کورونا اور ہندوستان کی صورتحال

ہم گزشتہ سال سے ایک مہلک وبا کی زد میں ہیں۔ کووڈ 19 نظام تنفس کی بیماری ہے‘اس بیماری نے سینکڑوں زندگیاں نگل لیں اور نظام ِزندگی مفلوج کردیا۔ہزاروں گھر اجڑ گئے اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہوگئے۔کچھ لوگوں نے اس بیماری کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے کورونا کے ایس او پیز پر عمل کیا اور کچھ نے اس بیماری کو مذاق جانا اور احتیاط نہیں کی۔بیماری پھیلتی گئی آج سب ہی اس کی لپیٹ میں ہیں‘ احتیاط کے علاوہ کوئی علاج نہیں بس یہ کہ ماسک پہنا جائے ‘ سماجی کنارہ کشی کی جائے ‘ہاتھ منہ بار بار دھوئے جائیں ‘ غیر ضروری گھر سے نہ نکلا جائے اور بیماری کی صورت میں خود کی قرنطینہ کرلیا جائے‘ علاج جاری رکھا جائے لیکن اگر سانس لینے میں تکلیف ہو تو فوری طور پر ہسپتال جایا جائے۔
بھارت ہمارا روایتی دشمن ہے ‘قیام پاکستان سے اب تک ہم پر متعدد بار حملے کرچکا ہے اور دونوں ممالک میں جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔بھارت کی راج نیتی پاکستان دشمنی پر ٹکی ہے ‘وہ ہر چیز کا الزام پاکستان پر لگاد یتے ہیں۔بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی حکومت ہے‘ براہمن اپنے علاوہ کسی کو انسان نہیں سمجھتے اور اس وقت مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔کشمیری ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں اور نکسل باڑی کے ماؤ نواز باغی بھی بھارتی فورسز اور سیاست دانوں پر حملے کررہے ہیں۔اس کے ساتھ کرپشن ‘ غربت اور بڑھتی ہوئی آبادی سمیت بہت سے مسائل سے ہندوستان نبردآزما ہے۔تاہم بھارتی نیتاؤں کے جنگی جنون میں کمی نہیں آرہی۔تمام پڑوسیوں کے ساتھ انہوں نے بگاڑ رکھی ہے اور عوام کے مسائل سے چشم پوشی کررکھی ہے۔
نریندر مودی کے دامن پر خون کے چھینٹے ہیں‘ وہ پی آر فرم کو ہائر کرکے جتنے فوٹوشوٹ کروالیں اپنی داڑھی کی لمبائی جتنی زیادہ کرلیں اس سے کچھ نہیں ہوگا‘ شرافت اور تہذیب کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔گجرات کا قصائی اب بھارت کا قصائی بن چکا ہے‘ اس نے پہلے گجرات میں مسلمانوں کا خون بہایا پھر وزیراعظم بن کر کشمیر میں ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے‘کسانوں پر ظلم کئے‘ دہلی میں ظلم کروائے‘ کرنسی ڈی ویلیو ہوگئی‘ گورکھ پور میں بچے مر گئے‘پلوامہ میں اپنے فوجی خود مروائے‘طالب علم سڑکوں پر آگئے۔ ان کے دورِ حکومت میں عوام بدحال ہوتے گئے اور مودی سرکار کے دوست امیر ترین ہوتے گئے ہیں۔یہاں تک کے رافیل طیاروں کی خریداری میں بھی کرپشن ہوئی اور ابھی تک بھارتی ائیرفورس کو ان کے حوالے سے تکنیکی مسائل کا سامنا ہے ‘ ان کے ریڈار ٹھیک طرح کام نہیں کررہے۔
اب کورنا کے حوالے سے اس وقت بھارت میں قیامت برپا ہے کیونکہ عوام اور صحت مودی سرکار کی ترجیح تو ہے ہی نہیں۔ ان کا مقصد صرف انتہاپسندی اور جنگ ہے اور اس میں اپنے لئے مال پانی بنانا ہے۔اس مودی نے بھارت کو شمشان گھاٹ میں تبدیل کردیا ہے۔ہر طرف چتاؤں کو آگ دی جارہی ہے‘ لوگ سڑکوں پر دم توڑ رہے ہیں۔ہسپتالوں میں بیڈ ‘ آکسیجن اور وینٹی لیٹرز ختم ہوگئے ہیں لیکن مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ہندوستان کی مرکزی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ روز ان کے ہاں تین لاکھ 86 ہزار کیس رپورٹ ہوئے۔لاکھوں کی تعداد میں کیسز ہونے کی وجہ سے ہندوستان کا شعبہ صحت بالکل بیٹھ گیا ہے اور ہر طرف آکسیجن‘ ادویات اور ہسپتالوں میں بسترکی قلت ہوگئی ہے۔
گزشتہ ہفتے جب یہ دلخراش مناظر میڈیا اور سوشل میڈیا پر سامنے آئے تو پاکستانی عوام بہت رنجیدہ ہوئے اور پاکستانی ٹوئٹر ٹائم لائن'' انڈیا نیڈز آکسیجن‘‘ اور ''پاکستانی حکومت انڈیا کی مدد کرے‘‘ کے مطالبے سے بھر گئی۔پاکستانی عوام نے بہت ہمدردی اور انسانیت کا ثبوت دیا کہ دشمن کی مصیبت پر خوش نہیں ہونا چاہیے بلکہ احساس کرتے ہوئے مدد کرنی چاہیے۔معروف سماجی کارکن فیصل ایدھی نے بھارتی حکومت کے نام خط لکھا اور بحران سے نمٹنے کی پیشکش کردی۔انہوں نے کہا کہ 150ایمبولینس اور رضاکاروں کی ٹیم کی قیادت وہ خود کریں گے اور کورونا مریضوں کی مدد کریں گے۔
پاکستانی بحیثیت قوم بالکل بھی جنگ اور دشمنی کے قائل نہیں ہیں‘ ہمیشہ بھارت کی طرف سے پہل کی گئی‘ اس لئے پاکستان نے اپنے دفاع میں جواب دیا۔کبھی بھی خود جارحیت نہیں کی۔ اس وقت جب بھارت مشکل میں ہے تواُن کے تمام تر جرائم کے باوجود پاکستانی عوام اور حکومت نے رحم دلی اور دردِ دل کے ساتھ بھارتی حکومت کو مدد کی پیشکش کی۔اس وقت بھارت کی صورتحال تشویشناک حد تک خراب ہے‘لوگ لاشیں اور مریض لیے سڑکوں پر پڑے ہوئے ہیں ‘شمشان گھاٹوں میں جگہ ختم ہوگئی ہے اور لوگوں میتوں کو سڑکوں پر آگ دے رہے ہیں۔دھوئیں سے مزید لوگ سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ہسپتالوں کے باہر بورڈ لگا دئے گئے ہیں کہ مزید مریضوں کی گنجائش نہیں ہے۔ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ اس وقت کورونا وائرس میں مبتلا ہیں اور یہ تعداد بڑھتی جارہی ہے کیونکہ ہندوستان کی آبادی لگ بھگ ایک ارب سے زائد ہے۔آئی پی ایل کے مقابلے بھی جاری ہیں اور میڈیا ان میچز اور بنگال کے الیکشن کی ٹرانسمیشن کررہا ہے۔
مغربی بنگال میں اس وقت بھی الیکشن ہورہے ہیں اور بڑے پیمانے پر جلسے اور ریلیاں ہورہی ہیں۔ایک طرف کورونا کے مریض مررہے ہیں دوسری طرف مودی سرکار کو الیکشن کی زیادہ فکر ہے۔راہول گاندھی نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس کورونا کے حوالے سے کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔جلسے ریلیاں جاری ہیں‘ حال ہی میں کمبھ کا میلہ ہوا جس میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی۔ایک طرف ہندوستانی شہری مر رہے ہیں اور دوسری طرف دہلی سرکار اپنی موج میں ہے۔پولیس مسلمانوں سے اپیل کررہی ہے کہ رمضان میں خصوصی دعا کریں کہ اس وبا کا خاتمہ ہوجائے۔
عالمی دنیا اس وبا کے پھیلاؤ سے اتنی خوف زدہ ہے کہ جرمنی اور امریکہ نے اپنے شہریوں کو ہندوستان کے سفر سے منع کر دیا ہے۔دہلی کی صورتحال گمبھیر ہے‘ جو ہسپتال اور آکسیجن پلانٹ لگانے کے وعدے مودی سرکار کی طرف سے کئے گئے تھے وہ پورے نہیں کئے گئے ۔صحت کا بجٹ تو نہیں بڑھایا گیا لیکن بھارت کا دفاعی بجٹ اس وقت 72 اعشاریہ نو بلین ڈالر ہے۔ اس وقت لوگوں کے دل میں نفرت بڑھ رہی ہے اور مودی سرکار کیلئے آگے حکومت چلانا آسان نہیں ہوگا۔اس وقت تک بھارت میں 145 صحافی کورونا کے باعث اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔دہلی میں ایک دن میں مرنے والوں کی تعداد 395 رہی اور 73 ہزار لوگوں کے ٹیسٹ مثبت آئے۔سینئر اینکر روہت سردانہ جو کورنا وئراس میں مبتلا تھے وہ دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگئے۔مہاراشٹر‘کرناٹک کیرالہ میں کورونا کے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
لوگ سوشل میڈیا پرمدد مانگ رہے ہیں‘ کسی کو دوائی چاہیے کسی کو آکسیجن کسی کو اس کے لیے خالی سلنڈر‘کوئی بیڈ کے لیے اپیل کررہا ہے تو کسی کو شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں مل رہی۔مودی سرکار کا ظلم دیکھیں جو لوگ سوشل میڈیا پر مدد مانگ رہے ہیں ان کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔اس پر بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے حکم آیا ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔دوسری طرف بھارت کے ایک ہسپتال میں آگ لگ گئی جس سے 25افراد ہلاک ہوگئے۔
یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت کے شعبہ صحت کے حالات اتنے برے تھے تو مودی سرکار نے کورونا ویکسین برآمد کیوں کی اور عطیے میں کیوں دی؟نریندر مودی اور امیت شا ریلیاں کیوں کرتے رہے اور میلوں اور مذہبی اجتماعات کی اجازت کیوں دی گئی؟ مقبوضہ کشمیر میں حالات بہت گمبھیر ہیں‘ وہاں ایک طرف تو بھارتی فوج کے ظلم جاری ہیں تو دوسری طرف صحت کی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔وہاں بھی اب کووڈ کے کیسز تیزی سے سامنے آرہے جبکہ آکسیجن اور وینٹی لیٹرز کی شدید قلت ہے ۔اس لئے اب پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو چاہیے کہ سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور کشمیر کے لیے وینٹی لیٹر اور آکسیجن کے لیے آواز بلند کریں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں