یومِ تکبیر اور سلامتی کو لاحق سنگین خطرات

جنرل (ر) حمید گل نے اپنے ایک آرٹیکل میں پیش گوئی کی تھی کہ دشمن جس نہج پر چل رہا ہے‘ اس کا مقصد عوام اور فوج کے مابین تصادم کرانا ہے۔یہ پیش گوئی موجودہ سنگین ملکی حالات میں پوری ہوتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ آج ویسا ہی ہولناک منظر نامہ ہمارے سامنے ہے۔عوام کو فوج کے سامنے کھڑا کرنے کے بعد دشمن کا اگلا ہدف ہمارے ایٹمی اثاثے ہیں‘ جن سے متعلق یہ گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور اب استعماری قوتوں کا خبثِ باطن کھل کر سامنے آچکاہے۔ ہنود و یہود گٹھ جوڑ پاکستان کی جوہری طاقت کو ملیا میٹ کرنے کے لیے روزِ اول سے مسلسل سرگرم عمل ہے ۔ جنرل (ر) حمید گل نے سچ کہا تھا کہ افغانستان ٹھکانہ‘ پاکستان نشانہ ہے ۔حالات و واقعات نے ثابت کر دیا کہ در حقیقت پاکستان بہانہ اور اصل نشانہ پاکستان کا جوہری پروگرام ہے۔یہ معاشی ناکہ بندیاں ،آئی ایم ایف پروگرام ،فیٹف شرائط‘ ان سب کا اصل مقصد ایٹمی صلاحیت ہی ہے۔ اس کے بارے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی ایک بیان دیا تھا، اگرچہ بعد میں اس بیان کی تردید کر دی گئی کہ آئی ایم ایف لانگ رینج میزائل پروگرام کو ختم کرنا چاہتا ہے مگر اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ پاکستان کے لانگ رینج میزائل سے بھارت سے زیادہ امریکہ کے بغل بچے اسرائیل کو خطرہ ہے۔ہمارے سیاسی قائدین کو ہوش کے ناخن لینا ہوں گے۔ دشمن ہماری صفوں میں گھس کر ہمیں نفاق کی دو دھاری تلوار سے کاٹ رہا ہے۔ پاکستان کی سالمیت پر حملے ہو رہے ہیں جس پر دشمن شادیانے بجا رہا ہے ۔بھارت کے (ر) میجر گورو آریہ کی باتیں سن لیں‘ سب بہت خوش ہیں کہ چیئرمین تحریک انصاف نے ذاتی مفادات اور اپنی سیاست کے لیے ملکی سلامتی ہی کو دائوپر لگا دیا۔ جو کام دشمن پچھتر برسوں میں نہ کر سکا، وہ ایک نرگسیت پسند سیاسی رہنما نے ہوسِ اقتدار میں کر دکھایالیکن سلام ہے پاک فوج کو‘ جس نے کمال حکمت سے استعمار کی ناپاک سازش کو ناکام بنا دیا۔شر پسندوں کی دریدہ دہنی سے اب تک دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ ان کے ذہنوں میں کس طرح شخصیت پرستی کا زہر انجیکٹ کیا گیا ہے کہ اپنے سیاسی لیڈر کے لیے انہوں نے ملک و وطن کی حرمت وناموس اور دفاعی اداروں کے تقدس ہی کو بھینٹ چڑھادیا۔
28 مئی کو وطن عزیز کے ایٹمی قوت سے سرفراز ہونے کی 25ویں سالگرہ یومِ تکبیر کی صورت میں ایک بار پھر نئے جوش و ولولے کے ساتھ منائی گئی۔ یہ اسی بابرکت دن کا احسانِ عظیم ہے کہ آج ہمارا روایتی دشمن ناپاک وجارحانہ عزائم رکھنے کے باوجود اپنے زخموں کو چاٹنے پر مجبور ہے۔ اگر ہم نے پانچ بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں یکے بعد دیگرے چھ دھماکے نہ کیے ہوتے تو بھارت ہمیں ترنوالہ سمجھ کر کب کا ہڑپ کر چکا ہوتااور آج ہمارا حال بھی عراق‘ شام اور لیبیا جیسا ہوتا۔ 28مئی 1998ء کو کامیاب ایٹمی دھماکوں نے پاکستان کی تاریخ میں تحفظِ نظریہ پاکستان اور تکمیلِ دفاعِ پاکستان کی تاریخ کا دن بنادیا جیسے بعد ازاں یومِ تکبیر سے موسوم کیا گیا۔ پاکستان کے مایہ ناز عالمی شہرت یافتہ سائنسدان اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی جان پر کھیل کر کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف وطن عزیز کو ناقابل تسخیر بنادیا بلکہ ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے قوم اور مسلح افواج کے مورال کو نئی بلند یوں پرلے گئے۔ یومِ تکبیر حقیقی معنوں میں یومِ آزادی اور یومِ استحکام ہے اور بلاشبہ یہ ہماری سالمیت و بقا کی جنگ ہے ۔اگر ایٹمی دھماکے نہ کیے جاتے تو ہماری نسلیں ہمیشہ کے لیے غیر محفوظ ہو جاتیں ۔
سورۃ الانفال کی آیت نمبر 60 میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے ''تم جہاں تک ممکن ہو‘ کفار کے مقابلے کے لیے اپنی قوت اور جنگی گھوڑوں (حربی ساز و سامان)کی تیاری رکھو کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خائف کر سکو اور ان کے سوا اوروں کو بھی‘ جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے‘‘۔اسی حکم الٰہی پر عمل کرنے کی برکت سے مئی1998ء میں ہمارا ملک پاکستان ایٹمی قوت سے سرفراز ہوا اور دشمن پر اپنی دھاک بٹھا دی۔یہ دن ملک و قوم کی ترقی و استحکام کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عہد کی تجدید کا بھی دن ہے۔
مئی کے مہینے میں مسلمانوں کے عروج و زوال کی کئی داستانیں پنہاں ہیں۔ اسی مہینے میں سلطان محمد فاتح قسطنطنیہ کا ناقابلِ تسخیر قلعہ فتح کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ مسلمانوں نے خشکی پر بحری جہاز چلا کر عسکری تاریخ میں ایک نئے اور ناقابلِ یقین عمل کا مظاہرہ کیا تھا۔ اسی ماہ برصغیر میں مغل حکومت کا آفتاب طلوع ہوا،اسی ماہ میں اندلس میں مسلمانوں کی حکمرانی کا سورج غروب ہو رہا تھا اور مسلمان حکمران ابو عبداللہ اندلس کو الوداع کہہ رہے تھے۔ اسی ماہ معرکۂ پلاسی میں اپنوں کی غداری کے باعث سراج الدولہ کو شکست ہوئی تھی۔ سرنگا پٹنم سرنگوں ہوتے ہی برصغیر میں مضبوط ترین مسلم حکمرانی کا اختتام بھی مئی 1797ء میں ہوا اور ٹیپو سلطان کی شہادت کا سانحہ بھی اسی ماہ پیش آیا۔ سلطان ٹیپو کی لاش پر کھڑے ہو کر ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کے سالار جنرل ہیرس نے خوشی سے چلاتے ہوئے کہا تھا ''اب ہندوستان ہمارا ہے‘‘۔ اسی مہینے میں کرنل لارنس (لارنس آف عریبیہ) نے ترکوں کے خلاف مشرقِ وسطیٰ میں بغاوت کا پرچم بلند کیا تھا جس کے نتیجے میں عرب کئی حصوں اور ملکوں میں تقسیم ہوگئے اور بعد ازاں فلسطین پر یہودیوں کا قبضہ ہو گیا۔ تاہم اسی ماہ 28 تاریخ کو پاکستان نے کامیاب ایٹمی تجربے کرکے ایک ایسا کارنامہ سرانجام دیا جو قیام پاکستان کے بعد مملکت خدا داد کی تاریخ کا دوسرا اہم ترین واقعہ اور اہلِ اسلام کے لیے بیسویں صدی کا آخری تمغہ جرأت و بہادری ہے۔ بلاشبہ پاکستان کا ایٹم بم بنانا کسی معجزے سے کم نہیں۔
پاکستان میں جوہری پروگرام کے ناقدین بھی کم نہیں ہیں جو یہ پروپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتے ہیں کہ جہاں عام آدمی کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں‘ بجلی، پانی و ادویات کا بحران ہے وہاں جوہری پروگرام پر قوی وسائل صرف کرنا دانشمندی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مغرب نواز حلقہ نہیں جانتاکہ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں نے ہی برصغیر میں طاقت کے بگڑتے ہوئے تواز ن کو مستحکم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے ۔مشرقی پاکستان کو جدا کرکے ملک دولخت کرنے کی سازش اسی لیے کامیاب ہوئی کہ اس وقت ہم ایٹمی قوت نہیں تھے ۔ تاہم یہ دن یہ بھی دعوت دیتا ہے کہ بحیثیت قوم ہم اپنا احتساب کریں کہ ایٹمی قوت سے سرفراز ہونے کے باوجود ہم ہنود و یہود و نصاریٰ کی سازشوں کی آماجگاہ اور غیروں کے دست نگر کیوں بنے ہوئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کی جنگ کا حصہ بن کر ہم نے اپنے لیے تباہی کا سامان خود پیدا کیا، دوسری جانب امریکہ نے بھارت کو فطری اتحادی قرار دے کر اسے خطے کا تھانیدار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تاکہ وہ ہماری سالمیت کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں کوئی دقت محسوس نہ کرے۔ ایٹمی دھماکوں کے بعد امریکہ نے ہم پر صرف اقتصادی پابندیاں ہی عائد نہیں کیں بلکہ ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کو ''رول بیک‘‘ کرنے کی مذموم سازشیں بھی شروع کر دیں جو ہنوز جاری ہیں۔ بلاشبہ ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی پاک فوج کے مضبوط حصار میں محفوظ ہے۔ آج یوم تکبیر کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے کہ اس خطے میں طاقت کا توازن ایک بار پھر بگاڑنے کی نیت سے بھارت کو سلامتی کونسل کی ویٹو پاور کی مستقل رکنیت دلانے اور اسے ایٹمی کلب کا رکن بنانے کی کوششیں عروج پر ہیں جبکہ ہماری ایٹمی قوت ہمارے دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ یہی وجہ ہے کہ وقتاً فوقتاً پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے۔ یقینا پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ایٹمی قوت ہونے کے ناتے ناقابلِ تسخیر ہو چکا ہے مگر اندرونی طور پر دشمن ہمیں عدم استحکام سے دوچار کرنے کی بھرپور کوششوں میں ہے۔'را‘ پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہی ہے۔ نئے ڈیموں کو بھی دشمن کی سازشوں نے سیاسی ایشو بنا دیا ہے۔ سی پیک کو بھی متنازع بنانے کی کوشش ہو رہی ہیں۔ مذکورہ تناظر میں یہ لازم ہو گیا ہے کہ کسی مصلحت اور دبائو کو خاطر میں لائے بغیر ملک دشمن عناصر کا قلع قمع کرتے ہوئے انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں