"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں، متن اور اشتہار

متحدہ کی پیپلز پارٹی سے علیحدگی ڈرامہ بازی ہے… نواز شریف قائدِ انقلاب کامریڈ نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’متحدہ کی پیپلز پارٹی سے علیحدگی ڈرامہ بازی ہے اور‘ ہم چونکہ خود ہمیشہ سے یہی کچھ کرتے آئے ہیں اس لیے جہاں ڈرامہ بازی ہو رہی ہو، ہمیں فوراً پتہ چل جاتا ہے جیسا کہ حکومت سے علیحدگی ماشاء اللہ ہماری بھی ڈرامہ بازی تھی کیونکہ تین سال بعد تک بھی زرداری صاحب سے ہمارا عاجزانہ تعاون جاری رہا جبکہ پنجاب حکومت کے جاری و ساری رہنے کی کرامات بھی اسی کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’نگران حکومت بنتے ہی پی پی متحدہ ڈرامے کا پردہ چاک ہو جائے اور سارا پول کُھل جائے گا‘‘ کیونکہ جتنی بھی احتیاط کی جائے، یہاں ہر بات کا پول کُھل کر ہی رہتا ہے جیسا کہ لشکر جھنگوی وغیرہ کے ساتھ ہمارے مخلصانہ تعلق کا پول بھی کُھلنے سے نہیں بچ سکا، حتیٰ کہ اب نگران وزیر اعظم اور دیگر تفصیلات طے ہونے کے بعد اس مُک مُکا کا پول بھی کُھل جائے گا، اس لیے اس پر حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، ہیں جی؟ انہوں نے کہا کہ ’’ن لیگ صرف صادق اور امین افراد کو ٹکٹ دے گی‘‘ اگرچہ جنرل پرویز مشرف کے ساتھ تحریری معاہدے کے حوالے سے خود ہمیں بھی کئی سال تک دورغ گوئی کا سہارا لینا پڑا اور بالآخر اس کا بھی پول کُھل گیا لیکن اس سے ہمارے صادق ہونے پر کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ بات کافی پرانی ہو چکی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ پاکستان میں انقلاب نہیں آئے گا …کائرہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’’پاکستان میں انقلاب نہیں آئے گا‘‘ کیونکہ ہم نے گزشتہ پانچ برسوں سے ’سٹیٹس کو‘ کی بنیادیں اس قدر مضبوط کر دی ہیں کہ انقلاب جیسی کوئی چیز اس ملک کے پاس پھٹک بھی نہیں سکتی اور دونوں بڑی پارٹیاں ہی دونوں ہاتھوں سے ملک کی خدمت کرتی رہیں گی جبکہ انقلاب عوام نے لانا ہوتا ہے جنہیں دو وقت کی روٹی کی فکر ہی کچھ کرنے نہیں دیتی وہ بے چارے انقلاب کیا لائیں گے ، اور، انہیں اسی انقلاب پر قناعت کرنی پڑے گی جو ہمارے باری باری برسرِ اقتدار آنے کی صورت برپا ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ججوں کو فیصلوں کے ذریعے بولنا چاہیے‘‘ بلکہ انہیں فیصلوں کے ذریعے بولنے کا تکلف بھی نہیں کرنا چاہیے اور ’ایک چپ سو سُکھ، کے قول زرّیں پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ بولنے کی ذمہ داری کا بوجھ ہم نے اپنے ناتواں کندھوں پر خود اُٹھا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم چمک دکھا کر عدالتوں سے فیصلے کرانے والے نہیں‘‘ بلکہ ڈرا دھما کر ہی گوہر مراد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ہم اپنی ساری چمک ان کاموں پر خرچ کرنے کے حق میں نہیں ہے، نہ ہی سابق وزیر اعظم اور دیگر معززین نے اتنی ساری چمک اس مقصد کے لیے شبانہ روز محنت کے بعد اکٹھی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں صدارتی نہیں، پارلیمانی حکومت ہی چل سکتی ہے‘‘ کیونکہ پارلیمانی حکومت میں مفاہمت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور سب ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ملک کر خدمت کرتے ہیں۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سپاہِ صحابہ اور لشکر جھنگوی کو اسلحہ لائسنس وفاقی حکومت نے جاری کیے …شہباز شریف خادم اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’سپاہِ صحابہ اور لشکر جھنگوی کو اسلحہ لائسنس پنجاب نے نہیں بلکہ وفاقی حکومت نے جاری کیے ‘‘ اس لیے اُن کے خلاف کارروائی بھی ہماری نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی سر دردی ہے‘ ہمارے پاس تو اس کا وقت ہی نہیں ہے کیونکہ ہم اُن کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں ہی بُری طرح سے مصروف ہیں، اس لیے اُن کے خلاف کارروائی کیونکر کر سکتے ہیں کہ آخر اخلاق بھی کوئی چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پنجاب کا امن تباہ کرنے کے لیے منظم چال چلی جا رہی ہے، جس کا بھائی صاحب کو خوب اندازہ ہو گیا ہے کیونکہ اللہ میاں نے انہیں جس دانش و حکمت اور سوچنے سمجھنے کی اہلیت سے نواز رکھا ہے اُس کی وجہ سے اُنہیں اکثر چیزوں کا وقت سے پہلے ہی پتہ چل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امن و امان کے لیے ہمیں کچھ نہیں ملا‘‘ اور ہم صرف پنجاب پولیس پر گزارہ کر رہے ہیں، اور ارکان اسمبلی کی فرمائشیں پوری کرنے کے بعد اس کے پاس جو وقت بچتا ہے وہ امن و امان قائم کرنے پر خرچ کرتی ہے اور جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ تقریباً آدھی پولیس فورس بھائی صاحب، خاکسار اور جملہ اہل خاندان کی سکیورٹی پر ڈیوٹی دے کر امن و امان قائم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں خطاب کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ بار کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دے رہے تھے۔ اقتدار کے لیے نہیں، تبدیلی کے لیے آرہے ہیں …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ہم اقتدار کے لیے نہیں، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے تبدیلی لا رہے ہیں‘‘ تاہم اقتدار نہ ملنے کی صورت میں ملک کی تقدیر بدلنے کے امکانات زیادہ ہیں کیونکہ بھانت بھانت کے جو لوگ اِدھر اُدھر سے آ کر تحریک میں زبردستی شامل ہو گئے ہیں، اُن کے ہوتے ہوئے اقتدار تو خیر کیا ملنا ہے، وہ تحریک کو ضرور تبدیل کر کے رکھ دیں گے بلکہ وہ پہلے ہی کچھ ضرورت سے زیادہ تبدیل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا ہدف پیپلز پارٹی اور ن لیگ نہیں‘‘ بلکہ اپنا ہدف ہم خود ہی ہیں جس میں خاصی حد تک کامیاب جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’23 مارچ کو مینار پاکستان پر مُلکی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ منعقد کریں گے‘‘ تاہم، ’مینار پاکستان پر‘ کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس مینار پرچڑھ کر جلسہ کریں گے، البتہ اس جلسے میں شرکاء اپنی اپنی کرسیاں گھر سے لے کر آئیں گے تا کہ جو کرسیاں وہ اٹھا کر گھر لے جائیں گے ہماری نہیں بلکہ اُن کی اپنی ہوں گی کیونکہ جلسہ ٔ قصور سے ہم کافی عبرت حاصل کر چکے ہیں اگرچہ وہاں لوگ محض میری محبت میں نشانی کے طور پر وہ کرسیاں اور دریاں ساتھ لے گئے تھے، انہوں نے کہا کہ ’’آئندہ انتخابات میں تحریکِ انصاف کلین سویپ کرے گی‘‘ اور، یہ خوشخبری مجھے باہر سے آ کر شامل ہونے والوں ہی نے دی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ احتجاج ہرگاہ بذریعہ اشتہار ہذا متحدہ اس پر سخت احتجاج کرتی ہے جو ایک اخباری اطلاع کے مطابق صدر کے کچھ قریبی دوست گورنر عشرت العباد کی واپسی کے لیے دبئی پہنچ گئے ہیں۔ یہ ایک نہایت تشویشناک امر ہے کیونکہ پہلے بھی جب متحدہ حکومت سے رُوٹھ کر الگ ہوتی تھی تو اسی طرح کے شرپسند عناصر بیچ میں پڑ کر متحدہ کو سجدۂ سہو پر مجبور کر دیتے تھے جبکہ اس بار یہ فیصلہ مکمل طور پر ناقابل واپسی تھا اور اس پر قائم رہ کر متحدہ اپنی گزشتہ قلابازیوں کی بھی تلافی کرنا چاہتی تھی اور اس عزم پر مکمل طور پر قائم تھی لیکن مذکورہ بالا پیش رفت سے سخت خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ متحدہ کو ایک بار پھر واپسی پر مجبور کر کے تاریخ کو دہرانے کا موقع فراہم کیا جائے گا جو کہ نہایت افسوسناک امر ہے جبکہ ہم تاریخ کی اس مذموم عادت سے بھی سخت نالاں ہیں جو وہ آئے دن اپنے آپ کو دُہراتی رہتی ہے۔ گویا اسے اپنے آپ کو دُہراتے رہنے کے علاوہ اور کوئی کام ہی نہیں ہے ۔ ع تفو بَر تُو اے چرخ گرداں تفو المشتہر: ترجمان ایم کیوایم عفی عنہ آج کا مقطع شرمندہ بہت ہیں، ظفرؔ، اس عیبِ سُخن پر اور‘ اس کے سوا کوئی ہنر بھی نہیں رکھتے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں