"SQC" (space) message & send to 7575

\"Mandela is dead, long live Mandela\"

ایک فانی انسان نے‘ ظلم‘ جبر اور عدم مساوات پر مبنی نفرت انگیز نظام کے خلاف لافانی جدوجہد کی اور وہ ایک عام انسان سے ایک دیومالائی کردار میں ڈھل گیا۔ نسلیں اُسے یاد رکھیں گی‘ وہ گیتوں میں گایا جائے گا اور کہانیوں میں بیان کیا جائے گا۔ جنوبی افریقہ کے کالے لوگوں کے لیے اس کی خدمات‘ اس کی ان تھک جدوجہد ناقابلِ فراموش اور شاندار ہے۔ 
نیلسن منڈیلا اپنی قوم کا مسیحا تو تھا ہی مگر اس کی موت کا دکھ دنیا کے ہر کونے میں محسو س کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ وہ ہر انسان کے لیے غیر متزلزل جدوجہد اور ان تھک کوششوں کا استعارہ ہے۔ اس کی شخصیت سے سب کو کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ 
جدوجہد کے مشکل ترین دن‘ اسیری کے بدترین 27 سالوں کے بعد پھر اُسے حکمرانی اور تخت و تاج بھی ملا اور جیل کے دنوں کی طرح‘ حکمرانی بھی ایک امتحان تھا مگر منڈیلا اس میں بھی اپنے لوگوں کی امیدوں پر پورا اُترا‘ ایک بے غرض اور قناعت پسند انسان کی طرح‘ جو قوانین اور اصولوں کا احترام کرتا ہے۔ منڈیلا نے اپنی حکمرانی کے سالوں کو طویل کرنے کی کوشش نہیں کی اور زیادہ کی ہوس نے اُسے اسیر نہیں کیا۔ طویل حکمرانی کی خواہش کے لیے کوئی اور جواز نہیں گھڑا یہ بھی اس کی شخصیت کی بڑائی تھی۔ 
وہ اپنی زندگی ہی میں ایک لیجنڈ بن گیا۔ ایک Longer than life کردار جس کے مجسمے بنائے گئے‘ کتابیں لکھی گئیں‘ جس پر فلمیں بنیں... یہاں تک کہ لیڈز یونیورسٹی کے ایک سائنسدان نے اسے عجیب قسم کا خراجِ تحسین پیش کیا کہ ایک نو دریافت شدہ نیوکلیئر ذرّے کا نام Mendala Particle رکھ کر اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ 
نیلسن منڈیلا صرف جنوبی افریقہ کے لوگوں کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لیے جدوجہد کی علامت ہے۔ منڈیلا کی خودنوشت Long walk to freedom ہر اس شخص کو امید اور یقین کا پیغام دیتی ہے جو کسی نہ کسی طرح حالات کے جبر کا شکار ہے۔ جو غربت‘ مایوسی‘ ناامیدی اور ناانصافی کی خودساختہ تاریک جیلوں میں قید ہو کر زندگی کے روشن پہلو دیکھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے مضافات میں رہنے والا کینیڈی اوڈیڈ بھی ایک ایسا کردار ہے جو کبھی انتہائی غربت‘ بے گھری اور بھوک ننگ کا شکار تھا اور بقول اس کے‘ یہی اس کی جیل تھی۔ مگر پھر اس لڑکے کے ہاتھ منڈیلا کی خودنوشت لگی۔ جسے اس نے پڑھنا شروع کیا اور اس کے اندر تبدیلی آنے لگی۔ اس کا کہنا ہے کہ میری مایوسی کی تاریک رات میں روشنی کی ایک کرن جل اٹھی۔ کینیڈی کا کہنا ہے کہ اس روز مجھے محسوس ہوا کہ میرے پاس زندگی میں خودکشی اور موت کے علاوہ بھی ایک چوائس موجود ہے اور وہ ہے حالات کو بدلنے کی پُرامید جدوجہد۔ کینیڈی کا کہنا ہے کہ اسیری کے کٹھن دنوں میں نیلسن منڈیلا جو نظم گایا کرتا تھا وہ آج بھی میرے لبوں پر رہتی ہے۔ مجھے اس نظم کے الفاظ نے جینے کا حوصلہ دیا... اور میں نے اپنی زندگی بدلنے کا فیصلہ کیا۔ 
 
Under the bludgeonings of chance
My head is bloody, but unbowed.
I thank whatever gods may be 
For my unconquerable soul .
I am the master of my fate: 
I am the captain of my soul.
 
1994ء میں غربت ،بھوک اور موت کے دہانے پر کھڑا نو عمر لڑکا کینیڈی آج کینیا میں ایسے سینکڑوں غربت زدہ لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ وہ Shinning hope for communities کے نام سے ایک ادارہ چلا رہا ہے۔ اس تمام کامیابی کا کریڈٹ وہ منڈیلا کو دیتا ہے۔ کینیڈی نے اپنی یہ کہانی سی این این کے لیے لکھی۔اس کا عنوان ہے: "Nelson Mandela saved my life"
یہ ہے منڈیلا کی شخصیت کا کرزما۔ اب جب وہ عدم کے سفر کو روانہ ہو چلا ہے تو دنیا بھر میں اسے خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ 
مگر اس کے لوگوں نے اس غم کو مٹانے کا بھی عجیب ڈھنگ نکالا۔ منڈیلا کی موت کی سرکاری اطلاع کے بعد‘ لوگ ہجوم کی شکل میں جوہانسبرگ میں اس کے گھر کے باہر جمع ہو گئے۔ وہ ڈانس کر رہے تھے اور جدوجہد کی کہانی بیان کرتے گیتوں کو گا رہے تھے۔ اِن گیتوں میں اُن کے مسیحا کی خوبیاں بیان کی گئیں تھیں۔ موت تو برحق ہے،ہر شخص کو آنی ہے مگر وہ جنہوں نے اپنی زندگی دوسروں کے لیے وقف کردی، ان کی موت کا غم منانے سے زیادہ اس خوشی‘ مسرت اور فخر کو محسوس کرنا چاہیے جو ان کی زندگی اور ان کے وجود سے سب کو ملا اور یہی وہ لوگ کر رہے تھے۔ گیتوں پر رقص کر کے وہ اس فخر و انبساط کا اظہار کر رہے تھے کہ 20 ویں صدی کا عظیم رہنما‘ ان کی قوم کو میسر آیا۔ اپنے لوگوں کے لیے ایک شاندار اور قابلِ فخر زندگی گزار کر وہ موت کی تاریک وادی میں اتر گیا مگر اب ہر شخص کے اندر ایک نیلسن منڈیلا جنم لے گا جو اس سے محبت کرتا ہے۔ 
ان کے گیتوں کا مفہوم یہی تھا۔ ایک غیر معمولی شخص کی موت کا غم غیر معمولی انداز میں منا کر اس کے چاہنے والوں نے دنیا کو بتایا کہ عظیم لوگ مر کر بھی اپنی جدوجہد کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ 
Mandela is dead, long live Mandela

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں