پٹرول بحران کا حتمی وسرکاری نتیجہ

دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ منفی ہونے اورپاکستان میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے فوائد ابھی عوام تک منتقل ہی نہیں ہوئے تھے کہ اچانک پٹرول کی قیمتوں میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑاریکارڈ 33فی صد اضافہ کردیاگیا‘ جس نے کورونا وائرس کے خوف میں مبتلا اورمہنگائی وبیروزگاری کی چکی میں پسی عوام کے ہوش اڑا کررکھ دئیے۔ عالمی منڈی میں جب جب تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی ہوتی رہی تو ہماری حکومت پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم کرنے کے لیے یکم تاریخ کاانتظار کرتی اورپھر سوچ سوچ کر عالمی منڈی کے مقابلے میں قیمتوں میں کمی تھوڑی اورٹیکس(لیوی) میں اضافہ زیادہ کیاجاتا‘ لیکن جب انٹرنیشنل مارکیٹ میں معمولی اجافے کابہانہ ملاتو پھر یکم تاریخ کاانتظار بھی نہیں کیاگیا اورراتوں رات33تا36 فی صد اضافہ کردیاگیا‘ یعنی کئی ماہ میں جتنی کمی مرحلہ وار کی گئی‘ اتنا اضافہ ایک ہی رات میں کردیاگیا ؛حالانکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کافائدہ تاحال عوام تک نہیں پہنچایا جاسکاتھا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی تیل کے نرخوں کے تناسب سے کی ہی نہیں گئی اورصرف عوام کامنہ بند کرانے کے لیے برائے نام کرائے ناموں میں کمی کاشوشہ چھوڑا گیا ‘جس پر ابھی تک مکمل عمل درآمد ہی نہیں ہواتھا اورنہ ہی تیل سستاہونے سے ملک میں مہنگائی کی شرح کم ہوئی تھی کہ اب‘ اچانک ہوش ربا اضافہ کردیاگیا ‘جس کے بعد ٹرانسپورٹروں نے ازخود ہی کرائے فوری طور پر بڑھا دئیے ہیں اور عام مارکیٹ میں بھی مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی ‘جس کی ذمہ داری بہرحال موجودہ حکومت پرہی عائد ہوگی ‘جس نے اتنی عجلت میں عوام پر پٹرول بم گرادیا۔ وفاقی حکومت نے پٹرول کی قیمت ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے تک بڑھا دی ہے‘ جس کے بعد ایک مرتبہ پھر پٹرول کے نرخ سو روپے سے بڑھ گئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے‘ جس کے بعد نئی قیمت 101روپے 46 پیسے ہو گئی ہے۔ مٹی کا تیل بھی 23روپے 50 پیسے مہنگا ہو گیا ہے‘ جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59روپے 6 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔دوسری طرف لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 17روپے 84 پیسے اضافہ کیا گیا ہے‘ جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 55 روپے 98 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے؛نوٹی فکیشن میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔عام طور پر پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ ہر ماہ کی پہلی تاریخ سے ہوتا ہے‘ تاہم نئی قیمتوں کا اطلاق جمعہ کی رات 12 بجے سے ہی کردیاگیا۔ 
کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی کھپت کم ہونے سے قیمتیں تاریخ کی کم تریں سطح پر پہنچ گئی تھیں‘ جس کے بعد پاکستان میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کی گئی تھی۔25 مارچ سے یکم جون تک پٹرول 37روپے 7پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا‘ اسی عرصے میں ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 42روپے 10پیسے فی لیٹر کمی کی گئی‘ جبکہ مٹی کا تیل 56روپے 89پیسے اور لائٹ ڈیزل 39 روپے 37پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا‘31مئی کو حکومت نے پٹرول کی قیمت میں مزید 7روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا‘ جس کے بعد اس کی قیمت 74 روپے 52 پیسے فی لیٹر ہوگئی تھی‘ تاہم اگلے ہی روز یعنی یکم جون سے ملک بھر میں پٹرول کامصنوعی بحران پیداکردیاگیا ‘جس سے مارکیٹ میں تیل کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی‘اسی روز پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے اوگراکو ارسال کیے گئے خط میں خدشے کااظہار کیاگیاتھا کہ موگاز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے یکم جولائی 2020ء سے پٹرولیم مصنوعات میں ہونے والے ممکنہ اضافے کا مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ملک بھر میں ریٹیل آئوٹ لیٹس پر مصنوعات کی فراہمی میں کمی کی جاسکتی ہے ‘لہٰذا بحرانی صورت ِ حال سے بچنے کے لیے ریگولیٹر ہونے کی حیثیت سے اوگرا کو او ایم سیز کو ملک میں ہر ریٹیل آٹ لیٹ پر اسٹاکس کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرے۔ اوگرا نے پٹرول کی قلت پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا‘ جبکہ پٹرول ذخیرہ کرنے کی شکایات پر ملک بھر میں آئل ڈپوز پر چھاپے بھی مارے گئے‘ تاہم پٹرول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی جاسکی تھی۔ادھر وفاقی وزیرعمر ایوب نے موقف اختیارکیاہے کہ عالمی مارکیٹ کے حساب سے پاکستان میں پٹرول اب بھی سستا ہے؛بنگلا دیش‘ بھارت اور دیگر ممالک میں قیمت زیادہ ہے‘ اتار اور چڑھا کے مطابق چلیں گے۔
پٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں نے اپنے خلاف کارروائی روکنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اورحکم امتناعی کی استدعاکی ‘جسے فاضل عدالت نے مستردکردیا اورقرار دیاکہ ایگزیکٹو کو پٹرول بحران کے ذمہ داروں کے تعین کی انکوائری سے نہیں روکا جاسکتا‘کسی بحران پر انکوائری کرنے سے درخواست گزاروں کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے ‘ عدالت نے پٹرول بحران انکوائری پربھی فریقین کو غیرضروری بیانات سے روکتے ہوئے کہا ؛عوام کو پٹرول کی بروقت ترسیل میں آئل کمپنیوں کا اہم کردار ہے۔پٹرول بحران میں ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘تاہم اب ‘دیکھنا یہ ہے کہ ملک میں پٹرول کامصنوعی بحران پیدا کرنے اورقیمتوں میں کمی کافائدہ عوام تک نہ پہنچانے والے اس مافیا کے خلاف کیاکارروائی ہوتی ہے ؟متحدہ اپوزیشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو ظلم قرار دیکر مسترد کر دیا ہے۔مسلم لیگ (ن)کے صدر وقائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ پٹرولیم قیمتوں میں ملکی تاریخ کا بلند ترین33 فیصد اضافہ دراصل چینی سکینڈل پارٹ ٹو ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ اضافہ اس وقت کیاگیا ‘ جب ملک میں قلت ہے۔حکومتی سرپرستی میں چینی کے بعد پٹرول مافیا کو عوام کو لوٹنے کا لائسنس دیاگیا۔ چینی کے بعد پٹرول مافیا جیت گیا اور عوام ہار گئے۔دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام کو مزید ریلیف دینے کے وقت پٹرول مہنگا کرنا غریب دشمنی ہے‘ تاریخی اضافہ کرنے والے ماضی میں معمولی اضافوں پر تنقید کرتے رہے ہیں‘ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال کر حکومت نااہلی کی وجہ سے ڈوبتی معیشت کو سہارا نہیں دے سکتی‘ پٹرول سستا کروا کر ذخیرہ کروایا اور پھر مہنگا کرکے وزیر اعظم عمران خان نے مافیا کو فائدہ پہنچایا۔ادھر پنجاب اسمبلی میں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف قرارداد جمع کرا دی گئی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ظالمانہ اقدام ہے‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا کوئی جواز نہیں‘ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے ملک بھرمیں عوام کو پٹرول کی قلت کا سامنا رہا۔ اب‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا‘قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو واپس لیا جائے۔ اعلیٰ عدلیہ اس اضافہ کے خلاف سوؤموٹو لے اور تحقیقاتی کمیشن بنا کر حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔تیل کی قیمتوں میں اضافے کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیاگیاہے اورعدالت عالیہ سے اضافے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔پاکستانی عوام کی موجودہ معاشی حالت اورزمینی حقائق کوسامنے رکھاجائے تو پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے لیے یہ وقت بالکل موزوں نہیں تھا‘ جب قیمت کم ہوئی تو مافیا نے مصنوعی بحران پیدا کردیا اور اب‘ حکومت نے وقت سے پہلے اورتوقع سے زیادہ اضافہ کردیاہے‘ جس سے عام آدمی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس فیصلے کو پٹرول بحران کاحتمی اورسرکاری نتیجہ ہی قرار دیاجاسکتاہے ‘جس میں بظاہر پٹرول مافیا کی جیت ہوئی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں