"TSC" (space) message & send to 7575

زیر و میٹر ملک کا منصوبہ

پنجاب میںالیکشن کا ’’ڈغا‘‘ یعنی(ڈھول) بج چکا ہے۔ مسلم لیگ نون نے ابتدائی طور پر اپنے امیدواروں کی جو فہرست تیار کی ہے ٗ اس کے مطابق میاں نوازشریف ٗ میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف یعنی (گھر سے ہی شریفوں کی ٹریل) میدان میںکود چکی ہے۔علاوہ ازیںخواجہ سعد رفیق ،بلال یسٰین اورملک پرویز کے نام قومی اسمبلی کے لیے سامنے لائے گئے ہیں۔قومی اسمبلی کے سلسلہ میںہی خواجہ حسان کا نام زیر غور ہے جبکہ ملک ریاض ،نصیر بھٹہ ،عمرسہیل ضیا بٹ،اورشیخ روحیل اصغر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگایاگیاہے۔دوسری طرف تحریکِ انصاف کی طرف سے علیم خان، جمشیدچیمہ،ولید اقبال (حضرت علامہ اقبال ؒکے پوتے) اور’’ریٹا ئرڈ‘‘بھنگڑا کنگ ابرار الحق کے نام سامنے آئے ہیں۔ کپتان عمران خان بذات خود ملک کے دوسرے حصوں میں بھی سونامی لانے کے لیے الیکشن کے میدان میںاترنے کے لیے نیٹ پریکٹس کررہے ہیں۔ عمران خان کادعویٰ ہے کہ وہ اس ملک کے غریب عوام کا مقدر بدلنے اورکرپٹ لیڈر شپ کے خلاف سونامی لانے والے ہیںجبکہ میاں برادران کا نعرہ ہے کہ وہ نیاپاکستان بنائیں گے۔میاں صاحب سے کوئی پوچھے کہ نیا پاکستان وہ براعظم افریقہ میںبنائیںگے یامریخ پر ؟لگتاہے کہ نئے پاکستان کے لیے انہوں نے کہیںکوئی وسیع وعریض قطعہ اراضی دیکھ لی ہے، بس اس کی پلاٹنگ اورنقشہ وغیرہ بنانے کا کام باقی ہوگا ۔نئے پاکستان کی تعمیر کے سلسلہ میںکہیںکسی جوزف کالونی کو خالی کرایا جاسکتا ہے ، بعدازاں وہاں کے اقلیتی رہائشیوں کو پانچ،پانچ لاکھ روپے کے چیک تھمادئیے جائیںگے۔عدل وانصاف کے معاملات میںنوشیرواں عادل کی حکومت کو میلوں پیچھے چھوڑنے والی شریف حکومت کی طرف سے اقلیتی رعایاکو دان کیے گئے چیک اگر بائونس ہوئے تواس سیکنڈل کو پرائم ٹائم پر نشر ہونے والے ٹاک شو کی پہنچ سے دور رکھنے کے انتظامات پرویز رشید کرلیں گے۔ سچی بات ہے کہ تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے شریف برادران نمبرون ہیں،بلکہ خیال کیاجاتاہے کہ مغل شہنشاہ شہاب الدین المعروف محمد شاہ جہان جو بھابی ممتاز محل کی یاد میںتاج محل جیسا شاہکار بنانے کاکریڈٹ رکھتے ہیں ٗہمارے بلڈرز قائدین اس کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔ نیا پاکستان بسانے اورتعمیر کرنے کے ٹینڈر ز میں میاں برادران اگر ملک ریاض صاحب کانام بھی شامل کرلیںتو ایک نیااور زیرومیٹر اسلامی جمہوریہ پاکستان ارزاں نرخوں میںتعمیر کیاجاسکتاہے، جہاں لوڈشیڈنگ سے نبٹنے کے انتظامات بھی کرلیے جائیںگے ۔نیا پاکستان تعمیر کرنے کے سلسلہ میں اگرفریقین کے مابین ڈیل ہوجائے توملک ریاض صاحب سے درخواست کی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں دنیا کا سب سے اونچا ٹاور اورجزیرہ سٹی بنانے کے منصوبوںسے پہلے نیا پاکستان تعمیر کرنے کے سلسلہ میں اپنی ٹیم اُدھاری دے دیں۔نئے پاکستان کی تعمیر پرہم جماعت اسلامی اوردوسری مذہبی وسیاسی جماعتوں کی طرح کوئی اعتراض نہیںکریں گے ٗ صرف اتنی عرض ہے کہ نئے پاکستان کے اندر پھر کوئی بنگلہ دیش بنانے سے احتراز برتاجائے۔ نیاپاکستان ابھی بنا نہیںاورمیراماتھا ابھی سے ٹھنکنا شروع ہوگیاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نیا پاکستان معرض وجود میںآجائے تو سب سے پہلے بابائے قوم رحلت فرماتے ہیں۔یاد کیجئے !بابائے قوم محمد علی جناح ؒکو ان کی تشویش ناک حالت کے باعث ہسپتال لے جایاجارہاتھاکہ ایمبولینس ریل کے پھاٹک کے پاس خراب ہوگئی تھی یا خراب کردی گئی تھی۔اس کے بعد اگلامنظر اس سے بھی گھنائوناہے۔ہمارے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کو سرعام گولی مار کر شہید کردیاجاتاہے ،ہم انہیںشہیدِ ملت کے طور پریادرکھتے ہیں۔ 1953ء اور1954ء کے انتخابات میں اس وقت کے فوجی جرنیل اوردیگر ریاستی اداروں کی مدد سے سرعام دھاندلی کرکے بنگالیوں کو الگ ملک بنانے کی ترغیب دی گئی تھی۔میرا ذاتی خیال ہے کہ میاں برادران نے نیا پاکستان تعمیر کرنے کی بابت یہ جملہ انتظامات کرلیے ہوں گے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ دھیان بھی رکھنا ہوگاکہ نئے پاکستان میں کوئی جنرل ایوب خان اپنے ہی ملک کو فتح کرکے فیلڈمارشل نہ ہونے پائے۔فوج کے آگے مفتوح بن جانے کے حوالے سے ہمارے وزرائے اعظم کا ٹریک ریکارڈ کوئی زیادہ تفاخرانہ نہیں۔نئے پاکستان کی تعمیر میںایوب خان اور آغا یحییٰ خان تو نہیںچاہیے ہوں گے ٗ تاہم جنرل ضیاء الحق کی اشد ضرورت رہے گی تاکہ گیارہ سال کی آمرانہ حکومت کے بعد طیارہ پھٹنے کی صورت میںجنرل ضیا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان کیاجاسکے۔ نئے پاکستان کی فلم کے اگلے مناظر میںایک ،دویا تین مرتبہ وزیر اعظم بننے کے مناظر سکرپٹ سے حذف کرکے آخر تک میاں برادران کی حکومت کاسیٹ لگوایاجائے تاکہ پہلے ہاف اورپھر ہاف ٹائم کے بعد وہ چھائے رہیں۔ اب ذرا عمران خان کے سونامی اورتبدیلی کا تذکرہ بھی ہوجائے۔23مارچ کو یوں لگا جیسے کپتان کی نئی فلم ریلیز کردی گئی ہے۔کپتان نے اس دن منٹو پارک میںایک میوزیکل میگا ہٹ جلسہ کیا۔یوں لگا جلسے کا بیک گراونڈ میوزک طافوبرادران نے کمپوز کیاتھا۔یکایک یاد آیا کہ میوزک کے معاملہ میںکپتان خود کفیل ہوچکے ہیں۔ہمارے ملک کے ’’ریٹائرڈ‘‘بھنگڑا کنگ گلوکار ابرار الحق تحریک انصاف کی سنٹرل کمیٹی کے رکن ہیں۔ابرار الحق ’پاکستان پاپ میوزک سٹیٹ‘کے بلاشرکت غیر ے ـڈکٹیٹررہے ہیں،مراد یہ ہے کہ انہوں نے پاپ گلوکاری کی ریاست پر حکمرانی کرنے اوران گنت مال بنانے کے بعدسیاست میںکام دکھاناشروع کررکھاہے۔یقیناکپتان خان کے جلسے اورتقریر ی بیک گرائونڈ کے انتظامات ابرار الحق نے کیے ہوں گے۔کچھ زیادہ عرصہ نہیںہوا جب ابرار الحق چیرٹی اکٹھی کرنے کے معاملات میںعمران خان کو اپنی ’’اپوزیشن‘‘ سمجھتے تھے۔رمضان کا مہینہ دونوں پارٹیوں کے لیے عام انتخابات سے کم نہیںہواکرتاتھا۔صاف بات ہے کہ عمران خان کا امیج انٹر نیشنل ہے اور ان کے خیراتی ہسپتال کو پوری دنیا سے چیرٹی ملتی تھی مگر ابرار الحق بھی نارووال میں اپنے چھوٹے سے خیراتی ہسپتال کو آغا خان ہسپتال سے کم نہیںسمجھتے تھے۔چیرٹی اکٹھی کرنے کے حوالے سے جب بھی ابرارالحق سے دریافت کیاگیاتو اس نے یہی بیان فرمایاکہ ’’ اس نیک کام میں’’جٹ ٹرسٹ‘‘ نے ’’ خان ہسپتال‘‘ کو فالوآن کردیاہے‘‘۔ مجھے خوشی ہوتی ہے کہ اب ابرارالحق ،عمران خان کے سیاسی اورسماجی حفظ ِ مراتب کو سمجھتے ہوئے اسے دل سے کپتان تسلیم کرچکے ہیں ۔امید ہے ابرارالحق ٗ اپنے موجودہ کپتان عمران خان کی طرح اپنے چیرٹی ہسپتال کے فنڈز کا آڈٹ بھی کرایاکریںگے۔ابرار الحق کی ’’فنی عظمت ‘‘ کو تو ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔اس کا تذکرہ پھر کبھی کریںگے لیکن کپتان کی دیگر ٹیم میں بھی کوئی کارل مارکس ، ہیوگو شاویز اورمولانا حسرت موہانی نہیںہے جو قومی اسمبلی کے اجلاسوں میںسائیکل پر سوار ہوکر آیاکریںگے۔ عمران خان کی ٹیم میںکوئی موزے تنگ اورنیلسن مینڈیلابھی نہیںہے ۔لہٰذا اتنی بڑی تبدیلی کیسے آئے گی ؟ہم تاحال سمجھنے سے قاصر ہیں۔شاہ محمود قریشی ،علیم خان،میاں محمودالرشید ،جہانگیر ترین ، مخدوم جاوید ہاشمی اورجنرل مشرف کے تھری پیس وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کے ساتھ وہ جس ڈیزائن کی تبدیلی لائیںگے وہ کچھ زیادہ مختلف نہیںہوگی۔ پیپلز پارٹی ، ایم کیوایم، قاف لیگ اورمولانا فضل الرحمن سمیت فاٹا کے ’’کم خرچ بالانشیں ‘‘ ممبران کی فی سبیل اللہ حکومت نے ملک کا مزید پانچ سال تک خرانہ خراب کیے رکھا۔ قصہ مختصر پاکستان کے قومی سلامتی کے ٹھیکیداروں نے اس کا ڈیزائن ہی کچھ ایسا بنادیاہے کہ یہاں ’’ہنگ پارلیمنٹ‘‘ عوام کا مقدر بنا دی گئی جو رشتے میںکرپشن کی والدہ ماجدہ ہوتی ہے۔ نئے پاکستان کی تعمیرمیںکوئی حرج نہیںلیکن اس زیرو میٹر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو معرضِ وجود میںلانے کے بعد نصیحت کے طور پر غالب کی بیان کردہ احیتاطی تدبیر سے پرہیز نہ برتاجاسکے گا ۔ ایسی تعمیر کا مقدر جل کر راکھ ہوجانابیان کیاگیاہے ؎ مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی ہیولیٰ برق خرمن کاہے، خون گرم دہقاں کا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں