"KDC" (space) message & send to 7575

جنگ ستمبر کے دوران صدر ایوب کے خلاف سازش

یہ اطلاعات عسکری حلقوں کے معتبر ذرائع سے منظر عام پر آ چکی ہیں کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے خطیر مالی وسائل مہیا کر دئیے گئے ہیں جس کی مثال بنگلہ دیش کے قیام کے لیے بھارتی منصوبے کے سوا موجود نہیں۔ میری اطلاع کے مطابق بھارتی را ایجنسی نے11 مئی 2013ء کے انتخابات میں اپنی ہم خیال جماعتوں کو انتخابی نتائج کو تبدیل کرانے اور عوام کی رائے کا ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف رخ موڑ نے کے لئے اپنے وسائل کا بے دریغ استعمال کروایا۔ مزید برآں را نے مخصوص طریقوں سے پاکستان میں متحرک ، فعال اور بیرونی فنڈنگ سے آراستہ سول سوسائٹیوں کومالی امداد فراہم کی جنہوں نے ڈرائنگ رومز میں بیٹھ کر مخصوص سیاسی جماعت کے حق میں سروے کرا کر پاکستان کے سادہ لوح ووٹروں کے ذہن تبدیل کر دیئے۔ پھر برادری ازم کا بلا خوف و خطر سہارا لیا گیا۔ اسی طرح ہمارے ایک رہنما نے ایک بھارتی چینل کو انٹرویو کے دوران انڈین لابی کو انتخابات سے چند روز پہلے یہ پیغام پہنچا یا کہ کارگل کمیشن میں بھارتی جرنیل کو بھی رسائی دی جائے گی۔ اسی حکمت عملی کے تناظر میں یہ اندیشہ بے بنیاد نہیں کہ سرحدوں پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے بھارتی قیادت‘ حالات کو جنگ کی جانب لے جا کر قومی ایکشن پلان کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے پاک افواج کی توجہ کا رخ تبدیل کرنے کی خواہاں ہے۔ 
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ عسکری قیادت عوام سے مکمل آہنگی کے ساتھ تمام تر درپیش چیلنجوں سے کامیابی کے ساتھ عہدہ برآ ہونے کے لئے پختہ عزم اور مضبوط حوصلے کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ دہشت گردی اور اس میں کرپشن کے پیسے کا استعمال روکنے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کی صورت میں فیصلہ کن مہم جاری ہے جس کے مثبت نتائج بر آمد ہو رہے ہیں۔
فیلڈ مارشل ایوب خان کی گہرے مشاہدات کی حامل ڈائریوں کو گوہر ایوب خان نے کتابی شکل میں خوبصورت انداز سے شائع کرا دیا ہے۔ ان کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو 6 ستمبر کی جنگ میں اسی طرح دھوکہ دیا جیسے روسی صدر نے مئی 1967ء میں صدر جمال عبدالناصر کو دھوکہ دیتے ہوئے‘ ایک رات تل ابیب پر حملہ کرنے سے روک دیا۔ اسرائیلی فضائیہ نے اس کا فائدہ اٹھایا اور مصر کی اینٹ سے اینٹ بجا کر مشرق وسطیٰ کا جغرافیہ ہی تبدیل کر دیا۔ امریکہ نے فیلڈ مارشل ایوب خان کو یہ باور کرایا کہ اگر جنرل اختر حسین ملک نے اکھنور پر حملہ کیا تو بھارت سے بھرپور جنگ چھڑ سکتی ہے۔ امریکہ نے فیلڈ مارشل ایوب خان کو یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ اگر وہ جنرل اختر حسین ملک کو واپس بلا لیں تو بھارت بین الاقوامی سرحد عبور نہیں کرے گا، لہٰذا امریکی دباؤ کے تحت جنرل اختر حسین سے کمان واپس لے کر جنرل یحییٰ خان کے سپرد کر دی گئی لیکن تیسرے ہی دن بھارت نے بین الاقوامی سرحدوں کو عبور کر کے لاہور پر حملہ کر دیا، اسی دوران ایک اور تاریخی سانحہ درپیش آیا۔ دو یا تین ستمبر 1965ء کو پاکستان کے ہائی کمشنر دہلی میاں ارشد حسین نے‘ جو متحدہ پنجاب کے ممتاز سیاستدان سر فضل حسین کے صاحبزادے اور محب وطن سفارت کار تھے اور 1963ء سے بھارت میں خدمات سرانجام دے رہے تھے، 4 ستمبر کو سیکرٹری وزارت خارجہ کو سیفر پیغام (Cipher Message) بھیجا، چونکہ پاکستان اور بھارت کے سفارتی مراسم معطل تھے‘ اس لیے یہ پیغام ترک سفارت خانہ کی وساطت سے موصول ہوا۔ پیغام میں میاں ارشد حسین نے واضح طور پر بتا دیا تھا کہ بھارت 6 ستمبر کو پاکستان پر حملے کا منصوبہ بنا چکا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے سیکرٹری نے فوری طور پر بھٹو کو سیفرپیغام پہنچایا چونکہ وہ امریکی سفیر کی باتوں میں آ چکے تھے کہ جنرل اختر حسین ملک سے کمان واپس لینے کے بعد بھارت بین الاقوامی سرحد عبور نہیں کرے گا، لہٰذا انہوں نے یہ سیفر پیغام فیلڈ مارشل ایوب خان کو نہیں پہنچایا اور یوں صدر ایوب اتنے اہم خفیہ مراسلے سے لا علم رہے۔ جب 6 ستمبر 1965ء کو دونوں ممالک میں شدید جنگ چھڑ گئی تو فیلڈ مارشل کو میاں ارشد کے پیغام کا علم ہوا تو انہوں نے مسٹر بھٹو کی شدید سرزنش کی۔ اسی دوران کمانڈر انچیف جنرل موسیٰ خان اور مسٹر بھٹو کے درمیان شدید تلخی بھی ہوئی اور ایک روایت یہ بھی ہے کہ جنرل موسیٰ خان نے مسٹربھٹو کو وار کنٹرول روم میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ فیلڈ مارشل ایوب خان نے19 اور20 ستمبر 1965ء کو چین کا خفیہ دورہ کیا تو بھٹو ان کے ہمراہ تھے۔ غالباً ایئر مارشل اصغر خان نے پائلٹ کے فرائض سر انجام دیئے تھے۔ مسٹر بھٹو نے چین سے واپسی پر غیر ذمہ دارانہ بیان جاری کر دیا کہ اگر مشرقی پاکستان پر بھارت نے حملہ کیا تو چین مشرقی پاکستان کا دفاع کرے گا۔ یہیں سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بارے میں مشرقی پاکستان کے رہنمائوں بالخصوص شیخ مجیب الرحمن نے بعد ازاں لاہور قومی کانفرنس میں چھ نکاتی پروگرام پیش کر دیا۔ 
جنگ ستمبر 1965ء میں بد قسمتی سے انڈونیشیا کے بانی صدر سوئیکارنو بھی امریکہ کی سازش کی زد میں آگئے۔ انڈونیشیا میں چینی شہریوں کے بے دریغ قتل عام کے نتیجہ میں صدر سوئیکارنو 15-16 ستمبر کو اقتدار سے محروم کر دئیے گئے اور کمانڈر انچیف سہارتو نے اقتدار سنبھال لیا۔ اسی طرح بن بیلا الجزائر کے بانی صدر بھی امریکی سازش کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے۔ اسی حکمت عملی کے تحت امریکی سی آئی اے فیلڈ مارشل ایوب خان کو اقتدار سے محروم رکھنے کے لئے سازش کر رہی تھی اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے صدر ایوب خان کی کابینہ کے بعض متحرک وزراء پر خاموشی سے کام ہو رہا تھا‘ لیکن انہیں کوئی جاندار شخصیت نظر نہیں آرہی تھی، اسی دوران بقول مشاہد حسین سید لندن کے اخبار ٹیلی گراف کی13 ستمبر 1965ء کی ایک خبر کے مطابق سی آئی اے نے مشرقی پاکستان کے سابق گورنر لیفٹیننٹ جنرل اعظم خان کو اس کام کے لئے ایک ممکنہ بغاوت ساز کے طور پر اپنا ہم خیال بنانے کی کوشش کی‘ لیکن انہوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان کو سی آئی اے کی سازش کے بارے آگاہ کر دیا۔ اسی طرح 1950-1951ء میں وزیر اعظم لیاقت علی خان کے خلاف روسی سازش کا بھی انکشاف صوبہ سرحد کے اس وقت کے اخبار خیبر میل کے ایڈیٹر نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی تک پہنچائی تھی جس کی بناء پر آرمی کے چند سینئر جرنیل اکبر خان وغیرہ اور فیض احمد فیض اور ان کے بعض ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کی امریکہ سے ناراضگی 1962ء میں صدر کینیڈی کی بھارت نواز پالیسی سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ جب بھارت چین محدود جنگ شروع ہوئی تو صدر کینیڈی نے فیلڈ مارشل ایوب خان کو مقبوضہ کشمیر میں مداخلت سے اس انداز میں روک دیا تھا جس طرح 11 ستمبر 2001 ء کو صدر بش نے جنرل پرویز مشرف کو دھمکی آمیز کالیں کی تھیں۔ بہرحال تاشقند کانفرنس کا ایجنڈا تیار کرنے میں وزیر خارجہ بھٹو سے دانستہ کوتاہیاں کرائی گئیں۔ 
آخر میں مختصراً ایک اور موضوع: اب احتساب کا رُخ وفاق اور پنجاب کی طرف موڑا جا ئے گا۔ احتساب بیورو اور ایف آئی اے وہی کریں گی جو ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ کیا گیا ہے۔ دنیا نیوز کے سینئر اینکر کامران خان نے نندی پور پروجیکٹ کے بارے میں 81 ارب روپے کے سکینڈل کو بہت ہی خوبصورت انداز میں قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ نیب اور ایف آئی اے اسی مواد کی بنا پر وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی پر ہاتھ ڈال سکتے ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ سے بھی باز پرس کی جا سکتی ہے۔6 ستمبر کی رات کو جنرل راحیل شریف کے قومی خطاب نے فیلڈ مارشل ایوب خان کی یاد تازہ کردی۔ قوم اور محب وطن سیاستدان سچے پاکستانی جنرل راحیل شریف کے پیچھے کھڑے ہیں۔ ریاست کو بچانے کے لئے اب قومی ایکشن پلان کے قدموں کی چاپ پنجاب میں بھی سنائی دے رہی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں