"TSC" (space) message & send to 7575

9بیماریاں بمقابلہ اکلوتا ویڈیو

کچھ جھوٹ اپنے تمام تر ''جھوٹوں ‘‘ کے باوجود سچ ثابت ہوتے ہیں اورکچھ سچ اپنی تمام تر سچائیوں کے ساتھ بھی جھوٹ قرار پاتے ہیں۔کبھی کبھی وطن عزیز واقعات ، حادثات اورسانحات کی ڈرامہ سیریز ''ہزارداستان‘‘ کا کوئی مستقل سیٹ لگتاہے۔ جہاں ہر روزکسی نئے وقوعے اورنئے حادثے کی عکسبندی کی جاتی ہے۔محسن نقوی نے کہاتھاکہ 
روز کیا تازہ جنازے کا جلوس!
روز اک غم کا مہورت کیوں ہے؟ 
ان دنوں کمانڈو مشرف کی 9عدد بیماریوں اورفلمسٹار میرا کا ویڈیو کلپ موضوع ِبحث ہے ۔مہذب قوموں کی طرح لیڈیز فرسٹ کے اصول کے تحت پہلے فلمسٹار میرا کے ''مقدمہ‘‘ پر بات کرلیتے ہیںپھر قبلہ مشرف صاحب کے معاملہ پر غورکرلیں گے۔ ویسے بھی کمانڈو خاں کو خصوصی عدالت کی طرف سے طبی استثنیٰ حاصل ہے۔ جنرل ریٹائرڈ مشرف کی طرح اداکارہ میرا پر بھی یوں تو کئی ایک الزامات ہیں مگران پر لگائے جانے والا سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ وہ ایک عرصہ سے پاکستان کے اسلامی تشخص کے منافی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ یعنی وہ پاکستان کے اخلاقی اورتہذیبی آئین کو پامال کررہی ہیں۔ فلمسٹارمیرا کا تازہ جرم یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس کا ایک مخرب اخلاق ویڈیو کلپ چڑھادیاگیا ہے ۔جس کے اصلی ہونے کے بارے میں پہلے تو میرا نے تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس سازش میں کوئی '' غیبی سائبر ہاتھ ‘‘ملوث ہے۔فلمسٹار میرا کا کہنا ہے کہ وہ چونکہ ایک بہت بڑی سٹار ہیں اوران کی شہرت سے کچھ ''نسوانی طاقتیں‘‘ خائف ہیں‘ اس لیے ان کی نیک نامی کو ٹارگٹ کیاگیا ہے۔اداکارہ نے کہا ہے کہ ویڈیو کلپ میں ان سمیت ان کے مبینہ منگیتر یا شوہر کیپٹن نوید پرویز نامی شخص کا ماسک تیار کیاگیا ہے۔میرا کے بقول مخرب ِاخلاق ویڈیو اس لیے تیار کیاگیا ہے کہ اس ہسپتال کی تعمیر کو روکا جاسکے جو وہ پاکستان کے غیور عوام کے لئے بنانا چاہ رہی ہیں۔میرا کے نزدیک ان کا ''خلائی ہسپتال ‘‘ کالاباغ ڈیم کی طرح کوئی متنازعہ فلاحی منصوبہ ہے جس کی تعمیر سے خدانخواستہ سندھ اور خیبر پختونخوا میںکشیدگی پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ مذکورہ ویڈیو کلپ میں میرا اوران کے مبینہ شوہر صاف پہچانے جارہے ہیں۔میرا کا غیر شائستہ ویڈیو کلپ دیکھنے کے بعد ان کی ڈریس ڈیزائنر اورخیر خواہ بی جی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ آئندہ زندگی میں میرا کے لئے کبھی بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات پیش نہیں کریں گی۔میراکی ساتھی اداکارائوں‘ جن میں ریشم اورلیلیٰ شامل ہیں‘ نے کہاہے کہ ویڈیوکلپ میرا اور نوید پرویز پر ہی مشتمل ہے۔ 
ویڈیو کلپ میں میرا اور اس کے مبینہ شوہر کو پہچاننا بہت آسان ہے لیکن میرا دیکھنے والوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ جس طرح ہالی وڈ سٹار انجلینا جولی اوران کے دوست یا شوہر بریڈ پٹ کے ویڈیو تیار کئے گئے تھے ۔اسی تکینک کے تحت ان کا ویڈیوکلپ بھی تیار کیاگیا ہے۔انتہائی پریشانی یا شرمساری کی سچویشن میں بھی فلمسٹار میرا اپنے خودساختہ حفظِ مراتب کو فراموش نہیں کرپارہی۔ اپنے تئیں وہ انجلینا جولی ہے اوراس کا مبینہ شوہر نوید پرویز بریڈپٹ ٹائپ کی کوئی پراڈکٹ ہے۔ مذکورہ ویڈیو کلپس کے حوالے سے انجلینا جولی نے کبھی کوئی تردید نہیں کی ۔انجلینا جولی نے کبھی یہ نہیں کہاکہ ان کے ویڈیو کلپس ان کی ساتھی اداکارائوں کی سازش ہے۔لیکن میرا نے ریشم اورریماخان کو اپنے خلاف ''آئی جے آئی‘‘ قراردیتے ہوئے ویڈیو کلپ کو دونوں کی سازش قراردے دیا ہے ۔
معترضہ ویڈیو کلپ کے حوالے سے فلمسٹار میرا کو شوبز سے کسی ساتھی اداکار یا اداکارہ کی اخلاقی حمایت حاصل نہیں ہے۔ لیکن جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے حق میں چوہدری شجاعت حسین اورایم کیوایم کے رہنما کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ جنرل مشرف کی 18رکنی وکلاکی ٹیم بھی میڈیا کے محاذ پر سینہ سپر ہے اورکسی کو خاطر میں نہیں لارہی۔ یہ قانونی یودھا (جنگجو) میڈیا سے دست و گریباں ہیں۔ لیکن اس کے برعکس اداکار اوراداکارائیں میرا کے ویڈیو کلپ والے وقوعے پر خاموشی سادھے ہوئے ہیں۔لیکن اداکارہ ریشم اورلیلیٰ اپنی ساتھی اداکارہ کے مذکورہ قابل اعتراض ویڈیو کلپ سے صدمے اوردکھ کی کیفیت سے دوچار ہیں۔دونوں اداکارائیں تواتر کے ساتھ کلچرل رپورٹرز اورمختلف اینکر پرسنز کے ساتھ اس ''قومی سانحہ‘‘ پر آف دی ریکارڈ رنج وغم کا اظہار کررہی ہیں۔دونوں اداکارائوں کا کہنا ہے کہ میرا کے اس مبینہ غیر اخلاقی فعل سے پوری فنکار برادری کا سر جھک گیا ہے۔لاہور کے ایک شہری قیصر ثنااللہ نے تھانہ ڈیفنس میں اداکارہ میرا اوراس کے مبینہ شوہر نوید پرویز کے خلاف درخواست دائر کردی ہے‘ جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اداکارہ کے اس فعل سے نئی نسل پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے، غیراخلاقی ویڈیو کلپ کی تیاری اورپھر اسے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلانے کے جرم میں اداکارہ کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے۔
اداکارہ میر ا کے ویڈیو کلپ کے حوالے سے ایڈووکیٹ سلیمان کھوکھر اورایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کا کہنا ہے کہ ایک عرصہ سے ویڈیو کلپ کو بھی عدالت میں ثبوت تسلیم کیاجانے لگا ہے ۔اس سے قبل آڈیو اورویڈیو کلپ کو کبھی بطور گواہی تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ دونوں وکلاحضرات کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ ویڈیو کلپ واقعی اداکارہ میرا کا ہے تو اس پر تعزیرات پاکستان اورحدود ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیاجاسکتا ہے۔میرا کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ایک آدھ دن میں بیرون ملک چلی جائے گی۔ میرا کانام فی الحال ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل نہیں ہے لیکن اس سے کیافرق پڑتا ہے۔ اسے بھی اچانک کوئی ایسی بیماری لاحق ہوسکتی ہے جس کا علاج وطنِ عزیز میں ممکن نہ ہو اوراسے فوری طور پر بیرون ملک بھیجنا ہمارا قومی فریضہ قرار پائے۔
میرا کے مقدمہ کے بعد جنرل ریٹائرڈ مشرف کے خلاف چلائے جانے والے 'غداری کیس ‘ پر دھیان ڈالیں تو ان کا اخلاقی وزن کا فی بھاری بھر کم دکھائی دیتا ہے۔میرا کے ساتھ اس وقت کوئی اداکاریا اداکارہ نہیں ہے جبکہ جنرل ریٹائرڈ مشر ف کے ساتھ سابق پیٹی بندوں کے علاوہ ان کے سیاسی دوست کھڑے ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مشرف کو غدار نہ کہاجائے۔ انہوں نے سینیٹ میں ایک بل بھی پیش کیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ آئین کی دفعہ 6میں ترمیم کرکے آئین توڑنے کو غداری کی بجائے مملکت کے خلاف جُرم قراردیاجائے۔دوسری طرف ایم کیوایم کے قائد مشرف کو بچانے کے لئے مہاجرکارڈ کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرف کی تضحیک اس لیے کی جا رہی ہے کیونکہ وہ مہاجر ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تضحیک تو چوہدری شجاعت حسین کی‘ کی جارہی ہے۔ جنرل مشرف نے 2008ء کے انتخابات میں چوہدری شجاعت کو الیکشن ہروایاتھا لیکن اس کے باوجود چوہدری صاحب ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چوہدری شجاعت پنجابی ہیں اورمشرف مہاجر لیکن دونوں میں نظریاتی ہم آہنگی رہی ۔جنرل مشرف نے چوہدری شجاعت کو دھوکا دیا لیکن چوہدری شجاعت نے ان کا ساتھ دیا۔ لہٰذا اس رفاقت اور مخاصمت کو اردو سپیکنگ اورپنجابی زبان کا جھگڑا قرارنہیں دیا جاسکتا۔ مشرف کا مقدمہ اس وقت دوعدالتوں میں ہے۔ ایک قانون اور آئین کی عدالت ہے اوردوسری عوامی عدالت ہے۔ دوسری طرف میرا کو تاحال صرف عوامی اوراخلاقی عدالت کا ہی سامنا ہے۔ممکن ہے تکنیکی اورقانونی طور پر مشرف کو رہائی میسر آجائے اورطبی بنیادوں پر عدالت سے استثنیٰ پائیں لیکن وہ تاریخ اور جمہور کے قیدی رہیں گے۔ دوسری طرف میرا کے پاس خود ساختہ ''جلاوطنی‘‘ کی آپشن موجود ہے۔ان کانام ایگزٹ کنڑول لسٹ میں شامل نہیں‘ لہٰذا وہ اس سہولت کو بروئے کار لانے میں ہی عافیت محسوس کریں گی۔اب یہ عوام کے حافظے پر منحصر ہے کہ وہ مشرف اورمیرا کو ان کے ''جرائم ‘‘ کی پاداش میں جلد یا بدیر رہائی کب بخشتے ہیں؟ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں