خطے میں بھارت کے مذموم مقاصد

بر عظیم پاک و ہند کبھی بھی اکھنڈ نہیں رہا‘ لیکن ہندوتوا کا نظریہ انتہا پسند ہندوؤں کو کسی کروٹ چین نہیں لینے دیتا اور ہر وقت ان کے سر پر تشدد اورجنگی جنون سوار رہتا ہے۔ ہمسایوں ممالک کے خلاف سازشیں اور ان پر حملے بھارت کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ 1947 ء کی آزادی کے بعد برٹش انڈیا؛ پاکستان اور بھارت میں تقسیم ہوگیا‘تاہم یہ تقسیم بھارت کو آج تک ہضم نہیں ہوئی اوروہ شروع دن سے پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے‘ جس میں کشمیر پرقبضہ اور سقوط ڈھاکہ ‘لائن آف کنٹرول (ایل او سی)پر شرانگیزیاں‘سرحدی خلاف ورزیاں اور جنگیں شامل ہیں۔1968ء میں بھارت کی خفیہ ایجنسی '' راء‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا۔اس خفیہ ایجنسی نے اندرا گاندھی کے ایما پر بھارتی ایجنٹوں کا ایک جال مشرقی پاکستان میں بچھا دیا اور بعد ازاں مکتی باہنی فورس تیار کی گئی‘ جس میں زیادہ تر بھارتی ایجنٹس شامل تھے اور بنگالیوں کی تعداد بہت کم تھی۔ ان بھارتی گوریلا جاسوسوں نے مشرقی پاکستان میں مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیلائی اور کچھ بنگالی سیاست دانوں کو بھی خرید لیا اور منظم طور پر مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان‘ یعنی پاکستان کے دونوں حصوں میں نفرت پھیلائی گئی‘ کیونکہ اس وقت ذرائع ابلاغ اورذارئع آمدورفت آسان نہیں تھے اور چونکہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ہزاروں میل کی دوری تھی‘ اس لیے پاکستان‘ بھارتی ریشہ دوانیوں کی بھینٹ چڑھ کردو لخت ہوگیا۔
مکتی باہنی نے 76 ہزار سے زائد معصوم پاکستانیوں کا قتل ِعام کیا۔انڈین میجر جنرل سکھونت سنگھ نے اپنی کتاب ''انڈین وارزسنس انڈیپنڈنس ‘‘میں لکھا ہے کہ '' مکتی باہنی کو گوریلا فورس انڈین راء اور آرمی نے بنایا؛انڈیا نے ہی بنگالیوں کو نشانہ بنایا‘ تاکہ مغربی پاکستان کے حوالے سے نفرت پھیل سکے‘‘۔بھارتی مصنف اور سابق راء افسر آر کے یادیو نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ '' مجیب نگر کا قیام کلکتہ میں ہوا اور مجیب الرحمن کو بھارتی حکومت اور راء کی پوری سپورٹ اور مالی معاونت حاصل تھی‘‘۔ بی رمن جوکہ راء کے ایک افسر رہ چکے ہیں‘ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ '' وزیر اعظم اندرا گاندھی پاکستان کو توڑنے کی خواہش مند تھیں‘ ان کے ایما پر مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنائی گئی اور اس کے ساتھ بھارتی آرمی نے ملکر مشرقی پاکستان میں موجود معصوم و نہتے مسلمان مردوں‘ عورتوں‘ بچوں اوربوڑھوں کا قتل ِعام کیا‘‘۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کچھ عرصہ قبل بنگلہ دیش میں منعقدہ ایک تقریب میں خود اعتراف کر چکے کہ ''بھارت نے یہ جنگ مشرقی پاکستان میں خود لڑی‘بھارتی فوجیوں نے بنگلہ دیش کی آزادی میں اپنا خون بہایا ہے‘‘۔
الغرض پاکستان کو دو لخت کرنے کے بعد بھارت نے پھر اپنی مذموم سازشوں کا سلسلہ بلوچستان میں شروع کر دیا‘ کیونکہ بھارت کی یہ خواہش ہے کہ مسئلہ کشمیر کے مقابلے میں بلوچستان کا مسئلہ از خود گھڑ لیا جائے۔اس خطے میں پاکستان اور چین کی بڑی سرمایہ کاری ہے‘ لہٰذا اب کوئی بھی اس طرف نظر اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا‘ تاہم بھارتی جاسوس کلبھوشن کا بلوچستان کی سرزمین سے زندہ پکڑے جانا بھارت کے جنگی عزائم کو پول کھول گیا ۔ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو براستہ ایران ‘پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے بلوچستان کے علاقے مشخیل سے گرفتار کیا گیا۔ کلبھوشن نے اعترافی بیان میں تسلیم کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا افسر اور راء کا ایجنٹ ہے۔ کلبھوشن ایران میں مقیم تھااور وہ2003 ء سے نام اور شناخت بدل کر ایک تاجر کے روپ میں بلوچستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کو پھیلا رہا تھا اور پاکستان میں تخریب کاری کیلئے فنڈنگ فراہم کرتاتھا۔راء کی جانب سے کلبھوشن کے نیٹ ورک کے ذمہ بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنا ‘دہشت گردی کرانا ‘ سوئی گیس کی پائپ لائینز کو نقصان پہچانا‘ باغیوں کو فنڈنگ ‘ٹریننگ اور اسلحہ دینا ‘ کراچی میں بدامنی پھیلانا‘فرقہ وارانہ فسادات کرانا‘ سی پیک اور گوادر بندرگاہ پر حملے کرانا شامل تھا‘ تاہم کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کے خفیہ عزائم کو عیاں کر دیا کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت اور دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے۔
کلبھوشن پہلا بھارتی جاسوس نہیں‘ جو پاکستان کی زمین سے پکڑا گیا ہے‘ اس سے پہلے سربجیت سنگھ‘ کشمیر سنگھ‘ رویندرا کوشک اور سرجیت سنگھ کو پاکستانی سرزمین پر جاسوسی کرتے ہوئے ہماری سکیورٹی فورسز پکڑچکی ہیں۔واضح رہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو پس پشت میں ڈالنے کیلئے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک شروع کروانی کی کوشش کی‘ جس میں اس کو بری طرح ناکامی ہوئی۔کلبھوشن کی گرفتاری نے راء کے نیٹ ورک کو بہت حد تک ختم کردیا ہے‘لیکن خطرہ ٹلا نہیں ۔ ہماری سکیورٹی فورسز نے بہت حد تک بلوچستان میں ایسے شر پسند عناصر اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا ہے‘ اور وہاں پر ترقی کا سفر سی پیک کی صورت جاری ہے اور یہ خطہ اب پُر امن ہے‘ لیکن ازلی دشمن بھارت اب بھی چھپ چھپا کر اپنی کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے۔گزشتہ دنوں ایک بار پھر بلوچستان میں دہشت گردی کا حملہ ہوا‘ جس میں ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کی پیٹرولنگ ٹیم پر ریموٹ کنٹرول دیسی ساخت بم سے حملہ کیا گیا ‘جس سے میجر ندیم بھٹی ‘ نائیک جمشید ‘ لانس نائیک تیمور‘ خضر حیات ‘ سپاہی ندیم اورساجد جام شہادت نوش کر گئے۔بھارت نے جو27 فروری2019ء کوپاکستان کے ہاتھوں شکست کھائی ہوئی ہے‘ اس کی تکلیف اسے اتنی ہے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا سلسلہ بڑھا دیا ہے ۔
ذہن نشین رہے کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان کو پھر کسی طرح تقسیم کیا جائے‘ لیکن ایسا نہیں ہوگا(اِن شا اللہ) اور جلد کشمیر کے عوام کی جدوجہد رنگ لائے گی اور بھارت میں جس قدر مذہب اور ذات پات کے نام پر تقسیم ہوگئی ہے‘ خود بھارت کے کتنے ٹکڑے ہوں گے ؟یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا‘ تاہم بھارت میں کوئی بھی اقلیت اور نچلے درجے کا شہری‘ مذہبی انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں سے محفوظ نہیں۔آر ایس ایس ‘بھارتی جنتا پارٹی‘ بجرنگ دل ‘ شیو سینا اور وشواہندو پریشد نے خاص طور پر مسلمانوں ‘عیسائیوں اور سکھوں کو ٹارگٹ کر رکھا ہے۔بھارت کی موجودہ سیاسی قیادت میں زیادہ تر سیاست دان آر ایس ایس راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے تربیت یافتہ ہیں‘ یعنی انتہاپسندی بھارت کے سیاست دانوں اور مقتدرہ میں سرایت کرچکی ہے‘ یہی وجہ ہے کہ دوسرے ممالک میں مداخلت کرنے والی مودی سرکار یہ بھول رہی ہے کہ ان کے اپنے ملک میں علیحدگی کی67 تحریکیں چل رہی ہیں۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں