"TSC" (space) message & send to 7575

سادھو کا خواب

یوں تو وطن عزیز میں بھی بہت سے میلے ٹھیلے ، موت کے کنوئیں، سرکس ، دھڑ انسان کا اور منہ گدھے جیسے تھیٹرہورہے ہیں،لیکن اس وقت میں آپ کو بھارتی اتر پردیش کے انا ئوضلع کے ایک گائوں ڈونڈیا کھیڑا کے شیو مندر لئے چلتا ہوں جہاں آثار قدیمہ کے ماہرین زمین کھود کر ہزاروں ٹن سونا نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔بیسیوں ٹی وی چینلز کے رپورٹر ز کھدائی کی لائیو کوریج کرنے میں مصروف ہیں۔اتر پردیش کا یہ چھوٹا سا گائوں پچھلے کئی دنوں سے بھارت سرکار اورجنتا کی آنکھ کا تارا بن چکا ہے ۔شیو مندر کے احاطے میں آثا ر قدیمہ کے ماہرین ہفتے کے روز بھی تیزی سے کھدائی میں مصروف رہے ۔دوسری طرف بھارتی نیوز چینل میں اس واقعہ کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کا سوئمبر رچا ہوا ہے۔ بھارتی نیوز چینل کھدائی سے متعلق نت نئی خبریں دے رہے ہیں۔دلچسپ اورعجیب خبروں کی بھرمار نے لوگوں کو پرجوش کردیا ہے ۔یوں لگتا ہے اگلے ہی لمحے سونا نکل آئے گا۔واقعہ کا پس منظر یہ ہے کہ شیومندر سے وابستہ شوگھم سادھو سرکار کے خواب میں انیسویں صدی کے راجہ آئے ۔راجہ نے پہلے تو بھارت کی معاشی اوراقتصادی حالت پر اظہار تشویش کیا اوراس کے بعد سادھو کو بتایاکہ 1857ء کی بغاوت میں انگریزوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے قبل انہوں نے شیو مندر کے احاطے میں ایک ہزار ٹن سونا دفن کردیا تھا۔راجہ نے سادھو سے یہ وچن (وعدہ) بھی لیاکہ اس پوشیدہ خزانے سے متعلق بھارت سرکار کو بتائیں گے ۔سادھو صاحب نے حسب وعدہ اپنے اس خواب کا حال مرکزی وزیر کو سنایا۔بس پھر کیاتھا ،مرکزی حکومت نے فوراََآثار قدیمہ اورماہر ارضیات کو وہاں بھیجا اوردونوں محکموں کے بیسیوں کارکنوں نے مندر کے احاطے میںکھدائی شروع کردی۔واقعہ کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سادھو جی کی طرف سے شیو مندر کے احاطہ میں سونے کی موجودگی سے متعلق ’’خفیہ رپورٹ‘‘جاری کرنے کے بعد بھارت سرکار نے ماہر ارضیات سے وہاں سروے کرایا جس نے رپورٹ دی کہ زیر زمین اچھی خاصی مقدار میں کوئی دھات موجود ہے۔ بھارت سرکار کو پکا یقین ہے کہ زیر زمین سونے کا بہت بڑا خزانہ موجود ہے ،اسی وجہ سے اس نے اعلان کیاہے کہ سونا ملنے پر سادھو جی کو بھی اس میں سے اچھا خاصا حصہ دیاجائے گا۔یعنی سادھو جی اچھے خاصے ’’کمیشن ‘‘ کے حق دار ٹھہریں گے۔ تادم تحریر شیو مندر میں کھدائی جاری ہے لیکن سرکار سونے تک نہیں پہنچ سکی۔سادھو جی کے خواب کے بعد سرکار نے اس خزانے کی مدد سے بھارت کی معاشی اوراقتصادی حالات کو بہتر بنانے کے خواب دیکھنا شروع کردیے ہیں۔بھارت سرکار کے بعض وزرا کا کہنا ہے کہ شیو مندر سے جو سونا میسر آئے گا، اس سے بھارت سمیت اترپردیش کے حالات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہی خیالات کے پیش نظر اتر پردیش کی حکومت نے سونے کی اینٹوں ، سلوں اورسکوں کو آہنی صندوقوں میں محفوط کرنے کا بندوبست بھی کررکھا ہے۔گویا بھارت سرکار پورے یقین کے ساتھ شیو مندر کے احاطے میںکھدائی کررہی ہے۔دوسری طرف شیو مندر سے سونا نکالے جانے کی براہ راست کوریج کے باعث وہاں میلے کا سماں ہے۔لوگ ہزاروں کی تعداد میں وہاں جمع ہوچکے ہیں۔کسی ممکنہ حادثے کے پیش نظر کھدائی کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے چونکہ وہاں لوگوں کا رش بہت ہے اس لیے پولیس امن وامان قائم رکھنے کے لئے کئی بار لاٹھی چارج بھی کرچکی ہے۔اس ساری صورت حال پر بی بی سی نے بڑا دلچسپ تبصرہ کیاہے۔بی بی سی کا کہنا ہے کہ ہندوازم ،ہندوستان اورآج کے بھارت میں عقیدے اوررسم ورواج کے لحاظ سے کوئی بہت بڑی تبدیلی واقع نہیں ہوسکی ۔سائنس کے فروغ کے بعد دنیا کی مختلف اقوام میں پائی جانے والی فرسودہ روایات دم توڑ چکی ہیںمگر دنیا کے نقشے پر بھارت ایسا ملک ہے جہاں آج بھی جنم کنڈلیاں ، شبھ گھڑیوں ، ستاروں کی چال اورسادھوئوں کے خوابوں کو سچ سمجھا جارہا ہے۔بی بی سی کا کہنا ہے کہ ہندوئوںاوربھارتیوں کے عقیدے کو کیانام دیا جائے کہ ان کے تو سائنسدانو ں کے تیارکردہ راکٹوں اورمصنوعی سیاروں کو بھی پوجا پاٹ کے بعد شبھ گھڑیوں کے حساب سے فضائوں میں بھیجا جاتاہے۔ بھارتی مندر سے تاحال سونا نکلنے کی خبر نہیں آئی۔ضروری نہیں کہ جہاں کھدائی کی جائے وہاں سے سوناضرورنکلے ۔بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ …کھودا پہاڑ نکلا چوہا…والا معاملہ ہوجاتاہے۔ہمارے ہاں بلوچستان کے علاقہ ریکوڈک پر کھدائی کی جاتی رہی۔قومی اوربین الاقوامی ماہر ین ارضیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک کے مقام پر بھاری مقدار میں تانبا اور سونا موجود ہے لیکن تاحال قوم اس سے مستفیض نہیںہوسکی ۔اگرچہ اس کی وجوہات کچھ اور ہیں لیکن پوچھنے میں کیا حرج ہے کہ آیا ریکوڈک ذخائر کا خواب بھی سادھو جی کو آیا تھا یا اس کی اطلاع منظور وسان صاحب نے دی تھی ؟ منظور وسان صرف سیاسی خواب دیکھتے ہیں ،ان کے خوابوں کا جیالوجی (ارضیات) کے ساتھ کوئی تعلق نہیںہوتا۔ ویسے بھی ان کے خواب سندھ ’’سرکٹ‘‘ تک محدود رہتے ہیں۔ منظور وسان کے خواب اگرچہ دوسروں صوبوں میں مقبولیت حاصل نہیںکرپاتے لیکن یہ طے ہے کہ سندھ سرکٹ میں وہ سلور اورگولڈن جوبلی ضرورمناتے ہیں۔جس طرح قومی فلم انڈسٹری کی بدحالی کے باوجود پشتو فلمیں کامیابی حاصل کررہی ہیں ٗ اسی طرح منظور وسان کے خواب بھی سندھ سرکٹ میں نہ صرف شرمندہ تعبیرہوتے ہیںبلکہ پذیرائی بھی حاصل کرتے رہے ہیں۔پشتو فلم انڈسٹری کی بات ہوئی تو سن لیں کہ اب High Definition پشتوفلمیں بھی بنائی جارہی ہیں۔پہلی پشتو ایچ ڈی فلم کی ہیروئن اداکارہ میر ا ہیں۔سنا ہے میرا کے بعد ریشم ،لیلیٰ ،ثنا،نرما اورصائمہ بھی پشتو فلم میں کام کرنے کے لئے راضی ہیں۔ آجکل تو اداکارہ ریما بھی امریکہ کے شہر ورجینیا سے پاکستان آئی ہوئی ہیں، لگتا ہے فلم نگر میںتبدیلی آنے والی ہے۔کے پی کے میں اس وقت عمران خان اورپی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔پی ٹی آئی نے انتخابات میں تبدیلی کا نعرہ لگایاتھا وہاں اورکچھ تو نہیں بدلالیکن ایچ ڈی پشتو فلمیں ضرور ریلیز ہورہی ہیں ۔فی الحال اس تبدیلی پر ہی گزارا کرتے ہیں۔ بات ہورہی تھی سادھوجی اورمنظور وسان کے خوابوں کی۔اترپردیش کے شیو مندر میں کھدائی تو سادھو کے خواب کے بعد ہوئی لیکن ہمارے ہاں ریکوڈک کا معاملہ پرانا ہے۔ بلوچستان کے علاقہ ریکوڈک میں پائے جانے والے سونے اورتانبے کے ذخائر خواب نہیںحقیقت ہیں،لیکن ان ذخائر تک پہنچنا ایک خواب ضرور بن گیاہے۔ریکوڈک ذخائر کا معاملہ ہمارے سابق صدر جنرل پرویز مشر ف کے دور میں سامنے آیا ۔میڈیا میں بیان کیاگیاتھاکہ بلوچستان ریکوڈک کے مقام پر سونا،تانبا اوردیگر قیمتی معدنیات بھاری مقدار میں موجود ہیںلیکن جنرل مشرف کی حکومت نے ان ذخائرکو غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھوں انتہائی سستے داموں فروخت کردیا ۔یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے آیا تو اس نے ریکوڈک سے معدنیات نکالے جانے کے تمام معاہدوں کو کالعدم قرار دے دیا اوراس وقت معاملہ عدالت میں ہے۔عدالت نے ریکوڈک کے معاملہ کو اپنے ہاتھ میں لے لیاہے ۔ کاش اس سے قبل سوئی سے نکلنے والی گیس کو بھی ریاست قیمتی اثاثہ سمجھتی تو آج ہمیں انرجی کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔بلوچستان میں پائی جانے والی کشیدگی اور بغاوت کے پیچھے بھی ان طاقتوں کا ہاتھ ہے جو ریکوڈک سمیت ہمارے حصے کے قدرتی ذخائر کو لوٹنا چاہتے ہیں۔کاش ہم مل بانٹ کر کھانے کی عادت اپنائیں ۔ریکوڈ ک سے قبل ہم بنگالیوں کی پٹ سن استعمال کرنے کا ’’خراج ‘‘ بنگلہ دیش کی صورت میں ادا کرچکے ہیں۔اب ہمیں دیکھ بھال کرچلنا ہوگا کیونکہ ہمارے پاس ’’خراج ‘‘ ادا کرنے کے لئے مزید کچھ بھی نہیں ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں