مسائل ایک رات میں حل ہونے والے نہیں …نواز شریف وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’مسائل ایک رات میں حل ہونے والے نہیں ‘‘ اور رات کو ویسے بھی اندھیرا ہوتا ہے جس میں لوڈشیڈنگ نے مزید اضافہ کررکھا ہے جبکہ دن کے وقت کرنے کے لیے ہمارے پاس اور بھی بہت سے کام ہیں، اس لیے مسائل کے حل کے لیے بے صبری کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب حالات بدلیں گے تو پوری قوم دیکھے گی‘‘ بشرطیکہ اس وقت اس موئی ماری قوم کا کوئی وجود باقی رہ گیا جبکہ بچ رہنے کی صورت میں بھی اس کی بینائی کا برقرار رہنا ضروری ہے تاکہ بدلے ہوئے حالات اسے نظر آسکیں لیکن اس کی بھی کوئی خاص امید نہیں ہے کیونکہ شہباز صاحب اور خواجہ صاحب بار بار کہہ رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ میں کمی آچکی ہے لیکن وہ قوم کو نظر ہی نہیں آرہی ہے اور بدستور باں باں کرتی چلی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مسائل حکومت عوام کی حمایت سے حل کرے گی‘‘ لہٰذا اب یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ حمایت کرتے رہیں ، ہیں جی؟ آپ اگلے روز رائیونڈ میں نماز عید کے بعد خطاب کررہے تھے۔ ضمنی الیکشن کے بعد ڈرون حملوں بارے پالیسی کا اعلان کریں گے …عمران خان پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’’ضمنی الیکشن کے بعد ڈرون حملوں بارے پالیسی کا اعلان کریں گے ‘‘ جو زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ ڈرون حملوں کو روکنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ ہم تو خیبر پختونخوا کی حدتک ہی حکمران ہیں اور سب لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک میں کتنی جان باقی ہے اور وہ ڈرون حملوں کا کہاں تک مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تمام پولنگ سٹیشنوں کے اندر باہر فوج کا مطالبہ کرتے ہیں ‘‘ بلکہ فوج کو ہرپولنگ سٹیشن کا باقاعدہ محاصرہ کرنا چاہیے تاکہ اس کی موجودگی کا کوئی احساس ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’پنجاب حکومت کا مؤقف دھاندلی کی ابتداء ہے ‘‘ اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی انتہا کیا ہوگی جس کا ذائقہ ہم عام انتخابات کے دوران خوب چکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے پہلے 90دن میں ہی گھٹنے ٹیک دیئے ‘‘ البتہ ہم اگر حکومت میں ہوتے تو کم ازکم 100دن تو پورے کرتے کیونکہ دہشت گردوں کا بہترین علاج ان کے آگے گھٹنے ٹیکنا ہی رہ گیا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں پارٹی اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ عوام اپنی حفاظت خود کریں، حکومت مدد کو نہیں آئے گی …خورشید شاہ قائدحزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ’’عوام اپنی حفاظت خود کریں، حکومت مدد کو نہیں آئے گی ‘‘ جبکہ اس کا تجربہ عوام کو ہماری حکومت کے دوران بھی ہوچکا ہے جو اپنی مدد کرنے ہی میں بری طرح مصروف رہی اور انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ خدا بھی انہی کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرنے میں یقین رکھتے ہیں چنانچہ اللہ میاں نے بھی ہماری ذاتی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے دل کھول کر ہماری مدد کی اور اس کے ڈھیر ہی لگادیئے جوکہ سمیٹنا ہی مشکل ہوگئے تھے اور خاص طورپر ہمارے دونوں وزرائے اعظم نے بطور خاص انہیں دونوں ہاتھوں سے سمیٹا ‘ویسے بھی، اگر حکومتیں عوام کی مدد کرنے میں لگ جائیں تو ان پر حکومت کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایم کیوایم کو دوکشتیوں میں سوار نہیں ہونا چاہیے‘‘ اور اگر وہ حسب روایت ایک ہی حکومتی کشتی میں سوار رہے تو اس کے لیے بہت بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی پر حکومت کی بے حسی افسوسناک ہے ‘‘ اور وہ ہمارے ہی نقش قدم پر چل رہی ہے۔ آپ اگلے روز سکھر میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ وزارتوں پر ہمارا اصرار ہے نہ نون لیگ کا انکار …فضل الرحمن جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ’’وزارتوں پر ہمارا اصرار ہے نہ نون لیگ کا انکار‘‘ جبکہ حکومت انکار نہ کرنے کے باوجود گومگو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اسی شش وپنج میں اس کی مدت ہی ختم ہوجائے جبکہ ہم اصرار نہ کرنے کے باوجود تقریباً ہرروز اسے یاد دلاتے ہیں اور اگر یہی صورت حال رہی تو ہم اسے انکار ہی سمجھنے پر مجبور ہوں گے جبکہ مجبوری میں انسان کچھ بھی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بلوچستان اور پختونخوا میں ہمارے مثبت کردار کو ہماری کمزوری سمجھا جائے ‘‘ جبکہ ہماری کمزوری ایک ہی ہے جس سے ہر حکومت پوری طرح آگاہ ہوتی ہے اور اس کا پورا پورا خیال بھی رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کو شدید بحرانوں کا سامنا ہے ‘‘ جبکہ اکیلا خاکسار ہی کافی تھا اور جس کا حل کوئی خاص مشکل بھی نہیں تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت ان میں سے کوئی بحران بھی حل کرنا نہیں چاہتی حالانکہ اسے کم ازکم ایک بحران کے حل سے تو آغاز کرنا چاہیے تھا جس کے صدقے دوسرے بحران بھی حل ہونا شروع ہوجاتے۔ آپ اگلے روز عیدالفطر کے موقعہ پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ حکومت کی دوماہ کی کارکردگی صفر ہے…شجاعت حسین ق لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ ’’حکومت کی دوماہ کی کارکردگی صفر ہے ‘‘ ورنہ دوماہ میں تو ملک کی کایا پلٹی جاسکتی تھی اور اگر جنرل مشرف کو دوماہ مزید مل جاتے تو وہ یہ کام کرکے بھی دکھادیتے لیکن انہوں نے وردی اتارنے میں بہت جلدی سے کام لیا حالانکہ جلد بازی ہمیشہ شیطان کا کام ہوتا ہے اور جس کے درست ہونے کا اندازہ انہیں خوب اچھی طرح سے ہوگیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت عوام کے تحفظ میں ناکام ہے ‘‘ اور، ایسا لگتا ہے کہ اسے میرے جیسے کسی درویش کی بددعا لگی ہوئی ہے جبکہ ہمارا تعاون قبول نہ کرنا پرلے درجے کا کفران نعمت تھا ، اور، اس پر ستم یہ کہ ہم سے تو پرہیز کیا لیکن ہمارے سارے آدمی توڑ لیے حالانکہ وہ بھی ہماری ہی طرح کی فضیلتوں کے مالک تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ممنون حسین جانبدار صدر ہیں ‘‘ حالانکہ انہیں زرداری جیسا غیرجانبدار اور فقیر قسم کا صدر ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت بلدیاتی الیکشن نہیں کرانا چاہتی‘‘ اور اگرچہ یہ کام ہم بھی نہیں کرسکے تھے لیکن کم ازکم چاہتے تو تھے اور ان پر مٹی تو نہیں پائی تھی۔ آپ اگلے روز میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ آج کا مطلع خالی فریب ہی دیئے رکھا ہمیں ، ظفرؔ اندر بلا لیا، کبھی باہر بٹھا دیا