"MIK" (space) message & send to 7575

تخلیقی جوہر اور اعتماد

آپ اپنے ماحول میں جو کچھ بھی دیکھ رہے ہیں وہ کسی نہ کسی کے فیصلے یا فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ جائزہ لیجیے کہ اس ماحول میں آپ کے فیصلوں کا نتیجہ کہاں کہاں دکھائی دے رہا ہے۔ اگر آپ کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہو جو کچھ کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور جن کے فیصلوں کے نتائج نمایاں دکھائی دیتے ہیں تو کیا ہرج ہے؟ کچھ نہ کچھ کر دکھانے کی صلاحیت ہر انسان میں ہوتی ہے۔ قدرت نے تخلیقی جوہر تمام انسانوں میں رکھا ہے۔ کسی میں یہ جوہر زیادہ اور نمایاں ہوتا ہے۔ یوں بھی ہے کہ کچھ لوگ اَن تھک محنت کے ذریعے کچھ پانے کی کوشش کرتے ہیں تو دور سے پہچانے جاتے ہیں۔ ہم سبھی دن بھر کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔ کبھی ہم کچھ بناتے ہیں، کبھی کچھ کہتے ہیں۔ کوئی نیا احساس یا نیا تجربہ ہمارے ہونے کا پتا دیتا ہے۔ ہم یومیہ بنیاد پر جو کچھ کرتے ہیں اُس میں تخلیقی جوہر کسی نہ کسی حد تک پایا جاتا ہے۔ ہمیں عمومی سطح پر اپنی تخلیقی صلاحیت کا اندازہ یا احساس نہیں ہوتا۔ اس کا بنیادی سبب معمولات میں گم رہنا ہے۔ ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ بیشتر بزنس ایگزیکٹیوز کا یہ معاملہ ہے۔ کاروباری نظم و نسق کی اعلیٰ تعلیم کے اداروں سے بہت کچھ سیکھنے کے باوجود وہ دفتری معمولات میں گم ہوکر بھول جاتے ہیں کہ انہیں بہت کچھ کر دکھانے کی تربیت دی گئی تھی۔ بہتر زندگی کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ ہم اپنی زندگی کا معیار بلند کرسکتے ہیں مگر معمولات میں گم ہوکر ہم بڑے مقصد کو بھول جاتے ہیں۔ 
کیلی برادران (ڈیوڈ اور ٹام) نے اپنی کتاب ''Creative Confidence: Unleashing the Creative Potential Within Us All‘‘ (تخلیقی اعتماد : ہم سب میں موجود تخلیقی صلاحیت کی زنجیریں توڑنا) میں عام آدمی کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ وہ حقیقی تخلیقی جوہر کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔ سوال صرف اپنی صلاحیت کو پہچاننے اور اُسے ڈھنگ سے بروئے کار لانے کیلئے مہارت کے حصول کا ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی درجے میں دنیا کو تبدیل کرسکتا ہے۔ یہ کتاب خزانے کے مانند ہے جسے پڑھنے کے بعد انسان کام کرنے کے جذبے سے مالامال ہوسکتا ہے۔ خود کو ناکامی کیلئے تیار کیجیے۔ جی ہاں! ناکامی کے لیے۔ کیلی برادران لکھتے ہیں کہ جدت اور ندرت یقینی بنانے کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ کوشش کیجیے اور ناکامی کیلئے تیار رہیے۔ زیادہ کامیابی کیلئے زیادہ ناکامی بنیادی شرط ہے۔ زیادہ سے زیادہ مشق ہی مہارت پیدا کرتی ہے۔ اس عمل میں ناکامی بھی ہاتھ لگتی ہے۔ لوگ دن رات سوچتے رہتے ہیں مگر عمل کی طرف نہیں آتے۔ ناکامی کے خوف سے عمل کی راہ پر گامزن نہ ہونا دانشمندی نہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے موجد ایڈیسن نے ناکام ہونے سے کبھی خوف نہیں کھایا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اُس نے بے مثال کامیابیاں پائیں۔ تخلیقی جوہر کا غیر معمولی ذہانت سے کوئی تعلق نہیں۔ معمولی ذہانت کے حامل افراد بھی متواتر مشق سے مہارت پیدا کرکے بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ ناکامی کے خوف سے نجات پائے بغیر ہم کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ ناکامی سیکھنے کا عمل ہے۔ اسٹینفرڈ ڈیزائن سکول کہتا ہے کہ ناکامی آپ کو پی جاتی ہے مگر بہت کچھ سکھاتی بھی ہے۔ اگر کسی معاملے میں ناکامی ہو تو غور کیا جائے کہ ایسا کیوں ہوا ہے۔ ناکامی سے مایوس وہی ہوتے ہیں جن میں دانش نہ پائی جاتی ہو۔ سیکھنے کا یہی ایک طریقہ ہے۔ 
یاد رکھیے کہ تخلیقی جوہر کو بروئے کار لانا انتخاب کا معاملہ ہے۔ معیاری، بامقصد اور بارآور زندگی کی طرف پہلا قدم یہ ہے کہ آپ طے کیجیے کہ آپ کچھ کرکے دکھانا چاہتے ہیں۔ ہم میں سے بیشتر کا معاملہ یہ ہے کہ کسی کی غیر معمولی کامیابی دیکھ کر حسد محسوس نہ ہو تب بھی رشک تو آتا ہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ سوچ کر دل بیٹھنے لگتا ہے کہ ہم اتنی کامیابی کیونکر ممکن بناسکتے ہیں۔ کامیابی کی شکل میں ہمارے سامنے محنت کا نتیجہ آتا ہے، محنت نہیں۔ کسی بھی انسان کو غیر معمولی کامیابی بیٹھے بٹھائے نہیں مل جاتی۔ ہم اُس کی طویل جدوجہد نہیں دیکھتے اور اُس جدوجہد کا نتیجہ دیکھ کر مایوسی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ کامیابی تک پہنچنے کے لیے انسان کو کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ کسی کی کامیابی دیکھ کر پریشان اور مایوس ہونے کے بجائے کچھ کرنے کی تحریک محسوس کرنی چاہیے۔ آپ جہاں ہیں وہیں سے آغاز کیجیے۔ جو کام دوسرے کرسکتے ہیں وہ آپ کیوں نہیں کرسکتے؟ دنیا میں کروڑوں افراد بھرپور کامیابی کیلئے کوشاں رہتے ہیں۔ آپ انوکھے نہیں اور آپ کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی انوکھی نہیں۔ سب اپنے حصے کا کام کرتے ہیں اور آپ کو بھی یہی کرنا ہے۔ جو کچھ آپ کرنا چاہتے ہیں اُسے مراحل میں تقسیم کیجیے۔ پہلے مسئلے کو سمجھیے۔ ایسا کیے بغیر آپ ڈھنگ سے کام شروع کرسکیں گے نہ جاری رکھ پائیں گے۔ مسئلے کا ہر پہلو آپ پر بالکل واضح ہونا چاہیے۔ ڈھنگ سے کام کرنے کیلئے پیش قدمی پر یقین رکھیے۔ تھوڑا بہت خطرہ مول لینا غلط نہیں۔ کبھی کبھی ناکامی بھی ہوگی۔ ناکامی کو گلے لگانا سیکھئے۔ ابہام کو برداشت کرنے کی عادت ڈالیے۔ اگر کوئی معاملہ سمجھ میں نہ آرہا ہو تو گھبرانے کے بجائے اُسے سمجھنے کی کوشش کیجیے، کسی سے مدد لیجیے۔ آپ کو ذہنی ارتقا جاری رکھنا ہے تاکہ خود کو بڑے کاموں کے لیے تیار کیا جاسکے۔
تخلیقی جوہر دراصل طبیعت کے میلان یا رجحان کا نام ہے۔ یہ سب کچھ انتخاب سے شروع ہوتا ہے۔ آپ کو طے کرنا پڑے گا کہ کرنا کیا ہے۔ پختہ عزم کے ساتھ میدانِ عمل میں آکر آپ کو یومیہ بنیاد پر کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا۔ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے۔ اِسی طور یومیہ بنیاد پر کی جانے والی محنت جمع ہوکر بڑی کارکردگی میں تبدیل ہوتی ہے۔ منصوبہ سازی بہت اہم ہے مگر اُس سے کہیں بڑھ کر اہم ہے عمل۔ جہاں عمل لازم ہو وہاں منصوبہ سازی کرتے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر آپ عام ڈگر سے ہٹ کر کچھ کرنا چاہتے ہیں، اپنے آپ کو کسی حوالے سے عظیم ثابت کرنا چاہتے ہیں تو اس عمل کی ابتدا کہیں نہ کہیں سے تو کرنا ہی پڑے گی۔ تو پھر دیر کس بات کی ہے؟ ابتدا کیجیے۔ تماشا دیکھتے رہنے کا آپشن ہے ہی نہیں۔ حالات آپ کو ہدف بنانے کیلئے بے تاب رہتے ہیں۔ اپنے آپ کو ہدف بننے سے روکیے۔ کچھ کیجیے، کچھ کر دکھائیے۔ لازم نہیں کہ آپ ابتدائی مرحلے میں زیادہ جامعیت سے کام کر پائیں۔ انسان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیکھتا چلا جاتا ہے۔ کام کرتے رہیے، آپ میں کمال پیدا ہوتا جائے گا۔ کچھ کر دکھانے کی تمنا رکھنے والوں کا یہی معاملہ رہا ہے۔ جو لوگ قدم قدم پر جامعیت چاہتے ہیں اُن کی کام کرنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔ پھر ٹال مٹول بھی مزاج کا حصہ بنتی جاتی ہے۔ ٹال مٹول کو اپنے مزاج کا حصہ بننے سے روکیے۔ جو کچھ طے کرلیا ہے‘ وہ کیجیے۔ ہر کام کی ابتدا حوصلہ افزا نتائج نہیں دیتی۔ آپ جتنا کام کرتے جائیں گے اُتنے ہی بے خوف ہوتے جائیں گے اور یوں مہارت بڑھتی جائے گی۔ مہارت میں اضافہ خوف کو دور کرتا ہے۔
کوئی بھی انسان تنِ تنہا کچھ نہیں کرسکتا۔ دوسروں سے مدد لینے کی ضرورت محسوس ہو تو ایسا کرنے سے ہچکچائیے مت۔ دنیا کا نظام اِسی طور چلتا ہے۔ اپنی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ضرورتاً کسی سے مدد لینے میں کچھ ہرج نہیں۔ اور ہاں! جو کچھ آپ کر رہے ہیں وہ دکھائی بھی دینا چاہیے۔ اس بات کا اہتمام بھی کیجیے کہ لوگ آپ کی کارکردگی دیکھیں اور آپ کو سراہیں۔ کوئی بھی کام محض اس لیے نہ ٹالیے کہ مطلوبہ مہارت میسر نہیں۔ اہمیت کام کرنے کی ہے۔ تخلیقی جوہر خطرہ مول لینے کی صلاحیت کو پروان چڑھائے بغیر پنپتا نہیں۔ جب تک آپ خطروں سے کھیلنا نہیں سیکھیں گے تب تک تخلیقی جوہر پروان چڑھے گا نہ کھل کر سامنے آئے گا۔ تخلیقی جوہر سے عاری کوئی بھی نہیں اس لیے سبھی کو کچھ نہ کچھ کرنا اور اپنے آپ کو ثابت کرنا چاہیے۔ ایسے میں آپ کیوں پیچھے رہیں؟ ذہن بنائیے اور عمل کی راہ پر گامزن ہوجائیے۔ آپ کام کرتے جائیں گے اور تخلیقی جوہر پنپتا اور بے نقاب ہوتا جائے گا۔ اعتماد کی سطح بھی بلند ہوتی جائے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں