھا رہے ہیں۔ اس تسلسل کا سب سے بڑا تہلکہ اودندیا نے مچایا۔ انڈین ائرفورس کے سابق پائلٹ کا بیٹا۔ تہلکہ ہے پلوامہ حملے سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے 2 مرد اور ایک خاتون لیڈر کی گفتگو کا آڈیو لیکس۔ آئیے اس کی جھلکیوں کا ٹرانسکرپٹ دیکھ لیں۔
''مرد: دیش کی جنتا کو گمراہ کیا جا سکتا ہے اور ہم مانتے بھی ہیں چُنائو کے لیے یُدھ کرانے کی ضرورت ہے۔
خاتون: آپ کے کہنے سے تو یہ نہیں ہوتا۔ بنا کسی مدعے کے یُدھ کیسے ہو سکتا ہے۔ آپ آتنک وادی حملہ بھی کرتے ہیں تو یہ حملے کی کارروائی تو ہو سکتی ہے‘ یُدھ کیسے۔
مرد: کیونکہ ہمارے جوانوں کے سوال پر دیش کی جنتا بڑی جذباتی ہے۔
خاتون: ہاں! تو جوانوں کو ہی شہید کروانا ہے۔
مرد: اس سے کچھ بھی نہیں ہو گا، کچھ بھی نہیں۔ ابھی چنائو ہے دیش کی سُرکھشا کو لے کر ہم بڑا مدعہ بنا سکتے ہیں۔ اس پر راج نیتی کھیلیں۔ دیش کی سُرکھشا سے جڑے سوالوں پہ۔
خاتون: راج نیتی کے لیے آپ یُدھ کروانا چاہتے ہیں تو ایک کام کرتے ہیں۔ کشمیر میں، کشمیر کے آس پاس بلاسٹ کریں گے۔ کسی چھائونی پہ، پیرا ملٹری فورسز یا CRPS پہ۔ 100/50 مریں گے تو سارے دیش کی دیش بھگتی ایک جگہ ہو جائے گی۔
مرد: آپ جنگ ونگ کا کوئی انتظام کرو۔ دیکھو، پھر کیا رائے آتی ہے۔ بھارت کے جوانوں کو راج نیتی پر اسی طرح شہادت دینی چاہیے۔
خاتون: شہادت نہیں، گندی پولیٹکس ہے یہ۔
مرد: نہیں، یہ گندی پولیٹکس نہیں ہے بھئی۔
خاتون: تو پھر یہ ہے کیا یہ پولیٹکس ہی ہے۔ گندی پولیٹکس۔ مجھے سیدھا پوچھیے۔
مرد: سنیے گا پھر کیا ہو اور کیسے ہو۔
خاتون: مجھے نہیں سننا ہے۔ ویسے بھی میں نہیں کروں گی تو کوئی اور کر دے گا۔ بم بلاسٹ کروانا ہے۔ تو بم بلاسٹ کروا دیں گے۔ آپ جیسا چاہتے ہیں ویسا ہو تو جائے گا۔ دیش کے جوان شہید ہوں گے۔ ان کے گھر میں ان کے گھر کا ماحول کیسا ہو گا؟ کبھی سوچا ہے اس بارے میں دیش کے ہر سیِنیک کے پرَی وار کا کیا ہو گا۔
مرد: سوچو، ہو گا کیا، کیا ہو گا۔ ڈر بیٹھتا ہے۔ خوف بیٹھتا ہے اور کوئی راستہ نہیں ہو گا۔
خاتون: راستے تو بہت ہوتے ہیں لیکن جوانوں کو مروانا مجھے سمجھ میں نہیں آیا۔ آپ چاہتے ہیں تو بلاسٹ کروا دیں گے۔ 100/50 جوان مریں گے ویسے بھی آپ ہی کہتے ہیں ناں، جوان سِینا میں بھرتی ہوتا ہے شہید ہونے کے لیے، لیکن دشمن کے سِینا سے۔ آپ لوگ ہی دشمن بنے ہوئے ہیں اپنی سیِنا کے۔
مرد: اور کیا کر سکتے ہیں۔ ایسا ہی ہوتا ہے۔ ہم کیسے بدل سکتے ہیں۔
خاتون: مجھے بحث نہیں کرنی۔ آپ کا کام کر دیں گے۔ آپ پیسے بھجوا دیجیے گا اور 12/13 فروری تک ہے۔ سارا کچھ کام کر کے آپ کو کال کرتی ہوں۔ پیسے بھجوا دیجیے گا۔ او کے۔
مرد: میں دیکھتا ہوں۔‘‘
یہ آڈیو اپنی شناخت اور ویڈیو کے ساتھ انڈین شہری نے لیک کی‘ جو بی جے پی کا سابق رکن ہے۔ کہتا ہے: اس کے پاس ایک ویڈیو گفتگو بھی موجود ہے۔ اودندیا نے چیلنج بھی کیا: حکومت یا B-J-P اس سچائی سے انکار کر کے دِکھائے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے بریانی خور پٹواریوں کے علاوہ‘ اب بھارت کے طول و عرض میں مودی، دودوال تھیوری بُری طرح پِٹ رہی ہے۔ اس لیے اُمیدکی جا سکتی ہے کہ مئی کے الیکشنز میں مودی بھی پِٹ گِرے گا۔ مودی گو بیک ٹاپ ٹرینڈ کی ٹرینڈنگ نے ہوم میڈ سروے ہوا میں اُڑا ڈالے۔ جن میں مودی کی کامیابی کے انجینئرڈ دعوے بھرے تھے۔ ان دنوں بھارتی عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے سوشل میڈیا پر صرف ٹینشن ہی نہیں ساتھ ساتھ بھرپور کامیڈی بھی چل رہی ہے۔ اس کامیڈی کے پاکستانی سیزن کا سب سے بڑا ''سُوپر ڈُوپر‘‘ ہِٹ آئٹم نواز شریف کی جہاز والی تصویر ہے‘ جس پر ہزاروں لاکھوںکمنٹس اور ''میم‘‘ بن چکے ہیں۔ لائٹر نوٹ پر، کمنٹس کے اس سمندر سے چند ''سُوپر ڈُوپر‘‘ دانے یوں ہیں ''او بھئی! میں بھی پائلٹ ہوں، مجھے بھی لندن بھیج دو‘‘۔ کسی دوسرے نے کہا، بائو جی آپ نے فرمایا! آزاد ہوتا تو جہاز اُڑا کر دشمن پر حملہ کر دیتا۔ پہلے 3 سال سے کبھی آپ نے بھارتی نیوی کے جاسوس کمانڈر کلبھوشن یادیو کا نام تک نہیں لیا۔ اب اس حملے میں آپ یہ بتانا بھول گئے کہ فائٹر جہاز اُڑا کر کس دشمن پر حملہ کرنے کا ارادہ ہے۔ ذرا، اُس کا نام اور پتہ تو بتا دیں۔
یادش بخیر! ہمارے ہاںسالِ گُزشتہ ایک ہوتا تھا، وزیرِ داخلہ۔ جس کا فرمان تھا: پتہ نہیں فیض آباد کا دھرنا کس نے کروایا۔ کروایا کا مطلب ہے ختم کروا دیا۔ اس کی تصویر والے ''میم‘‘ کا بھی کھڑکی توڑ ہفتہ چل رہا ہے۔ کسی ظالم تبصرہ نگار نے لکھا: انڈین پائلٹ ابھی نندن کی گرفتاری کا فیصلہ نواز دور میں ہوا تھا۔ اس طرح تو یہ بھی کہا جا سکتا ہے ''جنگ کھیڈ نئیں ہوندی زنانیاں دی‘‘ والا ترانہ اُن بھارتی اِینکرز کے لیے تیار ہُوا تھا‘ جنہیں برادرم آفتاب اقبال نے ''تِن فُٹی‘‘ اِینکرز کا خطاب دیا۔اب کچھ تذکرہ کرتے ہیں، ایک ڈیویلپِنگ ٹریجڈی کا۔ دوسرا، اُس ٹریجڈی کا جو ہوتے ہوتے رہ گئی۔ پہلے ڈیویلپِنگ ٹریجڈی پہ میں اپنا خدشہ آپ سے شیئر کر لوں۔ اس کی بنیاد 1999 کا انڈین پائلٹ ''کمبامپتی نچیکتیا‘‘ ہے۔ سرحدی خلاف ورزی پر پاکستان ائرفورس نے اس کا جہاز گرانے کے بعد اُسے قیدی بنایا تھا۔ جب وہ قیدی پائلٹ رہا ہو کر واہگہ سے اٹاری پہنچا تو 100 گز کا یہ فاصلہ اُسے برباد کر گیا۔ بھارت نے 4 دن تک ابھی نندن کو بھی ہیرو بنایا۔ تب تک، جب تک وہ پاکستان کے قبضے میں رہا۔ جونہی وہ اٹاری بارڈر پوسٹ پہ پہنچا۔ اُسے سلیوٹ کی بجائے سینٹرل پولیس کے جوانوں نے جسمانی طور پر پکڑ کر عملی حراست میں لے لیا۔ کہتے ہیں، مودی اپنے ہیرو کو مِلنے سے انکاری ہُوا۔ اب ابھی نندن کو ڈی بریف کیا جا رہا ہے‘ جس کے 3 سوال رپورٹ بھی ہو چُکے۔ پہلا سوال؛ کیا تم اصلی ابھی نندن ہو۔ دوسرا؛ کیا تم پا کستانی ایجنڈا لے کر بھارت واپس آئے ہو؟۔ تیسرا؛ ڈیویلپِنگ ٹریجڈی ہے کہ یہ انڈین ہوا باز اور اس کا خاندان باقی زندگی مشتبہ کے طور پر گزارے گا۔ بی جے پی کے دیش بھگتوں کے ہاتھوں سکیورٹی رِسک کے ساتھ۔ ان بے چاروں سے '' رام بھَلی‘‘ کرے، رام راج کیلئے لڑنے والے R.S.S اور B.J.P سے بھَلے کی امید عبث۔
ٹریجڈی جو ہوتے ہوتے رہ گئی اُس پہ اللہ کا شُکر واجب ہے۔ شہرِ اقتدار کے انتہائی موثق اور پورے معتبر حلقے3 ایکٹ کا ڈرامہ بتاتے ہیں جو ناکام ہوا۔ ایکٹ وَن میں 4 مقامات پر بھارتی حملے کا منصوبہ۔ ایکٹ ٹُو میں بھارتی جارحیت کا جواب (One into Three) یعنی 4 کے بدلے 12 مقامات پر جوابی حملے۔ ایکٹ وَن اور ٹُو کی ساری تفصیل امریکہ، برطانیہ، یو اے ای، سعودی عرب اور تُرکی سمیت کئی جگہ شیئر ہوئی۔ جسے ری کنفرم کر کے بھارت کو اَمنِ عالم کے کھلواڑ سے روکا گیا۔ اس بات کا کُھلا ثبوت مودی کی شکست خوردہ باڈی لینگوئج کے ساتھ ساتھ رافیل طیارے والے تازہ پچھتاوے سے بھی ملتا ہے۔
اچھا ہوا، یو ں ہماری چائے کی کئی پیالیاں بچ گئیں اور پاک سرزمین پر دَر اندازی بھی۔ پڑوسی کے لیے چائے پھر سہی۔ پاکستانی ادیب اور شاعر بھی اس چائے کی تاثیر کے اسیر ہونے سے نہ بچ سکے۔
دل کی سرحد کو پھلانگو کسی دشمن کی طرح
ہم تمہیں چائے پلائیں ''ابھی نندن‘‘ کی طرح