یوں تو میں ٹی وی ڈرامے اور فلمیں اتنے شوق سے نہیں دیکھتی لیکن سوشل میڈیا سے نئے آنے والے ڈراموں‘ ویب سیریز اور فلموں کے حوالے سے پتہ چلتا رہتا ہے۔ یہ کوئی ڈھکا چھپا امر نہیں ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری یا بالی وُڈ پاکستان اور مسلمانوں کی نفرت میں بہت سا کانٹینٹ بنا رہا ہے کیونکہ اُن کے ہاں ایسے ہی کانٹینٹ کو پذیرائی ملتی ہے۔ اب تو آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر بھی بھارت کے پاکستان مخالف کانٹینٹ کو بہت جگہ مل رہی ہے۔ بھارت کی فلم انڈسٹری کو تو ہم کنٹرول نہیں کر سکتے لیکن آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر ایسے مواد کو رپورٹ تو کر سکتے ہیں۔ وہ کیوں ہمارے خلاف یلغار کا حصہ بن رہے ہیں۔ ہم انہیں یہ باور کروانا چاہیے کہ ایسا نفرت آمیز مواد پاکستانی صارفین کے لیے دل آزاری کا باعث بن رہا ہے۔ یہ آن لائن سٹریمنگ پلیٹ فارمز یہ مواد پوری دنیا سے نہ سہی لیکن پاکستان کی حد تک تو ریموو کر سکتے ہیں‘ لیکن ملکی حالات کی وجہ سے شاید اربابِ اختیار کا دھیان اس طرف نہیں جاتا۔ عوام بھی سیاسی بنیادوں پر ایک دوسرے سے اُلجھے ہوئے ہیں‘ وہ بھی اس مسئلے پر آواز نہیں اٹھاتے۔
کچھ سال قبل ایک ہندوستانی اداکار کی ایک فلم ریلیز ہوئی جس میں وہ بھارتی طیارہ لے کر پاکستانی حدود میں آتا ہے اور یہاں اہداف کو نشانہ بناتا ہے۔ مجھے فلم کے مذکورہ سین پر بہت ہنسی آئی‘ پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی خوش فہمی کو تو چھوڑیں‘ اس سین میں تکنیکی لحاظ سے بہت غلطیاں تھیں۔ سب سے پہلے تو پائلٹ نے G-suit ہی نہیں پہنا ہوا تھا جبکہ تیز رفتار ہوائی جہازوں کے پائلٹس کیلئے یہ مخصوص لباس پہننا لازمی ہوتا ہے۔ پھر وہ پائلٹ فضا میں اپنا آکسیجن ماسک بھی اُتار دیتا ہے اور ساتھ والے جہاز میں موجود پائلٹ سے بنا ریڈیو باتیں بھی کر رہا ہوتا ہے۔ غصہ مجھے اس بات پر آیا کہ اپنی ہر مووی یا ویب سیریز میں پاکستانیوں کو دہشت گرد دکھانا اُن کا وتیرہ بن چکا ہے۔ ہماری فلم انڈسٹری بدقسمتی سے اتنی بڑی نہیں اور جو ہے وہ بھی زبوں حالی کا شکار ہے‘ اس لیے ہم ان کو اس پلیٹ فارم سے مؤثر جواب دینے قاصر ہیں۔
آج کل دو بھارتی فلمیں سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں کیونکہ یہ دونوں فلمیں پاکستان دشمنی پر مبنی ہیں۔ بھارتی فلموں میں وہ اپنی ایئر فورس کو دنیا کی بہترین ایئر فورس بنا کر پیش کرتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔Tejasنامی فلم کے ایک سین میں بھارتی اداکارہ کنگا رناوت ہیلی کاپٹر سے لٹکی ہوئی ہے اور اپنے ایک فوجی ساتھی کو بچانے کیلئے ہیلی کاپٹر سے ساحل پر کود جاتی ہے جس کے بعد وہ اس فوجی کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر واپس ہیلی کاپٹر سے لٹکتی ہے اور وہاں سے رفو چکر ہو جاتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین ایسی چیزوں کا بہت مذاق اڑاتے ہیں۔ ایسی زیادہ تر بھارتی فلمیں جھوٹ پر مبنی ہوتی ہیں جس کا حقیقی زندگی اور ایوی ایشن کی باریکیوں سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔دوسری فلم بھی پاکستان دشمنی پر مبنی ہے جس میں ہریتک روشن‘ انیل کپور اور دیپکا پڈوکون نے اداکاری کی ہے۔ ٹریلر سے یہ تاثر ملتا ہے کہ یہ فلم 26اور 27 فروری 2019ء کے واقعات پر مبنی ہے جس میں حقائق کو بری طرح مسخ کیا گیا ہے۔ خوش قسمتی سے ہماری نوجوان نسل اُن واقعات کی گواہ ہے۔ فروری 2019ء میں جب ہندوستانی ایئر فروس پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئی تو اُسے منہ کی کھانا پڑی۔ وہ صرف کچھ درختوں اور کووں کو ہی نشانہ بنا سکی۔ پاکستان کی داخلی خود مختاری کوچیلنج کرنے کی وجہ سے ہندوستان کے خلاف پاکستان کے عوام میں شدید غصے کے جذبات اُبھریجس کے بعد پاکستانی افواج نے ہندوستان کو وہ سرپرائز دیا کہ ہندوستان ہکا بکا رہ گیا۔ہندوستان پاکستان کی اس جوابی کارروائی پر اتنا بوکھلایا کہ اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنا ڈالا۔ دوسری طرف پاکستانی ائیرفورس نے ہندوستان کا مگ 21 مار گرایا۔ان کا پائلٹ‘ وِنگ کمانڈر ابھینندن گرفتار ہوا۔یوں یہ معرکہ واضح طور پر پاکستان نے جیتا لیکن ہندوستان کی اس نئی فلم میں کچھ اور ہی کہانی پیش کی گئی ہے۔ اس فلم میں تاریخی حقائق کو تو مسخ کیا ہی گیا ہے ساتھ ہی اس میں تکنیکی غلطیوں کا بھی انبار ہے۔ ایوی ایشن کو سمجھنے والے اس کا خوب مذاق اڑا رہے ہیں۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ فلم میں پاکستان کے لڑاکا جہازوں کو ہرے رنگ کا اور پاکستانی فائٹر پائلٹس کو اناڑی دکھایا ہے جبکہ ساری دنیا ہمارے فائٹر پائلٹس کے پروفیشنل ازم کو مانتی ہے۔اس بھارتی فلم میں پاکستانی فائٹر پائلٹس کا جو خاکہ پیش کیا گیا ہے اُس کا حقیقت سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔اُن کا ظاہری حلیہ ایسا دکھایا گیا ہے کہ اُنہوں نے آنکھوں میں بھر بھر کے سرمہ لگا رکھا ہے جبکہ پاکستان میں مرد سرمہ نہیں لگاتے اور ان کے سر پر ہر وقت ٹوپی اور کندھے پر رومال نہیں ہوتا۔ نہ ہی پاکستانی انتہا پسند ہیں۔ پاکستان خود ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے۔ یہاں 80ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ بھارتی فلموں میں ہمیں ہی دہشت گرد بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ہماری ڈرامہ اور فلم انڈسٹری اور اداکاروں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بھارتی پروپیگنڈا کا جواب دیں۔ہم اس محاذ پر بہت پیچھے رہ گئے ہیں‘ ہمیں بھی اپنی قربانیوں کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہوگا۔
ہماری مسلح افواج نے فروری 2019ء کی لڑائی بہت بہادری سے لڑی اور جیتی‘لیکن بھارتی فلم انڈسٹری بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ بھارتی پروپیگنڈا انڈسٹری ان حقائق کو مسخ کر رہی ہے۔ پاکستان کی ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کی ذمہ داری ہے کہ اصل حقائق کو عکس بند کرکے چھوٹے اور بڑے پردے پر لائیں۔ ہندوستان اب تک 1965ء‘ 1971ء‘ سیاچن اور کارگل کی جنگوں کو لے کر بہت سے حقائق کو مسخ کرکے من گھڑت کہانیوں کے ساتھ فلمز اور ویب سریز بناچکا ہے۔ ان سب فلموں میں تمام جنگوں کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا گیا ہے۔اگر اب ہم نے ان کے اس پروپیگنڈا کا جواب نہیں دیا تو تین چار دہائیوں بعد آنیوالی نسلیں ان جھوٹوں کو سچ مان سکتی ہیں۔ جہاں آج کل ایک جنگ زمین پر لڑی جاتی ہے وہیں دوسری جنگ سوشل میڈیا پر بھی لڑی جاتی ہے۔ ہماری فلمی صنعت زبوں حالی کا شکار ہے لیکن پاکستانی ڈرامہ دنیا بھر میں دیکھا جاتا ہے۔ اس میڈیم سے ہم پوری دنیا کو جواب دے سکتے ہیں۔ پاکستان میں بھی فروری 2019ء کے واقعات کے حوالے سے فلمیں اور ڈرامے بنائے جانے چاہیے تاکہ دنیا کو حقیقت معلوم ہوسکے کہ یہ لڑائی ہم جیتے تھے‘ ہندوستان نہیں۔
بھارت اپنی فلموں میں تاریخی حقائق مسخ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں پاکستان کو ایک شدت پسند ملک بنا کر پیش کررہا ہے۔کسی کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ ہمارے خلاف دنیا میں نفرت پھیلائے۔ یہ نریندر مودی کی الیکشن کمپین کیلئے ایک اوچھی حرکت ہے جس کا جواب پاکستانی میڈیا کو دینا ہوگا۔ آئی ایس پی آر اور ڈی جی پی آر ائیرفورس کو اس حوالے سے کام کرنا چاہیے کیونکہ ایسی فلموں یا ڈراموں کیلئے ان کا تعاون درکار ہوتا ہے۔ میڈیا اور اداکاروں کو بھی ان موضوعات کی طرف دلچسپی دکھانی چاہیے۔ اب جنگیں اسلحہ وگولہ بارود سے زیادہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا سے لڑی جا رہی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال اسرائیل غزہ جنگ ہے۔ اس جنگ میں فلسطینیوں نے اسرائیلی مظالم کو سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔ پہلے ہالی وُڈ عربوں کو اپنی فلموں میں دہشت گرد بنا کر پیش کرتا تھا‘ اب بالی وُڈ پاکستان کے خلاف یہ منجن بیچ رہا ہے۔ اس بھارتی مذموم مہم کا فوری جواب ناگزیر ہے تاکہ ان بھارتی فلموں سے دنیا میں پاکستان کے حوالے سے پیدا ہونے والے منفی تاثر کو زائل کیا جاسکے۔ عام پاکستانی اُن بھارتی ادکاروں‘ ہدایتکاروں اور پڑوکشن کمپنیز کو سوشل میڈیا پر اَن فالو کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں جو پاکستان مخالف فلمیں بناتے ہیں تاکہ انہیں احساس ہو سکے کہ وہ دنیا میں نفرت کا بیج بو رہے ہیں۔