"KDC" (space) message & send to 7575

آئندہ انتخابات کب ہو سکتے ہیں؟

وزیر اعلیٰ شہباز شریف آئے روز پریس کانفرنسیںکرتے ہوئے دنیا ٹیلی وژن چینل کے سینئر اینکر پرسن کامران خان کی جانب سے نندی پور پاور پروجیکٹ اور قائد اعظم سولر پارک کے حوالے سے پیش کی جانے والی تحقیقی رپورٹ کے خلاف دفاع کر رہے ہیں۔ وہ اپنے موقف پر بار بار نظر ثانی کرتے ہوئے تسلیم کرتے ہیںکہ نندی پور پروجیکٹ کے اخراجات مرحلہ وار بڑھتے ہوئے87 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ وہ اس پروجیکٹ سے حاصل ہونے والی بجلی اوراس کی قیمت کے بارے میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے مایوس نظر آتے ہیں۔ کامران خان نے وزیر اعظم نواز شریف کی توجہ اس میگا کرپشن کی طرف مبذول کراتے ہوئے میاں شہباز شریف، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی سے باز پرس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ میگاکرپشن کیس پارلیمنٹ کے ارکان کو اٹھانا چاہئے تھا جو آئین کے آرٹیکل 2-A کے تحت اللہ تعالیٰ اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔ کامران خان کے بقول وزیر اعظم دو وفاقی وزراء خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کی وجہ سے توانائی کے بحران میں پھنس چکے ہیں۔ پارلیمنٹ اپنی افادیت کھو بیٹھی ہے اور یہ عوام کے اعتماد سے بھی محروم ہو چکی ہے۔ اب میڈیا ہی عوام کی نمائندگی کر رہا ہے۔ وزیر اعظم کو اپنی کچن کیبنٹ کا پوسٹ مارٹم کرنا ہوگا اور سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہیں حقائق کو تبدیل کرنے سے پہلے ڈاکٹر عاصم حسین کی مثال کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ 
احتساب بیورو نے نندی پور پروجیکٹ کے بارے میں 2009ء تا2011 ء کی تحقیقات کی ہے۔ ملکی مفاد پر مبنی یہ منصوبہ آج نواز حکومت کی ناکامیوں کی وجہ سے قومی سکینڈل بن چکا ہے اور اس کے ہمارے دوست ملک چین کی بے مثال دوستی پر بھی گہرے بادل 
چھانے کے خدشات ہیں۔ ہو سکتا ہے، اس منصوبے کو ناکام بنانے میں ہمارے ہمسائے ممالک کے ایجنٹوں کا بھی عمل دخل ہو۔ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک انہوں نے نندی پور کے بارے میں احتساب بیورو سے انکوائری کرانے کا باقاعدہ ریفرنس نہیں بھیجا۔ احتساب بیورو نے موجودہ تحقیقات بھی سپریم کورٹ کے قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد کی جس میں بتایا گیا کہ قومی خزانے کو اس پروجیکٹ کی وجہ سے ایک کھرب 13ارب روپے سے محروم کر دیا گیا کیونکہ وزارت قانون نے نندی پور اور چیچوں کی ملیاں پروجیکٹ کی منظوری کے معاملے میں زیادہ تاخیر سے کام لیا۔ جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں یہ کمیشن سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حکم پر تشکیل دیاگیا تھا۔ رحمت حسین جعفری نے سپیشل جج کی حیثیت سے2000 ء میں میاں نواز شریف کو ہائی جیک کیس میں ستر سال قیدکی سزا سنائی تھی۔ بعد میں رحمت حسین جعفری سندھ ہائی کورٹ کے جج مقررکئے گئے تھے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے خواجہ محمد آصف کی پٹیشن پر یہ کمیشن تشکیل دیا تھا۔ خواجہ آصف اس وقت اپوزیشن کے ممتاز رہنما تھے،انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ مجرمانہ غفلت کے ذمہ داروںکو سزا ئیں دی جائیں۔ اس وقت کے وزیر قانون حالات سے بخوبی واقف تھے، انہیں اپنی حکومت کے وزیر پانی و بجلی کی نیت پر شک گزرا ہوگا، لہٰذا انہوں نے ملکی مفاد میںاس کے تمام آئینی 
اور قانونی پہلوؤںکا جائزہ لینے کی کوشش کی ہوگی جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ علاوہ ازیں وزیر قانون کو صدر زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کی کرپشن کا بھی مکمل ادراک تھا۔
جون2013 ء میں خواجہ آصف پانی و بجلی کے وفاقی وزیر مقرر ہوئے توانہوں نے اپنا پرانا موقف تبدیل کرلیا اور آج ایک کھرب سے زائد کا نقصان پہنچانے والے اس پروجیکٹ کا دفاع کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے جلد بازی میں اسے مکمل توکر لیا لیکن یہ کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوچکا ہے۔ قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے حکمران طرح طرح کی تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ رحمت حسین جعفری کمیشن نے قرار دیا تھاکہ پروجیکٹ میں وفاقی وزارت کی ایگزیکٹو اتھارٹی، جس کے سربراہ راجہ پرویز اشرف تھے، کی جانب سے لاپروائی کا ارتکاب کیا گیا۔ موجودہ حکومت نے بھی اپنی کارکردگی دکھانے کے چکر میں عجلت کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے قومی خزانہ کو ایک کھرب سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
وزیر اعظم نواز شریف مقبولیت کے بلند مقام تک پہنچ سکتے ہیں بشرطیکہ وہ خاندانی سیاست سے باہر نکل کر شہباز شریف، خواجہ آصف اور شاہد خاقان عباسی کے بارے میں سخت رویہ اختیار کر لیں۔ اس صورت میں شاید قوم نندی پور پروجیکٹ میں میگا کرپشن کو معاف کر دے گی اور جون2018 ء کے انتخابات میں نواز شریف کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیںگے۔ پنجاب میں حکمران جماعت بحران کی زد میں آچکی ہے۔ نندی پور پروجیکٹ کے چیئرمین کیپٹن محمود احمدکو چندگھنٹوں کے لئے پنجاب رینجرزکے سیف ہاؤس میں رکھا جائے تو موصوف مسعود محمود ثانی ثابت ہوںگے۔ یاد رہے کہ ایف ایس ایف کے سربراہ مسعود محمود کی گواہی پر ہی ذوالفقار علی بھٹوکو سزائے موت دی گئی تھی۔ احتساب بیورو، نیشنل ایکشن پلان کا ہی حصہ ہے اور اس نے سپریم کورٹ میں پونے دو سو کے لگ بھگ مقدمات کی فہرست جمع کرا دی ہے جس میں نواز شریف، شہباز شریف اور آصف علی زرداری سرفہرست ہیں۔ مبینہ طور پراس فہرست کے حوالے سے وزیر اعظم کو شدید تشویش ہے۔ جنرل راحیل شریف ضرب عضب کی مہم سے تقریباً فارغ ہوگئے ہیں، اب کرپشن کا خاتمہ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ بن چکا ہے جو ملک کی سیاسی سمت کا تعین کرے گا۔ 
صدر مملکت ممنون حسین ریاست کے مفادات کے نگہبان ہیں، انہیں حکمران جماعت کے اندرونی اختلافات کے علاوہ شہباز شریف، خواجہ آصف اور دیگر وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اس انداز میں وزیر اعظم نواز شریف کو ریفرنس بھجوانے چاہئیں جس کی روایت صدر غلام اسحاق خان اور صدر فاروق لغاری نے قائم کی تھی۔ انہی ریفرنسوںکی بنیاد پر صدر غلام اسحاق خان نے 6 اگست1990 ء اورصدر فاروق لغاری نے5 نومبر1996ء کو آئین کے آرٹیکل 58(2)Bکے تحت حکومتیں تحلیل کر دی تھیں۔ صدر ممنون حسین کوبھارتی صدر آنجہانی ذیل سنگھ کا وہ ریفرنس بھی سامنے رکھنا چاہئے جو انہوں نے وزیر اعظم راجیوگاندھی کو تقریباً50 کروڑ ڈالر کا دفاعی سازو سامان خریدنے کے میگا سکینڈل کے سلسلے میں بھیج کر انہیں برطرف کرنے کی دھمکی دی تھی۔
وزیر اعظم نواز شریف کی خاندانی، کچن کیبنٹ اور رشتے داروںکی سیاست نے پاکستان کو معاشی تباہی کے دہانے پر لاکھڑاکیا ہے۔ وفاقی حکومت کے غیر مقبول فیصلوں اور غیر تسلی بخش کارکردگی کا اثر پنجاب حکومت پر پڑ رہا ہے اور اب پنجاب ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ ان حالات کا جائزہ لیا جائے تو مارچ 2016 ء میں قومی انتخابات کا انعقاد سامنے نظر آرہا ہے۔ کرپشن، اقربا نوازی، عیاری، مکاری اور بد نظمی حکمران جماعت میں سرایت کر چکی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے استعفے آئین اور قانون کی رو سے منظور ہو چکے ہیں اور تحریک انصاف کے ارکان بھی پارلیمنٹ میں اجنبی قرار دیئے جا رہے ہیں۔ سید ظفر علی شاہ کی آئینی پٹیشن سے حالات کا رخ تبدیل ہو سکتا ہے۔ آصف علی زرداری بھی مبینہ طور پر اپنے قومی اسمبلی کے ارکان کے استعفے سپیکرکو بھجوا نے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ کھربوں روپے کے پروجیکٹس میں بد انتظامی عوام کے سامنے آچکی ہے جس سے عظیم ہمسایہ ملک چین کو بھی تشویش لاحق ہو رہی ہوگی۔ ان حالات میں وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے مارچ2016 ء میں انتخابات کروانے کا قدم اٹھا سکتے ہیں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں