سمندر پار پاکستانیوں کی پکار

ویسے تو قیام پاکستان سے لے کر آج تک جتنے بھی حکمران گزرے‘ انہوں نے ہرمشکل وقت میں سمندرپار پاکستانیوں کو پکارا جنہوں نے کبھی بھی قوم کومایوس نہیں کیا اور ہمیشہ لبیک کہتے ہوئے اپنے زرمبادلہ کے ذریعے قومی خزانے کی پیاس کوبجھایاجبکہ عام حالات میں بھی اوورسیزپاکستانی بھاری زرمبادلہ بھیجتے ہیں جو ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتاہے ‘لیکن بدقسمتی سے آج تک کسی بھی حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے پرتوجہ نہیں دی ‘ الٹا ان کی جائیدادوں پرقبضے‘ لین دین میں فراڈ اورسرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار کرکے انہیں مسائل ومشکلات سے دوچار ہی کیاگیا۔ گزشتہ عام انتخابات میں سمندرپارپاکستانیوں کی اکثریت نے پاکستان تحریک انصاف کوہرطرح سے سپورٹ کی اور الیکشن میں جیتنے کیلئے کروڑوں روپے کے پارٹی فنڈز سے لے کر ووٹ دینے تک ہر قدم پرساتھ دیا اورعمران خان صاحب کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب تک پہنچنے میں بڑی مددکی۔ وزیراعظم عمران خان سے توقع تھی کہ وہ دیارِ غیر میں بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور انہیں خصوصی مراعات دیں گے۔ دعوئوں اورنعروں کی حد تک تو شاید بہت کچھ ہوا بھی ہوگا لیکن حقیقت میں صورتحال ماضی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ 
پاکستانی طویل عرصے سے امریکہ‘ یورپ‘ جاپان‘ مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دیگر حصوں میں بزنس کررہے ہیں اور کروڑوں روپے زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں‘ گزشتہ دنوں ایک پاکستانی بزنس مین سے بات ہوئی جو اپنی فیملی کولینے کیلئے جاپان سے پاکستان آئے مگرکورونا لاک ڈائون کی وجہ سے تاحال واپس نہیں جاسکے اور سخت پریشان تھے ۔ انہوں نے بتایاکہ جاپان میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کاروبار کررہی ہے اوروہاں ہماری ساکھ اتنی بہتر ہے کہ جاپان نے موجودہ حالات میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک پر پابندی عائد کردی ہے ‘لیکن پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔ کورونا وبا پھیلنے کے بعد جب فضائی آپریشن معطل ہوا تو جاپان نے حکومتِ پاکستان سے رابطہ کیا جس کے نتیجے میں پاکستان نے پی آئی اے کی خصوصی پرواز 10اپریل کو ٹوکیو بھیجی جس سے 110جاپانی اور 24پاکستانی واپس گئے اوراس پر انہوں نے حکومت پاکستان کاشکریہ بھی اداکیا‘ لیکن اب تقریباً300پاکستانی بزنس مین یہاں پھنسے ہوئے اور وہاں اُن کے کاروبار شدید متاثر ہورہے ہیں‘ ان کی واپسی کے لیے 21مئی کو پی آئی اے کی خصوصی پرواز بک کی گئی تھی‘ زیادہ تر لوگوں نے بکنگ بھی کروالی تھی جبکہ کچھ ابھی پی آئی اے کے دفتر میں موجود تھے کہ اطلاع ملی کہ ہمارے متعلقہ ادارے نے جاپان حکومت سے پروٹوکول کے مطابق بروقت اجازت حاصل نہیں کی تھی اس لئے جاپان حکومت نے اچانک خصوصی پرواز کو لینڈنگ کی اجازت نہیں دی جس پر فلائٹ منسوخ کردی گئی اوریوں 286سے زائد پاکستانی کاروباری شخصیات کا مستقبل دائو پر لگ گیا۔ جاپان میں کاروبار اورملازمت کرنے والے ہم وطنوں نے ایک درخواست بھی وزیراعظم عمران خان‘ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندرپارپاکستانی ذلفی بخاری کے نام بھیجی‘ جس میں بتایا گیاکہ دنیابھر کی طرح ہم بھی کورونا وائرس سے رونما ہونے والی تبدیلیوں سے متاثر ہوئے۔کاروبار اورملازمتوں کے معاملات میں ابتری اپنی جگہ لیکن اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جاپان سے براہِ راست انٹرنیشنل فلائٹس کی بندش ہے جس کی وجہ سے متعدد پاکستانی جاپان میں جبکہ بہت سے کاروباری حضرات اپنی فیملیز سمیت پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے ٹیکس‘ انشورنس‘ یوٹیلٹی بل اوردیگر ادائیگیاں واجب الادا ہیں‘ جن کی عدم ادائیگی سے ویزا سٹیٹس بھی متاثر ہوگا اورمستقبل غیرمحفوظ ہوسکتاہے۔
پاکستانی نژاد کاروباری شخصیات کے توسط سے میری کئی لوگوں سے بات ہوئی جو طویل عرصہ سے بیرون ملک بزنس کررہے ہیں اورانہوں نے بتایاکہ کورونا لاک ڈائون کے دوران جاپان نے تقریباًایک سو ممالک پر سفری پابندیاں عائد کررکھی ہیں لیکن پاکستان فی الحال سفری پابندی سے مستثنیٰ ہے اور اس کی ایک وجہ وہاں پاکستانیوں کی اچھی ساکھ ہے‘ لیکن اگر خدانخواستہ کورونا وبا میں تیزی کے باعث پاکستان کو بھی سفری پابندیوں میں شامل کرلیاگیاتو پھر ہزاروں پاکستانی خاندانوں کا معاشی مستقبل دائو پرلگ جائے گا اور قومی خزانہ بھی اربوں روپے کے زرمبادلہ سے محروم ہوسکتاہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ذلفی بخاری کی خصوصی دلچسپی کے باعث سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ چین‘ برطانیہ اورامریکہ سمیت کئی ممالک سے ہزاروں پاکستانیوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس لایاگیا جبکہ یہاں سے لوگ ان ممالک میں واپس بھی گئے‘ جیساکہ اوپر ذکر کیاگیاکہ پی آئی اے کی ایک خصوصی پرواز جاپان بھیجی گئی اسی طرح اب ایک خصوصی پرواز کے مسافروں کی فہرست پی آئی اے اور سفارت خانے کے پاس موجود ہے اوراگر حکومت دلچسپی لے اوروزارت خارجہ کی سطح پر جاپان سے بات چیت کی جائے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل ہوسکتاہے ۔ 
جاپان میں بھی سینکڑوں پاکستانی وطن واپس آنے کیلئے بے تاب ہیں اور ان کی نظریں وزیراعظم عمران خان‘ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری پرلگی ہوئی ہیں کہ وہ ان کی مدد کریں اور غیر ملکی بزنس شخصیات کیلئے خصوصی پروازوں کابندوبست کیاجائے۔ اس وقت تقریباً ہزاروں پاکستانی نژاد بزنس مین پاکستان میں موجود ہیں اور وہ متعلقہ حکام سے رابطے کیلئے بار بار کوشش کررہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔کوئی وزیراعظم صاحب کو ان اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات سے فوری طور پر آگاہ کرے تاکہ وہ متعلقہ اداروں اور ذمہ داران کو یہ مسئلہ حل کرنے کیلئے ذمہ دار سونپ سکیں ورنہ عید کے بعد اگر خدانخواستہ پاکستان میں کورونا وبا کی صورتحال مزید بگڑ گئی‘ مریضوں اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا تو خدشہ ہے کہ کہیں جاپانی حکومت پاکستان پر بھی سفری پابندیاں عائد نہ کردے اوریوں اربوں روپے کازرمبادلہ بھیجنے والے ان پاکستانیوں کاجاپان میں مستقبل دائو پر لگ سکتاہے ۔ 
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں پہلے ہی لاکھوں افراد کورونا لاک ڈائون کے باعث بیروزگار ہوچکے ہیں اورگزشتہ روز تک ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 51ہزار تک پہنچ گئی جبکہ ایک ہی روز میں ریکارڈ 50اموات واقع ہوئیں جوکہ تشویشناک ہے‘ اوراگر خدانخواستہ بیرون ملک کام کرنے والے ہزاروں خاندان بھی بیروزگاری کی بھینٹ چڑھ گئے تو حالات بہت سنگین ہوجائیں گے‘ لہٰذا وزیراعظم عمران خان کو اس مسئلے کافوری نوٹس لیناچاہئے اور بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کیلئے خصوصی پروازوں کابندوبست کیاجائے تاکہ ہزاروں پاکستانی بزنس مین اپنی منزل پر پہنچ کر اپنا کاروبار بچانے کے ساتھ ماضی کی طرح اپنے ملک میں خطیر زرمبادلہ بھیجتے رہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں