"TSC" (space) message & send to 7575

زندگی بچانے کا فائنل کب ہوگا؟

کل ایشیا کرکٹ کا فائنل میچ ہوگاجس میں پاکستان اور سری لنکا میں سے ایک ٹیم جیت جائے گی۔دونوں ٹیموں میں سے ایک کا جیتنا لازمی امر ہے، میچ برابر رہنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مجھے کرکٹ سے اتنی ہی دلچسپی ہے جتنی ملکہ ترنم نورجہاں کو تھی۔ ملکہ ترنم کو کرکٹ سے کس قدر دلچسپی تھی اس حوالے سے واقعہ سن لیں۔ آج سے 25سال قبل‘ جب پی ٹی وی جوان تھا اور اس کی سلور جوبلی تقریبات کے سلسلہ میں لاہور اورکراچی ٹی وی سنٹرز پر مختلف شوز سجائے گئے تھے‘ لاہور سنٹر پر ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ اس وقت کے کرکٹ سٹار ظہیر عباس ایک نشست میں اکٹھے تھے۔پروگرام کے میزبان نے نورجہاں کی موجودگی میں جب کرکٹ کے کھیل اور ظہیر عباس کے سٹارڈم کی باتیں کیں تو ملکہ ترنم کی طبیعت'' کھج‘‘ گئی۔ فنکاربرادری کی اس کیفیت‘ جسے ''کھج‘‘ کا نام دیا ہے‘ کا اردو میں ترجمہ ''بیزاری‘‘ کیاجاسکتا ہے۔ نورجہاں نے بیزاری سے کہا: مجھے تو کرکٹ پسند نہیں ،میرے بچے ٹیلی وژن پر کرکٹ دیکھتے رہتے ہیں۔جب میں انہیں کہتی ہوں کہ یہ کیسا کھیل ہے جس میں ایک گیند کے پیچھے ہی سبھی بھاگتے رہتے ہیں،یہ گھر سے اپنا اپنا گیند کیوں نہیں لے آتے ؟؟ملکہ ترنم کی اس طنزیہ اورسوالیہ ''کھج‘‘ کے جواب میں ظہیر عباس نے کہاتھا: میڈم دنیا میںسبھی لوگ کسی نہ کسی شے کے پیچھے بھاگتے ہیں،ہم کرکٹ میں گیند کے پیچھے بھاگتے ہیں... ظہیر عباس اورمیڈم نورجہاں کے مابین اس ''جگل بندی ‘‘ کی بازگشت پورے پاکستان میں سنائی دی تھی۔ 
بھارت سے سنسی خیز میچ کے بعد ہم بنگلہ دیش سے بھی جیت گئے۔بھارت سے جیتنا ہمارے ہاں ویسے بھی ''ثواب ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم مسلمان ہے اس لیے ان کے ساتھ کھیلی جانے والی کرکٹ کو ہم نیکی اور بدی کے درمیان جنگ کے زمرے میں نہیں لاسکتے۔شکر ہے کہ ہمارے ہاں پائے جانے والے پنجابی شائقین کرکٹ (بہ وزن پنجابی طالبان) افغانستان کے ساتھ کرکٹ میچ میںجیتنے کے عمل کو غیر شرعی نہیں سمجھ رہے۔ مجھے علم نہیں کہ برادر اسلامی ممالک میں کس کس کی کرکٹ ٹیم ہے لیکن یہ خیال تقویت پاسکتا ہے کہ آیا کسی عرب ملک کی کرکٹ ٹیم کے خلاف میچ کھیلنا جائز ہوگا ؟مسقتبل میں اگر سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم معرض وجود میں آگئی تو فتویٰ لینا پڑے گا کہ کیا اس ملک کے اوپنر کو بائونسر، یارکر یا فلپر پھینکنا جائز ہوگا یا نہیں؟ 
اگرچہ کرکٹ کے بارے میں میری دلچسپی اورمعلومات ملکہ ترنم نورجہاں جیسی ہے لیکن یہ ہمارے میڈیا کا کمال ہے کہ اس نے مجھ جیسے''کرکٹ کوڑ‘‘(کرکٹ سے ناآشنا) شخص کو بھی احمد شہزاد، فواد عالم اور حفیظ کا نام اورکام یاد کرادیا ہے۔شہزاد نے بنگلہ دیش کے خلاف سنچری جبکہ فواد اورحفیظ دونوں نے ففٹیاں بنائی ہیں۔شاہد خان آفریدی کی سابق کارکردگی شاید اہل وطن کو پسند نہیں آرہی تھی۔ ان کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ بوم بوم صرف ٹیلی وژن کے اشتہاروں میں ہی گھوم گھوم کراتے ہیں... حقیقی زندگی میں تو کسی غائبی طاقت نے ان کا بلاباندھ رکھا ہے۔یہ بھی کہاجاتا تھاکہ لالہ کے بلے کے خلاف ''حکم امتناعی‘‘ آگیا ہے جس کے باعث وہ چوکے اورچھکے نہیں لگا رہے ۔لیکن بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف جس طرح آفریدی نے بلاگھمایا‘ اس کے بعد وہ پھر پورے پاکستان میں لالے دی جان بن چکے ہیں۔ 
سری لنکا او ر پاکستان کے مابین کھیلے جانے والے فائنل میچ کے بارے میں کچھ کہنا ایسے ہی جیسے حکومت اورطالبان کے مابین مذاکرات کے بارے میں پیشین گوئی کرنا۔ حکومت اورطالبان کے مابین مذاکراتی عمل کے بارے میں تو ''بابائے پیشین گوئی‘‘شیخ رشید بھی یقین سے کچھ نہیںکہہ رہے ،لیکن وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف اب بھی پر عزم ہیں کہ وطن عزیز میں امن قائم ہوجائے گا ۔یہ امن کیسے قائم ہوگا؟اس کا پہلا اورآخری آپشن ان کے نزدیک طالبان سے مذاکرات کرنا ہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اے پی سی کے فیصلے کی روشنی میں مذاکرات کا راستہ چنا ہے،طالبان سے مذاکرات کامیاب ہوں گے اورملک میں امن و خوشحالی کا دور آئے گا۔ ایک طرف مذاکرات کا عمل جاری ہے ،دوسری طرف دہشت گردی جاری ہے۔حکومتی عہدیداران کاکہنا ہے کہ دہشت گردی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت کے نزدیک دہشت گردی بھی غالباً لوڈشیڈنگ جیسی کوئی شے ہے جس کا دورانیہ 22گھنٹے سے اب 12گھنٹے رہ گیا ہے۔دہشت گردوں نے ہمارے 55ہزار ہم وطنوں کی جان لی ہے‘ انہیں اپنا کہنے والوں کو ہمیں بیگانہ سمجھنا چاہیے بلکہ دشمن سمجھنا چاہیے۔
اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے کھلاڑیوں کے ظالمانہ کھیل میں کئی بے گناہ اپنی جان ہار بیٹھے مگر جواں سال خاتون وکیل فضا ملک کا چہرہ مجھے بھولتا نہیں ہے‘ جسے اس کے گھر والوں نے بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم دلوائی مگر وہ اس گھناونے اورمکروہ کھیل کی بھینٹ چڑھا دی گئی۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ''احرارالہند‘‘ کاغذی تنظیم ہے۔کچہری حملے کے پیچھے دراصل طالبان کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے وزیراعظم اوروزیر داخلہ سے مطالبہ کیاہے کہ لنڈی کوتل اوراسلام آبا دکچہری واقعات کی تحقیقات کرائی جائیں کہ ان میں طالبان ہی تو ملوث نہیں؟ پھر ان تحقیقات کی روشنی میں فیصلہ کیاجائے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں یا نہیں؟ کہاجارہا ہے کہ احرارالہند نامی تنظیم محض کاغذی تنظیم ہے اور اس کا ہدف یہ ہے کہ فی الوقت طالبان کو دہشت گردی کے الزام سے محفوظ رکھ کر حکومت کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ رچایاجائے اور دہشت گردوں کوپہاڑوں پر چڑھ جانے کا موقعہ فراہم کیا جائے۔ ملک میں جاری دہشت گردی کے طویل دورانیہ کے ٹورنامنٹ کے حوالے سے بریکنگ نیوز یہ ہے کہ حکومت نے تازہ دم مذاکراتی ٹیم کو گرائونڈ میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق یا معزول مذاکراتی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ٹی اے ڈی اے (ٹریولنگ اینڈ ڈیلی الائونس) کا حساب کرکے اسے تحلیل کیا جا رہا ہے۔ نئی کمیٹی کی تشکیل اعلیٰ فوجی قیادت سے مشاورت کے بعد کی جائے گی۔ نئی کمیٹی میں گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواشامل ہوں گے جبکہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ حسب سابق پس پردہ رہ کر اپنا کردار سرانجام دیںگے۔ 
8مارچ کی شب سری لنکا اورپاکستان کرکٹ ٹیموں کے مابین کھیلے جانے والے فائنل کا فیصلہ تو ہوجائے گا مگر دہشت گردی کی طویل سیریز‘ جو دہائیوں پر مشتمل ہے‘ نجانے کب ختم ہوگی؟انسانی تاریخ میں ایسی مثالیں تلاش کی جاسکتی ہیں کہ قوموں اورملکوں کے مابین لڑی جانے والی جنگوں کے اختتام پر مذاکرات کئے گئے لیکن فاتح،مفتوح سے مذاکرات نہیںکیاکرتا۔مذاکرات کا میز سجانے کے لئے ہماری ریاست کو بھی یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ باغیوں کے دانت کھٹے کرنے کی بھرپور قوت رکھتی ہے۔ سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمن ملک نے نووارد دہشت گرد تنظیم احرار الہند کی طرف سے اسلام آباد کچہری کی واردات کا تعلق طالبان سے جوڑا ہے۔ رحمن ملک نے کہا ہے کہ طالبان کے تمام گروپوں کی ''نانی ‘‘ ایک ہی ہے اورپنجابی طالبان ایک حقیقت ہیں جس سے کوئی انکار نہیںکرسکتا ۔ملک صاحب نے طالبان کے خلاف اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر کہا ہے کہ ملک میں خودکش حملے طالبان کے سوا کوئی نہیںکرسکتا۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ حکومت کی طالبان سے مذاکرات کرنے کی نیت سوفیصد صاف ہے مگر دوسرا فریق آج بھی بدنیت ہے۔ ایک عام اندازے کے مطابق پاکستان کی مختلف حکومتوں اورطالبان کے مابین درجنوں امن معاہدے ہوچکے ہیںلیکن دہشت گردی کے آگے بند نہ باندھا جاسکا۔ اسلام آباد کچہری سے اپنا Debut(پہلا مظاہرہ)کرنے والی تنظیم احرارالہند پاکستان میں سرگرم 50دہشت گرد تنظیموں میںایک اوراضافہ ہے۔ پاکستان کے بے گناہ عوام سوال کرتے ہیں کہ موت کے ہول سیل ڈیلروں اور ان سفاک ٹیموں کے خلاف زندگی بچانے کا فائنل کب ہوگا؟ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں