"TSC" (space) message & send to 7575

تاج محل اور امریکی صدر کی سیلفی

امریکی صدر اوباما نے کہاہے کہ بھارت حقیقی گلوبل پارٹنر ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوط ٹھکانے قبول نہیں ،نائن الیون اور ممبئی واقعات کے بعد امریکہ اور بھارت دفاع اور سلامتی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں ،پاکستان کو ممبئی حملوں کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں ضرورلانا چاہیے۔بھارتی میڈیا کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو انتباہ کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما کے بھارتی دورے کے دوران دہشت گردی کی کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستان کو اس کے ''نتائج ‘‘ بھگتنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ بھارتی میڈیانے امریکہ کی تشویش کو مرچ مسالے لگاکر بیان کیا ہے کہ واشنگٹن نے پاکستان سے کہا ہے کہ امریکی صدر کے دورۂ بھارت کے دوران کسی قسم کی دہشت گردی کی واردات نہ ہونے پائے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس سلسلے میں جو زبان استعمال کی ہے، اس سے یوں لگتا ہے کہ پاکستان نے بھارت میں دہشت گردی کرانے کی ''سپاری ‘‘ پکڑ لی ہے۔بھارتی میڈیا میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی جس لہر کا ایک عرصہ سے شکار ہے ،اس میں اس کی اپنی کوتاہیاں شامل ہیں اور اب دہشت گردی پاکستان کا معمول بن چکی ہے ۔ بھارتی پروپیگنڈا میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام نے پاکستان سے کہاہے کہ صدر اوباما کی آمد پر پاکستان کی طرف سے بھارتی سرحد کے آر پار دہشت گردی کی کوئی کارروائی نہ ہونے پائے اورپاکستان اپنے ہاں سکیورٹی کے معاملات پرکڑی نگاہ رکھے ۔
صدر اوباما 26جنوری کو دہلی راج پت میں ہونے والی تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے بھارت آرہے ہیں ۔ راج پت کے وسیع اور کھلے صحن میں امریکی صدر لگ بھگ دوگھنٹے تک بھارتی وی وی آئی پیز کے ساتھ موجود رہیں گے۔ پبلک ڈے پریڈ کے موقعہ پر 80ہزار پولیس اہلکار ،10ہزار پیرا ملٹری سٹاف جبکہ 1600 امریکی سکیورٹی اہلکار صدر اوباما ان کی حفاظت پر مامور رہیں گے۔ امریکی خفیہ اداروں کے اہلکا ر اور کمانڈوز بھارت اور پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان کی زمینی اور فضائی حدود کو بھی مانیٹر کرتے رہیں گے تاکہ امریکی صدر کے ہوتے ہوئے کسی قسم کی کارروائی نہ کی جاسکے ۔ امریکی صدر کی دہلی آمد خود بھارت سرکار کے لئے ایک کڑا امتحان بنی ہوئی ہے۔ امریکی سکیورٹی اداروں نے سب کچھ اپنے ہاتھ میں لے لیاہے ،جس سے بھارت سرکار، فوج اور سکیورٹی ادارے اپنی سبکی محسوس کررہے ہیں ۔ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے امریکی حکام سے کہاہے کہ صدر اوباما کی حفاظت کرنا ان کی ذمہ داری ہے ۔تقریب میں بھارتی صدر پرناب مکھر جی، وزیراعظم نریندرمودی اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سمیت سینکڑوں وی وی آئی پیز کی حفاظت کرنا بھی ان کا فرض ہے ۔ امریکی حکام نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سکیورٹی کا اپنا ماسٹر پلان ہی نافذ کررکھا ہے ۔امریکیوں کے اس رویے سے تاثر ملتا ہے کہ امریکہ ،بھارت کو خطے میں اپنا ''فرنچائزر‘‘ ہی سمجھتا ہے۔امریکہ ہمیں کیاسمجھتا ہے، اس کا اندازہ صدر اوباما کے اس ٹیلی فون سے کیاجاسکتا ہے جو انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف کو کیا۔اوباما نے نوازشریف سے کہاکہ پاکستان میں سکیورٹی کے حالات نارمل ہونے پر وہ ہمارے ہاں بھی آئیںگے۔
امریکی اپنے صدر کی بھارت آمد پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات چاہتے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے مہارتی مہان امریکی مہمان کی آمد پر150میٹر کے فاصلے پر سی سی ٹی کیمرے نصب کئے ہیں ۔ امریکی صدر کی بھارت آمد اور سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لطائف بنائے جارہے ہیں ۔ٹوئٹر پر کسی نے دلچسپ ٹوئٹ کیاہے کہ ''بھارتیوں نے امریکی صدر کی آمد پر راج پت میں ہر 150میٹر پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردئیے ہیں ،کیا ''امریکی کالے ‘‘ سے چوری کا اندیشہ ہے ؟‘‘۔ یہ لطیفہ معروضی حقیقت کے خلاف ہے کیونکہ بھارت سرکا رتو امریکی کالے کو یوں پروٹوکول دے رہی ہے جیسے ان کے ہاں مغل اعظم سے بھی بڑا سمراٹ پدھار رہاہو۔ 
امریکی صدر کے ساتھ بھارتی وی وی آئی پیز سکیورٹی کے 7 آہنی حصاروں میں پبلک پریڈکا نظارہ کرے گی ۔ روایت کے مطابق پریڈ کے موقع پر اسلحے کی نمائش کے ساتھ بھارتی فضائیہ میں شامل جدید ترین لڑاکا طیارے سلامی بھی پیش کرتے ہیں جسے ہائی الرٹ سکیورٹی کے باعث پروگرام سے حذف کردیاگیاہے۔ بھارت کی راج دھانی میں واقع راج پت میں نے کئی بار دیکھ رکھا ہے ۔راج پت کا نظارہ میں نے پہلی بار 2001ء میں کیاتھا جب میں اپنے دوست گلوکار پرویز مہدی مرحوم اور بیلی دلیر سنگھ مہدی کے ہمراہ تھا۔دومہدیوں میں ایک میر حلا ل ہوتا ہے ؟میں نے سوال کیاتو دلیر 
مہدی نے جھینپے بغیر کہا تھا کہ ''آپ میر مہدی ہو بلکہ میر عالم ہو، ویسے عالم سائلنٹ ہے‘‘۔ دلیر مہدی کا جگت کرنے کا سٹائل بالکل پاکستانی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کھاتا ہندوستان کا ہے اوردعا پاکستان کے لئے کرتا ہے۔ مراد یہ ہے کہ دلیر مہدی پاکستان اور اس کے کلاکاروں سے پیار کرتا ہے اوران کے انداز سے متاثر بھی ہے،اس لیے اس کے فن اور طبیعت میں پاکستانی رنگ جھلکتا ہے ۔دسمبر 2011ء میں بھی راج پت کا نظارہ کیاتھا،اس بار میرے اور آپ سب کے عزیزی اداکار سہیل احمد اور گلوکار رفاقت علی خاں ہم تینوں اکٹھے تھے ۔ راج پت کی پرشکوہ عمارت کے سامنے کھڑے ہوکر ہم نے کئی ایک تصویریں بھی بنوائیں تھیں جو میرے ناسٹل جیا سمیت ذاتی البم میں محفوظ ہیں ۔ مجھے یاد ہے ان دنوں بھی راج پت میں سکیورٹی کے انتظامات تھے مگر امریکی صدر کی آمد پر تو سکیورٹی کے یوں انتظامات کئے گئے ہیں جیسے خدانخواستہ تیسری عالمی جنگ چھڑ گئی ہو؟؟؟
یہ بھی اتفاق ہے کہ بھارتی راج پت کے ساتھ ساتھ میں نے امریکی ریاست واشنگٹن میں واقع دنیا کے تھانیدار کا وہ گھر بھی دیکھ رکھا ہے جسے وائٹ ہاوس کہاجاتا ہے۔ وائٹ ہاوس ایک چھوٹی اور سادہ سی عمارت ہے جس کے اطراف میں لوہے کا جنگلہ لگایاگیاہے جو لگ بھگ بارہ فٹ اونچا ہوگا۔ ظاہری طور پر وائٹ ہائوس کے اندر اور باہر کوئی غیر معمولی سکیورٹی دکھائی نہیں دیتی جس کے باعث یہ عمارت اس قدر پُر سکون دکھائی دیتی ہے کہ غیرملکیوں سمیت امریکیوں کے لئے بھی یہ باقاعدہ ایک پک نِک سپاٹ ہے۔ جہاں جوڑے بانہوں میں بانہیں ڈالے اپنی سیلفیاں بناتے دکھائی دیتے ہیں۔سیلفی اس تصویر کو کہتے ہیں جو آج کل نوجوان عموماََ اپنے موبائیل ٹیلی فون سے خود اتارتے ہیں ۔سیلفی بنانے کے سلسلے میں عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی۔
امریکی صدر اوباما کی بھی خواہش ہے کہ بھارتی دورے کے دوران دنیا میں محبت کی یاد گار کے طور پر پہچانے جانے والے تاج محل کا نظارہ کریں۔صرف یہی نہیں، امریکی صدر کی خواہش ہے کہ وہ تاج محل کے سامنے بیٹھ کر اپنی ملکہ عالیہ مشعل اوبامہ کے ساتھ اپنی سیلفی بھی بنائیں۔ امریکی صدر کی خواہش کے بعد اتر پردیش آگرہ میں واقع مغل شہنشاہ شاہ جہان کی ملکہ مرحومہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کئے گے تاج محل کو بھی امریکی ڈاگ سکواڈ نے گھیرے میں لے لیاہے۔امریکی افسر کتوں نے سب سے پہلے تاج محلوں کی فضائوں اور اطراف میں پھیلی بھارتی کتوںکی بُو سونگھی جو انہیں ناگوار گزری۔ سکیورٹی کے پیش نظر تاج محل کے آس پاس کی آباد یوں میں نہ صرف مقامی کتوں کی نسل ناپید ہوگئی بلکہ وہاں ڈھابوں، کھوکھوں ،دوکان اور گھروں کی تلاشی بھی لی جارہی ہے۔ جس لمحے امریکی صدر اپنی ملکہ عالیہ مشعل اوبامہ کے ساتھ تاج محل کے سامنے بیٹھ کر سیلفی بنائیں گے۔ یہ دلفریب مناظر دنیا کا میڈیا براہ راست نشر کررہاہوگا۔ اُدھر امریکہ میں اوباما اور اِدھر پاکستان میں حافظ سعید کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ حافظ سعید کے مطابق تو موسیقی حرام ہے لیکن ڈاکٹر لال اور ان کے کامریڈوں کو ساحر لدھیانوی کا یہ گیت بیک گرائونڈ میں گونجتا سنائی دے گا:
یہ چمن زار، یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل
نہ منقش در و دیوار، یہ محراب، یہ طاق 
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر 
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں