"TSC" (space) message & send to 7575

اوم پوری کی لاہور یاترا

گیارہ مارچ کو جب بھارتی اداکار اوم پوری اوراداکارہ دیویا دتہ لاہور آئیں تو میں انہیں 'جی آیاں نوں‘ کہنے واہگہ بارڈر گیا۔ حسن اتفاق یہ ہوا کہ عین اس وقت جب اوم پوری واہگہ کے رستے پاکستان میں داخل ہورہے تھے ، ہمارایار ہنس راج ہنس پاکستان سے واپس بھارت جارہاتھا۔واہگہ اور اٹاری بارڈر کے درمیان کھینچی 3سے 4انچ چوڑی لائن کو میں غور سے دیکھ رہاتھا جس کے ایک طرف پاکستان اوردوسری طرف بھارت ہے۔بھارتی قلی نیلی اورپاکستانی قلی سرخ قمیصیں پہنے اِدھر سے اُدھر اور اُدھر سے اِدھر آنے والے مسافروں کا سامان ایک دوسرے کے حوالے کررہے تھے۔اوم پوری کے ساتھ ان کی اہلیہ شیما کپور بھی تھیں جو بھارتی فلم اورٹی وی اداکار انوکپور کی بہن ہیں اورفلم ڈائریکٹر ہیں۔ بھارتی فنکار جب پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے تو وہ اردگرد کے ماحول کا جائزہ لے رہے تھے۔ غالباً وہ دیکھ رہے تھے کہ بھارت اورپاکستان دونوں میں فرق کیاہے؟دیویا دتہ نے چاروں اطراف دیکھتے ہوئے شیما سے سرگوشی کرتے ہوئے کہا ''یہ توبھارت جیسا ہی دکھتا ہے‘‘۔چونکہ میں دونوں کے بالکل قریب کھڑا تھا‘ میں نے یہ سن لیا اورجواب میں کہا: ''آپ کیا سمجھتی تھیں کہ لاہور مریخ پر اورپاکستان مشتری پر واقع ہیں‘‘۔ یہ سن کردونوں مسکرانے لگیں۔
لاہور پہنچنے کے بعد اوم پوری اوردیویا دتہ کے ساتھ بھی وہی ہوا جو ہمارا میڈیا بھارت سے آئے ہوئے فنکاروں سے کرتا ہے۔ لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹہ طویل پریس کانفرنس کے بعد بھی اکثر صحافی اپنے اپنے نیوز چینل کے Logo کی لٹھ لے کر Exclusiveانٹرویوکرنے کے لیے ان کے درپے رہے۔ صحافیوںکے بھیس میں بعض ''گھس بیٹھیے‘‘ بھی ہوٹل میں داخل ہوچکے تھے اور وہ بھارتی آرٹسٹوں کے ساتھ تصویریں اتروا رہے تھے۔ پریس کانفرنس میں دوستی اوردشمنی پر مبنی ہر سوال ہوچکا تھا مگر پھر بھی صحافی اپنا اوربھارتی فنکارکا وقت ضائع کرنے میں مشغول رہے۔ میرے پڑھنے والے جانتے ہیںکہ میں اپنے 25 سالہ صحافتی کیریئر میں بھارت کے ساتھ دوستانہ مراسم پر زوردیتا رہاہوں۔گزشتہ چندبرس کے دوران میں متعددبار بھارت گیا اور وہاں سے آنے والے ہر مہمان کی راہ میں اپنی آنکھیں اور دل بچھائے رکھا ۔ یہ سلسلہ اس بار بھی جاری رہا۔
بھارت سے آنے والے مہمانوں کو پاکستان میں سر آنکھوں پر بٹھایاجاتا ہے جواچھی بات ہے۔ اپنے اسی' محبت مشن‘ کے تحت ہی میں اوم پوری کو حمزہ شہبازشریف کے عصرانے اور اس سے اگلے روز پنجاب اسمبلی کے سیشن میں مہمان کے طور پر لے گیا۔اس مشن میں پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی سیکرٹری برائے انفارمیشن اینڈکلچر رانا محمد ارشدکا بھر پور ساتھ میسر رہا ۔ حمزہ شہباز بھارتی مہمان سے بڑے احترام اوراپنائیت سے ملے اورلگ بھگ 45منٹ تک باتیں کرتے رہے۔ پاکستان کے وزیراعظم اورسب سے بڑے صوبہ پنجاب کے سٹار وزیر اعلیٰ جنہیں ہم سب خادم اعلیٰ بھی کہتے ہیں‘ کے ذاتی گھرمیں جسے ''کیمپ آفس‘‘ جیسی اہمیت حاصل ہے،حمزہ شہباز شریف کی طرف سے بھارتی فنکارکی آئو بھگت نے مجھے یہ کہنے پر مجبورکردیا کہ حکومت واقعتاً چاہتی ہے کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات پیدا ہوں۔ 
حمزہ شہباز شریف نے اوم پوری سے کہاکہ وہ ان کے پرستار ہیں اورانہوں نے ان کی بہت سی فلمیں دیکھ رکھی ہیں جس میں ''گپت‘‘ بہت پسند ہے جس میں انہوں نے پولیس انسپکٹر کا رول نبھایا تھا ۔ حمزہ نے کہاکہ جب آپ فلموں میں شریف انسان بنتے ہیںتوآپ پر پیار آتا ہے لیکن جب آپ کھل نائیک (برا انسان) بنتے ہیں تو آپ بہت برے لگتے ہیں ۔ میرے خیال میں ایک ورسٹائل (متنوع) فنکار کے فن کی یہی معراج ہوتی ہے۔حمزہ شہبازنے اوم پوری سے فلم اورفنکاروں کے حوالے سے کئی سوالات بھی کیے۔ انہوں نے بھارتی اداکار سے پوچھا کہ آپ دلیپ کمار اورامیتابھ بچن میں سے کسے بڑا فنکار مانتے ہیں؟اوم پوری نے مختصراً کہاکہ دلیپ کمار صاحب نے بہت سے فنکاروں کو متاثر کیا ہے اورامیتابھ بچن بھی ان فنکاروں میں شامل ہیں جنہیں دلیپ صاحب نے متاثر کیا۔ 
اس پر میں نے بیان کیا کہ بھارت میں جب 2000 ء میں ''آرٹسٹ آف ملینیم ایوارڈ‘‘ امیتابھ بچن کودے دیا گیا تو میں ان دنوں ممبئی میں تھا۔ میں نے امیتابھ بچن اور دلیپ کمار صاحب کے الگ الگ انٹرویوز کیے تھے۔میں نے امیتابھ بچن سے پوچھاکہ دلیپ صاحب کے ہوتے ہوئے آرٹسٹ آف ملینیم ایوارڈ آپ کودیا گیا،کیا آپ سمجھتے ہیں یہ آپ کا حق تھا؟اس پر امیتابھ نے کہا: ''ملینیم ایوارڈ کے لیے انٹر نیٹ پر ووٹنگ کرائی گئی ہے جس میں زیادہ تر نوجوان لوگوں نے ووٹنگ کی ہے ۔ مان لیں کہ انٹر نیٹ ووٹنگ کے حساب سے ملینیم ایوارڈ مجھے ملا ، اب اگرکوئی مجھ سے پوچھے کہ میرا ووٹ کس کے لیے ہے تو میں اپنا ووٹ دلیپ کمارصاحب کوکاسٹ کرتا ہوں۔د لیپ صاحب اوتار ہیں، ان سے مقابلہ نہیں کیاجاسکتا‘‘۔ میں نے حمزہ کو بتایاکہ امیتابھ کے یہ الفاظ جب میں نے دلیپ صاحب کو بتائے تو وہ بہت خوش ہوئے اورانہوں نے کہا: ''سچی بات ہے، امیتابھ بہت عمدہ اداکار ہیں‘‘۔ 
حمزہ شہباز شریف نے اوم پوری سے پران، پاریش راول، دھرمیندر اوربعض دوسرے فنکاروں کے فنی مرتبے کے حوالے سے بھی سوالات کئے؟اوم پوری نے کہاکہ آنجہانی پران صاحب ایک سٹائلائزآرٹسٹ تھے جنہوں نے اپنی تمام عمر ایک ہی طرح کے کردار نبھائے لیکن وہ اپنی حقیقی زندگی میں بہت اعلیٰ انسان تھے۔انہوں نے پاریش راول کو ورسٹائل آرٹسٹ قرار دیا جبکہ دھرمیندر کو بھی سٹائلائز آرٹسٹ لیبل کیا۔ حمزہ نے جب دھرمیندر کی صحت کے بارے میں استفسارکیاتو بھارتی اداکار نے کہاکہ وہ بالکل ہٹے کٹے ہیں ، انہوں نے بہت دودھ پیا ہے اسی لیے اب تک فٹ ہیں۔ فیورٹ سنگرز کے حوالے سے اوم پوری نے بتایاکہ مجھے تو پرانے سنگرز ہی پسند ہیں جن میں مناڈے ، کشورکمار، محمد رفیع اورلتا منگیشکر شامل ہیں۔ حمزہ شہباز کی اوم پوری سے فنکارانہ گفتگو اورفنون لطیفہ سے دلچسپی کے باعث مجھے یہ محسوس ہواکہ پنجاب یوتھ فیسٹیول کے بعد کلچرل فیسٹیول کا انعقاد کراکر بھی نئے ریکارڈز قائم کئے جاسکتے ہیں۔اوم پوری نے حمزہ سے التماس کی کہ وہ وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف سے ملاقات کرنے کے 
خواہش مند ہیں۔ حمزہ نے ان سے کہاکہ میاں صاحب ہفتے اور اتوار کو لاہور آتے ہیں، میں کوشش کروں گا کہ آپ ان سے مل سکیں ، وہ بھی آپ سے ملنا چاہیں گے۔ 
اگلے روز میں نے اوم پوری کے ہمراہ پنجاب اسمبلی کاوزٹ بھی کیا جہاں پارلیمانی سیکرٹری برائے انفارمیشن اینڈکلچررانامحمد ارشد نے پنجاب اسمبلی میں بھارتی مہمان کو خوش آمدید کہا۔ رانا ارشد ہمیں ایوان میں لے گئے جہاں وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،سپیکر سے مخاطب تھے اور مظفرگڑھ میں خودسوزی کرنے والی طالبہ کے کیس کے حوالے سے حقائق بیان کرررہے تھے۔اوم پوری اورمیں گیلری میں داخل ہوئے تو انہوں نے مجھ سے استفسار کیاکہ کیا اسی عمارت میں بھگت سنگھ نے فرنگی راج کے خلاف ہینڈ گرینیڈ پھینکے تھے۔ میں نے کہاجی ہاں 8اپریل 1929ء کے دن بھگت سنگھ اوراس کے کامریڈ ساتھیوں نے پبلک گیلری سے دوبم پھینکے تھے۔اوم پوری نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہی گیلری ہے جہاں سے بھگت سنگھ نے بم پھینکے ہوں گے۔ اقلیتی امور اورانسانی حقوق کے وزیر طاہر خلیل سندھونے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو بتایاکہ وہ انہیں پنجاب اسمبلی میں جی آیاں نوں کہتے ہیںاوربھارتی اداکار کی طرف سے ان کے اس بیان کی توصیف کرتے ہیں کہ آئندہ یہ کسی ایسی فلم میں کام نہیں کریں گے جو پاکستان کے خلاف ہوگی۔ رانا صاحب نے یہ بھی کہاکہ میں اوم پوری صاحب کی طرف سے اس دبنگ اعلان کو صدق دل سے سراہتا ہوں۔ بعدازاں اوم پوری کو وزیر اعلیٰ اورسپیکر کے چیمبرز دکھائے گئے۔ اوم پوری کا کہنا ہے کہ لاہورآکر مجھے لگاکہ پاکستان اوربھارت دشمنی کی ساری باتیں افواہیں ہی ہیں۔ پروردگار کرے کہ خطے میں امن قائم ہواورکروڑوں انسانوں کا مقدر بدل سکے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں