"KDC" (space) message & send to 7575

الطاف حسین کے حامیوں کا خطرناک پروگرام

الطاف حسین نے مبینہ طور پر آغا حسن عابدی(مرحوم) بانی بی سی سی آئی کے ایما پر لسانی بنیادوں پر پاکستان کی متحد قوم کو مستقل طور پر تقسیم کر کے معاشرتی زندگی میں زہر گھول دیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ الطاف حسین نے کراچی اور حیدر آباد پر مشتمل نئی مملکت کا خواب دکھانا شروع کر دیا۔ آغا حسن عابدی نے الطاف حسین کی سرپرستی ان کے زمانہ طالب علمی سے ہی شروع کر دی تھی۔ پاکستان کی صحافت میں بھی انہوں نے جزیرے آبادکر رکھے تھے۔ انہوں نے الطاف گوہرمرحوم کی وساطت سے کئی صحافیوں کو نوازا ۔ الطاف حسین نے سیاست میں نفرت کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے انتقام میں بدل دیا۔ مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، لوٹ مار، سرکاری املاک پر قبضے اور میرٹ کی پامالی اس کا حصہ تھی۔ مرحوم ذوالفقار علی بھٹونے کوٹہ سسٹم رائج کر کے سندھ میں ناانصافی کی بنیاد رکھی اور اسی کی کوکھ سے مہاجر قومی موومنٹ نے جنم لیا۔
الطاف حسین کی تقریر کے بعد نفرت اور لسانی سیاست ختم کر کے پاکستانی قومیت کو اجاگر کرنا ضروری ہے۔ الطاف حسین کے پیدا کردہ نفرت کے جزیروں کو بھی جو کراچی اور حید ر آباد تک محدود ہیں، قومی دھارے میں لانا قومی مفاد میں ہوگا ۔ لسانی اور مقامی سیاسی گروہوں کو یہ صورت قبول نہیں ہوتی کیونکہ قومی دھارے میں آنے سے ان کا ووٹ بنک ختم ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الطاف حسین کی تمامتر کوششوں کے باوجود ایم کیو ایم کراچی اور حیدر آباد کے سوا ملک کے دوسرے حصوں میں قدم نہ جما سکی، ولی خان کی عوامی نیشنل پارٹی بھی قومی پارٹی نہ بن سکی۔
انگریز مصنف ڈائی ورجرکی کتاب 'سیاسی پارٹیاں۔۔۔ ایک تحقیقی مطالعہ‘کا حاصل یہ ہے کہ لسانی، مقامی، قبائلی وغیرہ قسم کی سیاسی پارٹیاں کبھی قومی پارٹیاں نہیں بن سکتیں کیونکہ اس سے ان کی سیاسی بنیاد یا ووٹ بینک ختم ہو جاتا ہے۔ ان کی سیاست کی بنیاد نفرت یا تعصب پر ہوتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کو قومی دھارے میں لانے کے لئے مقناطیسی قیادت کی ضرورت ہے جو معاشرتی تقسیم اور نفرت کو ختم کر کے سب کو قوم کا حصہ بنانے کی اہلیت رکھتی ہو۔ اس مقصد کے لئے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے بڑھ کرکوئی قد آور شخصیت موجود نہیں، وہی ایم کیو ایم کے آئندہ چیئر مین بنتے نظر آرہے ہیں جو محب وطن قیادت فراہم کریں گے۔ پنجاب، بلوچستان اور صوبہ خیبر پختون خوا میں جہاں مہاجروں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے، ان کی قیادت میں متحد ہو جائے گی۔
الطاف حسین نے پاکستان کے خلاف جو نعرے لگوائے یہ مہاجروں کے خلاف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمت عملی تھی تاکہ پاکستان کشمیرکی تحریک آزادی کی کھل کر حمایت نہ کر سکے اور نہ ہی پاکستان کے جہادی کشمیری حریت پسندوں کے ہاتھ مضبوط کر سکیں۔ بھارت پاکستان کو فقط یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگتے ہیں تو بھارت بھی پاکستان میں اس کے مخالف نعرے لگوا سکتا ہے۔ الطاف حسین جو1995 ء سے بھارت سے فنڈز حاصل کرتا رہا ہے، یہ مکروہ کام کر کے ایم کیو ایم کو مشکل راہ پر ڈال دیا۔
جئے سندھ کے سربراہ جی ایم سید نے سندھو دیس کے لئے کام کیا، بلوچستان میں بڑے بڑے سردار جنہوں نے پاکستان کی حمایت کی تھی بعد میں پاکستان کے خلاف زہر اگلتے رہے، ان میں بگٹی ، مینگل اور خان آف قلات نمایاں تھے۔ خیبر پختون خوا سے ولی خان نے پختونستان کا نعرہ لگایا اور بے نظیرکے سانحہ قتل پر پیپلز پارٹی کے بعض رہنمائوں نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے۔ مگر آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ان کی بساط الٹ دی۔آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی؛ حالانکہ ان کی وڈیو کیسٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی گئی تھی۔68 سال میں سب نے پاکستان مخالف نعرے لگائے حتیٰ کہ مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔ لیکن کراچی سمیت پاکستان کے تمام مہاجرین نہ صرف پاکستان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔بد قسمتی سے وفاق اور صوبائی حکومت دونوں پراسرار طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ سندھ حکومت ناکام ہو چکی ہے، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ آصف علی زرداری کے ہاتھوں تھک کر بیٹھ جائیں گے۔ پنجاب میں اربوں روپے اورنج ٹرین، لال، پیلی بسوں اور میٹرو منصوبوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے خاندان کے خلاف پاناما لیکس کے ضمن میں ٹی او آرز سرد خانے میں چلے گئے ہیں۔ پاکستان آئینی، مالیاتی اور امن و امان کے حوالے سے بحران کی دلدل میں پھنستا جا رہا ہے۔ اگلے ماہ نئے چیف آف آرمی کے تقرر کے حوالے سے میڈیا کو نیا موضوع مل جائے گا۔ وزیر اعظم چیف آف آرمی سٹاف کا تقرر سوچ سمجھ کر کریں گے اور میڈیا کی قیاس آرائیاں دھری رہ جائیں گی۔
برطانوی حکومت الطاف حسین کی متنازعہ تقاریر کے باوجود انہیں تحفظ دے رہی، برطانوی ایجنسیوں نے انہیں اثاثہ بنایا ہوا ہے۔سرفراز مرچنٹ، میر طارق، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے 'را‘ سے لاکھوں پونڈ وصول کرنے کے ثبوت فراہم کئے رکھے ہیں۔ منی لانڈرنگ کسی بھی برطانوی پولیس نے سرد خانہ میں ڈالا ہوا ہے۔ اگر الطاف حسین اپنی طاقت کھو بیٹھے ہیں تو برطانوی حکومت کو قانو ن یاد آ جائے گا، اسی لئے الطاف حسین کراچی اور حیدر آباد کو اپنی گرفت میں رکھیںگے۔
یو این ڈی پی کے سابق ڈائریکٹر نے اپنے الوداعی خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کی اشرافیہ انتہائی خود غرض ہے جو ملک کو لوٹتی ہے۔ پارٹیاں دبئی اور مغربی ممالک میں جائیدادیں خریدتی ہیں، پاکستانی اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں یہ ملک چاہیے یا نہیں۔ یو این ڈی پی کے ڈائریکٹر نے پاکستان کے مستقبل کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کر دیا ہے،انہیں مئی 2013ء کے انتخابات کے بارے میں بھی لب کشائی کرنا چاہیے کیونکہ ان انتخابات میں ان کے ادارے نے چالیس کروڑ روپے لگائے تھے۔
ڈی جی رینجرزکی جانب سے کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی تجویز خوش آئند ہے، اس سے دیہی اور شہری سندھ کے عوام میں دوریاں اور احساس محرومی ختم ہو گا۔کراچی کے حالات درست کرنے اور ایم کیو ایم کے موجودہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو با اختیار بنانا اور ان پر اعتماد کرنا ہوگا۔ ان کے دست راست سینیٹر فروغ نسیم وکلا برادری کے رہنما ہیں اور انہی کی کاوش سے متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی پالیسی پاکستان سے وفاداری کی طرف موڑی ہے۔ اگر فاروق ستار کو بند گلی میں کھڑا کرنے کی پالیسی جاری رہی تو الطاف حسین کے حامیوں کو کراچی میں خون ریزی کرانے کے مواقع مل جائیں گے۔پاکستان کی عسکری قوتوں کو بھی ڈاکٹر فاروق ستار کو اعتماد میں لینا ہوگا، اگر ان کے مخالفین کی سرپرستی کی گئی تو کراچی بیروت اور کابل بن جائے گا۔ پاکستان کے حکمران داخلی سیاسی انتشار کا شکار ہیں، کئی سو ارب روپے متحدہ عرب امارات میں لگا دیے گئے ہیں۔ کراچی میں سیاسی خلا پیدا ہو رہا ہے، کراچی کے عوام ان حالات میں اس سیاسی جماعت کا ساتھ دیں گے جو انہیں یہ احساس دلائے گی کہ ان کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، فاروق ستار کی ایم کیو ایم اس خلا کو پر کرے گی۔ پاکستان کی سیاست میں الطاف حسین کی حاکمیت اب ختم ہو چکی ہے،ایم کیو ایم کا آئین اور جھنڈا بھی تبدیل ہوگیا ہے۔ اردو بولنے والوں کی سوچ بھی بدل گئی، وقت بھی بدل گیا، عسکری اداروں کو اب مصلحت سے کام لینا ہو گا اور ایم کیو ایم کی موجودہ قیادت کی قومی اسمبلی ، سینیٹ، صوبائی اسمبلی اور لوکل باڈیز میں جو نمایاں برتری حاصل ہے ان کے مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں