"TSC" (space) message & send to 7575

ہیٹرک

لاہور میں ایک حساس ادارے کے شمال مغرب میں واقع سنیمامیں بیٹھا بھارتی فلم ’’یہ جوانی ہے دیوانی ‘‘ دیکھ رہاتھا۔ سنیما کے عین سامنے سڑک کے اس پار مغرب میں پنجاب سی سی پی او( کیپٹل سٹی پولیس آفس) واقع ہونے کے باوجود میرے ذہن میں کسی ممکنہ حادثے کے الارم بھی بج رہے تھے ٗ اس کی وجہ یہ تھی کہ ملک اورعوام کی حفاظت کے ذمہ دار ان اداروں کے خلاف دہشت گردی کی بدترین وارداتیں ہوچکی ہیں۔ سنیما میں فلم دیکھنے کے دوران مجھے وہاں سے شمال مشرق میں واقع ایف آئی اے کا وہ دفتر بھی یاد آرہا تھا جس کے ساتھ بارود سے بھرا منی ٹرک ٹکرانے کے نتیجہ میںکئی منزلہ عمارت راکھ کا ڈھیر بن گئی تھی۔مجھے یوں محسوس ہورہا تھاکہ میں فلم سنیما میں نہیںتورا بورا میں دیکھ رہاہوں۔وسوسوںاورخوف نے دل پر پہرے لگارکھے تھے ٗ مگر سچی بات ہے تھوڑی دیر کے بعد دیپکا،رنبیر اورفلم کے دوسرے رنگ مجھے ایک دوسری دنیا میں لے گئے تھے۔ پانچ فٹ دس انچ لمبی دیپکا پدکون ،رشی کپور اورنیتوسنگھ کا بیٹا رنبیر کپور، دونوں کی جوڑی خوب جچ رہی تھی۔دیپکا اور رنبیر کپور کی جوڑی کو نمبر ون قراردینا چاہیے۔ مذکورہ فلم نے پہلے ہفتے میں 100کروڑ روپے بزنس کرکے ایک منفرد ریکارڈ قائم کردیاہے۔ دیپکا اوررنبیر دونوں روبرو ہوں تو باکس آفس پر چمتکار ہوتاہے ٗ بالکل اسی طرح جیسے بڑے میاں صاحب وزیراعظم اورچھوٹے میاں خادم اعلیٰ ہوں تو ’’معاشی دھماکہ ‘‘ ہوتاہے۔دیپکا اس وقت بالی وڈ کی نمبر ون ہیروئن ہے جس نے یکے بعددیگرے تین سپر ہٹ فلمیں دے کر ہیٹرک مکمل کی ہے ۔اس کی کامیاب فلموں میں ’’کاک ٹیل‘‘ ’’ ریس ۔ٹو‘‘ اور ’’یہ جوانی ہے دیوانی ‘‘ شامل ہیں۔رنبیر نے بھی ’’برفی ‘‘ ’’راک سٹار‘‘ اور’’یہ جوانی ہے دیوانی ‘‘ سے ہیٹرک کی ہے۔ بالی وڈ کی طرح پاکستا ن کے سیاسی سرکٹ میں میاں برادران نے اپنی ، ا پنی ہیٹرک مکمل کرلی ہے ۔بلکہ میاں شہبازشریف توچوتھی بار وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد دیپکا اوررنبیر کپور سے بھی آگے جارہے ہیں ۔ قارئین ! معاف کیجئے گا میں آپ کو فلم فینٹسی سے سیاست کے خار دار رستوں پر لے گیا۔بالی وڈ اورخاص طور پرکرن جوہر کی فلمیںکنزیومر ازم(صارف ازم )کا پرچار کررہی ہوتی ہیں۔کرن جوہر کا ہیرو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بنے ہوئے امپورٹڈکپڑے زیب تن کرتا ہے جبکہ ہیروئن اس قید سے آزاد رہتی ہے۔کرن جوہر کا بھارت یورپ اورامریکہ سے بھی آگے کا کوئی ’’مہابھارت‘‘ دکھائی دیتا ہے، جس میں ہیرواورہیروئن انگریزی فلموں جیسے ’’خطرناک سٹنٹ‘‘خود فلمبند کراتے ہیں۔ کرن جوہر کی ہیروئن اورہیرو مادر پدر آزادہوتے ہیںیعنی فلم کی کہانی میں ماں باپ کے کردار نہیںہوتے۔ وہ اپنی فلم کی کہانی میں بزرگ کرداروں کے سیکونس شامل کرنا ’’غیر نصابی ‘‘ سرگرمی تصور کرتاہے، اس کی فلم ’’سٹوڈنٹ آف دی ایئر ‘‘ میں تعلیمی سرگرمیوںکے علاوہ تمام سرگرمیاں شامل تھیں ، انہیںاگر صرف گرمیاں قرار دیاجائے تو غلط نہ ہوگا۔ مذکورہ فلم کے لئے بھی دیپکا اوررنبیر ایسا ہی ایک نصابی فلمی منظر پرفارم کررہے تھے جسے لاہوریے پورے انہماک سے دیکھنے میںمشغول تھے۔فلم کی کہانی میں دیپکا اور رنبیر ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست تو ہوتے ہیںمگر کرن جوہر کے ’’فلسفہ محبت‘‘ کے مطابق وہ ایک دوسرے سے محبت نہیں کرتے۔رفتہ رفتہ بولڈ اوررومانوی مناظر کی کئی ایک ہیٹرک مکمل کرنے کے بعد وہ ایک دوسرے سے سچی محبت کرنے لگتے ہیں ۔فلم کی کہانی ایک دلچسپ ،رومانوی اورجذباتی موڑ کاٹ رہی تھی، رنبیر آنکھوں میں محبت بھرے جذبات لئے دیپکا سے اظہار محبت کرنے کے لئے اس کے قریب پہنچتاہے اور سکرین پر یک دم اندھیر چھاگیا۔اہل پاکستان کے ساتھ ،ساتھ یوں تو زندہ دلان بھی لوڈشیڈنگ کے عادی ہوچکے ہیں ٗ لیکن فلم کے اس نازک موڑ پر لوڈشیڈنگ انہیںڈرون سے بڑا حملہ لگا۔ایک دل جلے نے وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی شان میں خوب ’’خواجہ سرائی ‘‘فرمائی۔دوسرے نے الیکشن کے دنوں میں لگائے جانے والے نعرے کو یوں فلمی تڑکا لگایا…ہا ئے ہائے دیکھو کون آیا… شیرآیاشیرآیا…ہائے ہائے دیکھو کون آیا ۔شیر آیاشیر آیا۔ وفاقی بجٹ کو خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، احسن اقبال، چوہدری نثار علی خان اورحمزہ شہباز شریف کے علاوہ پورے ملک نے مسترد کردیاہے۔ا س حقیقت سے انکار ممکن نہیںکہ موجودہ معاشی حالات میں متوازن بجٹ بناناجوئے شیر لانے جیسا مشکل کام تھا جو اسحاق ڈار صاحب نے کردکھایا ۔ڈار صاحب کو ان کے کسی محب کہنہ مشق نے جوئے شیر سے متعلق بتایانہیںہوگا وگرنہ وہ اس ’’پراڈکٹ ‘‘ پر بھی تھوڑا بہت ٹیکس ضرور لگادیتے ۔ڈار صاحب نے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بجٹ تیار کیا ہے۔ڈارصاحب نے بجٹ رائونڈدی کلاک جاگ کر تیار کیاہے یعنی بجٹ تیار کرتے ہوئے نائٹ شفٹیں بھی لگائی گئی ہیں۔ایک کہنہ مشق نے شک کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈار صاحب نے مذکورہ بجٹ سے میاں صاحب کی حکومت کو مشکل میںڈال دیاہے۔صاحب لکھتے ہیں کہ ڈار صاحب کی طرف سے رت جگوں میں تیار کئے بجٹ کے پیچھے زرداری صاحب کا ہاتھ ہے۔ہم سبھی جانتے ہیں کہ اسحاق ڈار،میاں نوازشریف کے مخلص ساتھی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے سمدھی بھی ہیں ۔اپنی نوعیت کے اس ’’میمو گیٹ سیکنڈل‘‘کے حوالے سے واحد ثبوت یہ پیش کیاگیاہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے زمانے سے اسحق ڈار دبئی کے پاش علاقے میںزرداری صاحب کے ہمسایے ہیں۔اب اگر دیکھا جائے تو زرداری صاحب ان دنوںایوان صدر میں میاں نوازشریف کے ہمسایے بلکہ Paying Guest(کرایہ دار ) ہیں۔تو کیا زرداری صاحب کے پیچھے میاں صاحب ہیں؟ ہمارے دکھ درد اورخوشیاں معیشت اورامن سے جڑی ہوئی ہیں۔اس وقت تک غریب کے حالات نہیںبدلیںگے جب تک خطے میں امن قائم نہیںہوگا۔حالیہ بجٹ میں سولہ فیصد دفاعی بجٹ بڑھایاگیاہے۔اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ بھارت نے دفاعی بجٹ ہم سے زیادہ بڑھایا ہے۔ دفاعی بجٹ بڑھانے کے فوراََ بعد میڈیا میں بھارت کے ٹینک ،توپیں،جہاز اورمیزائل دکھائے جارہے ہیں۔بھارت کی ٹکر پر ہمارے ٹینک ، توپیں، لڑاکا طیارے اورمیزائل بھی اونگھنے لگے ہیں۔ ہمیں ہمیشہ بتایا گیاہے کہ خطے میں جارحیت کرنے میں بھارت پہل کرتارہاہے اور جواب میں ہم اس کے دانت کھٹے کرتے رہے ہیں۔ہمیں ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کی جنگ کا سامنا ہے ۔اس جنگ میں چالیس ہزار سے زائد سویلین اورفوجی شہید ہوچکے ہیں۔گزشتہ تین دہائیوں سے جس طرح قومی وسائل اس جنگ میںجھونکے گئے ہیںاس سے بڑی خوفناک جہالت دنیا میں ڈھونڈے سے نہیںملتی۔ہمارے ہاں خودکش حملہ آور اپنے مسلمان بہن بھائیوں ،مردوں ،عورتوں اوربچوں پر نعرہ تکبیر بلند کرکے پھٹ رہے ہیں۔اس کنفیوژڈ جہادمیں کون شہید ہورہاہے اورکون ہلاک ؟اس کا فیصلہ تاحال نہیںہوسکا۔خادم اعلیٰ نے اپنی پچھلی حکومت میں دہشت گردوں کو مشورہ دیاتھاکہ وہ ’’پنجاب میں دہشت گردی نہ کریں‘‘اب چونکہ مرکز میں بھی ان کی حکومت ہے ،اس لیے کہہ رہے ہیںکہ’’ پوری قوم ایک ہوجائے تو انتہاپسندوں کو سرچھپانے کی جگہ نہیں ملے گی‘‘۔ خدار ا ! دہشت گردوں سے آشیانے چھین کر جلداز جلد انہیںبے گھر کریں تاکہ انہیںسر چھپانے کی جگہ نہ مل سکے۔وزیر اعظم نوازشریف سے استدعا ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کا قبلہ درست کریں کیونکہ اس سے ہی امن مشروط ہے۔بھارت کے ساتھ امن اورتجارت کا معاہدہ کیاجائے،ہمیں دہشت گردی سے لتھڑی خوف زدہ زندگی اوراپنی محرومیوں کی ہرقسم کی لوڈشیڈنگ سے نجات چاہیے۔اسلام میں اگر احداورجنگ خندق لڑی گئی تھیں تو صلح حدیبیہ بھی نبی پاک ؐکی سنت ہے ۔اب ہمیں صلح حدیبیہ پر عمل پیرا ہوناچاہیے۔میاں نوازشریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا نعرہ بلند کیاتھاانہیں بھارت کے ساتھ امن کا معاہدہ کرکے دہشت گردی، غربت اوربجلی کے بحران پر قابو پانے کی ہیٹرک بھی کرنی چاہیے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں