"TSC" (space) message & send to 7575

ڈیموکریٹک اورڈکٹیٹر شوہر

پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات اس قدر تقویت پاچکے ہیںکہ کئی 'محب وطن‘ صاحبان ، صدر اوباما اوران کی زوجہ مشعل اوباما کے درمیان کسی متوقع علیحدگی (یعنی طلاق) کی بابت جان کر ہی یہود ونصار یٰ سے دشمنی نبھاتے ہو ئے اپنے انتقام کی آگ ٹھنڈی کررہے ہیں۔ اس ضمن میں خبروں سے زیادہ افواہیں پھیلانے کے عمل کو بھی ''نیم جہاد‘‘ سمجھاجا رہاہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہودونصاریٰ سے دشمنی نبھانے کا ہتھیار(یعنی میڈیا) دیسی نہیں بلکہ ہمارے ہاں درآمدکی گئی روایت ہے ۔اوباما اورمشعل کی ازدواجی زندگی میں بدگمانی سے متعلق مبینہ انکشاف ایک برطانوی اخبار نے کیا ہے۔ عالمی اورانفرادی سماجی رشتے کے مطابق اوباما دنیا کے سب سے طاقتور اور سپر شوہر ہیں۔ اس نسبت سے مشعل دنیا کی زوجہ نمبر ون ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔ دنیا کے طاقتور ترین شوہر اور ان کی اہلیہ کے رشتے میں دراڑ اس وقت پڑی جب دونوں میاں بیوی آنجہانی نیلسن مینڈیلا کی آخری رسومات میں شریک تھے۔ فرنگی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ آنجہانی مینڈیلا کی آخری رسومات میں اوباما، ڈنمارک کی خوبرو خاتون وزیراعظم ہیل تھورننگ شمٹ (Helle Thorning Schmidt) کے ساتھ کچھ زیادہ ہی بے تکلف ہورہے تھے۔اوباما،شمٹ کی فرینڈلی کمپنی میں نہ صرف ساتھ بیٹھی اپنی اہلیہ اورارد گرد کے ماحول سے بیگانہ ہوگئے بلکہ یہ بھی بھول گئے کہ وہ دنیا کے عظیم لیڈر نیلسن مینڈیلا کی آخری رسومات میں شریک ہیں۔ وہ ڈینش وزیراعظم کی رفاقت کو مینڈیلا کی رسومات کے بجائے ''اوباما کی بجلی کا منڈولا‘‘ سمجھ بیٹھے تھے مگر فرنگی میڈیا نے ان کی اس'دل دریا سمندر وں ڈونگھے‘حالت کی انجیو گرافی کرکے رکھ دی۔
فرنگی میڈیا کے ہاتھوں کی گئی اوباما کے دل میں ڈنمارک کی خوبرو وزیر اعظم کے لیے دوستی کے جذبات کی 'انجیو گرافی‘ کی سوشل میڈیا پر تصویریں دیکھی جاسکتی ہیں جن میں اوباما اورڈنمارک کی وزیر اعظم ارد گرد کے ماحول سے بے نیازہوکر محوِگفتگو ہیں جبکہ خاتون ِاول اس ڈرامے کو اپنے لیے الارمنگ سیچوایشن سمجھتے ہوئے شدید ڈپریشن کی شکار نظر آرہی ہیں۔ ان تصویروں میں ڈنمارک کی وزیر اعظم ، امریکی صدر اوربرطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کو اپنے موبائل فون پر کوئی ویڈیو کلپ دکھارہی ہیں۔ سپر پاور امریکہ کے صدر اور بزرگ سامراج کے قدرے جوان وزیراعظم ویڈیو کلپ بڑی دلچسپی سے دیکھتے ہوئے مسرور دکھائی دے رہے ہیں۔ یقیناً یہ ویڈیو کلپ تیسری دنیا کی پاکستانی اداکارہ میرا کا نہیں ہوگا۔ بڑے لوگوں کی بڑی باتیں اورچھوٹے ملکوں کے اپنے مسائل ہوتے ہیں،کبھی کبھی چھوٹے ملکوں کے لوگ بڑے ملکوں والی حرکتیں کرکے اپنے چھوٹے ملک میں اوربھی چھوٹے ہوجاتے ہیں ؛ بلکہ غیروں کے ساتھ ساتھ اپنوں کی نظروں میں بھی گرجاتے ہیں۔
فرنگی میڈیا نے یہ نحس پیش گوئی کی ہے کہ امریکی صدر کی ٹرم پوری ہونے پر مشعل اوباما سے علیحدگی اختیار کرلیں گی۔ فرنگی میڈیا کی اس خبر کی تصدیق امریکہ کے کئی میگزین بھی کر رہے ہیں، لیکن ان کے پاس امریکی صدراورڈینش وزیراعظم کے مابین مبینہ دوستی کے دیگر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہیں، لہٰذا اس 'ہاف بوائلڈ‘ سیکنڈل کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ۔ دوسروںکی پرائیویسی میں تاکا جھانکی جسے ہم انوسٹی گیٹیو جرنلزم(تفتیشی صحافت) کہتے ہیں‘ کو آزمانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیسی ذرائع ابلاغ کے لیے'ہنوز وائٹ ہائوس دور است‘۔ امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ میں مقامی صحافیوں ،کالم نگاروں اوردانشوروں کا کھلم کھلا آنا جانا نہیں ہوتا۔اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ امریکی صدر مقامی صحافیوں کی دسترس میں نہیں ہیں ، لیکن ایسا بھی نہیں کہ صحا فیوں کے ''ہم خیال گروپ‘‘ کے ساتھ حکمران ہریسے اورسری پائے کے ناشتے نوش فرماتے ہوں ۔ امریکی صدر اورمیڈیا کے مابین چونکہ ایک فاصلہ قائم رہتا ہے اس لیے خبروں سے زیادہ افواہیں جنم لیتی ہیں جو اپنے آپ دم بھی توڑتی رہتی ہیں۔ لیکن وطن عزیز کی تو افواہیں بھی اکثر سچ ثابت ہوجایا کرتی ہیں۔
افواہ نما خبر ہے کہ ایک سابق وفاقی وزیر قانون کی اہلیہ نے طلاق کے بعد سابق ایم این اے اوردانشور سے شادی کی تھی لیکن وہ دوبارہ اپنے سابق شوہر کے عقد میں آگئی ہیں۔ ہمارے بعض قومی رہنمائوں کی ازدواجی زندگی ناکام رہی جن میں عمران خان ،الطاف حسین ، مصطفیٰ کھر سمیت کئی اور رہنما شامل ہیں ۔ بعض ایسے بھی ہیں جنہوں نے ازدواجی زندگی کی ہیٹرک مکمل کی ۔ ان میں سے بعض نے ایک سے زیادہ شادیاں کیں جن میں جناب مصطفی کھر، اعظم ہوتی، حسین حقانی، فاروق ستار اورمخدوم امین فہیم شامل ہیں۔ مصطفیٰ کھر ہمارے واحد سیاستدان ہیں جو کامیاب اورناکام ازدواجی زندگی کی کیٹیگری میں فال کرتے ہیں۔ بعض سیاستدانوں 
کے خفیہ شادیاں کرنے کی بھی خبریں ہیں۔ ہمارے بعض محب وطن سیاستدانوں نے اپنی شادیوں کو ایک خاص عرصے تک خفیہ رکھا اورجب مناسب جانا منظر عام پر لے آئے۔ خیال کیاجاتا ہے کہ وہ محبان وطن شاید اپنی شادیوںکو بھی '' قومی مفاد ‘‘ کے تحت منظر عام پر نہیں لائے تھے۔''ملکی سلامتی اورقومی مفاد ‘‘ کا رواج سویلین سے زیادہ فوجی حکمرانوں میں رہا ہے۔فیلڈمارشل جنرل ایوب خان اور جنرل محمد ضیاء الحق اپنی اپنی خاتون ِاول کے ساتھ خوش وخرم رہ کر حکومت کرتے رہے ۔ جنرل آغا محمد یحییٰ خان کی آمریت کے قدرے مختصر دور میں اس نوع کی ''ہزارداستان‘‘ لکھی گئی ۔ سابق خاتون اول صہبا اورجنرل مشرف کی جوڑی کامیاب رہی ۔ بیگم صاحبہ نے جنرل صاحب کا نام ای سی ایل سے حذف کرنے کی درخواست دائر کررکھی ہے۔ وہ جنرل صاحب کی انجیوگرافی بھی امریکا سے کرانے کی جد وجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔ 
پاکستان اوربیرونی دنیامیں ہوٹلنگ کی دنیا کے معروف نام صدر الدین ہاشوانی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ شادی کے 42 سال بعدانہیں اندازہ ہوا کہ ان کا اپنی بیوی کے ساتھ زندگی گزارنا مشکل ہے؛چنانچہ انہوں نے اپنی اہلیہ سے راہیں جدا کرلیں۔ شادی ایک سماجی بندھن ہے جو مرد اورعورت کے مابین استوار ہوتاہے اور یہ رشتہ ایک دوسرے سے محبت،احترام ، معاشی تحفظ اوروقت دینے کا تقاضا کرتا ہے۔ دنیا کے بعض بڑے لیڈر جواپنی ذات سے زیادہ اپنی قوم کے لیے جی رہے تھے ، انہیں اپنی ازدواجی زندگی کی قربانی بھی دینا پڑی ۔ان میں بابائے قوم حضرت قائد اعظم ؒ ہیں جن کی اہلیہ رتن بائی کو یہ گلہ تھاکہ ''جناح میرے نہیں قوم کے ہیں‘‘،اس پر جناح ؒ اوررتن بائی میں علیحدگی ہوگئی ۔ جناح نے اپنی ازدواجی زندگی کی قربانی دے کر قوم کوپاکستان کا تحفہ دیا۔
اوباما اورمشعل کی کہانی کاانجام کیاہوگا؟فرنگی اورامریکی ذرائع ابلاغ کی پیش گوئی یہ ہے کہ صدارتی ٹرم ختم ہوتے ہی ان کی لوسٹوری میں ''ٹٹ گئی تڑک کرکے ‘‘ والاسین رونما ہوگا۔ فرانسیسی صدر فرانسواولاندے نے اپنی اہلیہ ٹرائرویلیری سے علیحدگی اختیار کرلی ہے۔ اولاندے کی ویلیری سے علیحدگی اس وقت ہوئی جب اداکارہ رولی گائیے ان کے قریب ہوئیں۔ خاتونِ اول جب دور ہوتی ہیں تو وہ اپنے شوہروں کو دنیا کی ان گنت خواتین کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتی ہیں۔شوہروںکے بارے میں یہ بھی کوئی حتمی بات نہیں کہ وہ دوسری عورت کے قریب اس وقت ہوتے ہیں جب خاتون اول ان سے دور ہوتی ہیں۔ سابق خاتون اول ہیلری اوران کے شوہر سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی سٹوری یاد کیجیے۔ کلنٹن خاتون اول کے قریب ہوتے ہوئے بھی وائٹ ہائوس کی انٹرن مونیکا لیونسکی میں دلچسپی لے رہے تھے ، لیکن خاتون اول نے اپنے ڈیموکریٹ شوہر کی بے وفائی کازخم کھاکر بھی ان کی سیاسی ساکھ اورصدارت دونوں بچالی تھیں۔ پس ثابت ہوا کہ امریکہ ہو یا پاکستان‘ خاتون اول کو ہی شوہر کے کیس میں ''ہتھ ہولا‘‘ رکھنا پڑتاہے۔ صدرکلنٹن کا مونیکا لیونسکی کے ساتھ سکینڈل منظر عام پر آیا تو ہیلری نے ہتھ ہولارکھا ۔ امریکی معاشرہ جتنا بھی لبرل ہو اپنے رہنمائوں میں کوئی عیب دیکھنا نہیں چاہتا۔اس کے برعکس ہمارے ہاں کوئی ایسا لیڈر نہیں جس پر اخلاقی اورقانونی جرم کا الزام عائد نہ کیاگیاہو۔ حسن اتفاق دیکھیے کہ کلنٹن اوراوباما دونوں ڈیموکریٹ ہیں ۔ یہ ورائٹی ہمارے ہاں ہی پائی جاتی ہے کہ ڈیموکریٹ ہویا ڈکٹیٹر دونوں صفوں میں''عادی مجرم ‘‘ پائے جاتے ہیں۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں