"TSC" (space) message & send to 7575

’’مذاق رات‘‘

آج کل میری پانچوں انگلیاںاور سر کامیڈی کی کڑاہی میں ہوتاہے۔یوں تو میری زندگی کی ربع صدی پاکستانی فنکاروں کے ساتھ ہی گذری ہے اوراپنے فنی کیرئیر میں بھارت کے عظیم فنکاروں سے بھی ملاقاتوں کے سلسلے جاری رہے ہیںمگر زندگی کا یہ عرصہ ماضی سے مختلف ہے۔ میں گذشتہ کچھ دنوں سے ٹی وی انڈسٹری کے معتبر نام ایوب خاور اورعرفان اصغر کے ساتھ سیاسی طنزومزاح کے پروگرام کی تیاریوں میں مصروف ہوںجس کانام ’’مذاق رات‘‘ ہے۔ سیاسی طنز ومزاح کے اس پروگرام (شو) کے مرکزی کردار سٹیج اورٹی وی کے نامور فنکار ادا کررہے ہیں۔ان میں سرفہرست کامیڈی سمراٹ امان اللہ ہیںجو گذشتہ 35سال سے بلاناغہ قہقہوں کا ’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی‘‘ جیت رہے ہیں۔ امان اللہ کے بارے میں آج کے کامیڈی کنگ اور ہردلعزیز اداکار سہیل احمدالمعروف عزیزی نے کہاتھاکہ ’’ امان اللہ سٹیج کا وہ بادشاہ ہے جو ہرشام ڈرامہ بینوں کے ووٹوں کے ساتھ بادشاہ منتخب ہو کر تھیٹر پرحکمرانی کررہاہے ‘‘۔’’مذاق رات‘‘ میں جلوہ گر ہونے والادوسرا کامیڈین سخاوت ناز ہے جسے میں نے قہقہوں کے ڈیگومیرا ڈونا کانام دیاہے۔ ’’دنیا نیوز‘‘ کے مذکورہ ٹی وی شو میں افتخار ٹھاکر اور جواد وسیم کے علاوہ دوسرے کامیڈینز بھی شامل ہیں۔افتخار ٹھاکر اورجواد وسیم کا سٹائل مسٹر بین سے مشا بہہ ہے۔دونوں فنکار باڈی لینگوئج کی مدد سے بھی ہنساتے ہیںاور پنجابی روایتی جگت سٹائل بھی ان کا ’’طریقۂ واردات‘‘ ہے۔ یہ پروگرام تاحال تکمیل کے مراحل طے کررہاہے تاہم اس کی ایک جھلک عید اورٹروکی شب دکھائی جاچکی ہے۔ایک عرصہ سے POLITICAL SATIRE کے پروگرام نیوزچینلز کی پروگرامنگ کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔مذکورہ پروگرام انشااللہ رواں ماہ کے آخر میں ناظرین ’’دنیانیوز‘‘ پر باقاعدگی سے دیکھ سکیں گے۔ آنے والے ’’مذاق رات‘‘ میں کیاکچھ اور ہوگا؟فی الحال اسے سسپنس ہی رہنے دیتے ہیں۔ لیکن اتنا ضرور کہنا چاہوں گا کہ ’’مذاق رات‘‘ کی تیاریوں میں، میں اورمیرے ساتھی سوز جگر اورزور بازووالی جملہ تراکیب کے استعمال کے ساتھ ،ساتھ پروردگار کے حضوردعاگو ہیںکہ وہ اس کے آغاز میں ہی ہمیں میرزا غالب جیسی ’’ریٹنگ ‘‘عطا کرے زمانہ عہد میں اُس کے ہے محوِ آرائش بنیں گے اور ستارے اب آسماں کے لئے عید کے موقعہ پر پیش کئے جانے والے ’’مذاق رات‘‘ کی میزبانی پاکستان کے ورسٹائل ایکٹر نعمان اعجاز اور محسن عباس حیدر کے سپرد تھیں۔نعمان اعجازکے نام اورکام سے سبھی لوگ واقف ہیں۔ یہاں میں آپ کا تعار ف نوجوان ٹیلنٹ محسن عباس حیدر سے کرانا چاہوں گا۔محسن ملٹی وٹامنز ٹائپ کا ٹیلنٹ ہے۔جو بیک وقت صداکار،اداکار،گلوکار،نعت خواں ،شاعر،رقاص ،شاعر اور ڈی جے(ڈیسک جوکی) کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔محسن عباس حیدر ایک نیوز چینل سے پیش کئے جانے والے سیاسی طنزومزاح کے پروگرام میں’’بھگت سنگھ رپورٹر‘‘ کا کردارکرتے دکھائی دیتے تھے۔ میرے خیال میں محسن عباس حیدر گوناگوں صلاحیتوں کے مالک فنکار ہیں۔ ’’دنیا نیوز‘‘ کے پلیٹ فارم سے ان کا جوہر زیادہ بہتر انداز سے نکھر کر سامنے آسکے گا۔دنیا گروپ سے وابستہ ناظرین اورقارئین کے لئے یہ ایک خوشخبری ہے کہ متذکرہ فنکاروں کو آپ باقاعدگی سے ’’مذاق رات‘‘ پر دیکھاکریں گے۔دوست احباب اور ناظرین نے پروگرام کے عنوان ’ ’مذاق رات‘‘ کو سراہتے ہوئے بھرپور داد سے نوازا ہے۔فلم انڈسٹری ہویا ٹی وی پروگرامنگ یاپھر کہانی نویسی اس میں کہانی کے عنوان کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ ساغر صدیقی نے کہاتھاکہ دنیا میں دلچسپ کہانیاں تو ہزاروں اور لاکھوں ہوتی ہیںمگر انہیںعنوان دینا ا یک مشکل مرحلہ ہوتاہے ؎ آئو بادہ کشوں کی بستی سے، کوئی انسان ڈھونڈ کر لائیں میں فسانے تلاش کرتا ہوں، آپ عنوان ڈھونڈ کر لائیں ’’مذاق رات‘‘ ہما ری سیاست اوراس کی تاریخ سے جڑی ایک بہت بڑی حقیقت ہے۔عید کے دوسرے روز میر ے دوست، کلاس فیلواور پاکستان کے نامورصحافی واینکر پرسن حامدمیرلا ہور میں میرے گھرتشریف لائے۔اس موقعہ پر انہوں نے ’’مذاق رات‘‘ جیسی اصطلاح سے منسوب ایک تاریخی واقعہ سنایا۔انہوں نے بتایاکہ 90ء کی دہائی کے وسط میں محترمہ بے نظیر بھٹو اورمیاں نوازشریف کے مابین مذاکرات اور افہام وتفہیم کا ایک سلسلہ شروع ہواتو اس کے رستے میں اسٹیبلشمنٹ نے روڑے اٹکانے شروع کردئیے۔ایک دن ایسا ہواکہ ہم صحافیوں کو یہ اطلاع ملی کہ آج قومی اسمبلی میں محترمہ بے نظیر بھٹواورمیاں نوازشریف کے ما بین افہام وتفہیم کی شروعات ہوگی اوراس کا آغاز باقاعدہ مذاکرات سے ہوگا۔ حامدمیر بتاتے ہیںکہ اس روز یہ ہواکہ دن شام میںڈھلا،شام رات میں اورپھر رات ڈھلتے ڈھلتے صبح صادق کی طرف سرکنے لگی لیکن مذاکرات نہ ہوسکے ۔محترمہ اورمیاں صاحب کے مابین ہونے والے ناکام مذاکرات کوہم نے ’’مذاق رات ‘‘ کاعنوان دیاتھا۔حبیب جالب نے ایسے ہی ناکام مذاکرات کو شعری لہجے میں یوں ’’مذاق رات ‘‘ قرار دیا تھا ؎ ویراں ہے میری شام‘ پریشاں مری نظر اچھا ہوا کہ تم نہ ہوئے میرے ہم سفر ہماری سیاست میںمذاکرات کو ہمیشہ اہمیت دی جاتی ہے‘ وہ الگ بات ہے کہ اکثر وبیشتر وہ ’’مذاق رات‘‘ کی شکل اختیار کرجایاکرتے ہیں۔وزیر اعظم میاں نوازشریف نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کردی ہے۔میاں صاحب نے بھارت سے کہاہے کہ ’’ دونوں ممالک کے درمیان اہم معاملات حل کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل بیٹھ کر امن مذاکرات کی شروعات کی جائے۔آئیں مل بیٹھ کر پر امن ماحول میںدوستانہ طریقے سے تمام اہم معاملات پر مذاکرات کرتے ہوئے انہیںحل کریں‘‘۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف صاحب نے بھی مسائل کا حل مذاکرات ہی کو قراردیاہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ہمارے ہاںاوروہاں ایسی مقتدر قوتیں موجود ہیں جو مذاکرات کو ’’مذاق رات‘‘ میں بدل دینے کا شوق پالے ہوئے ہیں۔ہماری تاریخ ایسے واقعات اورسانحات سے بھری پڑی ہے کہ جب جب مذاکرات ناگزیر تھے‘ مذاکرات کو ’’مذاق رات‘‘ بنا دیا گیا۔ 1970ء کے انتخابات میںجب شیخ مجیب الرحمان نے قومی اسمبلی کے انتخابات میں کلین سویپ کرلیاتھا تو مذاکرات ہونے چاہئیں تھے مگر فوجی ایکشن کیاگیا۔ یہ وہ فوجی ایکشن تھا جس نے ہماری تقدیر اورجغرافیہ دونوں کانقشہ بدل دیاتھا۔اس کے چند سال بعد 5جولائی 1977ء کی رات جب وزیر اعظم بھٹو اور قومی اتحاد کے رہنمائوں میں مذاکرات کامیاب ہوچکے تھے‘ رات کے پچھلے پہر جنرل محمد ضیاء الحق نے شب خون مارا اورمذاکرات کو ’’مذاق رات ‘‘ کانام دے کر گیارہ سال تک کے لئے وطن عزیز پر قبضہ کرلیا۔یہی وہ آمر تھا جس نے دہشت گردی کواس ملک کے عوام کی تقدیر بنادیاتھا۔اس کے بعد 1998ء کے موسم سرما میں کارگل برپا کرکے ان مذاکرات کو’’ مذاق رات‘‘ ثابت کیا گیاتھا جو پاکستان کے وزیر اعظم نوازشریف نے اپنے بھارتی ہم منصب واجپائی کے ساتھ مل کرشروع کیے تھے۔ 12اکتوبر 1999ء کے دن جنرل پرویز مشرف کی طرف سے ہیوی مینڈیٹ وزیر اعظم نوازشریف کی حکومت کا دھڑن تختہ کرنا بھی بھار ت سے امن مذاکرات کو ’’مذاق رات‘‘ میں بدلنے کی ایک ’’واردات‘‘ہی تھی۔ ملک کی جمہوری قوتوں کو وزیر اعظم نوازشریف کا ساتھ دیتے ہوئے دنیا پر ثابت کرنا چاہیے کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیںجو اپنے مسائل مذاکرات سے حل کرنا جانتی ہے۔اسلام کی سنہری تاریخ میںجہاد کے ساتھ ساتھ صلح حدیبیہ کی روشن مثال بھی موجود ہے ہمیں اس پر عمل پیرا ہوناچاہیے۔ پرودگار ہمیں اورہما رے وطن کو ہر بلاسے محفوظ رکھے… آمین… ’’دنیانیوز‘‘ کے نئے پروگرام میں جہاں بہت کچھ ہوگا وہاں مذاکرات کو ’’مذاق رات‘‘ بنانے والوں کی خبر گیری بھی ہوا کرے گی… دیکھنا نہ بھولیے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں