جعلی خبروں کا موجد بھارت

اگر جعلی خبروں پر بھی ایوارڈ دیے جاتے تو تمام ایوارڈز بھارت کو ہی ملتے۔ ہمارا پڑوسی بہت عیار اور مکار ہے اور قیامِ پاکستان کے وقت سے ہمارے خلاف ایسی سازشیں کررہا ہے جن کو آج ہم ہائبرڈ وار کہتے ہیں۔ یہ جنگ ہمارے خلاف سات دہائیوں سے جاری ہے اور 60ء کی دہائی سے اس میں شدت آئی ہے کیونکہ بھارت نے 1965ء کی جنگ میں دیکھ لیا تھا کہ وہ ہمیں زمینی، فضائی اور بحری جنگ میں نہیں ہرا سکتا‘ اسی لئے ہندوتوا کے پیروکاروں نے 'را‘ کی بنیاد رکھی اور جنگ کو میدان کے بجائے سازشوں کے ساتھ لڑنا شروع کر دیا۔ 1971ء میں مشرقی اور مغربی پاکستان کے عوام کے درمیان نفرت پھیلائی گئی‘ چھپ کر ہم پر وار کیا گیا‘ نتیجتاً ہمارا ملک دولخت ہوگیا۔ میں اکثر کہتی ہوں کہ بھارت مردانہ وار جنگ نہیں لڑسکتا ‘یہ ہمیشہ بزدلوں کی طرح ہمارے خلاف چالیں چلتا ہے۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور ہم نے کلبھوشن یادیو، بلوچستان میں 'را‘ کے نیٹ ورک، سی پیک کے خلاف مسلسل جھوٹی خبروں اور پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈے کی صورت میں ان سب کا مشاہدہ بھی کیا ہے۔ اس کی وجہ سے بھارت کو عالمی سطح پر ہزیمت کا سامنا بھی کرنا پڑا جب ای یو ڈس انفو لیب نے اس کے جعلی نیٹ ورک کا پول کھول کر رکھ دیا اور پیگاسُس پروجیکٹ کی صورت میں اس کا جاسوسی کا نیٹ ورک پکڑا گیا؛ تاہم یہ اب بھی اسی روش پر قائم ہے۔ افغانستان میں اس نے اربوں ڈالر اسی مقصد کے لیے خرچ کیے تھے مگر اس کی سرمایہ کاری ڈوب گئی۔ اسی وجہ سے مودی حکومت اور را اب تک صدمے میں ہیں کیونکہ یہ وہاں سے پاکستانی حکومت اور عوام کے خلاف سازشیں کرتے تھے لیکن طالبان کے آنے کے بعد ان کو دم دبا کر بھاگنا پڑا۔ اب ان کا میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگل رہا اور مسلسل جھوٹی خبریں نشر کررہا ہے۔
ماضی قریب کی بات کریں تو 14 فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیرکے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوجیوں کے ایک قافلے سے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی ٹکرائی۔ یہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں پر ہونے والا ایک بڑا حملہ تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس حملے میں مرنے والے تقریباً سبھی فوجی نچلی ذات سے تعلق رکھتے تھے۔ بھارتی میڈیا نے اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عبد الرشید غازی کو قرار دیا جو2007ء میں لال مسجد آپریشن میں مارے گئے تھے، پھر کہا گیا کہ یہ حملہ ایک کشمیری نوجوان عادل ڈار نے کیا ہے، لیکن جب اس کی تصویر بھارتی میڈیا پرنشر کی گئی تو دیکھ کر صاف پتا چل رہا تھا کہ تصویر ایڈٹ کی گئی ہے۔ دراصل عادل کے چہرے کے ساتھ جو دھڑ جوڑا گیا تھا‘ وہ ایک برازیلی گارڈ کا تھاجسے برازیل کا سب سے ہینڈسم گارڈ قرار دیا گیا تھا۔ مجھ سمیت کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس کی نشاندہی کی‘ اس پر بھارتی میڈیا نے پینترا بدلا اور عادل کو جیش محمد نامی تنظیم سے جوڑ کر پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی۔ واقفانِ حال جانتے ہیں کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا اور یہ بات ''ارنب گیٹ‘‘ سے ثابت بھی ہوچکی ہے۔
معروف بھارتی اینکر ارنب گو سوامی مودی سرکار کی تمام پلاننگ سے پہلے ہی واقف تھا‘ یہ وہی اینکر ہے جو ہر وقت پاکستان کے خلاف زہر اگلتا رہتا ہے۔ ارنب ر یپبلک ٹی وی کا ایم ڈی ہے اور اس کی ایک ٹی وی ریٹنگ ایجنسی کے سی ای او پراتھو داس گپتا سے ہونے والی چیٹ سے یہ عیاں ہے کہ ایسے واقعات‘ جو ابھی وقوع پذیر ہونا تھے‘ ارنب ان سے پہلے سے آگاہ تھا۔ یہ دونوں پلوامہ واقعے میں بھارتی فوجیوں کے مرنے کی خبروں کو بھی اپنی ریٹنگ اور منافع کا ذریعہ قرار دے رہے تھے۔ ارنب آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے حوالے سے بھی پہلے سے آگاہ تھا۔ اس وقت بھارتی میڈیا کا ایک غالب حصہ مودی سرکار کی جیب میں ہے۔ جس حملے کو بنیاد بناکر بھارت نے بالاکوٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی اور آخر پر پے لوڈ گرا کر فرار ہو گیا‘ وہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، اپنے فوجی مودی سرکار نے خود مروائے تھے۔ اسی طرح 27 فروری 2019ء کو پاک بھارت فضائی معرکے کے بعد بھارتی میڈیا نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیا کہ پاکستان کا ایک ایف سولہ طیارہ تباہ ہواہے حالانکہ یہ سراسر جھوٹ تھا اور بعد ازاں امریکا نے بھی یہ تصدیق کر دی تھی کہ پاکستان کو کوئی ایف سولہ طیارہ تباہ نہیں ہوا تھا۔ پاکستان ایئرفورس نے ابھینندن کے جہاز کا ملبہ میڈیا کو دکھایا اور یہ بھی کہ اس کے طیارے کے میزائل چلائے ہی نہیں گئے تھے‘ حالانکہ بھارتی میڈیا یہ کہہ رہا تھا کہ ابھینندن نے جہاز سے نکلنے سے پہلے ایف سولہ پر میزائل فائر کر کے اسے گرایا تھا بلکہ اب بھی بھارتی میڈیا اکثر یہ بات بیان کرتا نظر آتا ہے کہ ابھینندن نے مگ جہاز کے ساتھ ایف سولہ مار گرایا۔
27 فروری کی شکست نے بھارت کو اب تک بے چین کر رکھا ہے‘ اسی لیے اس واقعے کے بعد سے پاکستان کے خلاف مہم میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ سال اپریل میں بھارت ٹائمز نے پاک آرمی میں کورونا پھیلنے کی جھوٹی خبر نشر کی اور ایک فیک ٹویٹر اکائونٹ کا حوالہ دیا ، اسی طرح 23 اپریل 2020ء کو عسکری قیادت کے حوالے سے بھی اس طرح کی جھوٹی خبر نشر کی گئی۔ 10 جون کو ایک اور جھوٹی خبر دی گئی کہ پاکستان کا ایک ایف سولہ طیارہ گم ہوگیا ہے‘ نیز یہ کہ کراچی میں بلیک آوٹ ہوگیا ہے‘ یہ سراسر جھوٹ تھا۔14 جون کو بھارتی میڈیا سے خبر نشر ہوئی کہ پاکستان نیوی کی آبدوز سعد نے ایک کشتی کو ٹارگٹ کیا ہے‘ یہ خبر بھی جھوٹی تھی‘ ایسا کوئی واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا تھا۔ پھر کراچی کے حوالے سے خانہ جنگی کی خبریں نشر کرنا شروع کردیں اور اس معاملے کو اتنا اچھالا گیا کہ سارے کا سارا بھارتی میڈیا یہی خبریں چلاتا رہا۔ یہ چیز خاص طور پر نوٹ کی گئی ہے کہ جب بھی ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہونے والا ہوتا ہے‘ بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جعلی اور جھوٹی خبریں دینا شروع کردیتا ہے۔
بھارت نے کٹھ پتلی افغان انتظامیہ کی سرپرستی میں افغانستان میں جاسوسی کے نیٹ ورک قائم کر رکھے تھے‘ بھارتی قونصل خانے کالعدم تنظیموں کو ٹریننگ‘ اسلحہ اور مالی مدد فراہم کر رہے تھے۔ کچھ ذرائع کے مطابق پنج شیر میں بھی بھارت کا ایک جاسوسی کا نیٹ ورک موجود تھا مگر جب افغانستان میں طالبان آئے تو بھارت کی ساری سرمایہ کاری ڈوب گئی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ بھارتی میڈیا طالبان اور پاکستان پر بہت تلملا رہا ہے۔ پنج شیر‘ جو اس وقت مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں ہے‘ میں طالبان مخالف بڑی تعداد میں موجود تھے۔ احمد مسعود اور امر اللہ صالح کے علاوہ کچھ افغان فوجی بھی یہاں مقیم تھے؛ تاہم طالبان نے پوری قوت سے حملہ کر کے سب کو شکست دیدی، اس پر بھارتی غصہ عروج پر پہنچ گیا اور بھارت نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیا کہ پاکستان افغانستان کے معاملات میں دخل دے رہا ہے اور پنج شیر کی لڑائی میں پاکستان ایئر فورس نے طالبان کی معاونت کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس پر تردیدی بیان بھی جاری کیا کہ پنج شیر میں پاکستان کی مداخلت افواہ ہے؛ تاہم ایران بھی بھارتی پروپیگنڈے کا شکار نظر آیا؛ تاہم بھارتی میڈیا تو ہسٹیریا کا شکارہوگیا اور ایک امریکی طیارے اور ایک وڈیو گیم کے مناظر ٹی وی پر ''بریکنگ نیوز‘‘ کے طور پر چلانا شروع کر دیے۔ اس کے بعد بھی چین نہیں آیا تو یہ خبر چلائی گئی کہ طالبان مخالف اتحاد نے پاکستانی ایئرفورس کا ایک طیارہ پنج شیر میں مار گرایا ہے حالانکہ جو فوٹیج دکھائی گئی وہ چند سال قبل ایریزونا میں گرکرتباہ ہونے والے امریکی طیارے کی تھی ۔
اب یہ ہندوتوا کی تربیت ہے یا آر ایس ایس کا اثر‘ مودی کا گودی میڈیا پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین انڈین فیک نیوز نیٹ ورک کا پردہ چاک کرتے رہتے ہیں جبکہ ای یو ڈِس انفو لیب کی رپورٹ میں بھی یہ ثابت ہوچکا ہے کہ 750 سے زیادہ ویب سائٹس، جعلی این جی اوز اور تھنک ٹینکس کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے اقوام متحدہ اور یورپی یونین پر اثر انداز ہونے کی کوشش بھی کی گئی۔ اب چونکہ ذرائع ابلاغ کافی ترقی کر چکے ہیں‘ آزاد میڈیا کا دور ہے‘ لہٰذا بھارت کی دال گل نہیں پارہی۔البتہ ہم سب کو مل کراس طرح کی مہمات کا سامنا کرنا ہوگا تبھی ہم انفارمیشن کی جاری یہ جنگ جیت سکتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں