"SQC" (space) message & send to 7575

دلچسپ تنوّ ع

دنیا کی سات کھرب سے زیادہ کی آبادی میں بسنے والے لوگ اپنے ظاہری خدوخال‘ مزاج‘ عادات اور خصلت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ مختلف خطوں‘ ملکوں اور قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد جہاں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں وہاں ان کی قوم‘ ملک اور خطے کے دوسرے افراد کے ساتھ عادات و خصائل میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے۔اس میں بہت سے عناصر اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔ ان میں موسم ، جغرافیائی حالات، ثقافت اور اقدار کا امتزاج ایک خطے کے باسیوں کی عادات کو ایک خاص انداز میں ڈھالتے ہیں۔ 
یہ بڑا دلچسپ مطالعہ ہے، مثلاً چین کے لوگوں کے قد درمیانے‘ آنکھیں چھوٹی اور نقش و نگار بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ چین میں خال ہی کوئی شخص بلند قامت نظر آئے گا۔ پچھلے دنوں میں اپنے ڈھائی سال کے بیٹے دانیال کے لیے کپڑے خریدنے ایک گارمنٹس سٹور پر گئی‘ جو ڈریس پسند آیا‘ اس پر درج تھا یہ 4 سے 5 سال کے بچے کے لیے ہے۔ میں نے حیرت سے سیلز مین سے وجہ پوچھی تو وہ ہنس کر بولا کہ یہ ڈریس میڈ اِن چائنا ہے ، وہاں لوگوں کے قد چھوٹے ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنے حساب سے عمر لکھی ہے ۔ ہمارا دو تین سال کا
بچہ وہاں کے پانچ چھ سال کے بچے کی قدو قامت کا ہوتا ہے۔ 
چین کے لوگ اپنی صحت کے حوالے سے بڑے فکرمند ہوتے ہیں اور طاقت اور تندرستی کے حصول کے لیے ایسی ایسی چیزیں ہضم کر جاتے ہیں کہ جن کا تصور کر کے ہمیں جھرجھری آ جائے۔ وقت کے انتہائی پابند‘ کام میں جُتے ہوئے‘ مشینی انداز میں زندگی گزارنے والے۔ یہی چینی قوم کبھی افیم کے نشے میں گم تھی مگر اُن کے لیڈر مائوزے تنگ نے آ کر وہ سحر پھونکا کہ اب چستی‘ وقت کی پابندی‘ کام کی لگن ہر چینی فرد کا خاصہ بن چکی ہے۔ روس کے افراد اپنی عادات کے اعتبار سے کچھ کچھ پاکستانیوں کی خصلت رکھتے ہیں ، جیسے ہمارے ہاں ہر شے میں نمودونمائش کا پہلو اہم ہوتا ہے‘ اسی طرح روسی لوگ بھی اپنی ظاہری ٹیپ ٹاپ پر خوب توجہ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ فیشن کے دلدادہ اور خود کو بنانے سنوارنے کے شوقین ۔ روسی عورتیں سبزی لینے کے لیے قریبی مارکیٹ میں بھی جائیں گی تو بہترین انداز میں بال بنے ہوں گے اورخوب میک اپ کیا ہوگا۔ روسیوں کا کلیہ ہے کہ انسان کو ہر وقت اپنے "Best Face" کے ساتھ نظر آنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانیوں کی طرح روسی بھی کپڑوں اور دوسری ضروریات پر خوب پیسہ خرچ کرتے ہیں ۔ جس طرح ہمارے معاشرے میں مردوں اور عورتوں کے کردار متعین ہیں‘ اسی طرح روسی معاشرے میں بھی مردوں کے لیے باہر کے کام مخصوص ہیں۔ مردوں کا خواتین کے احترام میں دروازہ کھولنا اور لیڈیز فرسٹ کہنا معمول ہے ۔خواتین گھر کے اندر اپنے فرائض انجام دینے میں خوشی محسوس کرتی ہیں۔ بچوں کو پالنا ، پرورش کرنا خواتین کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔ روسی خواتین اپنی خوبصورتی کی وجہ سے بھی دنیا بھر میں جانی جاتی ہیں۔ 
جاپان کے باشندے وقت کے ا نتہائی پابند‘ چست انداز میں کام سرانجام دینے والے ہوتے ہیں۔ کام‘ کام اور بس کام کی مثال اگر حقیقت میں دیکھنا ہو تو جاپان کے لوگوں کو دیکھا جائے ، جہاں لوگ اپنے کام کو اپنی صحت اور خاندان سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ جاپانی مزاجاً بہت سنجیدہ اور ریزرو رہتے ہیں۔ شاید یہ دنیا کی واحد قوم ہے جو معصوم بچوں کو محبت اور شفقت سے چومنا بھی معیوب سمجھتی ہے۔ گول مٹول سا بچہ اگر بہت پیارا لگے تو اس سے محبت کا اظہار جھک کر کریں گے۔ 
جرمنی کے لوگ بہت خودپسند اور اپنے آپ پر اِترانے والے ہوتے ہیں۔ پرانی روایات کے ساتھ وابستہ رہنا پسند کرتے ہیں۔ کوئی چیز‘ کوئی برانڈ ایک دفعہ پسند آ جائے تو مشکل سے ہی کسی دوسرے برانڈ کی طرف دیکھتے ہیں۔ برسوں ایک ہی گاڑی زیر استعمال رکھتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی پسندیدہ چیزوں کو بدلنا اچھا نہیں لگتا۔ ہٹلر کے وطن کے جرمن لوگ اپنے آپ کو دنیا کی بہترین قوم سمجھتے ہیں۔ وہ اندازِ زندگی اور اپنی روایات پر فخر کرتے ہیں ، اپنی زبان سے محبت کرنے والا جرمن انگریزی سیکھنا گوارا نہیں کرتا۔ 
پاکستان میں جتنا موسموں کا تنوع پایا جاتا ہے‘ اتنی ہی انفرادیت یہاں کے بسنے والے لوگوں کے خدوخال اور عادات میں بھی ہے۔ مثلاً یہاں ہنزہ اور گلگت میں سرخ و سفید رنگت کے لوگ بھی پائے جاتے ہیں اور کالی رنگت‘ گھنگھریالے بالوں والے حبشی قوم سے مشابہت رکھنے والے مکرانی بھی پاکستان کا حصہ ہیں۔ سرائیکی‘ سندھی‘ پٹھان‘ بلوچی‘ براہوی‘ ہزاروی‘ پنجابی‘ پوٹھوہاروی‘ رنگ رنگ کی قومیت‘ رنگ رنگ کے پیارے پاکستانی... مگر کچھ عادات خیبر سے کراچی تک ایک جیسی ہیں ، مثلاً پاکستانی انتہائی مہمان نواز‘ کھلے دل کے‘ غیر ملکیوں سے پیار کرنے والے‘ فیاض اور سخی لوگ ہیں۔ وقت کی قدر نہ کرنا‘ ہم سب پاکستانیوں کا شیوہ ہے۔ پاکستان کے پاس وقت کی بہتات ہے جسے ہم اتنی ہی بے دردی سے ضائع کرتے ہیں۔ سڑک پر حادثہ ہو جائے تو سب لوگ اپنا اپنا کام بھُلا کر مجمع لگا لیں گے۔ قرض لے کر شاہانہ انداز میں شادی بیاہ پر خرچ کرنا پاکستانیوں کو بہت پسند ہے۔ اسی لیے ایک غیر ملکی سیاح نے تبصرہ کیا کہ پاکستان میں ہر شادی پر رائل ویڈنگ کا گمان ہوتا ہے۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں